سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
ہندوستان پہلے ہی بائیو ٹیکنالوجی سے چلنے والے اگلے صنعتی انقلاب کی شروعات کر چکا ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
وزیر نے کہا کہ ان چند ممالک میں سے ایک جن کے پاس خصوصی بایو ٹیکنالوجی پالیسی بائیو ای3ہے
بائیوٹیکنالوجی کا شعبہ(ڈی بی ٹی)کی جانب سے بی آر آئی سی کے دوسرے یوم تاسیس کا اہتمام
ہندوستان کی بائیو اکنامی 10 بلین امریکی ڈالر سے بڑھ کر 130 بلین امریکی ڈالر تک پہنچی، آئندہ برسوں میں 300 بلین امریکی ڈالر تک پہنچنے کا امکان: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بی آر آئی سی –بی آئی آر اے سی انٹرپرینیور ان ریزیڈنس (ای آئی آر) پروگرام لانچ کیا ۔ اپنی نوعیت کی این ایچ پی-اے بی ایس ایل-3یونٹ کا افتتاح
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ڈی بی ٹی کی بہترین کارکردگی کا منظر عام پر آنا ابھی باقی ہے
Posted On:
10 NOV 2025 5:58PM by PIB Delhi
بی آر آئی سی -نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف امیونولوجی (این آئی آئی) میں بائیو ٹیکنالوجی ریسرچ اینڈ انوویشن کونسل(بی آر آئی سی)کے دوسرے یوم تاسیس کی تقریب میں این ایچ پی – اے بی ایس ایل -3 کا افتتاح کرتے ہوئے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) برائے سائنس اور ٹیکنالوجی؛ ارضیاتی سائنسز؛ وزیر اعظم کا دفتر، عملہ، عوامی شکایات، پنشن، جوہری توانائی کے محکمے اور خلائی محکمے کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ہندوستان پہلے ہی بائیو ٹیکنالوجی سے چلنے والے اگلے صنعتی انقلاب کا آغاز کر چکا ہے۔
وزیر نے نوٹ کیا کہ ہندوستان ان چند ممالک میں سے ایک ہے جن کے پاس بایو ٹکنالوجی کی خصوصی پالیسی بائیو ای-3 ہے۔ انہوں نے حکومت ہند میں سب سے زیادہ متحرک اور مربوط سائنسی ماحولیاتی نظام میں سے ایک کے طور پر ابھرنے کے لیے محکمہ بائیو ٹیکنالوجی (ڈی بی ٹی) کی ستائش کی۔
اس کے علاوہ ڈاکٹر جتیندر سنگھ نےبی آر آئی سی-بی آئی آر اے سی انٹرپرینیور ان ریزیڈینس(ای آئی آر) پروگرام بھی لانچ کیا ۔ مرکزی وزیر نے یاد دلایا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی دور اندیش قیادت میں، 14 خودمختار بایو ٹکنالوجی اداروں کو ایک ہی چھت کے نیچے –بی آر آئی سی کو ضم کرنے کا فیصلہ انقلابی اصلاحات تھیں جس نے ہندوستان کے بائیو ٹکنالوجی کے شعبے میں ہم آہنگی، اختراعات اور اثرات کو مضبوط کیا۔
وزیر موصوف نے کہا کہ بی آر آئی سی کے تحت اداروں کا انضمام ہندوستانی سائنس میں ’’ہم آہنگی سے کام کرنے‘‘ کے جذبے کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’سائلوس کا دور ختم ہو چکا ہے۔ ہم بایو ٹیکنالوجی، طبی تحقیق، زراعت، اور ڈیٹا سے چلنے والی سائنس میں تعاون کی طرف بڑھ چکے ہیں۔بی آر آئی سی اب نہ صرف سائنس کے دیگر شعبوں کے ساتھ بلکہ آئی آئی ٹی ، طبی اداروں اور نجی صنعت کے ساتھ بھی جدت کو تیز کرنے کے لیے شراکت دار ہے۔‘‘
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے نوٹ کیا کہ بائیو ٹیکنالوجی چوتھے صنعتی انقلاب میں ہندوستان کی ترقی کا کلیدی محرک بن گئی ہے۔ حال ہی میں شروع کی گئی بائیوں ای-3 پالیسی کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے خود کو بائیو اختراع میں عالمی سطح پر صف اول میں شامل کیا ہے۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ جب عالمی اقتصادی ترقی کا اگلا مرحلہ بائیو ٹیکنالوجی پر مبنی ہوگا، ہندوستان اس کا پیروکار نہیں ہوگا بلکہ وہ لیڈر ہوگا۔
وزیر نے بی آر آئی سی اوربی آئی آر اے سی کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی ) کے کامیاب ماڈل کی مثالوں کے طور پر پیش کیا جو عالمی فورمز میں بھی اپنی شناخت قائم کرچکی ہیں۔ اس تحقیق میں ہندوستان کی پیشرفت پر روشنی ڈالتے ہوئے، ڈاکٹر سنگھ نے کئی کامیابیوں کا ذکر کیا جس میں جدید حیاتیاتی تحفظ کی سہولیات کا قیام، ہیموفیلیا جین تھراپی میں کامیابیاں، اور بائیو ٹیکنالوجی میں ہندوستان کی بڑھتی ہوئی عالمی درجہ بندی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’وبائی مرض کے دوران ویکسین کی کہانی نے ہندوستان کی شبیہ کو عالمی صحت کی دیکھ بھال کے وصول کنندہ سے بچاؤ صحت کی دیکھ بھال کے حل فراہم کرنے والے میں تبدیل کر دیا ہے۔‘‘
ڈی بی ٹی اوربی آر آئی سی اداروں کی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے، وزیر نے مزید کہا کہ ہندوستانی بائیوٹیک اسٹارٹ اپس، جو کہ حکومتی اسکیموں اور بائیو اکانومی مشن سے تعاون یافتہ ہیں، قومی جی ڈی پی میں نمایاں رول ادا کررہے ہیں۔ انہوں نے ہندوستان کی بائیو اکنامی کے 10 بلین امریکی ڈالر سے 130 بلین امریکی ڈالر تک تیزی سے پھیلنے کا حوالہ دیا، جس کے آئندہ برسوں میں 300 بلین امریکی ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے۔
اپنے خطاب میں ڈاکٹر راجیش ایس گوکھلے، سکریٹری،ڈی بی ٹی اورڈی جی ،بی آر آئی سی نے گزشتہ تین سالوں میں بی آر آئی سی اداروں کی کامیابیوں پر روشنی ڈالی جس میں 3190 پبلیکیشنز، 107 پیٹنٹ، 13 ٹیکنالوجیز کو کمرشلائز کیا گیا، 2,578 پی ایچ ڈی اسکالرز، اور 678 پوسٹ ڈاکٹریٹ ریسرچ فیلو نیٹ ورک شامل ہے۔ انہوں نے یہ بھی نوٹ کیا کہ نیچر کے پرنگلز انڈیکس کے مطابق بی آر اائی سی ہندوستان میں حیاتیاتی علوم میں پہلے مقام پر ہے۔
ڈاکٹر گوکھلے نے بتایا کہ بائیو ای-3 چیلنج کے لیے حال ہی میں شروع کیے گئے ڈیزائن کو پہلے ہی 510 درخواستیں موصول ہو چکی ہیں، جن میں سے بی آر آئی سی 431 اداروں سے ہیں، جو ملک بھر میں نوجوان محققین کی بھرپور شرکت کی عکاسی کرتی ہیں۔ انہوں نے فرید آباد میں 200 ایکڑ کے کیمپس پر بی آر آئی سی بائیو انٹرپرائز انوویشن پارک کے قیام کا بھی اعلان کیا تاکہ جدت پر مبنی انٹرپرینیورشپ کو فروغ دیا جا سکے۔
تقریب کے اختتام پر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ہندوستانی بائیو ٹیکنالوجی کے مستقبل کے بارے میں امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’ڈی بی ٹی کی سب سے بہترین کارکردگی کا منظر عام پر آنا ابھی باقی ہے اور اسی طرح ہندوستان کی بھی بہترین کارکردگی کا منظر عام پر آنا باقی ہے۔ وکست بھارت کی سڑک ڈی بی ٹی کی راہداریوں سے گزرے گی۔‘‘
اس تقریب میں ڈاکٹر کالیوانی گنیسن، سائنسدان ایف ڈی بی ٹی / نوڈل آفیسر،بی آر آئی سی ، ڈاکٹر آنند دیش پانڈے، بانی چیئرمین اور ایم ڈی، پرسسٹنٹ سسٹمز اینڈ کو چیئر، گورننگ باڈی، بی آر آئی سی ، پروفیسر شانتی شری دھولیپوڑی پنڈت، وائس چانسلرجواہر لعل نہرو یونیورسٹی ، نئی دہلی اور ڈاکٹر پی ایم مرلی صدر،اے بی ایل ای کے صدور کی کونسل؛ جانانوم پرائیویٹ لمیٹڈکے بانی اور چیئرمین اور دیگر معززین موجود تھے۔



****
ش ح۔ع و۔ ع د
(U-No. 1046)
(Release ID: 2188480)
Visitor Counter : 9