سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
بھارت حیاتیاتی معیشت پر مبنی مستقبل کے لیے تیار ہے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا سمبایوسس کانفرنس میں خطاب
وزیر نے زور دے کر کہا: 2047 کے بھارت کے لیے جامع صحت کی دیکھ بھال اور اسٹارٹ اپ کلیدی حیثیت رکھتے ہیں
بایوٹیک اور خلا کا اشتراک طب میں نئے افق کھول رہا ہے
Posted On:
19 SEP 2025 5:44PM by PIB Delhi
پونے، 19 ستمبر: سائنس و ٹیکنالوجی، ارضیاتی سائنس کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) اور وزیر اعظم کے دفتر، محکمہ ایٹمی توانائی، محکمہ خلا، عملہ، عوامی شکایات اور پنشن کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس بات پر زور دیا کہ بایو ٹیکنالوجی بھارت کی مستقبل کی معیشت اور ہیلتھ کیئر حل کی کلیدی قوت محرکہ ہوگی اور اسے ”اگلا صنعتی انقلاب“ قرار دیا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے یہ بات سم ریسرچ 2.0: انٹرنیشنل کانفرنس آن بایو انجینئرنگ فار گلوبل ہیلتھ کے افتتاح کے موقع پر سمبایوسس انٹرنیشنل یونیورسٹی، پونے میں خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت پہلے ہی بایو ٹیکنالوجی کے میدان میں ایک عالمی کھلاڑی کے طور پر اپنی پہچان قائم کر چکا ہے، جیسا کہ مقامی طور پر تیار شدہ کووڈ-19 ویکسین، سروائیکل کینسر کی روک تھام کے لیے ایچ پی وی ویکسین، نئی اینٹی بایوٹکس کی تیاری اور جین سیکوینسنگ کی پہل نے ثابت کیا ہے۔ انہوں نے کہا، ”مستقبل کی معیشت دراصل بایو ٹیکنالوجی کی ہوگی، بالکل اسی طرح جیسے 1990 کی دہائی کا انقلاب انفارمیشن ٹیکنالوجی نے آگے بڑھایا تھا۔“
حکومتی اقدامات پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے بایو-ای 3 پالیسی — بایو ٹیکنالوجی برائے ماحولیات، معیشت اور روزگار — کا ذکر کیا جس کا مقصد پائیدار حل پیدا کرنا اور بھارت کی بڑھتی ہوئی نوجوان آبادی کے لیے روزگار فراہم کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کا بایو ٹیک سیکٹر 2014 میں 10 ارب امریکی ڈالر سے آج بڑھ کر 130 ارب امریکی ڈالر تک پہنچ گیا ہے اور اگلے پانچ سے سات برسوں میں اسے 300 ارب امریکی ڈالر تک لے جانے کا ہدف ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بھارت کی بڑھتی ہوئی شراکت داری کو اسپیس–بایو ٹیک تحقیق میں بھی اجاگر کیا اور خلا باز شبھانشو شرما کے انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن پر کیے گئے تجربات کا حوالہ دیا، جن میں مسل ویسٹنگ، الیکٹرانک آلات کے دماغی اثرات اور مائیکرو گریوٹی میں الجی اور پروٹین کی نشوونما کا مطالعہ شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات، جن کے نتیجے میں محکمہ بایو ٹیکنالوجی اور محکمہ خلائی امور کے درمیان ایک ایم او یو پر دستخط ہوئے، طب اور خلا جیسے نئے شعبوں کے ابھرنے کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔
وزیر نے جامع صحت کی دیکھ بھال کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کووڈ-19 وبا نے اس بات کو مزید اجاگر کیا کہ روایتی بھارتی طبی نظام کو جدید سائنس کے ساتھ جوڑنے کی کتنی اہمیت ہے، کیونکہ دنیا بھر کے ڈاکٹروں نے بحران کے دوران آیوروید اور ہومیوپیتھی کی طرف بھی رجوع کیا۔ انہوں نے لائف سائنس کے شعبے میں اسٹارٹ اپ اور انٹرپرینیورشپ کے ذریعے ہنر مند افرادی قوت کو فروغ دینے کی اپیل کی اور بایو ٹیکنالوجی کو ایسا شعبہ قرار دیا جو ملازمتوں اور اختراعات دونوں کو جنم دے سکتا ہے۔
ایچ پی وی ویکسین، بھارت کی پہلی مقامی اینٹی بایوٹک اور ٹی بی جین سیکوینسنگ کے بڑے پیمانے پر کیے گئے ٹرائل جیسے پالیسی پر مبنی کامیابیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ یہ سنگ میل اس بات کا ثبوت ہیں کہ بھارت اب نہ صرف اپنی صحت کی ضروریات پوری کر رہا ہے بلکہ عالمی طبی ترقی میں بھی کردار ادا کر رہا ہے۔
تبدل پذیر صحت منظرنامے پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ بھارت ایک دوہرے چیلنج کا سامنا کر رہا ہے، ایک طرف تپ دق جیسے متعدی امراض سے نمٹنا اور دوسری طرف نوجوان آبادی میں ذیابیطس اور فیٹی لیور جیسے طرز زندگی سے متعلق امراض میں اضافہ۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت کے نوجوانوں کی توانائی محفوظ رکھنے کے لیے آگاہی اور احتیاطی تدابیر انتہائی اہم ہیں، کیونکہ وہ ”2047 کے بھارت کے علمبردار“ ہوں گے۔
ٹیکنالوجی اور ہیلتھ کیئر کے انضمام پر گفتگو کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اپنی وزارت کے اے آئی پر مبنی موبائل ہیلتھ کلینکس کے تجربے کا ذکر کیا، جو جسمانی اور مصنوعی ذہانت والے ڈاکٹروں کے امتزاج پر مبنی ہائبرڈ طبی مشاورت فراہم کرتے ہیں، جن میں دیہی مریضوں کے لیے علاقائی زبانوں میں سہولت بھی شامل ہے۔ انہوں نے عوامی اور نجی شعبوں کے درمیان زیادہ ہم آہنگی کی ضرورت پر زور دیا، نیز روایتی علم اور جدید طب کے درمیان بھی، اور اس ضمن میں وبا سے حاصل ہونے والے اسباق کا حوالہ دیا۔
اپنے خطاب کے اختتام پر وزیر نے طلبا اور محققین پر زور دیا کہ وہ قومی تعلیمی پالیسی 2020 کے تحت فراہم کردہ لچک کا فائدہ اٹھائیں، بین ضابطہ علوم اختیار کریں اور اپنے کام کو سائنس اور ٹیکنالوجی کے قومی ترجیحات سے ہم آہنگ کریں۔
**********
ش ح۔ ف ش ع
U: 6317
(Release ID: 2168746)