الیکٹرانکس اور اطلاعات تکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

نیشنل سپر کمپیوٹنگ مشن 37 سسٹم اور 40 پیٹا فلوپ کی صلاحیت کے ساتھ بھارت کے تحقیقی ماحولیاتی نظام کو تقویت دیتا ہے جو مختلف شعبوں میں 10,000 سے زیادہ محققین کی معاونت کر رہا ہے


پرم رودر آتم نربھر بھارت میں ایک سنگِ میل: بھارت نے اعلیٰ سائنسی تحقیق کے لیے مقامی سپر کمپیوٹرز اور ایچ پی سی سرور ڈیزائن اور تیار کیے ہیں

این ایس ایم نے 26,000 افراد کو ایچ پی سی اور اے آئی میں تربیت دے کر نئی نسل کے ہنر کو با اختیار بنایا، ممتاز اداروں میں نوڈل مراکز قائم کیے، اور شمولیتی استعداد سازی کے لیے خصوصی تربیتی پروگرام متعارف کرائے

Posted On: 20 AUG 2025 6:20PM by PIB Delhi

نیشنل سپر کمپیوٹنگ مشن (این ایس ایم) اپریل 2015 میں حکومت ہند کی جانب سے 4,500 کروڑ روپے کے بجٹ کے ساتھ شروع کیا گیا۔ اس کا وژن سپر کمپیوٹنگ میں خودکفالت اور عالمی قیادت حاصل کرنا ہے، تاکہ محققین کو جدید ترین سپر کمپیوٹنگ سہولیات تک رسائی دی جا سکے، بڑے چیلنج کا حل تلاش کیا جا سکے، سرمایہ کاری کو بہتر بنایا جا سکے، اور سپر کمپیوٹنگ ٹیکنالوجیز کے اہم شعبوں میں عالمی مسابقت کو بڑھایا جا سکے۔

این ایس ایم کو وزارت الیکٹرانکس و انفارمیشن ٹیکنالوجی (MeitY) اور محکمہ سائنس و ٹیکنالوجی (DST) کے ذریعے پونے کے ”سینٹر فار ڈیولپمنٹ آف ایڈوانسڈ کمپیوٹنگ“ (سی-ڈیک) اور بنگلور کے ”انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس“ (آئی آئی ایس سی) کے تعاون سے مشترکہ طور پر نافذ کیا جا رہا ہے۔ اس مشن کی مدت کو فی الحال 31 دسمبر 2025 تک بڑھا دیا گیا ہے۔

سپر کمپیوٹرز کی تنصیب اور استعمال

12 اگست 2025 تک، این ایس ایم کے تحت کل 37 سپر کمپیوٹر نصب کیے جا چکے ہیں، جن کی مجموعی کمپیوٹنگ طاقت 40 پیٹا فلوپ ہے۔ یہ سسٹم آئی آئی ایس سی، آئی آئی ٹی، سی-ڈیک، تحقیقاتی لیبارٹریوں کے علاوہ ملک بھر کے درجہ-II اور درجہ-III شہروں میں مختلف تعلیمی اداروں اور تحقیقی تنظیموں میں قائم کیے گئے ہیں۔ ان سسٹم کا مؤثر استعمال کیا جا رہا ہے، زیادہ تر 85 فیصد سے زیادہ صلاحیت پر چل رہے ہیں اور کئی 95 فیصد سے بھی تجاوز کر رہے ہیں۔ ان سپر کمپیوٹر نے 10,000 سے زائد محققین کو سہولت فراہم کی ہے، جن میں 200 سے زیادہ تعلیمی اور تحقیقی اداروں کے 1,700 سے زائد پی ایچ ڈی اسکالر بھی شامل ہیں۔ ان سپر کمپیوٹروں نے دواؤں کی دریافت، آفات کا نظم و نسق، توانائی کے تحفظ، ماحولیاتی ماڈلنگ، فلکیات، کمپیوٹیشنل کیمسٹری، فلوئڈ ڈائنامکس اور مٹیریل ریسرچ جیسے شعبوں میں تحقیق کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ایک کروڑ سے زائد کمپیوٹ جاب مکمل ہو چکی ہیں، جس کے نتیجے میں 1,500 سے زیادہ تحقیقی مقالات معروف جرائد میں شائع ہو چکے ہیں۔ اسٹارٹ اپ اور ایم ایس ایم ای بھی اپنے ایچ پی سی پر مبنی منصوبوں کو فروغ دینے کے لیے ان سسٹم سے استفادہ کر رہے ہیں۔

مقامی ترقی اور تکنیکی کامیابیاں

این ایس ایم کے تحت ایک ایسا ماحولیاتی نظام قائم کیا گیا ہے جس کا ہدف سپر کمپیوٹنگ میں خودکفالت ہے، جس میں سپر کمپیوٹنگ سرور بورڈ کی ڈیزائننگ، ڈیولپمنٹ اور تیاری، ایک مکمل سسٹم سافٹ ویئر اسٹیک اور متعلقہ ایپلیکیشن کی تیاری شامل ہے۔

اب بھارت میں سپر کمپیوٹنگ ٹیکنالوجی کی ڈیزائننگ، ڈیولپمنٹ اور تیاری مقامی طور پر کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔ یہ طریقہ کار معزز وزیر اعظم کے وژن ”آتم نربھر بھارت“ کے عین مطابق ہے۔

معزز وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے 26 ستمبر 2024 کو قوم کے نام تین ”پرم رودر“ سپر کمپیوٹر وقف کیے۔ یہ سپر کمپیوٹر نوجوان محققین، سائنس دانوں اور انجینئروں کے لیے دستیاب ہیں جو طبیعیات، ارضیاتی علوم اور کونیات میں اعلیٰ تعلیم و تحقیق کو آسان بناتے ہیں۔ یہ سپر کمپیوٹر جائنٹ میٹر ویو ریڈیو ٹیلی اسکوپ (جی ایم آر ٹی) – نیشنل سینٹر فار ریڈیو ایسٹروفزکس (این سی آر اے) پونے، انٹر-یونیورسٹی ایکسیلیریٹر سینٹر (آئی یو اے سی) دہلی اور ایس۔ این۔ بوس نیشنل سینٹر فار بیسک سائنسز کولکتہ میں نصب کیے گئے ہیں تاکہ سائنسی تحقیق کو نئی بلندیوں تک پہنچایا جا سکے۔ یہ سسٹم مکمل طور پر ملک کے اندر ڈیزائن، ڈیولپ اور تیار کیے گئے ہیں۔

پرم رودر سپر کمپیوٹر مقامی طور پر ڈیزائن اور تیار کردہ ہائی پرفارمنس کمپیوٹنگ سرور ”رودرا“ اور مقامی طور پر تیار کردہ سسٹم سافٹ ویئر اسٹیک پر مبنی ہیں۔ ”رودرا“ سرور اپنی نوعیت کا بھارت کا پہلا سرور ہے جو عالمی سطح پر دستیاب دیگر ایچ پی سی کلاس سرور کے برابر ہے۔ یہ سرور بھارت میں مقامی صنعت کاروں کے ذریعے تیار کیے جا رہے ہیں، جس سے ملکی الیکٹرانکس صنعت کو فروغ مل رہا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ، این ایس ایم کے تحت ”ترنیترا“ ہائی اسپیڈ انٹَر-کمیونیکیشن نیٹ ورک تیار اور جانچا گیا ہے، جو کمپیوٹر نوڈ کے درمیان 40 جی بی پی ایس اور 100 جی بی پی ایس کی رفتار سے ڈیٹا کی منتقلی اور مواصلات کو ممکن بناتا ہے اور اس طرح بھارت کی سپر کمپیوٹنگ صلاحیتوں کو مزید مستحکم کرتا ہے۔

افرادی قوت کی ترقی اور استعداد سازی

این ایس ایم نے چھوٹے شہروں کے محققین کو عالمی معیار کے کمپیوٹنگ انفراسٹرکچر تک رسائی دے کر نئے مواقع فراہم کیے ہیں۔ اب تک 26,000 سے زائد افراد کو ہائی پرفارمنس کمپیوٹنگ (ایچ پی سی) اور مصنوعی ذہانت (اے آئی) میں تربیت دی جا چکی ہے، جنہیں فیکلٹی ڈیولپمنٹ پروگرام، ڈومین ورکشاپ، بوٹ کیمپس، ہیکاتھون اور یوزر ٹریننگ سیشن کے ذریعے ممکن بنایا گیا۔ مزید یہ کہ 1,500 طلبا نے این پی ٹی ای ایل پلیٹ فارم کے ذریعے آن لائن ایچ پی سی کورس مکمل کیے ہیں۔ گہری تربیت فراہم کرنے کے لیے نوڈل سینٹر آئی آئی ٹی کھڑگ پور، آئی آئی ٹی مدراس، آئی آئی ٹی گوا، دہلی ٹیکنیکل یونیورسٹی (ڈی ٹی یو)، والچند کالج آف انجینئرنگ سانگلی اور آئی آئی ٹی پلکڑ میں قائم کیے گئے ہیں۔ یہ مراکز منظم پروگرام فراہم کرتے ہیں، جن میں گرمیوں اور سردیوں کی انٹرن شپ شامل ہیں۔

سی-ڈیک کا ”ایڈوانسڈ کمپیوٹنگ ٹریننگ اسکول“ (اے سی ٹی ایس) ایک مفت 6 ماہ کا پی جی ڈپلوما کورس بھی فراہم کرتا ہے، جو ایچ پی سی سسٹم ایڈمنسٹریشن اور ایپلیکیشن ڈیولپمنٹ پر مبنی ہے اور خاص طور پر ایس سی/ایس ٹی/خواتین امیدواروں کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ ایچ پی سی اور اے آئی کی تعلیم کو مزید وسعت دینے کے لیے، سی-ڈیک نے آل انڈیا کونسل فار ٹیکنیکل ایجوکیشن کے ساتھ شراکت داری کی ہے۔ دونوں ادارے مل کر اے آئی سی ٹی ای سے منسلک کالجوں کے اساتذہ کے لیے تربیتی پروگرام منعقد کر رہے ہیں تاکہ ملک بھر میں ایچ پی سی اور اے آئی میں تدریسی صلاحیتوں کو مضبوط کیا جا سکے۔ اس کے علاوہ، سی-ڈیک نے ”پرم شاوک“ بھی تیار کیا ہے، جو ایک کمپیکٹ، توانائی کی بچت کرنے والا ڈیسک ٹاپ سپر کمپیوٹر ہے، تاکہ تعلیمی اور تحقیقی اداروں کو ہائی پرفارمنس کمپیوٹنگ سہولیات فراہم کی جا سکیں۔

یہ معلومات آج لوک سبھا میں الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے وزیر مملکت جناب جتن پرساد نے فراہم کی۔

********

ش ح۔ ف ش ع

                                                                                                                                       U: 5036


(Release ID: 2158659)
Read this release in: English , Hindi