کامرس اور صنعت کی وزارتہ
بھارت اور آسٹریلیا نے نامیاتی مصنوعات کے لیے باہمی شناختی معاہدے (ایم آر اے) پر دستخط کیے جس سے نامیاتی ایم آر اے کے ساتھ بھارت-آسٹریلیا شراکت داری مضبوط ہوئی
باہمی شناختی معاہدے سے نامیاتی تجارت کو فروغ ملے گا اور نامیاتی اسٹیک ہولڈرز کے لیے نئے مواقع کھلیں گے
Posted On:
24 SEP 2025 9:31PM by PIB Delhi
بھارت اور آسٹریلیا کے درمیان نامیاتی مصنوعات کے لیے باہمی شناختی معاہدے (ایم آر اے) پر 24 ستمبر 2025 کو نئی دہلی کے ونیجیہ بھون میں دستخط کیے گئے ۔ یہ انتظام بھارت-آسٹریلیا اقتصادی تعاون اور تجارتی معاہدہ (ای سی ٹی اے) کے مشترکہ عزم کو ظاہر کرتا ہے اور بھارت اور آسٹریلیا کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری کو مضبوط کرتا ہے ۔
اس معاہدے پر سکریٹری کامرس(تجارت) جناب سنیل برتھوال ، چیئرمین ، ایگریکلچرل اینڈ پروسیسڈ فوڈ پروڈکٹس ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ اتھارٹی (اے پی ای ڈی اے) جناب ابھیشیک دیو ، اور فرسٹ اسسٹنٹ سکریٹری ، محکمہ زراعت ، ماہی گیری اور جنگلات (ڈی اے ایف ایف) آسٹریلیائی حکومت ، مسٹر ٹام بلیک ،محکمہ تجارت کی جوائنٹ سکریٹری محترمہ پیٹل ڈھلن ، ایڈوائزر اسٹینڈرڈز ایف ایس ایس اے آئی ، ڈاکٹر الکا راؤ اور ہندوستان میں آسٹریلیا کے ڈپٹی ہائی کمشنر جناب نک میک کیفری نے محکمہ تجارت کے دیگر سینئر افسران اور ہندوستان کے ممتاز نامیاتی برآمد کنندگان کے ساتھ ایم آر اے پر دستخط کیے ۔
ایم آر اے کے لیے عمل درآمد کرنے والی ایجنسیاں زرعی(ایگریکلچرل) اور پروسیسڈ فوڈ پروڈکٹس ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ اتھارٹی (اے پی ای ڈی اے) وزارت تجارت و صنعت ،بھارت اور محکمہ زراعت ، ماہی گیری اور جنگلات (ڈی اے ایف ایف) حکومت آسٹریلیا ہیں ۔
باہمی شناختی معاہدے ان نامیاتی مصنوعات پر لاگو ہوتا ہے جو شرکاء کے دائرہ اختیار میں اگائی اور پروسیس کی جاتی ہیں، جن میں شامل ہیں:
الف۔ غیر پروسیس شدہ پودوں کی مصنوعات، سمندری کائی، آبی پودے اور گرین ہاؤس فصلوں کو چھوڑ کر۔
ب۔ ایسے پروسیس شدہ غذائی اجزاء جو ایک یا زیادہ پودوں کی بنیاد پر مشتمل ہوں۔ اس میں ایسے تصدیق شدہ نامیاتی اجزاء شامل ہیں جو تیسرے ممالک سے حاصل کیے گئے ہوں اور ملکی قواعد و ضوابط پر پورا اترتے ہوں، بشرطیکہ انہیں یا تو آسٹریلیا یا بھارت میں پروسیس کیا گیا ہو اور پھر دوسرے ملک کو برآمد کیا جائے۔
ج۔ شراب۔
یہ ایم آر اے بھارت اور آسٹریلیا کے درمیان دو طرفہ تعلقات میں ایک اہم سنگ میل ہے۔ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے نامیاتی معیارات اور تصدیقی نظاموں میں ایک دوسرے پر اعتماد اور بھروسے کی عکاسی کرتا ہے۔ ایم آر اے تعمیل کے تقاضوں کو آسان بنائے گا اور کسانوں اور برآمد کنندگان کے لیے نئے مواقع پیدا کرے گا۔
اپنے خطاب میں کامرس (تجارت )کے سکریٹری جناب سنیل برتھوال نے ہندوستان کے نامیاتی ماحولیاتی نظام کے لیے سخت معیارات طے کرنے اور ہندوستان کے نامیاتی شعبے کو شفاف اور قابل اعتماد رکھنے میں نامیاتی پیداوار کے قومی پروگرام (این پی او پی) کے کردار پر زور دیا ۔ انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ نامیاتی مصنوعات کو محض سرٹیفیکیشن کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے بلکہ ایک جامع نظام کی عکاسی کے طور پر دیکھا جانا چاہیے جو سالمیت کو برقرار رکھتا ہے ، سخت معیارات کو برقرار رکھتا ہے اور کسانوں کی آمدنی کو یقینی بناتا ہے ۔ کیونکہ نامیاتی مصنوعات عام طور پر 30 سے 40 فیصد زیادہ قیمت پر فروخت ہوتی ہیں، اس لیے کسانوں کو بہتر معاشی حالات سے فائدہ حاصل ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید زور دیا کہ نامیاتی اور غیر نامیاتی مصنوعات کو سختی سے الگ رکھنے کے لیے لیبلنگ، جرمانے اور ریگولیٹری اقدامات کی ضرورت ہے، جبکہ کسانوں کے لیے صلاحیت سازی، تربیت اور مشاورتی معاونت کو بھی بڑھانے کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہاکہ نامیاتی مصنوعات محض نامیاتی نہیں بلکہ تصدیق شدہ نامیاتی ہونی چاہئے، اور اس سلسلے کے ہر اسٹیک ہولڈر کو اس ایمانداری کو برقرار رکھنے پر فخر ہونا چاہیے۔
حکومت آسٹریلیا کے محکمہ زراعت ، ماہی گیری اور جنگلات کے پہلے اسسٹنٹ سکریٹری جناب ٹام بلیک نے بھارت کے تیزی سے بڑھتے ہوئے نامیاتی شعبے اور ہندوستان اور آسٹریلیا کے درمیان نامیاتی تجارت کو بڑھانے میں ہندوستانی تارکین وطن کے کردار کو سراہا ۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ آسٹریلیا 53 ملین ہیکٹر نامیاتی کھیتوں کے ساتھ سب سے آگے ہے اور اس نے اناج ، چائے ، مصالحے ، مشروبات اور شراب میں تجارتی مواقع پر روشنی ڈالی ۔
مالی سال 2024-25 میں آسٹریلیا کو بھارت کی نامیاتی برآمدات 8.96 ملین امریکی ڈالر تک پہنچ گئیں ، جس میں کل برآمدی حجم 2,781.58 میٹرک ٹن تھا ، جس میں سائلیم کی بھوسی (پسلیم ہسک )، ناریل کا دودھ اور چاول شامل تھے ۔ حکومت ہند بھارت کو دنیا کا نامیاتی فوڈ باسکٹ بنانے کے لیے پرعزم ہے اور ایم آر اے اس سمت میں ایک بڑا قدم ہے ، کیونکہ توقع ہے کہ اس سے رکاوٹوں کو کم کرکے ، سرٹیفیکیشن مساوات کو یقینی بنا کر ، اور مزید نامیاتی مصنوعات اور پروڈیوسروں(پیدا کرنے والوں) کی مدد کرکے بھارت کی نامیاتی برآمدات کو مزید فروغ ملے گا ۔
****
ش ح۔ ش آ ۔ ع ر
U. No-6593
(Release ID: 2171227)
Visitor Counter : 6