پنچایتی راج کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ملک گیر سطح پر ماڈل یوتھ گرام سبھا پہل کا آغاز؛ تجرباتی تعلیم کے ذریعے طلبہ میں جمہوری قیادت کو فروغ دینے کے لیے

Posted On: 30 OCT 2025 7:32PM by PIB Delhi

پنچایتی راج کی وزارت نے وزارت تعلیم (محکمہ اسکول ایجوکیشن و لٹریسی) اور وزارت قبائلی امور کے اشتراک سے آج نئی دہلی میں ماڈل یوتھ گرام سبھا (ایم وائی جی ایس) پہل کا آغاز کیا۔ اس موقع پر ماڈل یوتھ گرام سبھا کے ٹریننگ ماڈیول اور ایم وائی جی ایس پورٹل کی بھی نقاب کشائی کی گئی، جو نوجوان ذہنوں کو نچلی سطح کی جمہوریت کی روح سے جوڑنے کی بڑی پیش رفت ہے۔ اس تقریب میں مرکزی وزیر مملکت برائے پنچایتی راج پروفیسر ایس پی سنگھ باگھیل اور مرکزی وزیرِ مملکت برائے قبائلی امور شری درگاداس اُیکے شریک ہوئے۔ وزارتِ پنچایتی راج کے سکریٹری جناب وویک بھارتی واج، محکمہ اسکول ایجوکیشن و لٹریسی کے سکریٹری جناب سنجے کمار اور وزارت قبائلی امور کی او ایس ڈی محترمہ رنجنا چوپڑا سمیت وزارت کے دیگر سینیئر افسران بھی اس موقع پر موجود تھے۔

 

 

 

نیشنل ایجوکیشن پالیسی (این ای پی) 2020 کے مطابق، ماڈل یوتھ گرام سبھا کو پورے ملک میں ایک ہزار سے زائد اسکولوں میں نافذ کیا جائے گا، جن میں جواہر نوودیہ ودیالیہ (جے این وی)، ایکلویہ ماڈل ریزیڈینشل اسکول (ای ایم آر ایس) اور ریاستی حکومت کے اسکول شامل ہیں۔ یہ پہل تجرباتی اور سرگرمی پر مبنی تعلیم کو فروغ دیتی ہے، جس سے طلبہ کو جمہوری نظامِ کار اور اجتماعی فیصلے سازی کی اہمیت سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔

اپنے کلیدی خطاب میں پروفیسر ایس پی سنگھ باگھیل نے کہا کہ 2047 تک وکست بھارت کے وژن کو حقیقت بنانے کے لیے ایسی نوجوان قیادت کی پرورش ضروری ہے جو بھارت کی جمہوریت کو سمجھتی ہو اور اسے مضبوط بناتی ہو۔ انہوں نے ماڈل یوتھ گرام سبھا کو طلبہ میں اعتماد، قیادت اور شہری ذمہ داری پیدا کرنے کے ایک مؤثر پلیٹ فارم کے طور پر بیان کیا اور اس خیال کو آگے بڑھاتے ہوئے تجویز پیش کی کہ شہری علاقوں میں بھی ماڈل وارڈ سبھاؤں کے ذریعے اسی نوعیت کی پہل متعارف کرائی جائے تاکہ شہروں کے طلبہ شراکتی فیصلہ سازی اور کمیونٹی قیادت کو بہتر طور پر سمجھ سکیں۔

جناب درگاداس ایکے نے ماڈل یوتھ گرام سبھا کی اس پہل کو شراکتی تعلیم کے ایک نئے وژن کی عکّاسی قرار دیا جو نوجوان ذہنوں کو جمہوری اداروں کے نظام کار سے جوڑتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ پہل تعلیم کو جمہوری شمولیت سے مربوط کرتی ہے اور طلبہ کو سننے، فیصلہ کرنے اور ذمہ داری سے عمل کرنے کی تحریک دیتی ہے۔ اپنے قبائلی گاؤں سے ذاتی سفر کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نچلی سطح کی قیادت میں زندگیاں اور برادریاں بدلنے کی طاقت ہوتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ قبائلی سماج کی فطرت کے ساتھ ہم آہنگی پائیدار طرز زندگی اور برادری کے توازن کے قیام میں قیمتی اسباق فراہم کرتی ہے۔

جناب وویک بھارتی واج نے کہا کہ ملک کے بہت سے مسائل کا حل گرام سبھاؤں اور گرام پنچایتوں میں موجود ہے، جو مقامی خود حکمرانی کی بنیاد ہیں۔ انہوں نے ماڈل یوتھ گرام سبھا کو طلبہ کو نچلی سطح کی جمہوریت سے جوڑنے اور حقیقی زندگی کے تجربے کے ذریعے ذمہ داری، شفافیت اور جواب دہی سیکھنے کا ایک نہایت اہم قدم قرار دیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تعلیم میں علم اور تجربے کا امتزاج ضروری ہے تاکہ سیکھنا خوشگوار، شراکتی اور کمیونٹی کی قدروں سے ہم آہنگ ہو جائے۔

جناب سنجے کمار نے کہا کہ ماڈل یوتھ گرام سبھا طلبہ کو نچلی سطح کی جمہوریت اور پنچایتی راج اداروں کے نظام کار کو سمجھنے میں مدد دینے کی ایک بر وقت پہل ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ یہ پہل حکمرانی کے حقیقی تجربے کا موقع دے گی، ٹیم ورک اور قیادت کی صلاحیتیں پروان چڑھائے گی اور عمل کے ذریعے تعلیم، کمیونٹی میں شمولیت اور ذہنی صحت کو فروغ دے گی تاکہ با اعتماد اور ذمہ دار شہری تیار ہوں۔

اس افتتاحی تقریب میں 700 سے زائد شرکا نے حصہ لیا، جن میں جواہر نوودیہ ودیالیہ اور ایکلویہ ماڈل ریزیڈینشل اسکولوں کے طلبہ و اساتذہ، منتخب پنچایت نمائندے اور ریاستی محکمہ پنچایتی راج کے افسران شامل تھے۔ یہ اقدام با اعتماد، باخبر اور ذمہ دار نوجوانوں کی آبیاری میں ایک اہم سنگِ میل ثابت ہوا جو بھارت کی جمہوریت کو مضبوط بنانے کے لیے پُرعزم ہیں۔ ماڈل یوتھ گرام سبھا کی خواہش ہے کہ ہر طالب علم کو وکست بھارت کی تعمیر میں ایک فعّال شریک کار کے طور پر جوڑا جائے۔

************

ش ح۔ ف ش ع

  U: 521


(Release ID: 2184433) Visitor Counter : 5
Read this release in: English , हिन्दी