زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
تمام فصلوں کے لیے کم از کم امدادی قیمتیں(ایم ایس پی)
प्रविष्टि तिथि:
19 AUG 2025 5:38PM by PIB Delhi
وزارت زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیرمملکت جناب رام ناتھ ٹھاکر نے لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ ہر سال، حکومت ملک بھر میں22 لازمی زراعتی فصلوں کی کم از کم امدادی قیمتیں (ایم ایس پی) مقرر کرتی ہے، جو کہ زراعتی لاگت و قیمتوں کے کمیشن (سی اے سی پی) کی سفارشات کی بنیاد پر، ریاستی حکومتوں اور متعلقہ مرکزی وزارتوں/محکموں کی آراء کو مدنظر رکھتے ہوئے طے کی جاتی ہیں۔ حکومت نے ایم ایس پی کے تحت خریداری کے لیے ڈیجیٹل ادائیگی کا نظام نافذ کیا ہے۔
فی الحال، محکمہ زراعت و کسانوں کی بہبودکے تحت قرض معافی کی کوئی اسکیم نافذ نہیں ہے۔ تاہم، کسانوں کو دیگر اہم اسکیموں کے ذریعے خاطر خواہ امداد فراہم کی جا رہی ہے، جیسےکم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی)، پی ایم کسان، پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا، موڈیفائیڈانٹریسٹ سبوینشن اسکیم(ایم آئی ایس ایس)، اور اگریکلچر انفرااسٹرکچر فنڈ (اے آئی ایف)، تاکہ ان کی مالی کمزوری کو منظم طریقے سے دور کیا جا سکے۔
- کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی): خریداری کی تفصیلات، کسانوں کو ادا کی جانے والی ایم ایس پی کی رقم، اور مالی سال25- 2024 (جولائی سے جون تک) کے دوران مستفید ہونے والے کسانوں کی تعداد کی تفصیلات درج ذیل ہیں۔
|
خریداری
(لاکھ میٹرک ٹن میں) (ایل ایم ٹی(
|
کسانوں کو ادا کی جانے والی ایم ایس پی کی رقم
)روپے لاکھ کروڑ میں(
|
مستفید ہونے والے کسانوں کی تعداد
) کروڑ میں(
|
|
1,175
|
3.33
|
1.84
|
- پردھان منتری کسان سمان نِدھی (پی ایم-کسان): یہ مرکزی شعبے کی اسکیم ہے جو فروری2019 میں زمین دار کسانوں کی مالی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے شروع کی گئی تھی۔ اس اسکیم کے تحت، کسانوں کے آدھار سے منسلک بینک کھاتے میں سالانہ 6,000 روپے کی مالی امداد تین برابر قسطوں میں براہِ راست بینک ٹرانسفر (ڈی بی ٹی) کے ذریعے منتقل کی جاتی ہے۔ مستفید ہونے والوں کے رجسٹریشن اور تصدیق میں مکمل شفافیت کو برقرار رکھتے ہوئے، حکومتِ ہند نے آغاز سے اب تک کسانوں کو19 قسطوں میں3.69 لاکھ کروڑ روپے سے زائد کی رقم فراہم کی ہے۔
- iii. پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا (پی ایم ایف بی وائی): یہ اسکیم ملک میں خریف 2016 کے موسم سے شروع کی گئی۔ یہ اسکیم کسانوں کو قدرتی آفات، موسمی نقصانات اور دیگر خراب حالات کی وجہ سے فصلوں کے نقصان سے بچانے کے لئے مالی مدد فراہم کرتی ہے اور کسانوں کی آمدنی کو مستحکم کرنے میں مدد دیتی ہے۔ 2016 میں اسکیم کے آغاز سے اب تک، کسانوں نے مجموعی طور پر 35,753 کروڑ روپے کا پریمیم ادا کیا ہے اور انہیں 30 جون 2025 تک 1.83 لاکھ کروڑ روپے کے دعوؤں کی رقم موصول ہوچکی ہے، جو کہ ادا کی جانے والی پریمیم کا تقریباً پانچ گنا ہے۔
- موڈیفائیڈانٹریسٹ سبوینشن اسکیم (ایم آئی ایس ایس): حکومت ملک کی مختلف ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 100فیصد مرکزی مالی معاونت والی مرکزی شعبے کی اسکیم، موڈیفائیڈانٹریسٹ سبوینشن اسکیم (ایم آئی ایس ایس) نافذ کر رہی ہے۔ اس اسکیم کا مقصد کسانوں کو کسان کریڈٹ کارڈ (کے سی سی) کے ذریعےلئے گئے قلیل مدتی زراعتی قرضوں پر رعایتی سود کی شرح فراہم کرنا ہے تاکہ وہ اپنے ورکنگ کیپٹل کی ضروریات پوری کر سکیں۔ پچھلے پانچ برسوں کے دوران موڈیفائیڈانٹریسٹ سبوینشن اسکیم (ایم آئی ایس ایس) کے تحت فنڈز کی تقسیم کی تفصیلات درج ذیل ہیں:
(روپےکروڑ میں)
|
نمبر شمار
|
سال
|
فنڈز کی تقسیم
|
|
1
|
2020-21
|
17,789.72
|
|
2
|
2021-22
|
21,476.93
|
|
3
|
2022-23
|
17,997.88
|
|
4
|
2023-24
|
14,251.92
|
|
5
|
2024-25
|
17,811.72
|
- اگریکلچر انفرااسٹرکچر فنڈ (اے آئی ایف): یہ حکومتِ ہند کی طرف سے 2020 میں آتم نربھر بھارت مہم کے تحت شروع کی جانے والی مرکزی شعبے کی اسکیم ہے، جس کا مقصد پوسٹ ہارویسٹ مینجمنٹ اور کمیونٹی فارمنگ کے بنیادی ڈھانچوں میں سرمایہ کاری کے لیے درمیانی سے طویل مدتی قرض کی مالی سہولت فراہم کرنا ہے۔ یہ اسکیم ملک میں پوسٹ ہارویسٹ مینجمنٹ کے انفراسٹرکچر میں موجود خلاء کو دور کر کے زراعتی شعبے کی ترقی اور جدید کاری کو فروغ دینے کا ہدف رکھتی ہے۔ اے آئی ایف کے تحت، قرض دہندگان کے ذریعے 1 لاکھ کروڑ روپے کے قرض کی فراہمی کا انتظام کیا گیا ہے جس میں قرضوں کی زیادہ سے زیادہ سود کی شرح 9فیصد مقرر کی گئی ہے۔ اس اسکیم میں دیئے جانے والے1 لاکھ کروڑ روپے کے ہدف کو متعلقہ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے زراعتی اور متعلقہ شعبوں کی کل پیداوار کے تناسب کی بنیاد پر عارضی طور پر طے کیا گیا ہے۔
اگریکلچر انفراسٹرکچر فنڈ (اے آئی ایف) کے تحت30 جون 2025 تک، 1,13,419 منصوبوں کے لیے 66,310 کروڑ روپے کی منظوری دی جا چکی ہے۔ ان منظور شدہ منصوبوں کے ذریعہ زراعتی شعبے میں 1,07,502 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کے لئے فنڈ فراہم کیاگیاہے۔ اے آئی ایف کے تحت منظور شدہ بڑے منصوبوں میں 30,202 کسٹم ہائرنگ سینٹرز، 22,827 پروسیسنگ یونٹس، 15,982 گودام، 3,703 سارٹنگ اور گریڈنگ یونٹس، 2,454 کولڈ اسٹورکے پروجیکٹ، تقریباً 38,251 دیگر قسم کے پوسٹ ہارویسٹ مینجمنٹ پروجیکٹس اور قابل عمل زراعتی اثاثے شامل ہیں۔
************
ش ح ۔ م ش ع ۔ م ا
Urdu No-4956
(रिलीज़ आईडी: 2158251)
आगंतुक पटल : 12