الیکٹرانکس اور اطلاعات تکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

بھارت بڑھتے ہوئے آن لائن نقصانات اور سائبر جرائم سے نمٹنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے؛ حکومت نے پارلیمنٹ کو آگاہ کیا


بھارت کا کثیر الجہتی سائبر ردعمل نظام سائبر جرائم اور ڈیپ فیک سے نمٹنے کے لیے قوانین، اداروں اور عوامی رابطے کو مربوط کرتا ہے

آئی ٹی قوانین، بی این ایس اور اہم اداروں کے تعاون سے، بھارت بڑھتے ہوئے ڈیجیٹل خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار

Posted On: 08 AUG 2025 5:41PM by PIB Delhi

حکومت مصنوعی ذہانت (اے آئی) سے چلنے والے ڈیپ فیک، جن میں مصنوعی آڈیو، ویڈیو اور متن شامل ہیں، سے پیدا ہونے والے خطرات سے آگاہ ہے۔ ایسی مواد کسی شخص کی عزت، شہرت اور رازداری کے حقوق کو سنگین نقصان پہنچا سکتی ہے۔ یہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کی بڑھتی ہوئی اہمیت کے حوالے سے بھی تشویش کا باعث ہے۔

صارفین کے لیے ایک کھلا، محفوظ، قابل اعتماد اور جوابدہ سائبر اسپیس یقینی بنانے کے مقصد سے حکومت نے ڈیپ فیک کے مختلف پہلوؤں سے نمٹنے کے لیے درج ذیل قوانین بنائے ہیں:

انفارمیشن ٹیکنالوجی قانون، 2000 (‘‘آئی ٹی قانون’’)

شناخت کی چوری (دفعہ سی66)، نقلی حالت اختیار کرنا (دفعہ ڈی 66)، رازداری کی خلاف ورزی (دفعہ ای 66)، فحش یا جنسی طور پر واضح مواد کی اشاعت یا نشر کاری (دفعہ67، 67  اے) جیسے جرائم شامل ہیں۔

 مخصوص معلومات یا لنکس تک رسائی روکنے کے لیے ثالثوں کو روک تھام کا حکم جاری کرنے کا انتظام (دفعہ 69اے)۔

 

غیر قانونی سرگرمی کے لیے استعمال ہونے والی معلومات کو ہٹانے کے لیے ثالثوں کو نوٹس جاری کرنے کا انتظام (دفعہ 79)۔

انفارمیشن ٹیکنالوجی (ثالثی رہنما اصول اور ڈیجیٹل میڈیا ضابطہ اخلاق) قواعد، 2021 (‘‘آئی ٹی قواعد، 2021’’) پلیٹ فارم کی جوابدہی کو یقینی بنانا۔

  • الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت(‘‘ایم ای آئی ٹی وائی’’) نے متعلقہ فریقین کے ساتھ وسیع مشاورت کے بعد، اے آئی سمیت ٹیکنالوجیز کے غلط استعمال سے پیدا ہونے والے نقصانات کو دور کرنے کے لیے آئی ٹی قواعد، 2021 (جن میں 2022 اور 2023 میں ترمیم کی گئی) کو نافذ کیا ہے۔
  • یہ قواعد ثالثوں کو حکم دیتے ہیں کہ وہ مناسب احتیاط برتیں اور خود یا اپنے صارفین کی جانب سے غیر قانونی مواد کی میزبانی یا نشر کاری کو روکیں۔

ڈیجیٹل ذاتی ڈیٹا تحفظ قانون، 2023 (‘‘ ڈی پی ڈی پی قانون’’)

 یہ قانون یقینی بناتا ہے کہ ذاتی ڈیٹا کو ڈیٹا فِڈیو شیریز (جس میں اے آئی کمپنیاں بھی شامل ہیں) صارف کی رضامندی اور مناسب حفاظتی اقدامات کے ساتھ قانونی طور پر پروسیس کریں۔ بغیر رضامندی کے ذاتی ڈیٹا کا استعمال کرنے والے ڈیپ فیک اس قانون کے تحت سزا یافتہ ہو سکتے ہیں۔

بھارتی  نیائے سنہتا،2023 (‘‘ بی این ایس’’) - دفعہ 353 کا مقصد جھوٹے یا گمراہ کن بیانات، افواہوں یا ایسی رپورٹس پر سزا دینا ہے جو عوام میں ہنگامہ یا خوف پیدا کر سکتی ہوں۔ ڈیپ فیک مواد سے جڑے ہوئے منظم سائبر جرائم پر بھی دفعہ 111 کے تحت کارروائی کی جا سکتی ہے۔

یہ قوانین اور ان کے تحت بنائے گئے قواعد، جہاں تک ممکن ہو، ٹیکنالوجی سے غیر جانبدار ہیں — کیونکہ ان کا اطلاق اس بات سے قطع نظر ہوتا ہے کہ مواد اے آئی سے پیدا کیا گیا ہے یا نہیں۔ لہٰذا، اے آئی سے پیدا ہونے والے نقصانات بھی موجودہ قوانین کے تحت قابلِ کاروائی ہیں۔

حکومت اے آئی سے پیدا ہونے والے نقصانات بشمول دیگر معاملات میں، موجودہ قوانین کے سخت نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے متعلقہ فریقین اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ساتھ فعال رابطے میں ہے۔

  • اس حوالے سے، 26 دسمبر 2023 اور 15 مارچ 2024 کو مشاورتی دستاویزات جاری کی گئیں، جن کے ذریعے ثالثوں کو آئی ٹی قواعد، 2021 کے تحت ان کے مناسب احتیاطی ذمہ داریوں کی یاد دہانی کرائی گئی اور بد نیتی پر مبنی ‘مصنوعی میڈیا’ اور ‘ڈیپ فیک’ سمیت غیر قانونی مواد کا مقابلہ کرنے کی ہدایت دی گئی۔

ان مشاورتوں میں دیگر امور کے علاوہ درج ذیل ہدایات شامل ہیں:

  • ثالثوں کو غلط معلومات یا کسی دوسرے فرد کی نقلی تصویر کشی کرنے والی معلومات کی نشاندہی کرنی چاہیے اور اسے ہٹانا چاہیے، جس میں ڈیپ فیک کے ذریعے تیار کی گئی معلومات بھی شامل ہے۔
  • صارفین کو بھی آگاہ کیا جانا چاہیے کہ ایسی مواد غلط یا گمراہ کن ہو سکتی ہے۔
  • ثالثوں کو حکم میں دی گئی مقررہ مدت کے اندر اپیل کمیٹی کے احکامات کی تعمیل کرنی ہوگی اور ایک رپورٹ شائع کرنی ہوگی۔
  • غیر معتبر یا کم جانچے ہوئے اے آئی ماڈلز یا الگوردمز وغیرہ کو بھارت میں استعمال کے لیے صرف اس صورت میں دستیاب ہونا چاہیے جب ان کی ممکنہ داخلی غیر یقینی صورت حال کو مناسب طریقے سے نشان زد کیا گیا ہو، اور صارفین کو اس غیر یقینی صورتحال کے بارے میں واضح طور پر آگاہ کیا جائے۔

آئی ٹی قواعد، 2021 کے تحت اہم دفعات:

مقررات

تفصیلات

قواعد 3(1)(ب) کے تحت ممنوع معلومات

دیگر باتوں کے علاوہ، ایسی معلومات/مواد ممنوع قرار دی جاتی ہے جو:

  • فحش، ننگے مناظر، پرائیویسی کی خلاف ورزی کرنے والا، یا نفرت یا تشدد کو فروغ دینے والا ہو؛
  • بچوں کو نقصان پہنچانے والا ہو؛
  • ڈیپ فیک کے ذریعے گمراہ کن یا دھوکہ دینے والا ہو؛
  • مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے ذریعے دوسروں کی نقل کرنے والا ہو؛
  • قومی سلامتی یا عوامی نظم و نسق کے لیے خطرہ ہو؛
  • کسی بھی قابلِ اطلاق قانون کی خلاف ورزی کرتا ہو۔

صارف کی آگاہی کی ذمہ داری

ثالثوں کو چاہیے کہ وہ سروس کی شرائط اور صارف معاہدوں کے ذریعے صارفین کو غیر قانونی مواد شیئر کرنے کے نتائج کے بارے میں واضح طور پر آگاہ کریں، جن میں مواد کو ہٹانا، اکاؤنٹ معطل کرنا یا ختم کرنا شامل ہے۔

مواد ہٹانے میں جوابدہی

ثالثوں کو عدالت کے احکامات، حکومتی نوٹس یا صارف کی شکایات پر مقررہ مدت کے اندر غیر قانونی مواد کو فوری طور پر ہٹانے کے لیے کارروائی کرنی چاہیے۔

شکایت کا ازالہ

ثالثوں کو شکایت حل کرنے والے افسران مقرر کرنے ہوں گے۔

غیر قانونی مواد کو 72 گھنٹوں کے اندر ہٹا کر شکایات کا ازالہ کرنا لازمی ہے۔

پرائیویسی کی خلاف ورزی کرنے والی، کسی شخص کی نقل کرنے والی یا ننگائی دکھانے والی مواد کو ایسی کسی بھی شکایت کے خلاف 24 گھنٹوں کے اندر ہٹانا ہوگا۔

شکایات کی اپیل کمیٹیاں (جی اے سی) کا نظام

اگر ثالثوں کے شکایت حل کرنے والے افسران شکایات کا ازالہ نہیں کرتے تو صارفین www.gac.gov.in پر آن لائن اپیل کر سکتے ہیں۔ جی اے سی مواد کی نگرانی کے فیصلوں کی جوابدہی اور شفافیت کو یقینی بناتی ہے۔

اہم سوشل میڈیا ثالثوں (ایس ایس ایم آئی) کی اضافی ذمہ داریاں

  • (یعنی بھارت میں 50 لاکھ یا اس سے زیادہ رجسٹرڈ صارفین والے سوشل میڈیا ثالث)
  • پیغام رسانی کی خدمات فراہم کرنے والے ایس ایس ایم آئی کو سنجیدہ یا حساس مواد کے ماخذ کا پتہ لگانے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد کرنی ہوگی۔
  • ایس ایس ایم آئی کو غیر قانونی مواد کی شناخت اور اس کے پھیلاؤ کو محدود کرنے کے لیے خودکار آلات کا استعمال کرنا ہوگا۔
  • ایس ایس ایم آئی کو تعمیل کی رپورٹس شائع کرنی ہوں گی، مقامی حکام کو مقرر کرنا ہوگا، اور تعمیل اور قانون نافذ کرنے کے تعاون کے لیے بھارت میں واقع اپنی جائیداد کی جغرافیائی معلومات فراہم کرنی ہوں گی۔
  • ایس ایس ایم آئی کو خودکار کارروائی کرنے سے پہلے صارفین کو رضاکارانہ تصدیق، داخلی اپیل، اور منصفانہ سماعت کی سہولت فراہم کرنی ہوگی۔

بھارت کے کثیرالجہتی سائبر ردعمل ماحولیاتی نظام میں سائبر جرائم، صارفین کی شکایات اور ڈیپ فیک سمیت غیر قانونی مواد کے حل کے لیے ادارہ جاتی، ضابطہ کار، رپورٹنگ اور عوامی آگاہی کے نظام شامل ہیں:

  • جی اے سی — ثالثوں کے فیصلوں کو چیلنج کرنے کے لیے مرکزی سطح پر ایک اپیل کا پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے۔
  • بھارتی سائبر جرم ہم آہنگی مرکز (14 سی) — ریاستوں میں سائبر جرائم سے متعلق امور کا رابطہ کرتا ہے۔ یہ ادارہ ایجنسیوں کو آئی ٹی قانون اور آئی ٹی قواعد، 2021 کے تحت ڈیپ فیک سمیت غیر قانونی مواد کو ہٹانے یا اس تک رسائی معطل کرنے کے لیے نوٹس جاری کرنے کا اختیار دیتا ہے۔
  • تعاون پورٹل ( 14 سی کے زیر انتظام) — ثالثوں کو خودکار، مرکزی طور پر نکاسی کے نوٹس بھیجنے کے قابل بناتا ہے۔ بھارت بھر کی تمام مجاز ایجنسیاں غیر قانونی مواد کو ہٹانے کی درخواست کے لیے اسے استعمال کرتی ہیں۔
  • قومی سائبر جرم رپورٹنگ پورٹل — شہری، https://cybercrime.gov.in پر اس پورٹل کے ذریعے واقعات رپورٹ کر سکتے ہیں، جس میں خاص طور پر خواتین اور بچوں کے خلاف سائبر جرائم پر توجہ دی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ ایک ہیلپ لائن نمبر 1930 بھی دستیاب ہے۔
  • پولیس — پولیس افسران سائبر جرائم کی تحقیقات کرتے ہیں۔
  • آگاہی مہم — الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی وزارت ہر سال اکتوبر میں سائبر سیکیورٹی آگاہی ماہ (این سی ایس اے ایم) ، ہر سال فروری کے دوسرے منگل کو محفوظ انٹرنیٹ دن، ہر سال یکم سے پندرہ فروری تک صفائی پکھواڑا، اور ہر ماہ کے پہلے بدھ کو سائبر آگاہی دن(سی زیڈ ڈی)مناتی ہے، جس کے تحت بھارت میں شہریوں اور تکنیکی سائبر کمیونٹی کے لیے مختلف پروگرامز اور سرگرمیاں منعقد کی جاتی ہیں۔
  • آئی ٹی قانون، بھارتی فوجداری ضابطہ(بی این ایس) ، جی اے سی، سی ای آر ٹی- آئی این اور14 سی جیسی اداروں کی معاونت سے بھارت کا سائبر قانونی نظام ابھرتے ہوئے آن لائن خطرات اور سائبر جرائم سے نمٹنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔
  • سی ای آر ٹی- آئی این — بھارتی کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم (سی ای آر ٹی- آئی این) باقاعدگی سے ڈیپ فیک سمیت اے آئی سے متعلق خطرات اور ان کے تدارک کے لیے رہنما اصول جاری کرتی ہے۔ نومبر 2024 میں، سی ای آر ٹی- آئی این نے ڈیپ فیک کے خطرات اور ان سے بچاؤ کے لیے ضروری اقدامات پر ایک ایڈوائزری شائع کی ہے۔

یہ معلومات آج مرکزی الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے وزیر مملکت جناب جیتن پرساد نے راجیہ سبھا میں فراہم کی۔

********

ش ح۔ش ت ۔ رض

4473U-


(Release ID: 2154971) Visitor Counter : 6
Read this release in: English , Hindi