ارضیاتی سائنس کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

پارلیمنٹ کا سوال: مشن موسم

Posted On: 21 AUG 2025 6:30PM by PIB Delhi

’مشن موسم‘ جس کا ذکر یہاں کیا گیا ہے اور جسے ثقافتی روابط اور بحری تاریخ جیسے موضوعات سے جوڑا جا رہا ہے، وہ دراصل وزارت ارضیاتی علوم کا منصوبہ نہیں ہے۔ یہ غلطی سے اسے حکومتِ ہند کی وزارتِ ثقافت  کے ’پروجیکٹ موسم‘ سے منسوب کیا جا رہا ہے۔ ’پروجیکٹ موسم‘ ایک بین الاقوامی منصوبہ ہے جو بحری راستوں اور بحرِ ہند کے گرد ثقافتی مناظر پر مبنی ہے۔ یہ منصوبہ 20 جون 2014 کو دوحہ، قطر میں یونیسکو کی عالمی ورثہ کمیٹی کے 38ویں اجلاس میں پیش کیا گیا تھا۔

موسم بحر ہند کے مخصوص ہواؤں کے نظام کو کہا جاتا ہے جو ایک باقاعدہ طرز پر چلتا ہے: مئی سے ستمبر تک جنوب مغربی ہوا اور نومبر سے مارچ تک شمال مشرقی ہوا چلتی ہے۔ اس باقاعدہ نظام نے بحر ہند کے پار لوگوں، سامان اور خیالات کی نقل و حرکت کو آسان بنایا اور ممالک کے درمیان ثقافتی روابط کو فروغ دیا۔ بعد میں جب بھاپ سے چلنے والے بحری جہاز آئے تو ان پر انحصار کم ہو گیا۔ ’پروجیکٹ موسم‘ اس قدرتی مظہر پر توجہ مرکوز کرتا ہے کہ کس طرح اس نے بحر ہند کے گرد ممالک اور برادریوں کے درمیان تعلقات اور تبادلوں کو تشکیل دیا۔

پروجیکٹ موسم کے مقاصد

  • کھوئے ہوئے روابط کو دوبارہ زندہ کرنا
  • ’ثقافتی مناظر‘ کو نئی تعریف دینا
  • موجودہ عالمی ورثہ مقامات سے روابط قائم کرنا
  • یونیسکو کے تحت بین الاقوامی نامزدگی کے لیے کثیر ثقافتی طریقہ کار اپنانا
  • بین الاقوامی عالمی ورثہ نامزدگی کی تیاری کرنا

وزارت ارضیاتی علوم کا ”مشن موسم“ بالکل مختلف اہداف رکھتا ہے۔ یہ بھارت کو ایک ”موسم کے لیے تیار اور موسمیاتی طور پر باشعور“ ملک بنانے کے لیے شروع کیا گیا ہے۔ اس کے مقاصد درج ذیل ہیں:

  • مشاہدات کو مضبوط بنانا (زمینی و ریموٹ سینسنگ)
  • سائنس، اختراع، ٹیکنالوجی اور ڈیٹا سائنس کا بہتر استعمال برائے عوامی فائدہ
  • ماڈل/ ڈیٹا اسمیلیشن/ ایچ پی سی کو بہتر بنا کر عوام اور متعلقہ فریقین کو درست معلومات دینا
  • جدید ارضیاتی نظام ماڈل اور ڈیٹا پر مبنی طریقے تیار کرنا، بشمول اے آئی/ایم ایل
  • ارضیاتی نظام سائنس میں تربیت یافتہ افرادی قوت تیار کرنا
  • پیش گوئی کا فروغ: معاشرے سے مؤثر رابطہ؛ سب کے لیے بروقت وارننگ

 

وزارتِ ثقافت نے 10.02.2021 کے حکم کے تحت ’پروجیکٹ موسم‘ کے لیے ایک ریسرچ سیل قائم کیا ہے جس میں مختلف شعبوں کے ماہرین شامل ہیں۔ اس سیل نے جامع ڈیٹا بیس، کتب فہرست، ممکنہ آثارِ قدیمہ کی سائٹس اور مقامات کی نشاندہی، بین الاقوامی نامزدگی کے لیے تجاویز اور تحقیقی مضامین تیار کیے ہیں۔

آثارِ قدیمہ کے محکمے (اے ایس آئی) نے ایک تھیمیٹک اسٹڈی فریم ورک اور تین ڈرافٹ عارضی فہرست تجاویز تیار کی ہیں جو وزارتِ ثقافت نے منظور کر کے یونیسکو کے مستقل مندوب کو بھیج دی ہیں۔ ان پر متعلقہ ممالک کے ماہرین کی رائے لی جا رہی ہے۔

دیگر اہم سرگرمیاں

قومی کانفرنس: ”جلادھی پوریاترا: بحرِ ہند کے گرد ممالک میں بین ثقافتی روابط“ کے عنوان سے 7 تا 8 اکتوبر 2022 کو انڈیا ہیبی ٹیٹ سینٹر نئی دہلی میں منعقد ہوئی، جس میں 16 سے زائد ممالک کے مندوبین شریک ہوئے۔

پینل ڈسکشن: 26 جولائی 2024 کو 46ویں عالمی ورثہ کمیٹی کے اجلاس کے دوران بین ثقافتی ورثے پر ایک مباحثہ منعقد ہوا جس میں یونیسکو، اے ایس آئی، اسکالروں اور سفیروں نے شرکت کی۔

مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) برائے سائنس و ٹیکنالوجی، ارضیاتی سائنس، پی ایم او، عملہ، عوامی شکایات و پنشن، محکمہ ایٹمی توانائی اور محکمہ خلا کے مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر جیتندر سنگھ نے آج راجیہ سبھا میں تحریری جواب میں یہ معلومات فراہم کی۔

***********

ش ح۔ ف ش ع

                                                                                                                                       U: 5143


(Release ID: 2159533)
Read this release in: English , Hindi