صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
صحت اور خاندانی بہبود کی مرکزی وزیر مملکت، محترمہ انوپریہ پٹیل نے نیشنل وائرس ریسرچ اینڈ ڈائیگنوسٹک لیبارٹری کنکلیو - 2025 کا افتتاح کیا
محترمہ پٹیل نے معاشرے کی خدمت میں صحت کی تحقیق کی جدت طرازی سے متعلق معیارات قائم کرنے کے لیے ڈی ایچ آر، آئی سی ایم آر اور وی آر ڈی ایل کی تعریف کی
ہمارے وی آر ڈی ایل ملک کی حفاظت میں محافظوں کے طور پر کھڑے ہیں: محترمہ انوپریا پٹیل
نیا آئی وی ڈی توثیقی پورٹل عمل کو تیز تر، شفاف اور صنعت کے موافق بنائے گا
ہندوستان ایک لچکدار، خود انحصار اور عالمی سطح پر متعلقہ ہیلتھ ریسرچ ایکو سسٹم بنا رہا ہے
وزیر اعظم کی قیادت میں، ہندوستان نے قومی ایک صحت مشن کا آغاز کیا ہے، جس سے دنیا میں پہلی بار 13 محکموں کو ایک چھتری کے نیچے لایا گیا ہے
ابتدائی طور پر وبا کا پتہ لگانے سے لے کر دیسی جانچ کی توثیق تک، ہندوستان صحت کی تحقیق میں جدت طرازی میں معیارات قائم کر رہا ہے
صنعت کے موافق اقدامات میں اِن-وٹرو تشخیص کے لیے توثیقی پورٹل اور توثیق پروٹوکول کا آغاز
Posted On:
11 SEP 2025 6:33PM by PIB Delhi
طبی تحقیق اور تشخیص میں ہندوستان کی ترقی کو ظاہر کرنے والے ایک اہم پروگرام میں، صحت اور خاندانی بہبود کی مرکزی وزیر مملکت محترمہ انوپریہ پٹیل نے آج یہاں نیشنل وائرس ریسرچ اینڈ ڈائیگنوسٹک لیبارٹری (وی آر ڈی ایل) کانکلیو - 2025 کا افتتاح کیا۔ ڈاکٹر راجیو بہل، سکریٹری، محکمہ صحت تحقیق (ڈی ایچ آر) اور ڈی جی، آئی سی ایم آر اور ڈاکٹر راجیو سنگھ رگھوونشی، ڈرگ کنٹرولر جنرل آف انڈیا بھی اس موقع پر موجود تھے۔
ڈی ایچ آر، آئی سی ایم آر اور وی آر ڈی ایل کی تعاون اور سماج کی خدمت میں جدت کو سراہتے ہوئے، محترمہ پٹیل نے کہا کہ ہر تجربہ گاہ، ہر جدت اور ہر تعاون ”وکست بھارت“ کے وژن میں اپنا تعاون کرتا ہے۔
دہلی میں منعقد دو روزہ اجلاس سے ملک بھر کی 165 وی آر ڈی ایل لیبارٹریوں کے سائنسدانوں سے خطاب کرتے ہوئے محترمہ پٹیل نے کہا کہ ہماری وی آر ڈی ایل لیبارٹریوں نے کووڈ-19 وبا اور اس کے بعد کے دور میں ملک کے تحفظ کے لیے نگہبان کا کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ ان لیبارٹریوں نے وائرس کی جینوم سیکوئنسنگ اور تقریباً 1700 تشخیصی مصنوعات کی توثیق میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
یہ بتاتے ہوئے کہ ان میں سے سولہ وی آر ڈی ایل اب بایو سیفٹی لیول-3 سہولیات سے لیس ہیں تاکہ خطرناک جراثیم پر تحقیق کی جا سکے، وزیر نے کہا کہ وی آر ڈی ایل نے نیپا، زیکا اور کیاسانور فاریسٹ ڈیزیز کے پھیلاؤ کی بروقت نشاندہی میں مرکزی کردار ادا کیا ہے۔
محترمہ پٹیل نے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی (این آئی وی)، پونے کے کلیدی کردار کو اجاگر کیا، جو ملک کی واحد بی ایس ایل-4 لیبارٹری ہے اور بتایا کہ وزیر اعظم کے ”آیوشمان بھارت ہیلتھ انفراسٹرکچر مشن“ کے تحت جبل پور، ڈبروگڑھ، بنگلور اور جموں میں چار نئے علاقائی این آئی وی قائم کیے جا رہے ہیں تاکہ تیاری کو پورے ملک میں یقینی بنایا جا سکے
مرکزی وزیر نے بتایا کہ ہندوستان نے تپ دق (ٹی بی) کے خلاف جدوجہد میں اپنی اختراعی ٹیکنالوجیز اور آئی سی ایم آر سے توثیق شدہ حلوں کے ذریعے نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ 100 روزہ ٹی بی مہم کے تحت دیہی علاقوں میں پورٹیبل ہینڈ ہیلڈ ایکسرے مشینیں تعینات کی گئی ہیں۔ ڈیپ سی ایکسرے، جو کہ مصنوعی ذہانت پر مبنی ایک اسکریننگ ٹول ہے اور 75 ہزار سے زائد سینے کے ایکسرے تصاویر پر تربیت یافتہ ہے، اب بڑے پیمانے پر ٹی بی اسکریننگ کے لیے مفت دستیاب ہے۔ سائی ٹی بی (CyTb) اسکن ٹیسٹ، جو صرف 199 روپے کی مناسب قیمت پر دستیاب ہے، پوشیدہ ٹی بی کی تشخیص کا کم لاگت طریقہ فراہم کرتا ہے، جبکہ PathoDetectTM ایک ہی ٹیسٹ میں ٹی بی اور دواؤں کے خلاف مزاحمت کی تیز اور درست مالیکیولر تشخیص فراہم کرتا ہے۔ بی پی اے ایل (BPaL) علاج کے ایک ترمیم شدہ طریقہ کار کے آزمائشی مطالعے نے یہ ظاہر کیا ہے کہ دواؤں کے خلاف مزاحم ٹی بی کے مریضوں میں 90 فیصد تک صحت یابی کی شرح ممکن ہے اور اس کے مضر اثرات بھی کم ہیں۔
قبائلی آبادی میں صحت کے چیلنجوں پر بات کرتے ہوئے محترمہ پٹیل نے بتایا کہ نیشنل سِکل سیل انیمیا ایلیمینیشن مشن کے تحت سِکل سیل بیماری کے خاتمے کی کوششیں جاری ہیں۔ تیز رفتار تشخیصی ٹیسٹ کی لاگت، ہیلتھ ٹیکنالوجی اسسمنٹ اِن انڈیا (HTAIn) کی لاگت مؤثریت کے مطالعات اور آئی سی ایم آر کی توثیق کے ذریعے، 300 روپے سے گھٹا کر 28 روپے کر دی گئی ہے۔
مرکزی وزیر نے یہ بھی بتایا کہ ایچ ٹی اے اِن (HTAIn) نے آیوشمان بھارت پی ایم-جے اے وائی اسکیم کے تحت صحت کی خدمات کی لاگت اور معیار کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے، جس کے تحت 86 اسپتالوں سے جمع شدہ لاگت کے اعداد و شمار کی بنیاد پر 855 ہیلتھ بینیفٹ پیکج میں ترمیم کی گئی ہے، جس سے لاکھوں لوگوں کو فائدہ پہنچا ہے۔
آئی سی ایم آر اور سنٹرل ڈرگ اسٹینڈرڈ کنٹرول آرگنائزیشن کے درمیان اِن وِٹرو ڈائگناسٹک (آئی وی ڈی) کے لیے معیاری پروٹوکول تیار کرنے میں تعاون ایک اور انقلابی قدم ہے۔ یہ عوامی سطح پر دستیاب پروٹوکول توثیق کے معیارات کو بلند کرتے ہیں اور ہندوستانی تشخیص کی عالمی مسابقت کو بڑھاتے ہیں۔ کئی وی آر ڈی ایل لیبارٹریوں کو بھی میڈیکل ڈیوائس ٹیسٹنگ لیبارٹریوں میں اپ گریڈ کیا جا رہا ہے۔
مرکزی وزیر نے اِن وِٹرو ڈائگناسٹکس ویلیڈیشن پورٹل اور پروٹوکول بھی جاری کیے اور اعتماد ظاہر کیا کہ ”آج لانچ کیا گیا نیا آئی وی ڈی ویلیڈیشن پورٹل تیز تر، زیادہ شفاف اور صنعت دوست ویلیڈیشن عمل کو ممکن بنائے گا۔“
ثبوت پر مبنی پالیسی سازی کو مضبوط بنانے کے حصے کے طور پر، محترمہ پٹیل نے پہلا وی آر ڈی ایل بلیٹن جاری کیا۔ انہوں نے کہا کہ ”یہ وائرل انفیکشنز کی حقیقی وقت میں نگرانی کو ممکن بنائے گا تاکہ ریاستی اور مرکزی حکومتیں وسائل کی مؤثر تقسیم کر سکیں۔“
ڈی ایچ آر کی ٹی بی میں اختراعات اور سِکل سیل کے خاتمے میں خدمات کی مثال دیتے ہوئے، مرکزی وزیر نے کہا، ”وبا کے آغاز کی بروقت نشاندہی سے لے کر مقامی ٹیسٹوں کی توثیق تک، ٹی بی اور سِکل سیل میں اختراعات سے لے کر نئے این آئی وی کے قیام اور تعاون تک، ہندوستان ایک مضبوط، خود کفیل اور عالمی سطح پر اہم صحت تحقیقاتی نظام تشکیل دے رہا ہے۔“
محترمہ پٹیل نے زور دیا کہ وزیر اعظم کی قیادت میں ہندوستان نے نیشنل ون ہیلتھ مشن شروع کیا ہے، جو دنیا میں اپنی نوعیت کا پہلا اقدام ہے جس کے تحت 13 محکموں کو ایک چھتری تلے لایا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس مشن کے تحت دس وی آر ڈی ایل اب نیشنل بی ایس ایل-3 نیٹ ورک کا حصہ ہیں۔
محترمہ انوپریا پٹیل نے اپنی تقریر کا اختتام محکمہ صحت تحقیق، آئی سی ایم آر اور تمام وی آر ڈی ایل رفقا کو ان کے وژن اور لگن پر مبارکباد دیتے ہوئے کیا۔
ڈاکٹر راجیو بہل نے کہا کہ یہ دو روزہ اجلاس ایسے انقلابی اقدامات کو سامنے لائے گا جن کا مقصد قوم کی اس صلاحیت کو مضبوط بنانا ہے کہ وہ وائرل وباؤں، ابھرتی ہوئی بیماریوں اور دیگر صحت ایمرجنسی کا مؤثر جواب دے سکے اور ساتھ ہی آتم نربھر بھارت کے وژن کو تقویت دے۔ انہوں نے کہا کہ ”جس طرح حالیہ آپریشن سندور کے دوران ہندوستان کا فضائی دفاع ناقابلِ تسخیر رہا، اسی طرح وی آر ڈی ایل نیٹ ورک بھی ہندوستان کا ناقابلِ تسخیر بایو-ڈیفنس ثابت ہوگا۔“
انہوں نے مزید کہا کہ ”164 لیبارٹریوں پر مشتمل یہ نیٹ ورک، جو 26 ریاستوں اور 5 مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں قائم ہے، ایک اہم ڈھال کا کردار ادا کرتا ہے جو متعدی بیماریوں کی بروقت نشاندہی، فوری تشخیص اور تیز رفتار ردِعمل کو یقینی بناتا ہے۔ کووڈ-19 وبا کے دوران اس کی شاندار خدمات اور نیپا، کیاسانور فاریسٹ ڈیزیز، زیکا اور کرائمین-کانگو ہیمرجک فیور جیسے پھیلاؤ کے دوران اس کی کارکردگی نے ہندوستان کے ڈیزیز سرویلنس اور ایمرجنسی رسپانس نظام کو نمایاں طور پر مضبوط کیا ہے۔“
ڈاکٹر راجیوا سنگھ رگھونشی نے کہا کہ سی ڈی ایس سی او اور آئی سی ایم آر نے تعاون کرتے ہوئے 39 معیاری تشخیصی پروٹوکول تیار کیے ہیں جو ہائی رسک آئی وی ڈی کے لیے ہیں اور ان میں ٹی بی، ملیریا، نیپا وائرس جیسی بیماریاں شامل ہیں۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ”یہ اقدام دنیا میں اپنی نوعیت کا پہلا ہے جو ایک قومی ریگولیٹری اتھارٹی اور ایک قومی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے درمیان منفرد شراکت داری کی نمائندگی کرتا ہے تاکہ آئی وی ڈی کِٹ کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے معیاری پروٹوکول تشکیل دیے جا سکیں۔“
مرکزی وزیر نے بہترین کارکردگی دکھانے والی 25 وی آر ڈی ایل لیبارٹریوں (8 گولڈ اور 17 سلور زمرے) کو بیماریوں کی تشخیص اور لیبارٹری کی برتری میں ان کی شاندار خدمات پر ایوارڈ دیے۔
گولڈ زمرہ:
- گورنمنٹ موہن کمارمنگلم میڈیکل کالج، سلیم، تمل ناڈو
- گورنمنٹ میڈیکل کالج، چھترپتی سمبھاجی نگر، مہاراشٹر
- گورنمنٹ میڈیکل کالج، امرتسر، پنجاب
- آئی سی ایم آر-راجیندر میموریل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز، پٹنہ، بہار
- سوائی مان سنگھ میڈیکل کالج، جے پور، راجستھان
- گوہاٹی میڈیکل کالج، گوہاٹی، آسام
- جواہر لال انسٹی ٹیوٹ آف پوسٹ گریجویٹ میڈیکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ، پڈوچیری
- آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز، بھوپال، مدھیہ پردیش
سلور زمرہ
- ڈاکٹر ویشمپیان میموریل گورنمنٹ میڈیکل کالج، سولاپور، مہاراشٹر
- آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز، ناگپور، مہاراشٹر
- کستوربا ہسپتال برائے متعدی امراض، ممبئی، مہاراشٹر
- انسٹی ٹیوٹ آف پوسٹ گریجویٹ میڈیکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ، کولکتہ، مغربی بنگال
- زورم میڈیکل کالج، زورم، میزورم
- گورنمنٹ میڈیکل کالج، سورت، گجرات
- گورنمنٹ میڈیکل کالج، میراج، مہاراشٹر
- سیٹھ گوردھن داس سندر داس (جی ایس) میڈیکل کالج اور کنگ ایڈورڈ میموریل (کے ای ایم) ہسپتال، ممبئی، مہاراشٹر
- ڈاکٹر رام منوہر لوہیا ہسپتال اور اٹل بہاری واجپائی انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز، نئی دہلی
- مدورائی میڈیکل کالج، مدورائی، تمل ناڈو
- ترونیل ویلی میڈیکل کالج، ترونیلویلی، تمل ناڈو
- آرمڈ فورسز میڈیکل کالج، پونے، مہاراشٹر
- آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز، بھونیشور، اوڈیشہ
- کنگ جارج میڈیکل یونیورسٹی، لکھنؤ، اتر پردیش
- کنگ انسٹی ٹیوٹ آف پریوینٹیو میڈیسن اینڈ ریسرچ، چنئی، تمل ناڈو
- آئی سی ایم آر-ریجنل میڈیکل ریسرچ سنٹر، ڈبروگڑھ، آسام
- آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز، نئی دہلی
محترمہ انو ناگر، جوائنٹ سکریٹری، ڈی ایچ آر؛ مرکزی وزارت صحت اور آئی سی ایم آر کے سینیئر افسران اور سائنس دان اور ملک بھر کے میڈیکل کالجوں اور وی آر ڈی ایل کے ڈاکٹر اور محققین اس تقریب میں موجود تھے۔
****
ش ح۔ ف ش ع
U: 5911
(Release ID: 2165826)
Visitor Counter : 2