ایٹمی توانائی کا محکمہ
azadi ka amrit mahotsav

پارلیمنٹ کا سوال: جوہری تحفظ کے لیے نئی قانون سازی

Posted On: 21 AUG 2025 5:56PM by PIB Delhi

 بجٹ 2025 کے اعلان کے ساتھ ہی حکومت نے جوہری توانائی مشن فار وکست بھارت کا اعلان کیا ہے جس میں 2047 تک 100 گیگاواٹ جوہری توانائی کا تصور کیا گیا ہے اور جوہری توانائی ایکٹ 1962 اور سی ایل این ڈی ایکٹ 2010 میں ترمیم کرکے نجی شعبے کی شرکت کی اجازت دی گئی ہے۔

بھارت کے پاس جوہری پاور پلانٹس میں جوہری سیفٹی کے نفاذ کا ایک مضبوط نظام ہے۔ فی الحال بھارت میں سویلین جوہری تنصیبات کی حفاظت کو یقینی بنانے کی ذمہ داری مکمل طور پر اٹامک توانائی ریگولیٹری بورڈ (اے ای آر بی) کی ہے۔ اے ای آر بی حکومت کی طرف سے ان سہولیات کے آپریشنز کو ریگولیٹ کرنے اور ان کی نگرانی کرنے کا اختیار رکھنے والی نامزد اتھارٹی ہے۔ ریگولیشن کو ہم وار کرنے اور یکساں معیارات کو فروغ دینے کے لیے، اے ای آر بی نے حفاظتی کوڈز، گائیڈ، اور معیارات کا ایک جامع سیٹ تیار کیا ہے جس پر تمام آپریٹرز کو عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ تنصیبات کو ان جوہری تنصیبات کو قانونی طور پر چلانے کے لیے اے ای آر بی سے ضروری لائسنس حاصل کرنا ضروری ہے۔ یہ لائسنس مقررہ حفاظتی معیارات پر سختی سے عمل کرنے پر منحصر ہیں۔ اے ای آر بی انسپکٹرز تعمیل کی تصدیق کے لیے لائسنس یافتہ سہولیات کا باقاعدگی سے معائنہ کرنے کے مجاز ہیں۔ ایسے معاملات میں جہاں عدم تعمیل کی نشان دہی کی جاتی ہے، اے ای آر بی اصلاحی سفارشات اور تکنیکی رہ نمائی فراہم کرتا ہے۔ عدم تعمیل کی انتہائی صورت حال میں، اے ای آر بی آپریٹنگ لائسنس کو معطل یا منسوخ کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔

محکمے نے ایک ٹاسک فورس تشکیل دی ہے جو نجی شعبے کے ذریعے این پی پیز کی تعمیر، ملکیت، آپریشن، جوہری سیفٹی، سیکیورٹی، سیف گارڈز، ایندھن کی خریداری/ فیبریکیشن، ویسٹ مینجمنٹ اور ڈی کمیشننگ جیسے مختلف پہلوؤں کو دیکھے گی۔

یہ جانکاری سائنس و ٹکنالوجی، ارتھ سائنسز کے مرکزی وزیر مملکت پی ایم او، عملہ، عوامی شکایات اور پنشن، محکمہ جوہری توانائی اور محکمہ خلائی کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں دی۔

***

(ش ح – ع ا)

U. No. 5151


(Release ID: 2159489)
Read this release in: English