ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

مرکزی  وزیر جناب بھوپیندر یادو نے مستقبل کے جی ایس ٹی اصلاحات کی ستائش کرتے ہوئے انہیں ’’سبز بھارت کے لیے جی ایس ٹی اصلاحات‘‘ قرار دیا


ٹیکس کی شرحوں میں معقولیت سے بھارت کی ماحولیاتی حکمتِ عملی کو تقویت ملے گی، جس سے فضلہ  کے بندوبست، اخراج میں کمی اور ایکو سسٹم کے تحفظ میں مدد ملے گی، ساتھ ہی مالی توازن بھی برقرار رہے گا

Posted On: 04 SEP 2025 8:05PM by PIB Delhi

حکومتِ ہند نے 3 ستمبر 2025 کو موجودہ اشیاء و خدمات ٹیکس (جی ایس ٹی) کے ڈھانچے میں اہم اصلاحات کی ہیں۔ یہ قدم عام آدمی کو طویل عرصے سے متوقع راحت فراہم کرے گا اور وزیرِ اعظم جناب نریندر مودی کے اُس وژن کو حقیقت میں بدلے گا جس کا اعلان انہوں نے لال قلعے کی فصیل سے اپنے خطاب میں کیا تھا۔

 ماحولیات، جنگلات و آب و ہوا کی تبدیلی کے مرکزی  وزیر جناب بھوپیندر یادو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر پوسٹ کرتے ہوئے سب کو یہ تاریخی دیوالی کا تحفہ دینے پر    وزیرِ اعظم اور مرکزی وزیر خزانہ   کو  مبارکباد پیش کی۔

وزیر موصوف نے #نیکس جین جی ایس ٹی ریفارم کی تعریف کی اور کہا ’’جی ایس ٹی میں معقولیت یہ یقینی بناتی ہے کہ قابلِ تجدید توانائی بھارت کی ماحولیاتی حکمتِ عملی کی ریڑھ کی ہڈی بنی رہے۔‘‘

ایک دیگر  پوسٹ میں، جناب یادو نے ان اصلاحات کو ’’سبز بھارت کے لیے جی ایس ٹی اصلاحات‘‘ قرار دیا، کیونکہ یہ مالی توازن برقرار رکھتے ہوئے صاف ستھری اور سبز توانائی اپنانے، فضلے کے بندوبست میں بہتری لانے، اخراج کم کرنے اور ایکو سسٹم کے تحفظ میں مدد فراہم کریں گی۔پیرس معاہدے کے تحت بھارت کے نیٹ زیرو 2070 عزم اور قومی سطح پر مقرر کردہ شراکت داری (این ڈی سی) کو پورا کرنے کے لیے شمسی ،  بادی اور کچرے سے توانائی  پروجیکٹوں کو مسلسل اپنانا اہم ہے۔

سبز بھارت کے لیے جی ایس ٹی میں معقولیت

  1. شمسی اور بادی  آلات
  • جی ایس ٹی میں کمی سے سولر پینلز، پی وی سیلز، ونڈ ٹربائنز اور متعلقہ آلات کی سرمایہ کاری کی لاگت براہِ راست کم ہو جائے گی۔ اس سے شمسی اور بادی توانائی کے  پروجیکٹ زیادہ قابلِ عمل بنیں گے اور آخری صارفین کے لیے ٹیریف کم ہو جائیں گے۔
  • جی ایس ٹی کی شرحوں میں کمی سے ملکی پیداوار کو فروغ ملے گا۔ یہ پی ایل آئی اسکیمز کے تحت بھارت کے سولر سیل اور ماڈیول مینوفیکچرنگ کے ایکو سسٹم  کو مدد فراہم کرے گا، جس سے گھریلو مصنوعات درآمدات کے مقابلے میں زیادہ مسابقتی بنیں گی۔ سستے سولر پمپ سے سینچائی کی لاگت می کمی آئے گی اوراس سے  کسانوں کو فائدہ پہنچے گا۔
  1. آلودہ پانی کے ٹریٹمنٹ کا بڑھاوا دینا
  • عام آلودہ پانی کے ٹریٹمنٹ  پلانٹس (سی ای ٹی پی) کے ذریعے فضلہ کے بندوبست سے متعلق خدمات پر جی ایس ٹی 12فیصد سے کم کر کے 5 فیصد کر دی جائے گی۔
  • سی ای ٹی پی پر ٹیکس میں کمی سے صنعتوں کو مرکزی فضلہ کے  بندوبست اپنانے کی ترغیب ملے گی، جس سے آلودگی سے پاک ماحول قائم ہوگا اور صنعتی علاقوں میں پائیدار ترقی کو فروغ ملے گا۔ یہ بلدیاتی اداروں کو فضلہ مینجمنٹ کے لیے صاف توانائی کے حل اپنانے میں مدد دے گا۔ شرحوں میں کمی سے فضلہ  کی علیحدگی، پلانٹ آپریشن اور دیکھ بھال میں سبز روزگار کے مواقع بڑھیں گے۔
  1. پلاسٹک کی آلودگی کو روکنا
  • بایوڈیگریڈیبل بیگز پر جی ایس ٹی میں کمی (18 فیصد سے 5 فیصد) : کم جی ایس ٹی  سے بایوڈیگریڈیبل بیگز مزید سستے ہوں گے ، جس سے صارفین اور خوردہ فروشوں کو  ایک بار استعمال ہونے والے پلاسٹک سے دور رہنے کی ترغیب ملتی ہے۔ اس سے پلاسٹک آلودگی میں کمی آئے گی اور پلاسٹک ویسٹ مینجمنٹ رولز، 2022 اور ایک بار استعمال ہونے والے پلاسٹک پر پابندی کے تحت بھارت کی تعمیل مضبوط ہوگی۔
  • یہ اقدام تحقیق و ترقی میں سرمایہ کاری کو فروغ دے گا اور بایوپولیمر، اسٹارچ بیسڈ اور کمپوسٹ ایبل مواد کی پیداوار میں اضافہ کرے گا۔ بایوڈیگریڈیبل بیگز کے تیزی سے اپنانے سے دریاؤں، مٹی اور سمندری ایکو سسٹم میں پلاسٹک کے اخراج میں کمی ہوگی۔ کئی بایوڈیگریڈیبل بیگز بنانے والے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار یا اسٹارٹ اپ ہیں اور کم جی ایس ٹی سے انہیں مارکیٹ میں داخل ہونے میں آسانی ہوگی اور مانگ  میں اضافہ ہوگا۔
  1. کفایتی ٹرانسپورٹ کو فروغ دینا
  • مسافر بسیں (10 سے زیادہ  نشستوں کی صلاحیت)  [جی ایس ٹی 28 فیصد سے کم کر کے 18 فیصد]: کم ٹیکس کی شرح سے بسوں اور منی بسوں کی ابتدائی لاگت کم ہوگی۔ اس سے بس بیڑے کے آپریٹرز، کارپورٹس، اسکولز، ٹور آپریٹرز اور ریاستی ٹرانسپورٹ اداروں کی جانب سے مانگ میں اضافہ ہوگا۔ یہ قدم نجی گاڑیوں سے شیئر/عوامی ٹرانسپورٹ کی طرف رجحان کو فروغ دے گا، جس سے بھیڑ اور آلودگی کم ہوگی، ساتھ ہی بسوں کے بیڑے کی توسیع اور جدید کاری کو فروغ ملے گا اور پرانی بسوں کے استعمال میں کمی آئے گی۔
  • تجارتی مال بردار گاڑیاں (ٹرک، ڈلیوری وین وغیرہ) [جی ایس ٹی 28 فیصد سے کم کر کے 18 فیصد]: ٹرک بھارت کی سپلائی چین کی ریڑھ کی ہڈی ہیں (مالی ٹریفک کا 65 فیصد سے 70 فیصد تک کے  حصے کی  مال برداری کرتے ہیں)۔ جی ایس ٹی اصلاحات سے بیڑے کے توسیع اور جدید کاری کو فروغ ملے گا، ساتھ ہی پرانی گاڑیوں کے استعمال میں کمی آئے گی، جس سے آلودگی اور اخراج میں کمی آئے گی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ ش ت۔ن م۔

U-5749


(Release ID: 2164601) Visitor Counter : 4
Read this release in: English , हिन्दी