کیمیکلز اور فرٹیلائزر کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ہندوستان میں ادویات کی قیمتیں ڈرگس (پرائس کنٹرول) آرڈر، 2013 (ڈی پی سی او، 2013) کی دفعات کے مطابق منظم کی جاتی ہیں


نیشنل فارماسیوٹیکل پرائسنگ اتھارٹی (این پی پی اے) ڈی پی سی او، 2013 کے پہلے شیڈول میں بیان کردہ شیڈول شدہ ادویات کی زیادہ سے زیادہ قیمتیں طے کرتی ہے۔ این پی پی اے نے 930 شیڈول فارمولیشنز کے لیے زیادہ سے زیادہ قیمتیں مقرر کی ہیں، جن میں 131 اینٹی کینسر، 11 اینٹی ذیابیطس اور 66 قلبی(کارڈیوویسکولر) فارمولیشنز شامل ہیں

اسی طرح 3,482 نئی ادویات کی خوردہ قیمتیں بھی 14-07-2025 تک طے کی گئی ہیں، جن میں سے 1,924 ذیابیطس مخالف، کینسر   مخالف اور قلبی امراض کے زمرے میں آتی ہیں

Posted On: 08 AUG 2025 5:13PM by PIB Delhi

بھارت میں ادویات کی قیمتوں کو ڈرگس (پرائس کنٹرول) آرڈر، 2013 (“ڈی پی سی او، 2013”) کی دفعات کے مطابق ریگولیٹ کیا جاتا ہے۔ نیشنل فارماسیوٹیکل پرائسنگ اتھارٹی (این پی پی اے) ڈی پی سی او، 2013 کے پہلے شیڈول میں متعین شیڈول شدہ ادویات کی زیادہ سے زیادہ قیمتیں مقرر کرتی ہے۔ مزید برآں، ڈی پی سی او، 2013 کی دفعات کے تحت، شیڈول شدہ ادویات کی زیادہ سے زیادہ قیمتیں ہر سال یکم اپریل سے قبل گزشتہ کیلنڈر سال کے تمام اشیاء کی ہول سیل پرائس انڈیکس کی بنیاد پر نظر ثانی کی جاتی ہیں۔ تمام مینوفیکچررز، امپورٹرز اور مارکیٹرز کو ہدایت ہے کہ وہ شیڈول شدہ ادویات کو مقرر کردہ زیادہ سے زیادہ قیمت اور متعلقہ مقامی ٹیکسز کے اندر ہی فروخت کریں۔ این پی پی اے "نئی ادویات" کی خوردہ قیمتیں بھی مقرر کرتی ہے، یعنی ایسی فارمولیشنز جو موجودہ مینوفیکچررز کی طرف سے کسی این ایل ای ایم میں شامل دوا کو کسی دوسری دوا کے ساتھ ملا کر یا اس دوا کی طاقت یا خوراک یا دونوں کو تبدیل کرکے متعارف کروائی جاتی ہیں۔ مزید یہ کہ، ڈی پی سی او، 2013 عوامی مفاد میں غیر معمولی حالات میں ادویات کی قیمتوں کا تعین اور غیر شیڈول شدہ ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی نگرانی کی بھی اجازت دیتا ہے۔ اس کے مطابق، خاص طور پر کینسر، ذیابیطس اور قلبی امراض جیسی بیماریوں کی ادویات کی قیمتیں درج ذیل طریقے سے ریگولیٹ کی جاتی ہیں:

  • این پی پی اے نے 930 شیڈول فارمولیشنز کی زیادہ سے زیادہ قیمتیں مقرر کی ہیں، جن میں 131 اینٹی کینسر، 11 اینٹی ذیابیطس اور 66 قلبی فارمولیشنز شامل ہیں۔ تمام مینوفیکچررز، امپورٹرز اور مارکیٹرز کو ہدایت ہے کہ وہ شیڈول شدہ ادویات کو مقررہ زیادہ سے زیادہ قیمت اور متعلقہ مقامی ٹیکسز کے اندر فروخت کریں۔ این ایل ای ایم، 2022 کے تحت قیمتوں کے تعین یا نظر ثانی کی وجہ سے اوسطاً 17 فیصد کمی ہوئی، جس سے مریضوں کو تقریباً 3,788 کروڑ روپے سالانہ کی بچت ہوئی ہے۔
  • 14.7.2025 تک ایسی 3,482 نئی ادویات کی خوردہ قیمتیں بھی مقرر کی گئی ہیں، جن میں سے 1,924 اینٹی ذیابیطس، اینٹی کینسر اور قلبی کیٹیگریز میں شامل ہیں۔ درخواست دہندہ مینوفیکچررز اور مارکیٹنگ کمپنیاں ان ادویات کو مقررہ خوردہ قیمت کے اندر فروخت کرنے کی پابند ہیں۔
  • ان کے علاوہ، 22 ذیابیطس اور 84 قلبی غیر شیڈول شدہ ادویات کی زیادہ سے زیادہ خوردہ قیمت (ایم آر پی) بھی محدود کر دی گئی ہے، جس سے مریضوں کو تقریباً 350 کروڑ روپے سالانہ کی بچت ہوئی ہے۔
  • 42 غیر شیڈول اینٹی کینسر ادویات کے تجارتی مارجن کو بھی محدود کیا گیا ہے، جس سے 526 برانڈز کی ادویات کی قیمتوں میں اوسطاً تقریباً 50 فیصد کمی ہوئی، اور اس سے مریضوں کو تقریباً 984 کروڑ روپے سالانہ کی بچت ہوئی ہے۔
  • غیر شیڈول فارمولیشنز بشمول غیر شیڈول اینٹی ذیابیطس، اینٹی کینسر اور قلبی فارمولیشنز کے لیے مینوفیکچررز کو ہدایت ہے کہ وہ پچھلے 12 ماہ کے دوران متعارف کروائی گئی ادویات کی ایم آر پی میں 10 فیصد سے زائد اضافہ نہ کریں۔

این پی پی اے کی طرف سے مقرر کردہ قیمتوں کی تفصیلات اس کی ویب سائٹ (www.nppa.gov.in) پر دستیاب ہیں۔

اسٹینڈنگ نیشنل کمیٹی آن میڈیسنز (ایس این سی ایم)، جو تمام متعلقہ فریقین اور ماہرین پر مشتمل ہے، ہر تھراپیٹک کلاس کی ادویات کی حفاظتی، مؤثریت، دستیابی اور کفایت شعاری کا بغور جائزہ لیتی ہے، تمام فریقین سے مشورہ کرتی ہے اور عالمی ادارہ صحت کی ضروری ادویات کی فہرست، قومی صحت پروگراموں میں استعمال ہونے والی ادویات، انڈین فارماکوپیا، نیشنل فارمریا وغیرہ کو مدنظر رکھتے ہوئے این ایل ای ایم میں شامل کرنے کے لیے ادویات کی سفارش کرتی ہے۔ ان سفارشات کی بنیاد پر، وزارت صحت و خاندانی بہبود این ایل ای ایم شائع کرتی ہے، جو ڈی پی سی او، 2013 کے پہلے شیڈول کے طور پر نوٹیفائی کی جاتی ہے۔ ایس این سی ایم وقتاً فوقتاً این ایل ای ایم کا جائزہ لیتی ہے اور اسے اس طرح تبدیل کرتی ہے کہ بیماریوں کی بدلتی ہوئی نوعیت، علاج کے نئے طریقے، نئی ادویات کا تعارف اور ادویات کے ناقابل قبول رسک-بینفٹ پروفائل اور تھراپیٹک پروفائل کو مدنظر رکھا جا سکے۔ این ایل ای ایم میں شامل ادویات کو تھراپیٹک گروپوں میں تقسیم کیا جاتا ہے اور ادویات کو زندگی بچانے والی ادویات کے طور پر الگ سے درجہ بندی نہیں کی جاتی۔

پردھان منتری بھارتیہ جناؤشدی پرویوجنا اسکیم کے تحت 2,110 ادویات اور 315 سرجیکل، طبی استعمال کی اشیاء اور آلات دستیاب ہیں، جو تمام اہم تھراپیٹک گروپس کو کور کرتی ہیں، جیسے کہ قلبی، اینٹی کینسر، اینٹی ذیابیطس، اینٹی انفیکٹیو، اینٹی الرجک اور معدہ و آنت کی ادویات اور نیوٹراسوٹیکلز۔ تقریباً تمام جنریک ادویات جو این ایل ای ایم میں شامل ہیں، سوائے لیب ری ایجنٹس اور ویکسینز کے، اس اسکیم کے تحت دستیاب ہیں۔

اس اسکیم کے بارے میں پورے ملک میں، بشمول ریاست تمل ناڑو، آگاہی پھیلانے کے لیے، انڈیا کے فارماسیوٹیکل اینڈ میڈیکل ڈیوائسز بیورو، جو اس اسکیم کا نافذ کرنے والا ادارہ ہے، باقاعدگی سے مختلف سرگرمیاں انجام دیتا ہے، جن میں پرنٹ میڈیا، ریڈیو، ٹیلی ویژن، موبائل ایپلیکیشن، سنیما، ہورڈنگز، بس کیو شیلٹرز اور بسوں کی برانڈنگ، آٹو ریپنگ، کامن سروس سینٹرز پر ٹی وی اسکرینز، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے آگاہی اور ہر سال 7 مارچ کو جناؤشدی دیواس کا انعقاد شامل ہے۔

30 جون 2025 تک، ملک بھر میں اس اسکیم کے تحت 16,912 جناؤشدی کینڈرز (جے اے کے) کھولے جا چکے ہیں، جن میں سے 1,432 جے اے کے ریاست تمل ناڑو میں ہیں، جن میں کرور ضلع میں 20، دینڈگل ضلع میں 40، تروچراپلی ضلع میں 71 اور پودوکوٹائی ضلع میں 32 جے اے کے شامل ہیں۔

گزشتہ پانچ سال کے دوران، یعنی 1 اپریل 2020 سے 31 مارچ 2025 تک، این پی پی اے نے 436 اوورچارجنگ کے کیسز شروع کیے اور اس دوران متعلقہ کمپنیوں سے 133.19 کروڑ روپےرقم وصول کی گئی۔ اوورچارجنگ کے کیسز کی تفصیلی فہرست جن پر ڈیمانڈ نوٹس جاری کیے گئے ہیں، این پی پی اے کی ویب سائٹ (www.nppa.gov.in) پر دستیاب ہے۔

یہ معلومات آج لوک سبھا میں کیمیکلز اینڈ فرٹیلائزرز کے وزیر مملکت محترمہ انوپریہ پٹیل نے ایک تحریری جواب میں دی۔

 

***

UR-4393

(ش ح۔اس ک ۔ ا ک م)


(Release ID: 2154327)
Read this release in: English , Hindi