ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

سی اے کیو ایم نے ہریانہ اور پنجاب میں دھان کی کٹائی کے موسم 2025 کے دوران پرالی جلانے کے خاتمے کے لیے کیے گئے اقدامات کا جائزہ لیا


پنجاب میں پرالی جلانے کے واقعات پر قابو پانے کے لیے کمیشن نے فوری اور مشترکہ کارروائی کرنے کے لئے کہا

ہریانہ نے ترغیباتی اسکیموں، نفاذی اقدامات اور زمینی سطح پر مداخلت کے ذریعے پرالی جلانے کے واقعات میں نمایاں کمی درج کی

Posted On: 08 NOV 2025 6:57PM by PIB Delhi

فصلوں کے باقیات کو جلانے کے واقعات کے خلاف سخت اقدام کرتے ہوئے قومی خطہ راجدھانی (این سی آر) اور ملحقہ علاقوں میں فضائی معیار کے انتظام کے کمیشن (سی اے کیو ایم) نے جناب راجیش ورما کی زیر صدارت پنجاب کا دورہ کیا تاکہ فصلوں کے باقیات کے انتظام اور ان پر عمل درآمد کی سرگرمیوں کا زمینی جائزہ لیا جا سکے جو بھوسہ جلانے کے واقعات میں کمی لانے کے مقصد سے کی جا رہی ہیں۔

کمیشن نے پٹیالہ ضلع میں راجپورا کے تھرمل پاور پلانٹ، سنگرور ضلع کے لہراگاگا میں کمپریسڈ بایو گیس (سی بی جی) پلانٹ، کھیتوں میں بھوسے کی مشینوں کے ذریعے اِن سِیٹو (موقع پر) انتظامات اور بھٹنڈہ ضلع میں لہرا محبت کے تھرمل پاور پلانٹ کا معائنہ کیا۔ لہرا محبت کے تھرمل پاور پلانٹ کے معائنے کے دوران چیئرمین نے پلانٹ کی ناقص کارکردگی اور مقررہ اخراج کے معیار و فضائی آلودگی کے اصولوں پر عمل نہ ہونے پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔ چیئرمین، سی اے کیو ایم نے متنبہ کیا کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو کمیشن کو پلانٹ بند کرنے کے احکامات جاری کرنے پر مجبور ہونا پڑ سکتا ہے۔ دورے کے دوران ٹیم نے بھوسہ جلانے کے چند واقعات کا موقع پر مشاہدہ کیا۔

دورے کے بعد کمیشن نے 7 نومبر 2025 کو چندی گڑھ میں پنجاب حکومت کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی جائزہ میٹنگ منعقد کی تاکہ متعلقہ محکموں کی جانب سے خطے میں بھوسہ جلانے کے واقعات کو روکنے کے لیے کی گئی کارروائیوں کا جائزہ لیا جا سکے۔ میٹنگ کے دوران کمیشن نے نوٹ کیا کہ 15 ستمبر سے 6 نومبر 2025 کے درمیان پنجاب میں بھوسہ جلانے کے 3,284 واقعات ریکارڈ کیے گئے، جبکہ گزشتہ سال اسی مدت کے دوران 5,041 واقعات رپورٹ ہوئے تھے، جو پچھلے سال کے مقابلے میں معمولی بہتری کی نشاندہی کرتا ہے۔ تاہم کچھ اضلاع مثلاً مکتسر اور فاضلکہ میں آگ لگانے کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے جو تشویش کا باعث ہے اور جس پر فوری کارروائی کی ضرورت ہے۔

کمیشن نے مشاہدہ کیا کہ ستمبر 2025 تک پنجاب میں 4 تھرمل پاور پلانٹس (ٹی پی پیز) (پی ایس پی سی ایل کے 2 پلانٹس: لہرا اور روپڑ۔ ٹی ایس پی ایل مانسا اوراین پی ایل-ایل اینڈ ٹی) نے مجموعی طور پر صرف 3.12 لاکھ میٹرک ٹن فصلی باقیات کے پیلیٹس کو ایندھن کے طور پر استعمال کیا، جبکہ سال 2025-26 کے لیے ہدف 11.83 لاکھ میٹرک ٹن مقرر تھا۔

کمیشن نے اس بات پر زور دیا کہ پنجاب میں بھوسہ جلانے کے مکمل خاتمے کے لیے ابھی بہت کچھ کیا جانا باقی ہے۔ چیئرمین نے ہدایت دی کہ پنجاب فوری طور پر اپنی کوششوں میں اضافہ کرے تاکہ کمیشن کی ہدایات پر مؤثر عمل درآمد ہو اور ایک مضبوط آئی ای سی مہم چلائی جائے۔ یہ بھی ہدایت دی گئی کہ فصلوں کے باقیات کے انتظام (سی آر ایم) کی مشینری بروقت دستیاب کرائی جائے تاکہ دھان کے بھوسے کا مؤثر استعمال ممکن ہو، نیز کمپریسڈ بایو گیس (سی بی جی) پلانٹس اور دیگر ایسی صنعتوں کو ضروری معاونت فراہم کی جائے جو دھان کے بھوسے کو بطور خام مال استعمال کرتی ہیں۔ زمینی سطح پر سخت نگرانی اور جوابدہی کے مؤثر نظام کو بھی لازمی قرار دیا گیا۔ مزید یہ بھی ہدایت دی گئی کہ ایسے نگران افسران اور دیگر عملے کے خلاف کارروائی کی جائے جن کے ماتحت علاقوں میں کھیتوں میں آگ لگانے کے زیادہ واقعات ریکارڈ ہوئے ہیں۔

اس کے علاوہ ریاست ہریانہ میں فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے کیے گئے اقدامات کا جائزہ لیتے ہوئے کمیشن نے 7 نومبر 2025 کو چندی گڑھ میں ہریانہ حکومت کے ساتھ ایک تفصیلی جائزہ میٹنگ منعقد کی۔ میٹنگ میں بتایا گیا کہ 15 ستمبر سے 6 نومبر 2025 کے درمیان ہریانہ میں کھیتوں میں آگ لگانے کے 206 واقعات رپورٹ ہوئے، جبکہ اسی مدت کے دوران 2024 میں یہ تعداد 888 تھی۔ یہ نمایاں کمی فعال، ترغیبی اور نفاذ پر مبنی حکمت عملی کا نتیجہ ہے۔ مزید یہ کہ کمیشن نے مشاہدہ کیا کہ کسانوں کو فصلوں کے باقیات کے اِن سِیٹو (موقع پر) اور ایگزو سِیٹو (کھیت سے باہر) انتظام کے لیے دی جانے والی مالی ترغیبات سے کسانوں کے رویّے میں مثبت تبدیلی آئی ہے۔ کمیشن نے اس بات پر زور دیا کہ اجتماعی اور مسلسل کوششوں کے ذریعے کھیتوں میں آگ لگانے کے واقعات کو مکمل طور پر ختم کیا جا سکتا ہے۔

کمیشن نے ہریانہ میں فضائی آلودگی کے دیگر اہم ذرائع مثلاً گاڑیوں کے دھوئیں، صنعتی اخراج، تعمیراتی اور انہدامی سرگرمیوں سے پیدا ہونے والی گردوغبار، سڑکوں کی دھول اور بلدیاتی ٹھوس کچرے (ایم ایس ڈبلیو) کے انتظام کا بھی جائزہ لیا اور ہدایت دی کہ ان ذرائع سے آلودگی میں کمی کے لیے ضروری اقدامات کیے جائیں۔ کمیشن نے ایک بار پھر اس بات پر زور دیا کہ بہتر رابطہ کاری، عملی منصوبوں پر ہدفی عمل درآمد اور کمیشن کی جانب سے جاری کردہ قانونی ہدایات پر سختی سے عمل درآمد کے ذریعے پائیدار فصل باقیات کے انتظام اور خطے میں صاف ہوا کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔

******

ش ح۔ ش ا ر۔ ول

Uno- 976


(Release ID: 2187902) Visitor Counter : 3
Read this release in: English , हिन्दी