نیتی آیوگ
نیتی آیوگ نے: دالوں کی ترقی کو آتم نربھرتا کے ہدف کی جانب تیز کرنے کے لیے حکمتِ عملی اور راستے‘‘ کے عنوان سے رپورٹ جاری کی
بھارت کے دالوں کے شعبے کی ترقی اور تبدیلی کو تیز کرنے کے لیے تفصیلی روڈ میپ پیش کیا
प्रविष्टि तिथि:
04 SEP 2025 7:02PM by PIB Delhi
بھارت دنیا کا سب سے بڑا دالوں کا پرڈیوسر اور صارف ہے۔ غذائی تحفظ، غذائی فلاح و بہبود اور ماحول دوست فوائد کے ساتھ پائیدار زراعت کو یقینی بنانے میں دالوں کا کردار نہایت اہم ہے۔ اسی پس منظر میں نیتی آیوگ کے معزز رکن پروفیسر رمیش چند نے رپورٹ ’’دالوں کی ترقی کو آتم نربھرتا کے ہدف کی جانب تیز کرنے کے لیے حکمتِ عملی اور راستے‘‘ جاری کی۔ اس موقع پر نیتی آیوگ کے سی ای او جناب بی۔وی۔آر سبرامنیم، وزارت زراعت و کسان بہبود کے سیکریٹری، اور محکمہ زرعی تحقیق و تعلیم (ڈی اے آر ای) کے سیکریٹری و ڈائریکٹر جنرل انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ (آئی سی اے آر) موجود تھے۔ اس رپورٹ کی پرزنٹیشن ڈاکٹر نیلم پٹیل، سینئر ایڈوائزر (ایگریکلچر ٹیکنالوجی ڈویژن)، نیتی آیوگ نے کی۔
اس رپورٹ میں بھارت کے دالوں کے شعبے کی ترقی اور تبدیلی کو تیز کرنے کے لیے ایک مفصل روڈمیپ پیش کیا گیا ہے۔ چونکہ تقریباً 80 فیصد پیداوار بارانی علاقوں پر منحصر ہے اور یہ 5 کروڑ سے زیادہ کسانوں اور ان کے خاندانوں کے روزگار کا ذریعہ ہے، اس لیے یہ شعبہ دیہی معیشت اور آتمنربھرتا کے ویژن کے لیے نہایت اہم ہے۔ 16–2015 میں پیداوار کم ہو کر 16.35 ملین ٹن تک آگئی تھی، جس کے باعث 6 ملین ٹن درآمد کرنی پڑی۔ تاہم حکومت ہند کی مربوط کوششوں سے نمایاں ترقی ہوئی۔ 23–2022 تک پیداوار میں 59.4 فیصد اضافہ ہوا اور یہ 26.06 ملین ٹن تک پہنچ گئی، جب کہ پیداواریت میں 38 فیصد بہتری آئی اور درآمدی انحصار 29 فیصد سے گھٹ کر 10.4 فیصد رہ گیا۔ اسی رفتار کو آگے بڑھاتے ہوئے یونین بجٹ 26–2025 میں دالوں میں آتم نربھرتا مشن‘‘ کا اعلان کیا گیا، جو چھ سالہ خصوصی پروگرام ہے اور ارہر، کالا چنا اور مسور پر مرکوز ہے تاکہ اس اہم شعبے میں بھارت کی خود کفالت کو مزید مضبوط بنایا جا سکے۔
رپورٹ کے مطابق بھارت کے متنوع موسمی و زرعی حالات 12 دالوں کی کاشت کی حمایت کرتے ہیں جو خریف، ربیع اور گرمیوں کے موسم میں اگائی جاتی ہیں۔ پیداوار کا زیادہ تر حصہ چند ریاستوں میں مرکوز ہے، جن میں مدھیہ پردیش، مہاراشٹر اور راجستھان تقریباً 55 فیصد حصہ ڈالتے ہیں، جبکہ سرفہرست دس ریاستیں مجموعی قومی پیداوار کا 91 فیصد سے زیادہ فراہم کرتی ہیں۔ اس فرق کو دور کرنا درآمدی انحصار کو کم کرنے، غذائی تحفظ کو یقینی بنانے اور دالوں میں آتم نربھرتا کے ہدف کو آگے بڑھانے کے لیے ناگزیر ہے۔
رپورٹ میں دالوں کے شعبے کی موجودہ صورتحال اور مستقبل کی صلاحیت کو جامع انداز میں پرکھا گیا ہے، جس میں کھپت کے رجحانات کا تفصیلی تجزیہ بھی شامل ہے۔ رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ دالوں کی پیداوار بتدریج بڑھے گی اور گھریلو سپلائی 2030 تک 30.59 ملین ٹن اور 2047 تک 45.79 ملین ٹن تک پہنچ جائے گی۔
دالوں کے شعبے میں خود انحصاری حاصل کرنے کے لیے، رپورٹ ایک جامع اسٹریٹجک فریم ورک پیش کرتی ہے جو طلب اور رسد کے متوقع فرق کو ختم کرنے کے لیے بنایا گیا ہے، تاکہ دالوں کی پیداوار کی طویل مدتی پائیداری کو یقینی بنایا جا سکے۔ یہ فریم ورک دو بنیادی ستونوں پر مبنی ہے: (i) افقی توسیع، جس کا مقصد دالوں کے تحت رقبے کو بڑھانا ہے، غیر استعمال شدہ زمینی وسائل جیسے کہ چاول کی بے کاشت زمینوں کو اعلیٰ پیداوار دینے والی دالوں کی فصلوں اور موثر بین المحاصیل کاشت کے لیے استعمال کرنا؛ اور (ii) عمودی توسیع، جو بہتر زرعی طریقوں اور ٹیکنالوجی پر مبنی مداخلتوں کے ذریعے پیداوار بڑھانے پر مرکوز ہے۔ ان میں بہتر اقسام اور ہائبرڈز کا اپنانا، سیڈٹریٹمنٹ اور معیار کی یقین دہانی، پروسیسنگ کے ذریعے قدر میں اضافہ، بروقت اور سائنسی کاشت کے طریقے، نیز غذائیت، کیڑوں، جڑی بوٹیوں اور پانی کے انتظام کے لیے مربوط طریقوں کا شامل ہے۔ مزید برآں، رپورٹ میں بیان کردہ 'ضلع وار کواڈرینٹ اپروچ' دالوں میں "آتم نربھرتا" حاصل کرنے کے لیے ایک قیمتی ٹول پیش کرتا ہے۔ نفاذ کی رہنمائی کے لیے، رپورٹ میں ضلعی کلسٹرز کی نشاندہی کی گئی ہے۔
رپورٹ میں تجویز کردہ اسٹریٹجک مداخلتیں نہ صرف درآمدی فرق کو ختم کرنے بلکہ ملک کو خود انحصاری کی راہ پر گامزن کرنے کا ایک قابل عمل راستہ فراہم کرتی ہیں۔ رپورٹ نوٹ کرتی ہے کہ ان حکمت عملیوں کے مرکوز اپنانے کے ساتھ، ملک میں گھریلو دالوں کی پیداوار کو تقریباً 20.10 ملین ٹن تک نمایاں طور پر بڑھانے کی صلاحیت موجود ہے، جس سے 2030 تک 48.44 ملین ٹن اور 2047 تک 63.64 ملین ٹن کی فراہمی ممکن ہو سکے گی۔
دالوں میں خود انحصاری کو قومی ترجیح تسلیم کرتے ہوئے، اس راہ پر کامیابی سے آگے بڑھنے کے لیے، رپورٹ کی سفارشات اور آگے کا راستہ پانچ بڑی دال پیدا کرنے والی ریاستوں (یعنی راجستھان، مدھیہ پردیش، گجرات، آندھرا پردیش، اور کرناٹک) کے 885 کسانوں پر مشتمل ایک بنیادی فیلڈ سروے سے حاصل کردہ قیمتی بصیرتوں کی بنیاد پر ترتیب دیا گیا ہے۔
رپورٹ کئی سفارشات کے ساتھ اختتام پذیر ہوتی ہے جن میں شامل ہیں: ہدف شدہ فصل وار کلسٹرنگ کے ذریعے رقبے کو برقرار رکھنا اور تنوع لانا، متنوع زرعی ماحولیاتی ذیلی خطوں کے لیے حسب ضرورت ٹیکنالوجیز کا اپنانا، قومی پیداوار کا 75% حصہ دینے والے 111 اعلیٰ صلاحیت والے اضلاع پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے اعلیٰ معیار کے بیجوں کی تقسیم اور ٹریٹمنٹ کے کٹس پر زور، اور ایف پی اوز کے ذریعے سہولت یافتہ "ایک بلاک–ایک بیج گاؤں" کلسٹر پر مبنی مراکز۔ رپورٹ فعال موسمیاتی موافقت کے اقدامات اور جامع نگرانی اور فیصلہ سازی کے نظام کے ذریعے ڈیٹا پر مبنی تبدیلی کو فروغ دینے پر زور دیتی ہے، جو شعبے کو تبدیل کرنے اور "آتم نربھرتا" کو یقینی بنانے کے لیے ناگزیر ہے۔
رپورٹ یہاں دیکھی جاسکتی ہے:
https://niti.gov.in/sites/default/files/2025-09/Strategies-and-Pathways-for-Accelerating-Growth-in-Pulses-towards-the-Goal-of-Atmanirbharta.pdf
***
ش ح ۔ ف ا ۔ م ص
(U : 5690)
(रिलीज़ आईडी: 2163930)
आगंतुक पटल : 13