کامرس اور صنعت کی وزارتہ
azadi ka amrit mahotsav

وزیرِ تجارت و صنعت جناب پیوش گوئل نے ادیوگ سماگم2025 میں حکومت کے معیار پر مبنی پیداوار اور کیو سی اوز کے نفاذ کے عزم کی تصدیق کی


جناب گوئل نے مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے درمیان مضبوط تعاون اور صنعتی مراعات کے مؤثر نفاذ کی ضرورت پر زور دیا تاکہ معاشی ترقی کو فروغ دیا جا سکے

جناب پیوش گوئل نے ریاستوں اور صنعتوں پر زور دیا کہ وہ وزیرِ اعظم کے‘‘زیرو ایفیکٹ، زیرو ڈیفیکٹ’’ وژن کے مطابق پائیدار پیداوار کو اپنائیں

جناب پیوش گوئل نے ماہی گیری کے شعبے کے لیے حکومت کی حمایت اجاگر کی اور نئی آزاد تجارتی معاہدوں (ایف ٹی ایز) کے ذریعے جدت، ہنر کی ترقی اور جامع ترقی پر زور دیا

Posted On: 11 NOV 2025 8:36PM by PIB Delhi

وزیرِ تجارت و صنعت جناب پیوش گوئل نے ادیوگ سماگم 2025 کے دوسرے ایڈیشن سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی حکومت کی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی معاونت کے عزم پر زور دیا تاکہ ملک بھر کے صارفین تک اعلیٰ معیار کی مصنوعات پہنچ سکیں۔ یہ پروگرام محکمہ برائے صنعت و اندرونی تجارت (ڈی پی آئی آئی ٹی)کی جانب سے منعقد کیا گیا۔

وزیر نے کہا کہ کوالٹی کنٹرول آرڈرز(کیو سی اوز)نافذ کیے جا رہے ہیں تاکہ صارفین کو اعلیٰ معیار کی مصنوعات دستیاب ہوں اور مینوفیکچرنگ میں معیار کا کلچر فروغ پائے۔ کھلونوں اور پلائی ووڈ پر کیو سی اوزکی کامیابی کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات نے غیر معیاری درآمدات کو روکتے ہوئے ہندوستانی صنعتوں کو مضبوط کیا ہے ۔

یہ کانفرنس 14 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے صنعت و تجارت کے وزراء، سینئر حکام اور صنعت کے نمائندگان کو یکجا کرنے کا باعث بنی۔ تاکہ بزنس ریفارمز ایکشن پلان ( بی آر اے پی2024)کے تحت پیش رفت کا جائزہ لیا جا سکے اور بہترین کارکردگی دکھانے والی ریاستوں اورمرکز کے زیر انتظام علاقوں کو خراجِ تحسین پیش کیا جا سکے۔

وزیر موصوف نے صنعتی ترقی میں مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے درمیان مضبوط تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی ہر ریاست نے اچھے عملی طریقے وضع کیے ہیں جو دیگر ریاستوں کے لیے نمونہ بن سکتے ہیں اور ایک دوسرے سے سیکھ کر قومی صنعتی ترقی کو تیز کیا جا سکتا ہے۔جناب گوئل نے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ترغیب دی کہ وہ تیسری پارٹی کے میکانزم قائم کریں تاکہ صنعتی مراعات کو مؤثر طریقے سے نافذ اور نگرانی کی جا سکے، بروقت تقسیم اور عملدرآمد یقینی بنایا جا سکے اور صنعت کے اعتماد کو برقرار رکھا جا سکے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ صنعت اور حکومت کے درمیان مضبوط شراکت داری اقتصادی ترقی کے لیے ناگزیر ہے اور قانون و نظم، وقت پر منظوری اور کم سے کم جسمانی رابطے کو اہم قرار دیا۔انہوں نے مدھیہ پردیش کے ماڈل کی تعریف کی جس میں کم قیمت پر تیار شدہ صنعتی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔ جس سے لاکھوں ملازمتیں پیدا ہوئی ہیں اور دیگر ریاستوں کو مشورہ دیا کہ وہ  بھی اسی طرح کے اقدامات کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے صنعتی مراعات کی ادائیگی کے لیے اسکرو اورآر بی آئی سے منسلک میکانزم، مسابقتی بجلی کی نرخ اور خود  کارتصدیقی نظام کے استعمال کی تجویز دی تاکہ اعتماد قائم کیا جا سکے اور کاروبار کے لیے آسانیاں بڑھائی جا سکیں۔

جناب پیوش گوئل نے زور دیتے ہوئے کہا کہ پائیداری مستقبل کی ترقی کی کلید ہے اور انہوں نے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی فعال شرکت کی ضرورت پر زور دیا تاکہ تمام صنعتی اقدامات ماحولیاتی تحفظ کے مطابق ہوں۔ وزیرِ اعظم نریندر مودی کےوژن‘‘زیرو ایفیکٹ، زیرو ڈیفیکٹ’’ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے صنعتوں پر زور دیا کہ وہ ایسے پائیدار مینوفیکچرنگ کے طریقے اپنائیں جو ماحولیاتی اثرات کو کم کریں اور اعلیٰ معیار کو برقرار رکھیں۔

ماہی گیری کے شعبے کی مثال دیتے ہوئےجناب پیوش گوئل نے پی ایم متسیہ سمپدا یوجنا کے تحت سرد خانے اور مشترکہ بنیاد پر گہری سمندری کشتیوں کی خریداری میں مالی معاونت کے ذریعے حکومت کی کوششوں کا ذکر کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریاستیں جدت، ہنر کی ترقی، خواتین کی شمولیت، اسٹارٹ اپس اور ڈیپ ٹیک انٹرپرائزز پر توجہ دیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے نئے آزاد تجارتی معاہدے (ایف ٹی ایز) ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ کسانوں، صنعت کاروں اور تمام  شراکت داروں کے مفادات کا تحفظ کریں گے اور ترقی کے نئے مواقع کھولیں گے۔

پروگرام کا آغاز سیکریٹری ڈی پی آئی آئی ٹی جناب امر دیپ سنگھ بھاٹیا کے کلمات سے ہوا، جنہوں نے کہا کہ بی آر اے پی دنیا کے سب سے جامع سب نیشنل اصلاحی اقدامات میں سے ایک بن چکا ہے اور بی آر اے پی2024 کے تحت اصلاحی عمل پورے ملک میں گہرا ہوا ہے۔ اس موقع پر مدھیہ پردیش کے وزیرِ اعلیٰ کے علاوہ صنعت اور ریاستی رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔ جنہوں نے مشترکہ اصلاحی کوششوں کے ذریعے حاصل ہونے والی پیش رفت کو سراہا۔

ادیوگ سماگم 2025ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو 25 اصلاحاتی شعبوں میں بی آر اے پی 2024 کے تحت بہترین کارکردگی کے لیے نوازا گیا ، جس میں بزنس انٹری ، تعمیراتی اجازت نامے ، لیبر ریگولیشن ان ایبلرز ، لینڈ ایڈمنسٹریشن ، انوائرمنٹ رجسٹریشن ، یوٹیلیٹی پرمٹ ، سروسز سیکٹر اور مخصوص  شعبے کی خدمات جیسے ڈومینز میں اصلاحات کی گہرائی اور اثرات کو دکھایا گیا ۔  اتراکھنڈ اور پنجاب کو پانچ اصلاحاتی شعبوں میں سرفہرست کامیابیوں کے طور پر تسلیم کیا گیا ۔  آندھرا پردیش ، مغربی بنگال ، جموں و کشمیر ، کیرالہ ، تمل ناڈو ، مدھیہ پردیش ، تلنگانہ ، راجستھان ، جھارکھنڈ اور چھتیس گڑھ نے چار اصلاحاتی شعبوں میں سب سے زیادہ کامیابیاں حاصل کیں ۔  مہاراشٹر ، آسام ، ہماچل پردیش ، ہریانہ ، اڈیشہ اور اتر پردیش کو تین اصلاحاتی شعبوں میں سرفہرست کامیابیوں کے طور پر تسلیم کیا گیا ۔  گجرات ، کرناٹک اور تریپورہ دو اصلاحاتی شعبوں میں سب سے زیادہ کامیاب رہے ، جبکہ گوا اور میگھالیہ کو ایک اصلاحاتی شعبے میں تسلیم کیا گیا ۔  ڈی پی آئی آئی ٹی نے بی آر اے پی 2024 ریاستی زمرے بھی پیش کیے جو کاروبار کرنے میں آسانی اور تعمیل کے وسیع منظر نامے کی عکاسی کرتے ہیں ۔ریاستوں اورمرکز کے زیر انتظام علاقوں نے نفاذ کے مکمل ثبوت جمع کرائے جن میں آپریشنل سسٹم کے یو آرایلس اور نوٹیفیکیشنز شامل تھے۔ صارف کے ڈیٹا، جو متعین مدت میں حاصل کی جانے والی خدمات کے بارے میں تھا، قومی فیڈ بیک سروے کی بنیاد بنایا گیا، جو ٹیلی فون، ڈیجیٹل، فوکس گروپ ڈسکشنز اور چہرہ بہ چہرہ انٹرویوز کے ذریعےانجام دیا گیا۔

 

زمرہ وائی کے تحت (قائم شدہ کاروباری نظام کے ساتھ ریاستیں/مرکز کے زیر انظام علاقے)، تیز رفتار حرکت کرنے والے اڈیشہ، پنجاب، آندھرا پردیش، راجستھان، مدھیہ پردیش، کیرالہ، آسام، اتراکھنڈ، جموں و کشمیر اور کرناٹک تھے۔ زمرہ وائی کے تحت خواہشمندوں میں مغربی بنگال، تمل ناڈو، مہاراشٹر، گجرات، اتر پردیش، چھتیس گڑھ، ہریانہ، تلنگانہ، جھارکھنڈ، ہماچل پردیش، گوا، بہار اور دہلی شامل ہیں۔ زمرہ ایکس(شمال مشرقی ریاستیں اور ترقی پذیر نظام کے ساتھ مرکز کے زیر انتظام علاقے) کے تحت، تمام ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی خواہش مندوں کے طور پر درجہ بندی  کی گئی تھی، یعنی تریپورہ، میگھالیہ، چندی گڑھ، دادرا اور نگر حویلی اور دمن اور دیو،انڈمان اور نکوبار جزائر، پڈوچیری، ناگالینڈ، اروناچل پردیش، میزورم، سکم لکش دیپ او ر منی پور شامل ہیں۔‘‘ٹاپ اچیور’’ سے مراد وہ ریاستیں اور مرکز کے زیر انتظام علاقےہیں جو 90 فیصد سے زیادہ اسکور حاصل کرتے ہیں، جو کہ اصلاحات کے مستقل نفاذ، مکمل طور پر فعال نظام اور مضبوط صارف کی توثیق کی نشاندہی کرتا ہے۔

 

بی آر اے پی 2024 نے مرکزی اور ریاستی ڈومینز میں 434 اصلاحاتی نکات کا احاطہ کیا اور اسے قومی رائے کی سب سے بڑی مشقوں میں سے ایک کی حمایت حاصل تھی۔ 5,83,365 کاروباری اداروں سے رابطہ کیا گیا اور 34 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 1,33,776 انٹرویو مکمل کیے گئے۔ ان میں11,201 آمنے سامنے جوابات، 1,15,128 ٹیلی فونک تعاملات اور 7,447 ایس ایم ایس اور ای میل پر مبنی جوابات کے ساتھ ساتھ 30 فوکس گروپ ڈسکشنز شامل ہیں۔ اس وسیع رسائی نے شفافیت کو یقینی بنایا اور خدمات کی فراہمی کے زمینی سطح کے تجربے اور ریاستوں کی طرف سے نافذ کردہ اصلاحات کی عکاسی کی۔

 

بی آر اے پی 2024 کی تشخیص نے ثبوت پر مبنی تصدیق اور صارف کے تاثرات کو یکجا کرنے والے ایک منظم طریقہ کار کی پیروی کی گئی۔ ریاستوں اورمرکز کے زیر انتظام علاقوں نے عمل درآمد کے مکمل ثبوت جمع کرائے۔ جس میں آپریشنل سسٹم یو آر ایل اور اطلاعات شامل ہیں۔ مقررہ مدت کے دوران حاصل کردہ خدمات کے لیے صارف کا ڈیٹا قومی فیڈ بیک سروے کی بنیاد بنا، جو ٹیلی فون، ڈیجیٹل، فوکس گروپ ڈسکشنز اور آمنے سامنے انٹرویوز کے ذریعے کیا گیا۔ اسکورنگ فریم ورک نے صارف کے تاثرات پر 70 فیصد وزن اور ثبوت پر 30 فیصد لاگو کیا،این اے-1 (ختم شدہ ضابطہ) کو مکمل نمبروں سے نوازا گیا اوراین اے-2 (قابل اطلاق نہیں) کو اسکورنگ سے خارج کر دیا گیا۔ متعین حدوں نے اس بات کو یقینی بنایا کہ صرف عملی طور پر دیکھی گئی اصلاحات کو لاگو کرنے پر غور کیا جائے۔

***

 (ش ح ۔م ح ۔رض)

U. No. 1123


(Release ID: 2189098) Visitor Counter : 6
Read this release in: English , हिन्दी