قانون اور انصاف کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

فرض پر مبنی اقدار کا فروغ


ہندوستان کے آرٹیکل51اےکے تحت بنیادی فرائض کا نفاذ

آئینی جمہوریت میں ذمہ دارانہ شہریت کو فروغ دینے کی سمت میں ملک کا دستور ایک اہم قدم ہے

Posted On: 08 AUG 2025 2:37PM by PIB Delhi

دستور ہند کے آرٹیکل51؍ اےکے تحت بنیادی فرائض کا نفاذ ایک آئینی جمہوریت میں ذمہ دار شہری ہونے کے تصور کو فروغ دینے کی سمت ایک نہایت اہم قدم ہے۔ عزت مآب وزیرِ اعظم نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ان بنیادی فرائض کی ادائیگی قومی ترقی کے لیے نہایت ضروری ہے اور موجودہ دور کو ‘کرتویہ کال’ یعنی فرائض کا دور قرار دیا ہے۔ یہ فرائض اخلاقی ذمہ داریاں ہیں، جو قانونی حقوق کی تکمیل کرتے ہیں اور ایک جمہوری معاشرے میں انفرادی آزادی اور اجتماعی ذمہ داری کے درمیان توازن قائم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔

یہ ایک آئینی فلسفے کی عکاسی کرتے ہیں ،جس کے تحت شہریوں کو، جنہیں آئین کے حصہ سوم (Part III) کے تحت بنیادی حقوق حاصل ہیں، یہ بھی توقع کی جاتی ہے کہ وہ قومی مفاد کی خاطر اپنے بنیادی فرائض (Part IV-A) کی بھی تکمیل کریں۔شہریوں میں ان فرائض کے بارے میں شعور اجاگر کرنے کے لیے مختلف اقدامات جیسےشہری فرائض آگاہی پروگرام (2020)، تعلیمی نصاب میں فرائض کا شامل کیا جانا، یومِ آئین کی تقریبات اور میڈیا کے ذریعے عوامی رابطہ مہمات وغیرہ کیے گئے ہیں۔ان کے علاوہ قانونی، تعلیمی اور عوامی سطح پر بھی کئی اقدامات کیے گئے ہیں تاکہ ان فرائض کی اہمیت کو اجاگر کیا جا سکے۔یہ تمام کوششیں اس حقیقت کو تسلیم کرتی ہیں کہ جمہوریت اسی وقت حقیقی معنوں میں پھل پھول سکتی ہے، جب شہری اپنے حقوق کے ساتھ ساتھ اپنی ذمہ داریوں کو بھی بخوبی ادا کریں۔

حکومت دہلی یونیورسٹی کے کیمپس لا سنٹر کے ذریعہ حال ہی میں شروع کی گئی "کارتویم" کے عنوان سے ایک اہم قومی پہل سے واقف ہے۔ 21 ممتاز یونیورسٹیوں اور اداروں کے اشتراک سے شروع کی گئی اس پہل کا مقصد آئینی اور قانون سازی کے مباحثے کے دائرہ کار میں فرض پر مبنی نقطہ نظر کو فروغ دینا ہے، نیزفرض پر مبنی اقدار کو مستحکم کرنا ہے۔ یہ اقدام ذمہ داریوں پر مبنی شہری شعور کو پروان چڑھانے اور آئینی اقدار کے فروغ کی جانب ایک مؤثر قدم ہے۔

آئینِ ہند کے 75 شاندار سالوں کی تقریبات کے تحت دہلی یونیورسٹی کے کیمپس لاء سینٹر نے 22 اپریل کو "کرتاویَم لیکچر سیریز‘ کا آغاز کیا، جو آئینی فرض کے تصور سےوابستہ  ہے۔ یہ سیریز عوامی شعور میں ایک مثبت اور گہری تبدیلی لانے کی خواہش رکھتی ہے — تاکہ معاشرہ صرف حقوق پر مبنی سوچ سے آگے بڑھ کر ذمہ داریوں کو بھی برابر اہمیت دے۔ یہ اقدام شہری شعور کو بیدار کرنے اور جوابدہ شہریت کی ثقافت کو فروغ دینے کی سمت ایک بامعنی اور مؤثر قدم ہے۔

"کرتویم" محض ایک لیکچر سیریز نہیں، بلکہ یہ ایک بے مثال پلیٹ فارم ہے جہاں عدالتوں کےآزمودہ کار ججز، ممتاز ماہرینِ قانون اور سرکردہ قانون داں ایک ساتھ جمع ہو کر آئینی فکر کو نئے زاویے سے دیکھنے اور پرکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔یہ ایک ایسا موقع ہے ،جسے ضائع نہیں کیا جا سکتا — آئیں، فکر انگیز مباحثوں کا حصہ بن کر قیمتی قانونی بصیرت حاصل کریں اور قانون، طرزِ حکمرانی اور انصاف پر جاری ایک انقلابی مکالمے کا حصہ بنیے۔

حکومت کا ماننا ہے کہ آئینِ ہند کے آرٹیکل 51؍اے میں درج بنیادی فرائض کے مطابق ایک فرض  پرمرکوز نقطۂ نظر اپنانا طویل المدتی طور پر شہری نظم و ضبط کے فروغ، سماجی ہم آہنگی کے قیام، نظریاتی توازن کی بحالی اور جمہوری اقدار کو مضبوط بنانے میں مؤثر کردار ادا کر سکتا ہے۔

بنیادی فرائض ہر شہری کی اخلاقی اور شہری ذمہ داریاں ہیں۔ ایک ایسا معاشرہ جو ان فرائض کو بنیادی حقوق کے ساتھ ساتھ اہمیت دیتا ہے، وہ قانون کی پاسداری، مختلف طبقات کے درمیان باہمی احترام اور جمہوری عمل میں فعال شرکت جیسے مثبت رویوں کو فروغ دیتا ہے۔ اس قسم کا نقطۂ نظر آئین کے حقوق پر مبنی ڈھانچے کی تکمیل کرتا ہے اور متوازن و ذمہ دار شہریت کو پروان چڑھاتا ہے۔حکومت ان فرائض کے بارے میں آگاہی اور فہم کو فروغ دینے کے لیے اسکول کے نصاب، عوامی مہمات اور تعلیمی اداروں سے اشتراک جیسے مختلف ذرائع استعمال کر رہی ہے۔

بنیادی فرائض، جو آئین کے حصہ چہارم-الف (Part IV-A) میں آرٹیکل51؍اے کے تحت شامل کیے گئے ہیں، قانونی طور پر نافذ العمل (legally enforceable) نہیں بلکہ اخلاقی ذمہ داریاں ہیں۔ بنیادی حقوق کے برخلاف، جو قابلِ انصاف (justiciable) ہیں اور جن کا نفاذ عدالتوں کے ذریعے ممکن ہے، بنیادی فرائض قانونی طور پر قابلِ نفاذ نہیں سمجھے جاتے۔ تاہم ہندوستان میں متعدد اہم قوانین نافذ کیے جا چکے ہیں جن کا مقصد ان فرائض میں پوشیدہ اقدار کو قانونی حیثیت فراہم کرنا اور ان کے عملی نفاذ کو یقینی بنانا ہے۔

قانونی دفعات کے علاوہ بہت سے بنیادی فرائض کو واضح قوانین کی بجائے عدالتی تشریح کے ذریعے تقویت دی گئی ہے، مثال کے طور پر ایم سی مہتا کیسوں کا سلسلہ، جہاں عدالتوں نے آرٹیکل51؍ے(جی) (ماحول کے تحفظ کے لیے لازمی فرض) کو ریاستی اقدامات کے پابند قرار دیا۔ کئی دہائیوں کے دوران ہندوستان نے قومی وقار کا تحفظ ، ماحولیات کے تحفظ، ثقافتی ورثے کی حفاظت، صنفی وقار کو فروغ دینے، تعلیم کو آگے بڑھانا اور عوامی املاک کی حفاظت کے لیے بہت سے قوانین متعارف کروائے ہیں۔ جیسے:-

  1. ماحولیاتی تحفظ ایکٹ 1986 اور حیاتیاتی تنوع ایکٹ، 2002۔
  2. عوامی املاک کو پہنچنے والے نقصان کی روک تھام  کے لیےایکٹ، 1984، بھارتیہ نیا سنہتا، 2023 (سیکشن 325 سے 327)۔
  3. حقوق تعلیم ایکٹ، 2009۔

 یہ معلومات قانون و انصاف اور پارلیمانی امور کی وزارت میں وزیر مملکت(آزادانہ چارج) جناب ارجن رام میگھوال نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں فراہم کی۔

 

****

U.N-4362

(ش ح۔م ع ن۔ش ب ن)


(Release ID: 2154120)
Read this release in: English , Hindi