نوجوانوں کے امور اور کھیل کود کی وزارت
’’ کھیلوں سے متعلق سائنس کی جلد واقفیت کے بغیر سنہرے سال برباد ہو گئے‘‘ – وزیر مملکت برائے کھیل، محترمہ رکشا کھڑسے
نوجوانوں کے امور اور کھیل کود کی وزیر مملکت نے اسپورٹس کام ’’ گیونگ ونگس ٹو ڈریمز کانکلیو 2025‘‘ میں اسٹارٹ اپس پر زور دیا کہ وہ مستقبل کے چیمپئنز کو پروان چڑھانے کےلیے کھیلوں کی سائنس میں سرمایہ کاری کریں
Posted On:
25 AUG 2025 5:57PM by PIB Delhi
نوجوانوں کے امور اور کھیل کود کی وزیر مملکت محترمہ رکشا نکھل کھڑسے نے آج نئی دہلی کے شنگری لا ایروز ہوٹل میں ’گیونگ ونگز ٹو ڈریمز کانکلیو 2025‘ کا افتتاح کیا ۔ اسپورٹس کام کے زیر اہتمام اس تقریب کا تصور ایک ایسے پلیٹ فارم کے طور پر کیا گیا تھا جہاں اختراع اور مواقع کا سنگم ہوتا ہے، جس کا مشترکہ مقصد ہندوستان کو ’اسپورٹنگ سپر پاور‘ بنانا ہے۔ اس نے سرمایہ کاری، اسپورٹس سائنس، مینوفیکچرنگ اور اسپورٹس اسٹارٹ اپس کی اسکیلنگ پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ہندوستانی کھیلوں کے ماحولیاتی نظام کے مستقبل پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے کلیدی اسٹیک ہولڈرز کو اکٹھا کیا۔ یہ کانکلیو ایک ایسے ماحولیاتی نظام کو فروغ دینے میں ایک نئے باب کی نشان دہی کرتا ہے جو شفاف حکمرانی کو ترجیح دیتا ہے، نچلی سطح کی صلاحیتوں میں سرمایہ کاری کرتا ہے اور سرکاری-نجی شراکت داری سے فائدہ اٹھاتا ہے۔

محترمہ رکشا کھڑسے، جو مہمان خصوصی تھیں، نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’’کھلاڑیوں کے سنہرے سال ضائع ہو جاتے ہیں ، اگر انہیں ابتدائی سالوں میں اسپورٹس سائنس سے واقفیت نہ ہو‘‘۔ انہوں نے کھیلوں کے شعبے پر زور دیا کہ وہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی) ماڈل اپنائیں اور پرائیویٹ اداروں پر زور دیا کہ وہ کھیلوں میں سرمایہ کاری کریں ۔ انہوں نے کھیلوں کی سائنس میں تحقیق و ترقی (آر اینڈ ڈی) میں اضافے کی ضرورت پر بھی زور دیا ، جس میں ان ترقیوں کو دیہی علاقوں تک بڑھانے اور اساتذہ اور کوچوں کو تربیت دینے پر توجہ دی جائے ۔ وزیر موصوف نے فزیکل تعلیم کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے وژن کے مطابق ٹیکنالوجی اور تربیت کے ذریعے کھیلوں کی صلاحیتوں کو اپ گریڈ کیا جانا چاہیے۔

مزید برآں، انہوں نے زور دے کر کہا کہ کھیلوں کے آلات کو بہترین معیار کی پیداوار کے ساتھ ’’میڈ ان انڈیا‘‘ ہونا چاہیے تاکہ بیرونی ممالک سے درآمد پر انحصار کو کم کیا جا سکے ۔ محترمہ کھڑسے نے کارپوریٹ سماجی ذمہ داری (سی ایس آر) کے فنڈز کو کھیلوں کے لیے استعمال کرنے پر بھی زور دیا ، اسے معاشی ترقی اور عوامی تحریک کے لیے ایک مثال کے طور پر دیکھا۔
اس تقریب میں وزیر موصوف کے ساتھ جناب جلج دانی (اسپورٹس کام کے صدر)، جناب آلوک پانڈے (سی ای او-اے آئی سی آئی ٹی دہلی)، پروفیسر مہیش پنچگنولہ (سربراہ، سینٹر آف ایکسی لینس آن اسپورٹس سائنس اینڈ اینالیٹکس، آئی آئی ٹی مدراس)، جناب رشی کیش جوشی اور جناب وویک سنگھ (اسپورٹس کام کے سینئر نائب صدر) شامل ہوئے۔
مزید برآں، اپنے اسٹارٹ اپس کو آگے بڑھانے والے دس نوجوان کاروباریوں کو وزیر موصوف نے اعزاز سے نوازا ۔ یہ اسٹارٹ اپ تھے: کراسٹرین فائٹ کلب، اے 1 اسپورٹس ورلڈ، پونگ فاکس، اپ یور فٹ، وے می، لیٹس گیم ناؤ، کالرن اسپورٹس، اسپولٹو ، ہائپر لیب اور ڈیش پوڈ۔
اس تقریب میں متعدد مکمل اجلاس بھی شامل تھے ۔ کانکلیو میں کھیلوں کے اسٹارٹ اپس کے لیے’’انویسٹمنٹ پلے بک‘‘ ، ’’میک ان انڈیا فار دی ورلڈ‘‘ پہل کے امکانات ، اور ’’بیونڈ انسٹنکٹ: انڈیاز اسپورٹنگ فیوچر ان ڈیٹا‘‘ پر توجہ مرکوز کی گئی ، جس نے اسپورٹس سائنس کی اہم ضرورت کو اجاگر کیا اور دریافت کیا کہ ڈیٹا اور تجزیات ہندوستان کے کھیلوں کے مستقبل ، کیریئر کے نئے راستوں اور صنفی مساوات کو کس طرح تشکیل دے سکتے ہیں ۔ اس تقریب میں یہ بھی بتایا گیا کہ کس طرح کھیلوں کو ایک حقیقی’’جن آندولن‘‘ ، ایک عوامی تحریک اور معاشی ترقی کا نمونہ بنایا جائے ۔ کانکلیو کا مقصد ’’میک ان انڈیا‘‘ اور ’’آتم نربھر بھارت‘‘ جیسی قومی اسکیموں کے مطابق کھیلوں کی مینوفیکچرنگ، سرمایہ کاری اور ٹیکنالوجی کو فروغ دینا بھی تھا۔

******
ش ح۔ف ا۔ م ر
U-NO.5289
(Release ID: 2160720)