بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کی وزارت
بہت چھوٹے ،چھوٹےاور درمیانے درجے کی صنعتوں کی وزارت(ایم ایس ایم ای) نے قومی سائبر سیکورٹی آگاہی مہینے کے سلسلے میں‘‘سائبر جاگرت بھارت کی طرف سائبر مزاحمت کی تعمیر’’ کے موضوع پر علمی نشست کا انعقاد کیا
اس نشست میں ابھرتے ہوئے ڈیجیٹل خطرات، مالی دھوکہ دہی اور شکایات کے ازالہ کے طریقہ کار پر تفصیل سے بات کی گئی؛ اس میں 1,500 سے زائد شراکت داروں حصہ لیا
بہت چھوٹے ،چھوٹےاور درما نے درجے کی صنعتوں کی وزارت کے سیکریٹری، جناب ایس سی ایل داس نے کہاکہ‘‘آتم نربھر بھارت صرف سائبر سشکت ایم ایس ایم ای کے ذریعے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔’’
Posted On:
15 OCT 2025 10:30PM by PIB Delhi
بہت چھوٹے ،چھوٹےاور درماینے درجے کی صنعتوں کی وزارت (ایم ایس ایم ای) نے آج قومی سائبر سیکورٹی آگاہی مہینے کے سلسلے میں ‘‘سائبر جاگرت بھارت کی طرف سائبر مزاحمت کی تعمیر’’ کے موضوع پر ایم ایس ایم ای کے سیکریٹری کی صدارت میں ہائبرڈ موڈ میں علمی نشست کا انعقاد کیا۔اس علمی نشست میں ابھرتے ہوئے ڈیجیٹل خطرات، مالی دھوکہ دہی اور شکایات کے ازالے کے طریقہ کار کے مختلف پہلوؤں پر تفصیل سے بات کی گئی۔ اس ہائبرڈ نشست میں وزارت، اس کے اداروں، فیلڈ دفاتر، ایم ایس ایم ی ایسوسی ایشنز، اورایم ایس ایم ای کے 1,500 سے زائد شراکت داروں نے حصہ لیا۔اہم مہمان مقررین میں انٹیلیجنس فیوژن اینڈ اسٹریٹیجک آپریشنز (آئی ایف ایس او) اسپیشل سیل، دہلی پولیس، ایچ ڈی ایف سی بینک، اور پنجاب نیشنل بینک کے اعلیٰ حکام شامل تھے۔

بہت چھوٹے ،چھوٹےاور درماینے درجے کی صنعتوں کی وزارت کے سیکریٹری جناب ایس سی ایل داس نے کلیدی خطاب پیش کرتے ہوئے ایک تبدیلی پسند وژن پیش کیا۔ انہوں نے کہاکہ‘‘وِکست بھارت صرف سشکت بھارت (بااختیار بھارت) کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے، اور سشکت بھارت آتم نربھر بھارت (خود مختار بھارت) کے ذریعے ممکن ہے، جبکہ آتم نربھر بھارت صرف سائبر سشکت ایم ایس ایم ای (سائبر بااختیار ایم ایس ایم ای) کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے۔’’انہوں نے حکومت، صنعت، ایم ایس ایم ای اور شہریوں کے درمیان اجتماعی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا تاکہ ڈیجیٹل طور پر محفوظ اور مضبوط ایم ایس ایم ای ماحولیاتی نظام قائم کیا جا سکے۔

وزارتِ ایم ایس ایم ای کی جوائنٹ سیکریٹری اقتصادی مشیر اور سی آئی ایس او،ڈاکٹرسمیّ چودھری نے اس بات پر زور دیا کہ سائبر سیکورٹی صرف انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) تک محدود نہیں بلکہ اقتصادی لچک اور ایم ایس ایم ای کی پائیداری کے لیے بنیادی اہمیت رکھتی ہے۔ انہوں نے ہر ایم ایس ایم ای کو مضبوط سائبر اقدامات اپنانے کے لیے بااختیار بنانے کی ضرورت پر روشنی ڈالی، جو نہ صرف ‘‘سائبر جاگرت ایم ایس ایم ای’’ بلکہ ‘‘سائبر جاگرت بھارت’’ کی راہ ہموار کرتا ہے، جہاں لچک، خود مختاری اور ڈیجیٹل اعتماد مل کر بھارت کی جامع ترقی اور جدت کو آگے بڑھاتے ہیں۔
جناب وینیت کمار،ڈی سی پی،آئی ایف ایس او(اسپیشل سیل)، دہلی پولیس نے آئی ایف ایس او یونٹ کی جدید صلاحیتوں کا جائزہ پیش کیا، جس میں جدید ترین فرانسک لیبارٹریز، فوری ردعمل کے پروٹوکول، اور ہم آہنگی کے میکانزم شامل ہیں۔ انہوں نے ‘‘گولڈن آور’’ کے تصور کی وضاحت کی—جس میں1930 فنانشل فراڈ ہیلپ لائن اور cybercrime.gov.in پورٹل کے ذریعے فوری دھوکہ دہی کی رپورٹنگ پر زور دیا گیا تاکہ دھوکہ دہی کے ذریعہ ٹرانزیکشنز کو روکنا، بینکوں کو فوری مطلع کرنا اور مؤثر قانون نافذ کرنے والے اقدامات کو فعال کرنا ممکن ہو۔ انہوں نے ابھرتے ہوئے سائبر دھوکہ دہی کے طریقے جیسے یوپی آئی اسکیمس، ڈیپ فیک خطرات، سوشل انجینئرنگ حملے اور ڈیجیٹل ادائیگی کی کمزوریوں کا تفصیلی تجزیہ پیش کیا۔
آئی ایف ایس او(اسپیشل سیل)، دہلی پولیس کے اے سی پی جناب وِجئے گہلاوت نے نیشنل سائبر فرانزک لیب میں ڈیجیٹل شواہد کی جمع آوری، چین آف کسٹڈی کے معیاری پروٹوکولز، اور عدالتی کارروائی میں معاونت کے حوالے سے ایک مؤثر عملی مظاہرہ پیش کیا۔انہوں نے شہریوں پر مرکوزسائبرکرائم رپورٹنگ پورٹل کا تفصیلی جائزہ پیش کیا، اور بتایا کہ 14 ہندسوں والے کمپلینٹ آئی ڈی کس طرح کیس کے نظام بند ٹریکنگ، ادارہ جاتی ہم آہنگی، اور جوابدہی کو ممکن بناتے ہیں۔ انہوں نے ڈیپ فیک خطرات، بین القضائی تحقیقات، اور وہسل بلوئر تحفظ کے طریقہ کار سے متعلق شرکاء کے سوالات کے جوابات بھی دیے۔ مزید برآں، انہوں نے وضاحت کی کہ کس طرح یہ سہولیات اور پروٹوکول کاروباری دھوکہ دہی، مالی سائبر جرائم، یا دانشورانہ املاک کی چوری سے متعلق ڈیجیٹل شواہد کو جمع، تجزیہ اور پیش کرتے ہیں، جس سےایم ایس ایم ای کو انصاف حاصل کرنے، آپریشنل تسلسل کو برقرار رکھنے اور نقصانات کو جلدپُر کرنے میں مدد ملتی ہے۔
ایچ ڈی ایف سی بینک کے علاقائی تحقیقاتی سربراہ اور ڈپٹی وائس پریسیڈنٹ جناب امت ٹھاکراور آئی ٹی کے اسسٹنٹ جنرل منیجر جناب روپندر سنگھ تلوار،سائبر و انفارمیشن سیکورٹی ڈویژن، پنجاب نیشنل بینک(پی این بی)نے ایم ایس ایم ای کو نشانہ بنانے والے موجودہ سائبرکرائم رجحانات کا جامع تجزیہ پیش کیا، جس میں یو پی آئی دھوکہ دہی، پیمنٹ گیٹ وے کی کمزوریاں، بزنس ای میل کمپرمائز، اور سوشل انجینئرنگ حکمت عملیاں شامل ہیں۔ انہوں نے بینکوں کے مختلف پرتوں والے سیکورٹی ڈھانچے کی وضاحت کی، جس میں مسلسل ویلنیریبلیٹی اسکین، کاروباریوں کی ادائیگیوں کے لیے محفوظ اے پی آئی نفاذ، انٹروژن ڈیٹیکشن سسٹمز، اور صارفین کی آگاہی مہمات شامل ہیں۔

ورچوئل شرکاءجن میں بہت چھوٹے ،چھوٹےاور درمانے درجے کی صنعتوں کی وزارت (ایم ایس ایم ای) اور اس کے منسلک فیلڈ دفاتر کے نمائندے نے متعدد عملی سوالات اٹھائے، جن میں سائبر حملوں کی رپورٹنگ کے بعد رقم کی بازیابی کی رفتار،ایم ایس ایم ای کے لیے سستی اور قابل توسیع سائبر سیکورٹی حل کا انتخاب، عملے کی تربیت اور صلاحیت سازی کے پروگرام، رینسم ویئر اور فشنگ حملوں سے تحفظ، اور بین الاقوامی سائبر جرائم کے لیے دستیاب قانونی چارہ جوئی شامل ہیں۔
یہ اقدام ،بہت چھوٹے ،چھوٹےاور درمانے درجے کی صنعتوں کی وزارت (ایم ایس ایم ای)کے عزم کو مزید مستحکم کرتا ہے کہ وہ بھارت کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی یعنی ایم ایس ایم ای سیکٹر کو تیزی سے ڈیجیٹل ہوتے ہوئے ماحول میں محفوظ بنانے کے لیے پرعزم ہے۔ قومی سائبر سیکورٹی آگاہی مہینے کے سلسلے میں اس طرح کی علمی نشستیں ملک بھر میں منعقد کی جا رہی ہیں، تاکہ سائبر مزاحمت اور ڈیجیٹل بااختیاری کے فروغ کے لیے ثقافت کو مضبوط کیا جاسکے۔
*****
( ش ح ۔ ت ف۔اش ق)
U. No. 9933
(Release ID: 2179819)
Visitor Counter : 7