کامرس اور صنعت کی وزارتہ
azadi ka amrit mahotsav

کامرس و صنعت کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے  تجارتی بورڈ کی چوتھی میٹنگ میں بھارت کی برآمدات میں اضافے کے لیے مضبوط مرکز–ریاست شراکت داری کی ضرورت پر زور دیا —


 سمندری سرحد کے بغیر ریاستوں کو ایکسپورٹ پروموشن مشن کے تحت خصوصی برآمدی معاونت فراہم کی جائے گی: جناب پیوش گوئل

جناب پیوش گوئل نے اعلیٰ معیار اور بہترین عملی طریقوں کے تبادلے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ بھارت کی برآمدی ساکھ مزید مضبوط ہو

جناب گوئل نے ریاستی سطح پر بہترین عملی طریقوں کے تبادلے پر زور دیا تاکہ صحت مند مسابقت کو فروغ ملے اور تجارتی سہولت کاری بہتر ہو

Posted On: 25 NOV 2025 5:26PM by PIB Delhi

کامرس و صنعت کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے کہا کہ بھارت کو برآمدات میں اضافہ کر کے اپنی معیشت کو وسعت دینا اور روزگار کے مزید مواقع پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ اس مقصد کے لیے مرکزی حکومت اور ریاستوں کے درمیان مضبوط تعاون ناگزیر ہے، تاکہ برآمدات کی توسیع اور تنوع کو مؤثر انداز میں آگے بڑھایا جا سکے۔ آج نئی دہلی میں جناب گوئل کی صدارت میں دوبارہ تشکیل شدہ بورڈ آف ٹریڈ (بی او ٹی) کا چوتھا اجلاس منعقد ہوا، جہاں وزیر موصوف نے عالمی غیر یقینی صورتحال کے باوجود بھارتی معیشت کی مضبوط کارکردگی کو اجاگر کیا اور حکومت کی برآمدی ترقی کو تیز کرنے کی مسلسل وابستگی کو دہریا۔

 جناب  گوئل نے کہا کہ ایکسپورٹ پروموشن مشن میں ایسی ہدفی اسکیمیں شامل کی جائیں گی جو بغیر سمندر سے جڑی (لینڈ لاکڈ) ریاستوں کو برآمدی مسابقت میں اضافہ کرنے میں مدد فراہم کریں گی۔ انہوں نے بتایا کہ ریاستوں سے موصول ہونے والی تجاویز کی بنیاد پر، وزارتِ تجارت متعلقہ ایجنسیوں کے ساتھ قریبی تعاون کرے گی تاکہ ابھرتے ہوئے چیلنجز کے مؤثر اور بروقت حل تلاش کیے جا سکیں۔

معیار کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر  موصوف نے کہا کہ بھارت کی ایک معتبر اور بھروسہ مند برآمد کنندہ کے طور پر عالمی شہرت کا دارومدار ہر مصنوعات اور ہر کھیپ میں اعلیٰ معیار کو یقینی بنانے پر ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ معیار میں مستقل مزاجی برقرار رکھنا نہ صرف بھارت کی عالمی منڈیوں میں پوزیشن کو مضبوط کرتا ہے بلکہ بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ طویل مدتی اعتماد کی بنیاد بھی فراہم کرتا ہے۔

جناب گوئل نے ریاستوں پر زور دیا کہ وہ اپنے کامیاب ماڈلز اور بہترین عملی طریقے  فعال طور پر ایک دوسرے کے ساتھ شیئر کریں، خاص طور پر ایز آف ڈوئنگ بزنس یعنی تجارت کرنے میں آسانی  اور سنگل ونڈو کلیئرنس ایک ہی جگہ مسئلوں کے نمٹارے کے نظام کے حوالے سے۔ انہوں نے کہا کہ ان ریاستوں سے سیکھنا جنہوں نے ان شعبوں میں نمایاں کارکردگی دکھائی ہے، نہ صرف دیگر ریاستوں کو اپنے نظام کو بہتر بنانے میں مدد دے گا بلکہ صحت مند مسابقت کو بھی فروغ دے گا۔ ایسے تعاون پر مبنی اقدامات، انہوں نے مزید کہا، زیادہ مؤثر حکمرانی، برآمد کنندگان کے لیے بہتر سہولت کاری، اور ملک بھر میں بہتر نتائج کا باعث بنیں گے۔

بورڈ آف ٹریڈ—جسے 2019 میں کونسل فار ٹریڈ ڈیولپمنٹ اینڈ پروموشن کو بی او ٹی میں ضم کرکے ازسرِنو تشکیل دیا گیا تھا—اب بھی فارن ٹریڈ پالیسی سے متعلق پالیسی اقدامات پر اعلیٰ مشاورتی ادارے کے طور پر کام کر رہا ہے، جس کا مقصد بھارت کے تجارتی ایکو سسٹم کو مضبوط بنانا ہے۔

وزیر موصوف نے گزشتہ بی او ٹی میٹنگز میں اعلان کردہ اقدامات پر ہونے والی پیش رفت کا جائزہ بھی پیش کیا۔ ایک بڑی کامیابی ٹریڈ کنیکٹ ای-پلیٹ فارم کی تیز رفتار توسیع ہے، جسے ستمبر 2024 میں لانچ کیا گیا تھا، اور جو اب بھارتی مشنز، محکمہ تجارت، ڈی جی ایف ٹی، برآمدات کے فروغ کی کونسلز، ایکزِم بینک اور دیگر شراکت داروں کی خدمات کو یکجا کرتا ہے۔ 62 لاکھ سے زیادہ پلیٹ فارم وزٹس، 18 لاکھ سے زائد رجسٹرڈ صارفین، کثیر لسانی سہولت، سرٹیفکیٹس آف اوریجن کے ڈیجیٹل اجراء (22 لاکھ سے زیادہ جاری کیے گئے)، اور ایم ایس ایم ای  کے لیے مارکیٹ انٹیلیجنس و پراڈکٹ کمپلائنس ٹولز کے بھرپور سپورٹ کے ساتھ، یہ پلیٹ فارم برآمد کنندگان کے لیے ایک جامع ڈیجیٹل گیٹ وے کے طور پر ابھر رہا ہے۔

انہوں نے جن سنوائی ویڈیو کانفرنسنگ ماڈیول کی مضبوط کارکردگی کو بھی اجاگر کیا، جس نے 3,518 میں سے 3,377 شکایات کو حل کیا ہے، جس سے 96 فیصد نمٹارے کی شرح حاصل ہوئی ہے۔ یہ وزارت کی شہری مرکوز خدمات کی فراہمی کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔

وزیرموصوف نے کہا کہ آر او ڈی ٹی ای پی  اسکیم کی 31 مارچ 2026 تک توسیع—تمام اہل برآمدی زمروں کے لیے—برآمد کنندگان کو یقینی اور پیشگوئی کے قابل ماحول فراہم کرتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ بھارت کی تجارتی سفارت کاری میں تیزی آئی ہے، اور گزشتہ دو برسوں میں کئی تاریخی فری ٹریڈ ایگریمنٹس (ایف ٹی اے) طے پائے ہیں—جن میں بھارت–ای ایف ٹی اے  ٹی ای پی اے (مارچ 2024) اور بھارت–برطانیہ جامع اقتصادی و تجارتی معاہدہ (جولائی 2025) شامل ہیں—جبکہ کئی دیگر بڑے شراکت داروں کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ نیا ایکسپورٹ پروموشن مشن حکومت، صنعت اور اکیڈمیا کو شامل کرتے ہوئے ایک مربوط اور نظام پر مبنی فریم ورک قائم کرے گا، جو شعبہ جاتی حکمت عملیوں اور طویل مدتی برآمدی ترقی کی حمایت کرے گا۔

ریاستوں نے برآمد فروغ اور ایز آف ڈوئنگ بزنس یعنی تجارت کرنے میں آسانی سے متعلق بہترین عملی نمونے پیش کیے، جس سے باہمی سیکھنے اور تعاون کو فروغ ملا۔ جناب گوئل نے دہرایا کہ بھارت کی برآمدی حکمتِ عملی اب مارکیٹ تنوع، لاجسٹکس اصلاحات، ایم ایس ایم ای  بااختیاریت، اور ٹیکنالوجی اپنانے پر مرکوز ہے—جو عالمی ویلیو چینز کے ساتھ گہری شمولیت اور بھارت کو ایک مسابقتی اور قابلِ اعتماد تجارتی شراکت دار کے طور پر مستحکم کرنے کے لیے اہم ستون ہیں۔

کامرس سکریٹری جناب راجیش اگروال نے برآمد کنندگان اور سرکاری معاونتی نظام کے درمیان آخری سطح کی رابطہ کاری کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ وزارت تجارت تجارتی شعبے کے لیے ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر کو وسعت دینے، تجارتی مسائل کے تیز تر حل کو یقینی بنانے، اور بین الااداری ہم آہنگی کو بہتر بنانے کے لیے پرعزم ہے، تاکہ ہندوستان کی برآمدی مسابقت کو مزید بڑھایا جا سکے۔

ڈی جی ایف ٹی اور ایڈیشنل سیکریٹری جناب اجے بھاڈو نے اس بات پر زور دیا کہ ڈائریکٹوریٹ تمام تجارت سے متعلق سہولت کاری خدمات کو مکمل طور پر ڈیجیٹل اور بغیر کاغز کا بنانے کے لیے پُرعزم ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ڈی جی ایف ٹی کی کوششیں—خصوصاً ٹریڈ کنیکٹ ای-پلیٹ فارم اور ڈیجیٹل سرٹیفکیٹس آف اوریجن—ایم ایس ایم ایز کے لیے طریقہ کار کو آسان بنانے، لین دین کے اخراجات کو کم کرنے، اور برآمد کنندگان کو ایف ٹی ایز اور عالمی طلب میں تنوع سے پیدا ہونے والے نئے مواقع سے فائدہ اٹھانے میں مدد دینے کے لیے تیار کی گئی ہیں۔

میٹنگ میں مختلف ریاستی حکومتوں کے وزراء، ہندوستانی حکومت اور ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے سینئر افسران، ایکسپورٹ پروموشن کونسلز، انڈسٹری ایسوسی ایشنز، اور بڑی تعداد میں برآمد کنندگان اور تجارتی ماہرین نے سرگرم شرکت کی۔ شرکاء کی اس شمولیت نے اس اجتماعی عزم کی توثیق کی کہ ہندوستان کے لیے ایک مضبوط، ٹیکنالوجی سے آراستہ اور عالمی سطح پر مسابقتی تجارتی نظام قائم کیا جائے۔

***

ش ح ۔   م  د ۔  م  ص

(U :  1998 )


(Release ID: 2194357) Visitor Counter : 7