PIB Headquarters
بھارت کاماحولیات کوسازگاربنانے کے لئےبڑھتاہوا سفر
جی ایف آر اے 2025 کے مطابق کل جنگلاتی رقبے کے لحاظ سے بھارت دنیا میں9ویں مقام پر ہے، جبکہ سالانہ جنگلاتی رقبے میں مجموعی اضافے کے لحاظ سے تیسرےمقام پر ہے
خوراک اورزراعت کی تنظیم(ایف اے او) نے بھارت کو دنیا میں کاربن کے صفر اخراج کے حامل ملکوں میں پانچویں مقام پر رکھا ہے
Posted On:
24 OCT 2025 7:04PM by PIB Delhi
|
اہم نکات:
- جی ایف آر اے 2025 کے مطابق، کل جنگلاتی رقبے کے لحاظ سے بھارت کی درجہ بندی بہتر ہو کر دنیا میں9ویں مقام پر پہنچ گئی ہے۔
- بھارت سالانہ جنگلاتی رقبہ میں مجموعی اضافے کے لحاظ سے دنیا میں تیسرے مقام پر مسلسل برقرار ہے۔
- بھارت کے جنگلات 2021 تا 2025 کے دوران سالانہ تقریباً 150 ملین ٹن (ایم ٹی) کاربن ڈائی آکسائیڈ (سی او₂) جذب کر کے ملک کو دنیا میں کاربن کے صفر اخراج کے حامل سرفہرست ملکوں میں پانچویں مقام پر رکھتے ہیں۔
- دنیا بھر میں کل جنگلاتی رقبہ تقریباً 4.14 ارب ہیکٹیئر ہے، جو زمین کے کل رقبے کا تقریباً 32 فیصد بنتا ہے۔
- مجموعی طورپر جنگلات کے نقصان کی سالانہ شرح 1990–2000 کے دوران 10.7 ملین ہیکٹیئر سے کم ہو کر 2015–2025 کے دوران 4.12 ملین ہیکٹیئر رہ گئی ہے۔
|
تعارف:
بھارت نے عالمی جنگلاتی اعداد و شمار میں ایک اہم سنگِ میل حاصل کیا ہے۔ خوارک اورزراعت کی تنظیم (ایف اے او) کی جانب سے 22 اکتوبر 2025 کو جاری کردہ عالمی جنگلاتی وسائل کے جائزے (جی ایف آرے) 2025 کے مطابق کل جنگلاتی رقبے کے لحاظ سے بھارت کی درجہ بندی بہتر ہو کر دنیا میں9ویں مقام پر پہنچ گئی ہے۔ پچھلی رپورٹ میں بھارت 10ویں مقام پر تھا۔ بھارت نے سالانہ جنگلاتی رقبے میں مجموعی اضافے کے لحاظ سے دنیا میں اپنی تیسری پوزیشن بھی برقرار رکھی ہے۔
خوارک اورزراعت کی تنظیم (ایف اے او)، اقوامِ متحدہ کی ایک خصوصی ایجنسی ہے جو بھوک کے خاتمے اور قدرتی وسائل، بالخصوص جنگلات کے پائیدار انتظام میں عالمی کوششوں کی قیادت کرتی ہے۔ عالمی جنگلاتی وسائل کے جائزے (جی ایف آرے) کی ایک حالیہ رپورٹ ہے جو دنیا بھر میں جنگلات کی صورتحال کا جامع تجزیہ پیش کرتی ہے اور اس میں جنگلاتی رقبے، تبدیلی، انتظام اور استعمال سے متعلق تفصیلی معلومات فراہم کی گئی ہیں۔
جی ایف آر اے 2025: عالمی تناظر میں بھارت
عالمی جنگلاتی رقبہ:
- خوارک اورزراعت کی تنظیم (ایف اے او) کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین جی ایف آر اے 2025 کے مطابق، دنیا کا کل جنگلاتی رقبہ تقریباً 4.14 ارب ہیکٹیئر ہے، جو زمین کے کل رقبے کا تقریباً 32 فیصد بنتا ہے۔ اس کے مطابق، دنیا میں فی شخص اوسطاً 0.5 ہیکٹیئر جنگلاتی رقبہ دستیاب ہے۔
- عالمی سطح پر، بھارت کے پاس تقریباً 72,739 ہزار ہیکٹیئر جنگلاتی رقبہ ہے، جو دنیا کے کل جنگلاتی رقبے کا تقریباً 2 فیصد ہے۔
- یورپ دنیا کے سب سے بڑے جنگلاتی رقبے کا حامل خطہ ہے، جو کل عالمی جنگلات کا 25 فیصد ہے، جبکہ جنوبی امریکہ میں زمین کے کل رقبے کے لحاظ سے سب سے زیادہ جنگلاتی حصہ (49 فیصد) موجود ہے۔
- دنیا کے نصف سے زیادہ (تقریباً 54 فیصد) جنگلات صرف پانچ ممالک میں پائے جاتے ہیں۔یہ 5ممالک ہیں: روس، برازیل، کینیڈا، امریکہ اور چین۔
|
عالمی جنگلات کے وسائل کاجائزہ (جی ایف آر اے)
عالمی جنگلات کے وسائل کا جائزہ سرکاری قومی اعداد و شمار پر مبنی واحد عالمی جائزہ ہے ۔ ایف آر اے جنگلات کی2 وسیع اقسام کی نشاندہی کرتا ہے: درختوں کاقدرتی طور پر دوبارہ پیدا ہونا اوردرختوں کا لگانا ۔ ان وسیع زمروں کے اندر ، یہ بنیادی جنگلات کی شناخت کرتا ہے-جن میں درختوں کی صرف مقامی انواع واقسام ہیں-قدرتی طور پر دوبارہ پیدا ہونے والے جنگلات کے ذیلی زمرے کے طور پر ۔ لگائے گئے جنگلات کے ذیلی زمروں کے تحت ، یہ شجرکاری کے جنگلات (مثال کے طور پر ربڑ) اور دیگر لگائے گئے جنگلات (ایسے جنگلات جو لگائے جاتے ہیں لیکن شجرکاری کے معیار کو پورا نہیں کرتے) کی شناخت کرتا ہے ۔
|
شجر کاری کے فروغ میں بھارت کی کامیابی
بانس کے جنگلات:دنیا بھر میں بانس کے جنگلات کا کل رقبہ تقریباً 30.1 ملین ہیکٹیئر ہے، جن میں سے 21.2 ملین ہیکٹیئر (70 فیصد) ایشیا میں واقع ہیں۔ صرف بھارت میں بانس کے جنگلات کا رقبہ 11.8 ملین ہیکٹیئر ہے۔
1990 سے 2025 کے درمیان دنیا بھر میں بانس کے جنگلات کے رقبے میں 8.05 ملین ہیکٹیئر کا اضافہ ہوا، جو زیادہ تر چین اور بھارت میں اضافے کی وجہ سے ممکن ہوا۔
ربڑ کے جنگلات:بھارت 831 ہزار ہیکٹیئر ربڑ کے جنگلات کے ساتھ دنیا میں پانچویں مقام پر ہے، جو عالمی سطح پر 10.9 ملین ہیکٹیئر ربڑ کے جنگلات کے کل رقبے میں نمایاں حصہ رکھتا ہے۔
بھارت میں زرعی جنگلات کارقبہ
زرعی جنگلات کا رقبہ:بھارت اور انڈونیشیا مل کر ایشیا کے تقریباً 100 فیصدزرعی جنگلات کے رقبے کے حامل ہیں، جو مجموعی طور پر تقریباً 39.3 ملین ہیکٹیئر پر محیط ہے۔
عالمی شراکت:عالمی سطح پر، بھارت اور انڈونیشیا مشترکہ طور پر تقریباً 70 فیصد زرعی جنگلات رقبے کے حامل ملک ہیں، جو دنیا بھر میں تقریباً 55.4 ملین ہیکٹیئربنتا ہے۔
جنگلات کی کٹائی اورمجموعی طورپرہونے والی تبدیلیاں
- بھارت نے 1990 سے 2025 کے درمیان جنگلات کے رقبے میں مجموعی طورپر کافی اضافہ درج کیا ہے، کیونکہ شجرکاری کی کوششوں کے باعث جنگلات میں اضافے نے جنگلات کے نقصان کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ یہ پیش رفت اُن ممالک میں جنگلات کی کٹائی میں کمی اور دیگر میں جنگلاتی رقبے میں اضافے کا نتیجہ ہے۔
- بھارت 2023 تک عالمی سطح پر لکڑی کی کٹائی میں 9 فیصد حصہ دار ہے اور اس لحاظ سے دنیا میں دوسرے مقام پر ہے۔
|
’’لکڑیوں کوہٹانے کا عمل ‘‘ اس سے مراد وہ مقدار ہے جتنی لکڑی جنگلات سے کاٹ کر نکالی جاتی ہے۔یہ لکڑی دو بنیادی مقاصد کے لیے حاصل کی جاتی ہے۔
|
جنگلاتی اخراج اور جذب کے رجحانات 1990–2025 (ایف اے او تجزیاتی جائزہ)
عالمی منظرنامہ :
- 2025 کے جنگلاتی وسائل کے جائزے کے مطابق:2021 تا 2025 کے دوران دنیا کے جنگلات نے مجموعی طورپر کاربن کے اخراج کو گھٹانے کا کام کیا اور جنگلاتی زمین پر سالانہ تقریباً 3.6 ارب ٹن (جی ٹی) کاربن ڈائی آکسائیڈ (سی او₂)کو جذب کیا۔
- اسی مدت میں، جنگلات کی مجموعی تبدیلی،جو جنگلات کی کٹائی کا ایک اشارہ ہے،سے ہونے والا عالمی کاربن اخراج تقریباً 2.8 ارب ٹن (جی ٹی سی او₂) تھا، جس نے جزوی طور پر جنگلات کے جذب کرنے والے اثر کو متوازن کیا۔
- نتیجتاً، جنگلاتی کاربن کے ذخائر میں مجموعی طور پر اضافہ ہوا، اور 2021 تا 2025 کے دوران فضا سے ہر سال تقریباً 0.8 ارب ٹن (جی ٹی سی او₂)صاف طور پر ہٹایا گیا۔ ایک دہائی قبل، مجموعی طورپریہی جذب تقریباً 1.4 ارب ٹن (جی ٹی سی او₂) سالانہ تھا، جو اس سے تقریباً دو گنا زیادہ تھا۔
- 2021 سے 2025 کے درمیان، جنگلات کے ذریعہ کاربن کو جذب کرنے کی سب سے زیادہ صلاحیت یورپ اور ایشیا میں دیکھی گئی، جہاں بالترتیب 1.4 ارب ٹن اور 0.9 ارب ٹن سی او₂ سالانہ فضا سے جذب کی گئی۔
بھارت کی کامیابیاں
- بھارت دنیا کے کاربن کے اخراج میں کمی کے حامل سرفہرست ملکوں میں پانچویں مقام پر ہے، جہاں 2021 تا 2025 کے دوران ملک کے جنگلات نے سالانہ تقریباً 150 ملین ٹن(ایم ٹی)کاربن ڈائی آکسائیڈ(سی او₂) کو فضا سے جذب کیا۔
- ایشیا، بشمول بھارت، میں جنگلات کے ذریعے کاربن جذب کرنے کی صلاحیت بڑھ کر 0.9 ارب ٹن جی ٹی) سی او₂) فی سال تک پہنچ گئی ہے، جبکہ اسی عرصے میں جنگلات کی کٹائی سے ہونے والے اخراجات میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔

بھارت میں جنگلات کی صورتحال اور تبدیلیاں
- جنگلات کاکل رقبہ: بھارت کے جنگلات کی صورتحال سے متعلق رپورٹ (آئی ایس ایف آر) 2023 کے مطابق ، ہندوستان میں مجموعی طورپرجنگلات کا کل رقبہ 7,15,343 مربع کلومیٹر ہے ، جو ملک کے جغرافیائی رقبے کا 21.76 فیصد ہے ۔
- سب سے زیادہ جنگلات کی حامل ریاستیں: رقبے کے لحاظ سے سب سے زیادہ جنگلات کی حامل تین ریاستیں مدھیہ پردیش (77,073 مربع کلومیٹر)، اس کے بعد اروناچل پردیش (65,882 مربع کلومیٹر) اور چھتیس گڑھ (55,812 مربع کلومیٹر) ہیں ۔
- مینگرووز کا کل رقبہ: ہندوستان کا مینگرووز کاکل رقبہ تقریبا 4,992 مربع کلومیٹر پرمحیط ہے ۔ مینگرووززیادہ تر انڈمان و نیکوبار جزائر ، گجرات ، مہاراشٹر اور مغربی بنگال میں واقع ہیں ۔
- حیاتیاتی تنوع اور محفوظ علاقے: ہندوستان میں 106 قومی پارک ، 573 جنگلی حیات کی پناہ گاہیں ، 115 تحفظاتی ذخائر اور 220 کمیونٹی ریزرو ہیں ، جو نباتات اور حیوانات کی متنوع انواع و اقسام کی حفاظت کرتے ہیں ۔
بھارت میں جنگلاتی رقبے کو بڑھانے کے لیے حکومتِ ہندکے اہم اقدامات
1. مختص بجٹ:
- 2025-26 کابجٹ: ماحولیات، جنگلات اورآب وہوا کی تبدیلی کی وزارت (ایم او ای ایف سی سی) نے 3,412.82 کروڑ روپے مختص کیے ، جو25-2024 میں 3,125.96 کروڑ روپے کے نظر ثانی شدہ تخمینے سے 9فیصد زیادہ ہے ۔
- ریونیو اخراجات: 3,276.82 کروڑ روپے (کل مختص رقم کا 96فیصد) ، جس میں 8 فیصد کا اضافہ ہوا ہے ۔
2 ۔ ماحولیات کوسازگاربنانے کے لئے بھارت کاقومی مشن (جی آئی ایم(
- مشن کا آغاز اور مقصد: آب وہوا کی تبدیلی سے متعلق قومی ایکشن پلان (این اے پی سی سی) کے تحت فروری 2014 میں شروع کیا گیاماحولیات کوسازگاربنانے کے لئے بھارت کاقومی مشن (جی آئی ایم) جنگلات اور درختوں کے رقبے کو بڑھانے ، ماحولیاتی نظام کو بحال کرنے اور حیاتیاتی تنوع اور کاربن کے اخراج میں کمی کو بڑھانے کی کوشش کرتا ہے۔
- رسائی کے اہداف:اس کامقصدجنگلات اور درختوں کے رقبے کو 5 ملین ہیکٹیئر تک بڑھانا اور مزید 5 ملین ہیکٹیئر جنگلاتی/غیر جنگلاتی زمینوں کے رقبے کے معیار کو بہتر بنانا ہے ۔
- ایکو نظام اور روزی روٹی میں اضافہ: حیاتیاتی تنوع ، پانی اور کاربن ذخیرہ کرنے جیسی ماحولیاتی نظام کی خدمات کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے ، جبکہ جنگلات پر منحصرتقریبا 30 لاکھ خاندان کی روزی روٹی کی آمدنی کو بھی فروغ دیا گیا ہے ۔
3. شجرکاری کاقومی پروگرام
- مقصد: ملک میں تباہ شدہ جنگلات اور ملحقہ علاقوں کی باز آبادکاری ۔
- نفاذ: اس قومی پروگرام کوریاستی سطح پرریاستی جنگلاتی ترقیاتی ایجنسی (ایس ایف ڈی اے)، ڈویژن کی سطح پرجنگلاتی ترقیاتی ایجنسی (ایف ڈی اے) اور گاؤں کی سطح پر جنگلات کے بندوبست کی مشترکہ کمیٹی (جے ایف ایم سی) کے تین سطحی ادارہ جاتی سیٹ اپ کے ذریعے نافذ کیا گیا۔
.4مشن لائف (ماحولیات کے لیے سازگار طرز زندگی)
- اقوام متحدہ کے ماحولیات سے متعلق اجلاس کی قرارداد: پائیدار طرز زندگی سے متعلق ایک قرارداد منظور کی گئی ، جو مشن لائف ، (ماحولیات کے لیے سازگار طرز زندگی) کے اصولوں پر مبنی ہے ۔
- میری لائف پورٹل: پائیدار زندگی کے لیے انفرادی اور اجتماعی کارروائی کو فروغ دینے کے لیے شروع کیا گیا ۔
- ایک پیڑ ماں کے نام پہل: شجرکاری کو اپنی ماں یا مادر وطن کی محبت سے جوڑ کر اس کی حوصلہ افزائی کرنے کی ایک جذباتی اپیل ہے۔
جنگلاتی رقبے کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ دنیا نے کچھ ممالک میں جنگلات کی کٹائی میں کمی اور دیگر میں جنگلاتی رقبے کے اضافے کے ذریعے قابلِ ذکر پیش رفت کی ہے۔بھارت کا کل جنگلاتی رقبے کے لحاظ سے دنیا میں 9 ویں مقام تک پہنچنا اور سالانہ مجموعی طورپرشجرکاری کے اضافے میں تیسری پوزیشن کو برقرار رکھنا، اس بات کی واضح مثال ہے کہ قومی سطح پر مضبوط عزم کیا حاصل کر سکتا ہے۔بھارت کی جانب سے جنگلاتی رقبے میں توسیع، پائیدار جنگلاتی نظام کے فروغ اورماحولیات کے لئے سازگارقومی مشن (جی آئی ایم) جیسے اقدامات کے نفاذ سے یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ ملک ماحولیاتی تحفظ اور عالمی سطح پر ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف اقدامات کے لیے پُرعزم اور سنجیدہ ہے۔
حوالہ جات:
پریس انفارمیشن بیورو:
- https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2181416
- https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=1894898
- https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=1941073
- https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2088477
- https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2086742
- https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2115836
- https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2107821
- https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2041462
ماحولیات ،جنگلات اورآب وہوا کی تبدیلی کی وزارت ، حکومتِ ہند:
9. https://moef.gov.in/uploads/pdf-uploads/English_Annual_Report_2024-25.pdf
10. https://moef.gov.in/green-india-mission-gim
وزارتِ امورِ خارجہ
11. https://www.mea.gov.in/press-releases.htm?dtlفیصد2F38161فیصد2FThe_3rd_Voice_of_Global_South_Summit_2024
اقوام متحدہ کی خوراک اورزراعت کی تنظیم/عالمی جنگلات کے اعداد و شمار:
12. https://www.fao.org/newsroom/detail/global-deforestation-slows--but-forests-remain-under-pressure--fao-report-shows/en
13. https://www.fao.org/home/en/
14. https://www.fao.org/forest-resources-assessment/en/
15. https://openknowledge.fao.org/server/api/core/bitstreams/2dee6e93-1988-4659-aa89-30dd20b43b15/content/FRA-2025/forest-extent-and-change.html#forest-area
16. https://openknowledge.fao.org/server/api/core/bitstreams/2dee6e93-1988-4659-aa89-30dd20b43b15/content/cd6709en.html
17. https://openknowledge.fao.org/server/api/core/bitstreams/12322cae-5b20-4be2-927a-72a86fd319e9/content
18. https://www.fao.org/4/ae352e/AE352E11.htm
پی ڈی ایف میں ڈاؤن لوڈ کریں۔
Download in PDF
******
(ش ح ۔ م ع ۔ م ا)
Urdu.No-357
(Release ID: 2183010)
Visitor Counter : 3