صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
نیشنل ون ہیلتھ مشن اسمبلی کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر، تیاری اور وِکسِت بھارت کے لیے مشترکہ کارروائی کو مضبوط کیا گیا
تبادلہ خیال میں طبی جوابی اقدامات، صلاحیت سازی میں اضافہ اور معاشترتی شمولیت کو اجاگر کیا گیا، جن میں ریاستی حکومتوں کی مکمل موجودگی رہی
نمائش اور آئیڈیا ون نیشنل ہیکاتھون میں ہندوستان کی بڑھتی ہوئی ون ہیلتھ صلاحیتوں اور نوجوانوں کی اختراعی کاوشوں کو پیش کیا گیا
ڈاکٹر وی کے پال نے ون ہیلتھ کو آگے بڑھانے میں معاشرتی شمولیت اور حکومت کی مکمل مشترکہ کارروائی کے مرکزی کردار کو اجاگر کیا
پورے سماج کی متحرک شمولیت، مضبوط شراکت داریاں اور نچلی سطح کی تیاری ہندوستان کے ون ہیلتھ کے مستقبل کی شکل طے کریں گی: ڈاکٹر وی کے پال
Posted On:
21 NOV 2025 5:02PM by PIB Delhi
دو روزہ نیشنل ون ہیلتھ مشن اسمبلی 2025 آج بھارت منڈپم میں کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی ۔ دوسرے دن تکنیکی بات چیت پر توجہ مرکوز کی گئی جس نے ایک مربوط اور لچکدار ون ہیلتھ ایکو سسٹم کو تیا رکرنے کے لیے اجتماعی قومی کوشش کو مزید مضبوط کیا ۔ اسمبلی نے اہم وزارتوں ، سائنسی اداروں ، ترقیاتی شراکت داروں اور عمل درآمد کے اداروں کے سینئر عہدیداروں کو طلب کیا ، جس میں انسانی ، جانوروں اور ماحولیاتی صحت میں مربوط کارروائی کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا ۔
پہلے دن ایک شاندار آغاز کے بعدجس میں دوران حکومت کی سینئر عہدیداروں نے مشترکہ قیادت اور حکومت کے مکمل تعاون کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا ، آج کے اجلاسوں نے گہری سائنسی ، عمل اور منصوبوں پر بات چیت کے ذریعے اس رفتار کو برقرار رکھا ۔ اس بات چیت میں مشترکہ ترجیحات کو آگے بڑھایا اور تمام شعبوں میں بہتر تیاری ، تیزی سے ردعمل کی صلاحیتوں اور طویل مدتی ون ہیلتھ انضمام کی بنیاد رکھی ۔
آج کی کارروائیاں قومی اور بین الاقوامی ماہرین نے نے شرکت کی۔ ڈاکٹر وی کے پال، ممبر (صحت)، نیتی آیوگ، نے پائیدار تعاون، نظام کی تیاری اور قومی صلاحیتوں میں اضافے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے مباحثوں کا آغاز کیا۔ ان کے ساتھ محکمہ صحت تحقیق و ڈائریکٹر جنرل آئی سی ایم آر کے سکریٹری ڈاکٹر راجیو بہل اور ڈیپارٹمنٹ آف بائیوٹیکنالوجی کے سکریٹری ڈاکٹر راجیش ایس گوکھلےبھی موجود تھے، جنہوں نے جدت، عملی سائنس اور مربوط نگرانی کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن(ایف اے او) کے جناب اسکاٹ نیومن اور وزارت صحت و خاندانی بہبود کی جوائنٹ سکریٹری محترمہ وندنا جین کے خیالات نے کثیر شعبہ جاتی تعاون اور عالمی اشتراک کی اہمیت کو مزید مضبوط کیا۔ ڈی آر ڈی او، آئی سی اے آر، ٹی ایچ ایس ٹی آئی، سی ای پی آئی، فائنڈ، آیوش اور انٹرنیشنل ویکسین انسٹی ٹیوٹ جیسے اداروں کے ماہرین نے بھی حصہ لیا اور مباحثوں میں سائنسی و عملی نوعیت کے مختلف خیالات کو پیش کیا۔
اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر وینود کمار پال، ممبر (صحت)، نیتی آیوگ، نے کہاکہ ہندوستان کی پیش رفت ون ہیلتھ کے شعبے میں ایک مضبوط، حکومت کے مکمل نقطہ نظر پر منحصر ہے جو ایک زیادہ صحت مند اور لچکدار مستقبل کی راہ ہموار کرتا ہے۔ اس کوشش کا مرکز کمیونٹی کی شمولیت ہے۔ میڈیا عوامی فہم کو بہتر بنانے اور غلط معلومات کے تدارک میں اہم کردار ادا کرتا ہے، جبکہ ہمارا قانون و انتظام کا نظام ہنگامی حالات میں اہم صلاحیت کو بڑھانے والے کے طور پر کام کرتا ہے۔ ان شراکت داریوں کو مضبوط بنانےضرورت کے وقت بروقت، قابلِ اعتماد اور مربوط کارروائیاں ممکن ہوں گی ۔

ڈاکٹر پال نے اس بات پر زور دیا کہ کمیونٹی کی شمولیت بیماریوں کی بروقت تشخیص، نگرانی اور فوری ردعمل کی بنیاد ہے اور یہ بھی اجاگر کیا کہ کووِڈ-19 وبا کے دوران معاشرے کی قیادت میں ہونے والی متحرک کاری ہندوستان کی سب سے بڑی قوتوں میں سے ایک تھی۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ون ہیلتھ کی تیاری نچلی سطح تک ہونی چاہیے، جہاں فرنٹ لائن کارکنان، مقامی حکومتیں اور کمیونٹیاں پہلی دفاعی صف بناتی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ ہندوستان کا ون ہیلتھ سفر اب ایک اہم مرحلے میں داخل ہو چکا ہے، کیونکہ اسمبلی نے مختلف اسٹیک ہولڈرز کو کامیابی کے ساتھ یکجا کرکے شعبہ جاتی ہم آہنگ کارروائی کو آگے بڑھایا ہے۔
ڈاکٹر راجیو بہل، سیکریٹری محکمۂ صحت تحقیق و ڈائریکٹر جنرل آئی سی ایم آر نے کہاکہ “ہمیں سائنس، ٹیکنالوجی اور ترقی کو یکجا ہو کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمارا مقصد نہ صرف مستقبل کے وباؤں کے لیے تشخیصی آلات، علاج اور ویکسین تیار کرنا ہے بلکہ یہ سب تیزی کے ساتھ کرنا ہے۔ مختلف شعبوں کے ماہرین کو ایک جگہ لاتے ہوئے، نیشنل ون ہیلتھ مشن کا پلیٹ فارم موجودہ اور مستقبل کے عوامی صحت کے خطرات سے نمٹنے کے لیے زیادہ تیاز، تیار اور مؤثر نظام کی تشکیل میں مدد کررہا ہے۔”


ڈیپارٹمنٹ آف بائیوٹیکنالوجی کے سکریٹری ڈاکٹر راجیش ایس گوکھلےنے کہاکہ“کووڈ-19 ایک سنگِ میل ثابت ہوا ،جس نے ہمارے ٹیکنالوجیکل مستقبل کی کمزوریوں اور عالمی باہمی انحصار دونوں کو بے نقاب کیا۔ اب یہ بات بالکل واضح ہے کہ ذہانت کی تینوں اقسام — حیاتیاتی، مصنوعی اور فطری — مستقبل کی تمام ٹیکنالوجیز کو نئی سمت دیں گی۔ ان کا امتزاج جدت کے اس پیمانے اور رفتار کو آگے بڑھائے گا، جس کا تصور کرنا آج بھی مشکل ہے۔ اس صلاحیت سے فائدہ اٹھانا ہندوستان کی ون ہیلتھ اور بایوسائنس کی صلاحیت کو مضبوط بنانے کے لیے مرکزی اہمیت رکھتا ہے۔”
طبی جوابی اقدامات پر بات چیت میں سرکردہ قومی اور بین الاقوامی تحقیقی اداروں کے ماہرین نے ویکسین ، تشخیص اور علاج معالجے کی ترقی کو تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا جو ابھرتے ہوئے خطرات پر تیزی سے رد عمل دےسکتے ہیں ۔ انہوں نے تیز تحقیقی پلیٹ فارم بنانے ، ہنگامی استعمال کے لیے ریگولیٹری سسٹم کو مضبوط کرنے اور سائنسی ایجنسیوں ، صنعت اور عالمی شراکت داروں کے درمیان تعاون کو بڑھانے پر زور دیا ۔ ریاستی حکومتوں نے عملی بصیرت کو شامل کیا ، نگرانی کے نظام کو نافذ کرنے ، بین محکمہ جاتی ہم آہنگی اور زمین کی سطح پر آپریشنل تیاری پر تجربات کا اشتراک کیا ۔
صلاحیت سازی اور کمیونٹی کی شمولیت سے متعلق گفتگو میں مزید واضح کیا گیا کہ ایک مضبوط ون ہیلتھ نظام باصلاحیت افرادی قوت، قابلِ اعتماد اداروں اور بااختیار کمیونٹیوں پر منحصر ہے۔ جنگلی حیات کی صحت،عوامی صحت کی تربیت، کمیونٹی پر مبنی تحقیق اور صحت کے نظام کے ترقیاتی ماہرین نے کثیر سطحی تربیتی ڈھانچوں، پیشہ ورانہ تعلیم میں ون ہیلتھ کے انضمام اور مستحکم کمیونٹی شراکت داریوں کی ضرورت پر زور دیا۔ ریاستی حکومتوں نےنفاظ کے مختلف تجربہ کا اشتراک کیا، جنہوں نے مخصوص معاشرتی شمولیتی حکمت عملیوں اور مقامی ضروریات کے مطابق حل تلاش کرنے کی اہمیت کو نمایاں کیا۔
اس دن ایک نمائش بھی پیش کی گئی، جس میں ہندوستان کی بڑھتی ہوئی ون ہیلتھ صلاحیتوں کو پیش کیاگیا ۔ اداروں نے نگرانی ، بائیو سیفٹی ، ڈیجیٹل پلیٹ فارم ، لیبارٹری نیٹ ورک اور مشترکہ تحقیقی کوششوں میں اختراعات کا مظاہرہ کیا ، جو ملک کی بڑھتی ہوئی تکنیکی اور سائنسی صلاحیت کی عکاسی کرتا ہے ۔ نیشنل ون ہیلتھ ہیکاتھون کے لیے ایک اعزاز میں تقریب کا انعقاد کیا گیا ، جس میں ہندوستان کے ون ہیلتھ مشن کو مضبوط بنانے کے لیے ٹیک پر مبنی اور کمیونٹی پر مرکوز حل طلب کیے گئے ، جس میں کثیر شعبہ جاتی طلباء اور کریئر شرو ع کرنے والی ٹیموں کو حقیقی دنیا کے ون ہیلتھ چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے عملی پروٹوٹائپ تیار کرنے کے لیے اکٹھا کیا گیا ۔

مباحثوں کا اختتام اس مشترکہ ادراک کے ساتھ ہوا کہ ون ہیلتھ کا تصور وِکسِت بھارت کے قومی وژن کے حصول کے لیے ناگزیر ہے۔ سائنسی اعلیٰ معیار کو فروغ دے کر، بین شعبہ تعاون کو ممکن بنا کر اور نظام کی ہر سطح پر تیاری کو مضبوط بنا کر، ہندوستان ایک زیادہ محفوظ اور زیادہ لچکدار مستقبل کی جانب پیش قدمی جاری رکھے ہوئے ہے۔
****
( ش ح ۔م ع ن۔ش ب ن)
U. No. 1609
(Release ID: 2192631)
Visitor Counter : 6