صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
قبائلی اور او بی سی/ایس سی اکثریتی دیہی علاقوں میں صحت کی نگہداشت کی خدمات کو مضبوط بنانے کے اقدامات
تین سطحی پرائمری ہیلتھ کیئر سسٹم قبائلی اور پہاڑی علاقوں میں اصولوں کی نرمی کے ساتھ یکساں رسائی کو یقینی بناتا ہے
دیہی اور دور دراز علاقوں میں ماہرین صحت کی حوصلہ افزائی کے لیے این ا یچ ایم کے تحت مراعات اور اعزازیہ کی فراہمی
این ایچ ایم کے تحت 1,498 موبائل میڈیکل یونٹس کام کر رہی ہیں، جو دور دراز اور قبائلی آبادیوں کی خدمت پرمامور ہیں، جن میں بالخصوص کمزورقبائلی طبقوں کے 694 علاقے شامل ہیں
این ایچ ایم کے اقدامات کے ذریعہ ا و بی سی ، ایس سی ، اورایس ٹی برادریوں پر توجہ کے ساتھ، ملک بھر میں زچہ اور بچہ کی صحت کو مضبوط بنایا جاتا ہے
Posted On:
08 AUG 2025 4:50PM by PIB Delhi
ملک میں صحت کی نگہداشت کے بنیادی ڈھانچے تین سطحی سسٹم پرمشتمل ہے، جس میں سب ہیلتھ سینٹر (دیہی)، پرائمری ہیلتھ سینٹر (شہری اور دیہی) اور کمیونٹی ہیلتھ سینٹر (شہری اور دیہی) شامل ہے جو ہندوستان میں بنیادی صحت کی نگہداشت کے نظام کے تین ستون شمار ہوتے ہیں۔ قومی صحت مشن (این ایچ ایم) مساوی، سستی اور معیاری صحت کی نگہداشت کی خدمات تک یکساں رسائی کے حصول کا تصورپیش کرتا ہے جو کہ او بی سی، ایس سی اور ایس ٹی برادری سمیت آبادیوں کی ضروریات کے تئیں جوابدہ اور ذمہ دار ہوں۔
مقررہ اصولوں کے مطابق، دیہی علاقوں میں 5,000 (میدانی علاقوں میں) اور 3000 (پہاڑی اور قبائلی علاقوں میں) کی آبادی کے لیے ایک ذیلی صحت مرکز، 30,000 (میدانی علاقوں میں) اور 20,000 (پہاڑی اور قبائلی علاقوں میں) کی آبادی کے لیے ایک پرائمری ہیلتھ سینٹر اور 20،000 (میدانی علاقوں میں) ، 80,000 (پہاڑی اور قبائلی علاقوں میں) کی آبادی کے لیے کمیونٹی ہیلتھ سینٹرتجویز کیا گیا ہے۔ مزید برآں، شہری علاقوں کے لیے، 15,000 سے 20,000 کی شہری آبادی کے لیے ایک اربن آیوشمان آروگیہ مندر، 30,000 سے 50,000 کی شہری آبادی کے لیے ایک اربن-پرائمری ہیلتھ سنٹر(یو-پی ایچ سی) ، نان- میٹروشہر (5 لاکھ سے زیادہ آبادی)میں ہر2.5 لاکھ کی آبادی کے لئے ایک اربن-کمیونٹی ہیلتھ سنٹر اور میٹرو شہروں میں ہر 5 لاکھ آبادی کے لیے ایک یو-سی ایچ سی کی سفارش کی گئی ہے۔
قبائلی اور پہاڑی علاقوں میں ایس ایچ سی، پی ایچ سی اورسی ایچ سی کے قیام کے لیے آبادی کے اصولوں میں نرمی کرکے بالترتیب 5,000، 30,000، اور 1,20,000 سے 3000، 20,000 اور 80,000 تک کیا گیا ہے۔
ہیلتھ ڈائنامکس آف انڈیا (ایچ ڈی آئی) 2022-23 کے مطابق، ملک میں پرائمری ہیلتھ سینٹر (پی ایچ سی)، کمیونٹی ہیلتھ سینٹر(سی ایچ سی) اور ڈسٹرکٹ اسپتالوں کی تفصیلات درج ذیل لنک پر دیکھی جا سکتی ہیں:
https://mohfw.gov.in/sites/default/files/Health%20Dynamics%20of%20India%20%28Infrastructure%20%26%20Human%20Resources%29%202022-23_RE%20%281%29.pdf.
این ا یچ ایم کے تحت، ملک کے مختلف علاقوں بشمول ملک کے دیہی اور دور دراز علاقوں میں صحت کے ماہرین کی حوصلہ افزائی کے لیے درج ذیل قسم کی مراعات اور اعزازیہ فراہم کیے جاتے ہیں:
- ماہر ڈاکٹروں کو دیہی اور دور دراز علاقوں میں خدمات انجام دینے اور ان کے رہائشی کوارٹرز کے لیے ہارڈ ایریا الاؤنس دیا جاتا ہےتاکہ وہ ایسے علاقوں میں صحت عامہ کی سہولیات میں خدمات انجام دینے میں رغبت محسوس کریں۔
- ماہر امراض نسواں/ ایمرجنسی آبسٹرک کیئر(ای ایم او سی) کے تربیت یافتہ، پیڈیاٹریشنز اور اینستھیٹسٹس/ لائف سیونگ اینستھیسیا اسکلز (ایل ایس اے ایس) کے تربیت یافتہ ڈاکٹروں کو اعزازیہ بھی فراہم کیا جاتا ہے تاکہ دیہی اور دور دراز علاقوں میں سیزرین سیکشن علاج کرنے کے لیے ماہرین کی دستیابی میں اضافہ ہو۔
- مراعات جیسے ڈاکٹروں کے لیے خصوصی رعایتیں، بروقت اے این سی چیک اپ اور ریکارڈنگ کو یقینی بنانے کے واسطے اے این ایم کے لیے مراعات، نوعمروں کی تولیدی اور جنسی صحت کی سرگرمیوں کے لیے ترغیبات۔
- ریاستوں کو ماہرین کو راغب کرنے کے لیے حسب لیاقت تنخواہوں کی پیشکش کرنے کی بھی اجازت ہے، جس میں حکمت عملیوں میں لچک بھی شامل ہے جیسے کہ "یو کوٹ وی پے"۔
- این ا یچ ایم کے تحت دشوارگزار علاقوں میں خدمات انجام دینے والے عملے کے لیے پوسٹ گریجویٹ کورسز میں ترجیحی داخلہ اور دیہی علاقوں میں رہائش کے انتظامات کو بہتر بنانے جیسی غیر مالی مراعات بھی متعارف کرائی گئی ہیں۔
- ماہرین کی کمی پر قابو پانے کے لیے این ا یچ ایم کے تحت ڈاکٹروں کی کثرت مہارت کی حمایت کی جاتی ہے۔ صحت کے نتائج میں بہتری کے حصول کے لیے این آر ا یچ ایم کے تحت موجودہ ایچ آر کی اسکل اپ گریڈیشن ایک اور بڑی حکمت عملی ہے۔
موبائل میڈیکل یونٹس (ایم ا یم یو) سےدور دراز، قبائلی، اور پسماندہ آبادیوں کو بنیادی صحت کی خدمات فراہم ہوتے ہیں، جن میں او بی سی ، ا یس سی ، اور ایس ٹی آبادی بھی شامل ہے۔ یہ ایم ایم یو موبائل کلینک کے طور پر کام کرتے ہیں، جوان علاقوں میں احتیاطی، پروموشنل اور علاج معالجے کی خدمات فراہم کرتے ہیں جہاں اسپتالوں یا صحت کے مراکز تک آسان رسائی نہیں ہے۔ این ایچ ایم کے ایم آئی ایس دسمبر 2024 کے مطابق، ملک میں کل 1498 ایم ایم یو کام کر رہے ہیں، جو این ا یچ ایم کے تحت اوبی سی، ایس سی اور ایس ٹی آبادی والے علاقوں کااحاطہ کرتے ہیں۔ ان 1498 ایم ایم یو میں سے، کل 694 ایم ایم یو فی الحال خاص طور پر کمزور قبائلی گروپس(پی وی ٹی جی) والے علاقوں میں کام کر رہے ہیں، جو کہ بچاؤ اور علاج دونوں طرح کی دیکھ بھال فراہم کرتے ہیں۔
نیشنل ہیلتھ مشن (این ایچ ایم) کے ذریعے، حکومت نے ملک بھر میں بشمول او بی سی ،ا یس سی اور ایس ٹی کی آبادیوں والے علاقوں میں زچہ اوربچہ کی صحت کی خدمات اور نتائج کو بہتر بنانے کے لیے مختلف پروگرام نافذ کیے ہیں۔ زچگی کی شرح اموات (ایم ایم آر) اور بچوں کی اموات کی شرح (آئی ایم آر) کو کم کرنے کے لیے کیے گئے ان اقدامات میں جننی سرکشا یوجنا (جے ایس وائی) ، جننی شیشو سرکشا کاریہ کرم (جے ایس ایس کے) ، سرکشت ماترتوآشواسن(ایس یو ایم اے این) ، پردھان منتری سرکشت ماترتو ابھیان (پی ایم ایس اے ایم اے)، مدرس ابسلیوٹ ایفیکشن (ایم اےاے)،زچہ اوربچہ کی صحت (ایم سی ایچ)کی اکائیوں کا قیام، برتھ ویٹنگ ہوم (بی ڈبلیو ایچ)، انیمیا مکت بھارت(اےایم بی)، سہولت پر مبنی نوزائیدہ کی نگہداشت، کنگارو مدر کیئر(کے ایم سی)، نوزائیدہ اور چھوٹے بچوں کی کمیونٹی پر مبنی نگہداشت، اسہال کے انسداد کی پہل، نیوٹریشن ری ہیبلیٹیشن سینٹر(این آر سی) یونیورسل ایمونائزیشن پروگرا م(یو آئی پی) شامل ہیں۔
صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر مملکت جناب پرتاپ راؤ جادھو نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں یہ معلومات دی ہیں۔
*************
UN-4472
(ش ح۔ م ش ع ۔ف ر)
(Release ID: 2154959)
Visitor Counter : 6