PIB Headquarters
azadi ka amrit mahotsav

جی ایس ٹی کی شرحوں میں کمی کے بعد دہلی: صارفین اور کاروباری کے لیے کیا تبدیلیاں آئیں؟

Posted On: 25 SEP 2025 4:08PM by PIB Delhi

کلیدی نکات

  • روزمرہ کی ضروری اشیاء جیسے دودھ، پنیر، گھی، جوتے، فرنیچر، اسٹیشنری اور حتیٰ کہ سیلون کی خدمات بھی اب 6 سے 12 فیصد تک سستی ہو گئی ہیں، جس سے گھریلو بجٹ میں آسانی پیدا ہوئی ہے۔
  • بیمہ پر اب جی ایس ٹی ختم کر دیا گیا ہے (پریمیم پر 18 فیصد کی بچت)، جس سے گھریلو خریداری کی صلاحیت میں براہِ راست اضافہ ہوگا۔
  • آٹوموبائلز اور پرزوںپر کم جی ایس ٹی سے گھریلو صنعت کو سہارا ملے گا اور صارفین کو ریلیف حاصل ہوگا۔
  • سیاحت کے شعبے کو فائدہ ہوگا کیونکہ  7,500 روپے فی رات سے کم کرایے والے ہوٹل تقریباً 6.25 فیصد سستے ہو گئے ہیں۔

تعارف

تازہ جی ایس ٹی اصلاحات کا مرکز سستی ضروری اشیاء، مضبوط منڈیاں اور دہلی کے کاروبار کے لیے نئے مواقع پیدا کرنے کا جذبہ ہے۔ مختلف اقسام کی اشیاء اور خدمات پر ٹیکس کی شرحیں کم اور منطقی بنا کر، حکومت نے گھریلو مالی دباؤ کو کم کرنے اور معاشی سرگرمیوں میں اضافہ کرنے کی کوشش کی ہے۔

image002XD0V.jpg

دہلی کے تاجروں، صنعت کاروں اور خدمات فراہم کرنے والوں کے لیے اس تبدیلی سے مانگ میں اضافہ اور مسابقت کے ماحول میں بہتری کی توقع ہے۔ کرول باغ کے آٹوموبائل اور ملبوسات کے بازاروں سے لے کر صدر بازار اور کاری باولی کے تھوک کاروبار، چاوڑی بازار کے کاغذی مرکز اور چاندنی چوک کی گہماگہمی سے بھری گلیوں تک اس کے اثرات دور رس ہوں گے۔ ساتھ ہی، عام استعمال کی اشیاء اور ضروری خدمات پر کم کی گئی شرحوں سے پورے صوبے کے خاندانوں کے اخراجات میں براہِ راست کمی آئے گی۔

آٹوموٹیو پرزہ جات اور خوردہ بازار

دہلی آٹوموٹیو پرزہ جات کے کاروبار کا ایک اہم مرکز ہے۔ کرول باغ اور کشمیری گیٹ جیسے علاقے اپنے تھوک اور خوردہ بازاروں کے لیے مشہور ہیں۔ یہاں کے خاندانی کاروبار اور ایم ایس ایم ای ادارے ایسا مضبوط نیٹ ورک بناتے ہیں جو نہ صرف دہلی میں گاڑیوں کی بڑی تعداد کی ضروریات پوری کرتے ہیں بلکہ شمالی بھارت کے مختلف حصوں میں پرزہ جات کی ترسیل کرتے ہیں، یہاں تک کہ پڑوسی ممالک کو بھی برآمد کرتے ہیں ۔ دہلی کے آٹو مراکز سے صرف بنگلہ دیش کو ماہانہ تجارت تقریباً 1,000 کروڑ روپے مالیت کی ہوتی ہے۔ دہلی کے یہ بازار پورے بھارت کے آٹو کمپونینٹ بازاروں کے لیے ایک نہایت اہم ترسیلی مرکز ہیں، جس کا مالی سال 2024 میں کاروباری حجم 6.14 لاکھ کروڑ روپے رہا۔

آٹو پارٹس پر جی ایس ٹی میں کمی کے بعد ٹیکس کی شرح 28 فیصد سے گھٹ کر 18 فیصد رہ گئی ہے۔ اس سے صارفین اور مکینکوں کے لیے گاڑیوں کی دیکھ بھال کی لاگت تقریباً 7.8 فیصد تک کم ہو جائے گی۔ سستے پرزہ جات(اسپیئر پارٹس) کا مطلب ہے کہ گاڑیوں کی سروس کے بل میں کمی آئے گی، جس سے مالکان کو پرانے یا خراب پرزے  بر وقت تبدیل کرنے کی ترغیب ملے گی۔ اس کے نتیجے میں دہلی کی سڑکوں پر گاڑیوں کی حفاظت اور کارکردگی میں بہتری آئے گی۔

کاروباروں کے لیے ٹیکس میں کمی سے منظم جی ایس ٹی رجسٹرڈ تاجروں کی مسابقتی پوزیشن بہتر ہوگی۔ قیمتوں کے فرق میں کمی آنے سے مستند پرزہ جات نسبتاً زیادہ سستےہو گئے ہیں، جس سے غیر معیاری اور جعلی مہر والے پرزوں کے استعمال کی حوصلہ شکنی ہوگی۔

سفر اور مہمان نوازی کی خدمات

قومی دارالحکومت ہونے کے ناطے، دہلی سیاحوں، کاروباری مسافروں اور میڈیکل ٹورزم کے لیے ایک اہم مرکز ہے۔ یہاں لگژری ہوٹلوں سے لے کر پہاڑ گنج اور کرول باغ میں بجٹ رہائش تک ہر طرح کے قیام کے مواقع دستیاب ہیں۔ سال 2024 میں دہلی کے ہوٹلوں میں دستیاب کمروں کا اوسط یومیہ کرایہ تقریباً 10,273 روپے رہا، جبکہ اوسطاً 72.9 فیصد کمروں کی بکنگ ریکارڈ کی گئی۔

 سات ہزار 500 فی رات سے کم کرایہ والے کمروں پر 5 فیصد کی نئی جی ایس ٹی شرح سے دہلی کے ہوٹلوں میں قیام کی لاگت میں براہِ راست کمی آئی ہے۔ مثال کے طور پر، اگر کسی کمرے کا کرایہ 5,000 روپے رات ہے تو اب اس پر صرف  250 روپے (یعنی 5فیصد) اضافی ٹیکس لاگو ہوگا۔ اس سے ہوٹل میں قیام تقریباً 6.25 فیصد سستا ہو گیا ہے۔ متعدد راتوں کے قیام پر یہ بچت مزید بڑھتی جاتی ہے، جس کے نتیجے میں کمروں کی اوسط بکنگ میں اضافہ متوقع ہے۔

کمرے کے کرایوں میں دی گئی رعایت کے ساتھ، ہوٹلوں، ریستورانوں، کیفے اور کیٹرنگ خدمات میں استعمال ہونے والے اہم کچن سامان پر بھی جی ایس ٹی کی شرح 18 فیصد سے کم کر کے 5 فیصد کر دی گئی ہے۔ ان اہم کچن اشیاء پر 13 فیصد پوائنٹس کی ٹیکس کمی سے ریستورانوں اور ہوٹلوں کے لیے لاگتِ پیداوار میں براہِ راست کمی آئے گی۔ اس سے مینو کی قیمتوں کو مستحکم رکھنے میں مدد ملے گی اور چھوٹے و درمیانے درجے کے ریستورانوں کی منافع بہتر ہوگی۔ یہ ٹیکس میں کمی دہلی کے رہائشیوں کے لیے بھی فائدہ مند ہے، کیونکہ اب ہوٹلوں میں گھریلوتقاریب یا شادیوں کا انعقاد مزید سستا ہو گیا ہے۔ کچن کی لاگت میں کمی سے باہر کھانے والوں کے لیے کھانے کی قیمت بھی زیادہ مناسب ہو جائے گی۔

مہمان نوازی کی خدمات کے شعبے میں دہلی-این سی آر روزگار کے مواقع کی دستیابی کے لحاظ سے سب سے نمایاں شہر ہے۔ اس شعبے میں مسلسل تیزی کے باعث دہلی کے ہوٹلوں اور ریستورانوں میں کام کرنے والے بڑے ورک فورس کے لیے مزید نئی نوکریاں پیدا ہوں گی اور آمدنی میں بھی اضافہ ہوگا۔

image0037LI3.jpg

ڈیری مصنوعات

دہلی میں دودھ اور ڈیری مصنوعات کا استعمال بڑی مقدار میں ہوتا ہے۔ میٹرو شہر میں مدر ڈیری اور امول جیسی کوآپریٹو ڈیریوں کے وسیع تقسیم نیٹ ورک کے ذریعے روزانہ ان مصنوعات کی فراہمی کی جاتی ہے۔ پٹپڑ گنج میں واقع مدر ڈیری پلانٹ کی طرح دہلی کے دودھ پروسیسنگ پلانٹس میں کام کرنے والے مزدور، ڈلیوری ایجنٹ اور محلوں کے بازاروں میں مقامی دکاندار سبھی ہزاروں کی تعداد میں اس شعبے سے روزگار حاصل کر رہے ہیں۔

حکومت نے متعدد ڈیری مصنوعات پر جی ایس ٹی ختم کر کے ان اشیاء کی قیمتوں میں براہِ راست کمی کی ہے۔ مثال کے طور پر، پہلے 200 گرام پنیر کا پیک  90 روپے کا تھا، لیکن 0 فیصد جی ایس ٹی کے بعد اس کی قیمت گھٹ کر 85.7 ر وپے رہ گئی ہے۔ اسی طرح، نسبتاً دیر تک خراب نہ ہونے والا یو ایچ ٹی دودھ جو شہری صارفین میں خاصا مقبول ہے اب مزید سستا ہو گیا ہے۔ گھی اور مکھن جیسی روزمرہ گھریلو استعمال کی اشیاء پر بھی جی ایس ٹی کی شرح 12 فیصد سے گھٹا کر 5 فیصد کر دی گئی ہے، جس سے یہ مصنوعات عام صارف کے لیے زیادہ سستی ہو گئی ہیں۔ اس طرح روزمرہ استعمال کے خوراکی اجناس کی قیمتوں میں کمی سے براہِ راست کھپت میں اضافہ ہوگا۔

 

پنیر جیسے پروٹین سے بھرپور غذائی اجناس کے سستے ہونے سے ان کے استعمال میں اضافے کا امکان ہے، جو غذائی معیار کو بہتر بنائے گا اور طویل مدت میں صحت کے لیے مفید ثابت ہوگا۔

ڈیری مصنوعات کی بڑھتی ہوئی مانگ سے دہلی میں سرگرم ڈیری کمپنیوں اور کوآپریٹو اداروں کو بھی فائدہ ہوگا، جبکہ فروخت میں اضافے کا نفع بالآخر دودھ پیدا کرنے والے کسانوں تک پہنچے گا، جس سے ان کی آمدنی اور روزی میں اضافہ ہوگا۔

بیمہ خدمات

دہلی بیمہ کمپنیوں کے لیے بھی ایک بہت بڑی منڈی ہے، کیونکہ یہاں کے متوسط اور تنخواہ دار طبقے کے زیادہ تر افراد اپنی فیملی کے لیے بیمہ پالیسی خریدتے ہیں۔ مالی سال 2025 میں بھارت کی بیمہ کمپنیوں نے مجموعی طور پر تقریباً 7.05 لاکھ کروڑ روپے بیمہ پریمیم کے طور پر حاصل کیے۔ اسی دوران، اسی مالی سال میں بیمہ صنعت نے ملک بھر میں 11 لاکھ نئے بیمہ ایجنٹ اپنے نیٹ ورک میں شامل کیے۔کناٹ پلیس اور نہرو پلیس میں بیمہ کمپنیوں کے مرکزی دفاتر (ہیڈکوارٹرز) اور شاخوں کے ساتھ دہلی ایک اہم مالیاتی مرکز ہے، جو اس صنعت سے وابستہ بڑی تعداد میں افراد کو روزگار کے مواقع فراہم کرتا ہے۔

صحت اور زندگی کے بیمہ پریمیم پر 18 فیصد جی ایس ٹی کی منسوخی گھریلو صارفین کے لیے ایک براہِ راست اور خاطر خواہ مالی ریلیف ہے۔ اب بیمہ پریمیم میں ادا کی جانے والی ہر رقم براہِ راست بیمہ کوریج میں سرمایہ کاری کے طور پر استعمال ہوگی، نہ کہ ٹیکس کی ادائیگی میں۔ اس تبدیلی کے نتیجے میں وہ خاندان جو سالانہ  1,00,000 روپے بیمہ پریمیم ادا کرتے ہیں، انہیں اب ہر سال 18,000 روپے کی  بچت ہوگی۔اگر فیملی اس بچت شدہ رقم کو کھپت یا سرمایہ کاری میں لگاتے ہیں تو یہ بالآخر معیشت کے لیے مددگار ثابت ہوگی۔ طویل مدت میں، دہلی کے شہریوں کو بیمہ کے زیادہ کوریج حاصل ہونے سے ان کی مالی سلامتی اور استحکام میں مزید اضافہ ہوگا۔

مزید برآں، بیمہ کا شعبہ ایجنٹوں، انڈر رائٹروں اور انتظامی عملے پر مشتمل ایک بڑی سفید پوش افرادی قوت کو روزگار فراہم کرتا ہے۔ چنانچہ بیمہ پالیسیوں کی مانگ میں اضافے سے فروخت میں اضافہ ہوگا، جس کے نتیجے میں دہلی کی مالیاتی خدمات کے دائرے میں روزگار کے کئی نئے مواقع پیدا ہوں گے۔

دیگر صارف سہولیات

جوتے، فرنیچر، خوبصورتی اور صحت بخش خدمات، نیز پرنٹنگ اور پیپر پیکیجنگ جیسے تمام شعبے دہلی کی صارف ٹوکری کا حصہ ہیں اور اس کے ایم ایس ایم ای انجن کو تقویت دیتے ہیں۔ سستے جوتوں، تیار چمڑے، فرنیچر، پرنٹنگ اور اسٹیشنری اشیاء پر جی ایس ٹی میں کمی سے ان کی آخری قیمتیں کم ہوں گی جس سے چھوٹے تاجروں پر کام کے لیے زیادہ سرمایہ جمع کرنے کا دباؤ کم ہوگا۔

جوتے اور تیار شدہ چمڑے کی مصنوعات

دہلی میں کرول باغ، صدر بازار، نرائنااور اوکھلا جیسے علاقے جوتے، سینڈل اور چپل کی فروخت کے بڑے مراکز ہیں۔ یہ تھوک فروخت اور چھوٹے پیمانے پر پیداوار کو فروغ دیتے ہیں۔ اس شعبے میں ہاتھ سے کام کرنے والے کاریگر اور مزدور کی بڑی تعداد کی مانگ کی وجہ سے کمزور طبقے کے کئی افراد کو روزگار ملتا ہے، جن میں سے 40 فیصد خواتین مزدور ہیں۔ قومی سطح پر اس صنعت میں 40.42 لاکھ افراد کام کرتے ہیں، جبکہ دہلی میں ان کے کاروبار اور فینشنگ کا مرکزی مرکز موجود ہے۔

جوتے اور تیار شدہ چمڑے پر جی ایس ٹی کی شرح کو 12 فیصد سے کم کر کے 5 فیصد کرنے سے بیگوں، بیلٹوں اور دیگر لوازمات کے صنعت کاروں کے لیے خام مال کی لاگت میں براہِ راست کمی ہوئی ہے، جس سے ان کی مسابقتی صلاحیت میں اضافہ ہوا ہے۔ اس کے نتیجے میں صارفین کی مانگ میں بھی اضافہ متوقع ہے۔ مثال کے طور پر، 2,000 روپے کی قیمت کے جوتوں پر اب صرف 100 روپے (5فیصد شرح کے مطابق) جی ایس ٹی لاگو ہوگا، جس سے صارف کے لیے مصنوعات تقریباً 6.25 فیصد سستی ہو گئی ہیں۔

فرنیچر

بانس،گنے اور رتن سے تیار شدہ فرنیچر پر جی ایس ٹی کی شرح اب صرف 5 فیصد ہے۔ اس سے گھروں کے لیے سستے فرنیچر کی خریداری آسان ہو گئی ہے اور کاریگروں اور خوردہ فروخت کنندگان کے لیے تیار شدہ سامان کی طلب میں استحکام بھی یقینی بنایا جا رہا ہے۔ فرنیچر کے شعبے میں دہلی بھر میں پھیلے رسمی شوروم اور غیر رسمی ورکشاپوں میں ہزاروں افراد کام کر رہے ہیں۔ اس کے اہم بازار کیرتی نگر اور پنچکویان روڈ ہیں۔

فرنیچر کی قیمتوں میں کمی کے نتیجے میں اس کی مانگ میں اضافہ یقینی ہے، جس سے روایتی دستکاری یونٹوں کو مسلسل کام ملے گا۔ یہ اقدام سستے اور روایتی ہنر کو فروغ دے رہا ہے، جو ماحولیاتی اور ثقافتی ترقی کے مقاصد کے مطابق ہے۔

خوبصورتی اور صحت افزا خدمات

خوبصورتی اور صحت افزا خدمات پر جی ایس ٹی کی شرح بھی 18 فیصد (آئی ٹی سی سمیت) سے کم کر کے 5 فیصد (بغیر آئی ٹی سی) کر دی گئی ہے۔ اس سے صارفین کے لیے ان خدمات کی لاگت میں براہِ راست کمی ہوئی ہے۔ اس سے ایک ایسی صنعت کو مدد ملے گی جو زیادہ تر خواتین پر  مشتمل ہے۔ بیوٹیشین، تھیراپسٹ اور معاون عملہ ایم ایس ایم ای پالیسی کے تحت آتے ہیں۔ قیمتوں میں کمی کے نتیجے میں آس پاس کے سيلونوں اور آزاد کاروباریوں کے پاس صارفین کی آمد بڑھے گی اور ان کے لیے مستحکم آمدنی کے مواقع بھی بڑھ جائیں گے۔

پرنٹنگ، پیکیجنگ اور اسٹیشنری

کاپیاں، ایکسرسائز بکس اور پنسل اب جی ایس ٹی کے بوجھ سے آزاد ہیں، یعنی ان پر جی ایس ٹی 0 فیصد ہو گیا ہے، جس سے اہل خانہ پر اسکول کے اخراجات کا بوجھ کم ہوگا اور اسٹیشنری مارکیٹ میں مسلسل خوردہ فروخت میں مدد ملے گی۔

کارٹنوں اور بکسوں  پر جی ایس ٹی کی شرح 12 فیصد سے کم کر کے 5 فیصد کر دی گئی ہے، جس سے چھوٹے صنعت کاروں اور آن لائن فروخت کنندگان کے لیے پیکیجنگ کی لاگت میں خاطر خواہ کمی آئے گی۔ اسی طرح پرنٹنگ جاب ورک پر جی ایس ٹی کی شرح بھی 12 فیصد سے کم کر کے 5 فیصد کی گئی ہے، جس سے منظم پرنٹرز کی دکانیں زیادہ مسابقتی ہو گئی ہیں۔

مجموعی طور پر ، ان اقدامات نے ایم ایس ایم ای کی ریڑھ کی ہڈی کو مضبوط کرتے ہوئے گھروں کے لیے روزمرہ کی قیمتوں کو کم کیا ہے ۔

image004EMW6.jpg

نتیجہ

حالیہ جی ایس ٹی اصلاحات دہلی کی معیشت کو متعدد شعبوں میں فروغ دینے کا موقع فراہم کرتی ہیں۔ اہم صارف اشیاء اور ضروری تجارتی اجزاء پر توجہ مرکوز کرنے سے بڑے اثرات میں شامل ہیں ۔جیسے گھریلو اخراجات میں براہِ راست ریلیف فراہم کرنا اور کاروباروں و تاجروں، خاص طور پر ایم ایس ایم ای شعبے کو، کم لاگت اور بہتر مسابقت سے فائدہ پہنچانا۔

 

چنانچہ، یہ شرحوں میں کمی دہلی کی معیشت کو فروغ دینے کے لیے نہ صرف فوری ریلیف فراہم کرے گی، خاص طور پر آنے والے تہواروں کے موسم میں، بلکہ طویل مدتی فوائد جیسے زیادہ روزگار کے مواقع اور مضبوط و لچکدار بازار کے لیے بھی راستہ ہموار کرے گی۔

پی ڈی ایف دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

Click here to see PDF

******

ش ح۔ ش آ ۔ م ش

U. No-1188


(Release ID: 2189548) Visitor Counter : 3
Read this release in: English , हिन्दी