محنت اور روزگار کی وزارت
ورکرز کے لیے یکسر تبدیلی کی اصلاحات
Posted On:
07 AUG 2025 4:19PM by PIB Delhi
محنت اور روزگار کی وزیر مملکت محترمہ شوبھا کرندلاجے نے آج راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ محنت اور روزگار کی وزارت پورے بھارت میں مرکزی شعبے کی اسکیموں کو نافذ کرتی ہے۔ مالی سال 2015-16 سے 2024-25 کے دوران مزدوروں سے متعلق مختلف فلاحی اسکیموں کے تحت مستفیدین کی تعداد کی تفصیلات درج ذیل ہیں:
مزدوروں سے متعلق فلاحی اسکیم کے تحت مستفدین کی کل تعداد
صحت
|
مکانات
|
تعلیم
|
16171611
|
84160
|
2292702
|
اس کے علاوہ، حکومتِ ہند نے غیر منظم مزدور سماجی تحفظ قانون(یو ڈبلیو ایس ایس)، 2008 تیار کیا ہے، جو دیگر باتوں کے ساتھ ساتھ غیر منظم شعبے سے متعلق فلاحی اسکیمیں بنانے کا کام کرتا ہے، جیسے:
- زندگی اور معذوری کا تحفظ
- صحت و زچگی فوائد
- بڑھاپے کا تحفظ اور
- مرکزی حکومت کی جانب سے طے کردہ دیگر فوائد
پردھان منتری شرم یوگی مان دھن (پی ایم-ایس وائی ایم) اسکیم مارچ 2019 میں شروع کی گئی، جس کا مقصد غیر منظم شعبے کے مزدوروں کو بڑھاپے میں تحفظ فراہم کرنا ہے۔ یہ ایک رضاکارانہ اور شراکتی پنشن اسکیم ہے۔ اس اسکیم کے تحت، غیر منظم شعبے کے مزدوروں کو 60 سال کی عمر کے بعد 3,000 روپے کی کم از کم ماہانہ پنشن کی ضمانت دی جاتی ہے۔ وہ مزدور جو 18 سے 40 سال کی عمر کے درمیان ہیں، جن کی ماہانہ آمدنی 15,000 روپے یا اس سے کم ہے اور جو ای پی ایف او/ای ایس آئی سی/این پی ایس (سرکاری مالی اعانت یافتہ) کے رکن نہیں ہیں یا انکم ٹیکس دہندہ نہیں ہیں، اس اسکیم میں شامل ہونے کے اہل ہیں۔ مستفید کا ماہانہ تعاون 55 روپے سے 200 روپے تک ہے، جو اسکیم میں داخلے کے وقت عمر پر منحصر ہے۔ اس اسکیم کے تحت، مرکزی حکومت مساوی حصہ دیتی ہے۔ اسکیم میں اندراج عام خدمت مراکز کے ذریعے کیا جاتا ہے جن کا ملک بھر میں تقریباً 4 لاکھ مراکز کا نیٹ ورک ہے۔ اہل غیر منظم مزدور خود بھی پورٹل www.maandhan.in پر جا کر اندراج کرا سکتے ہیں۔
ای-شرم پورٹل اور شرم سودھا پورٹل جیسے اقدامات نے درج ذیل طریقوں سے کارکردگی میں بہتری، تاخیر میں کمی، مزدوروں کی رسائی اور شفافیت بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا ہے:
شرم سودھا پورٹل (ایس ایس پی) کا آغاز 16 اکتوبر 2014 کو کیا گیا تھا۔ یہ پورٹل وزارت محنت و روزگار کے چار اہم اداروں کی خدمات فراہم کرتا ہے، جن میں ای پی ایف او اور ای ایس آئی سی بھی شامل ہیں۔ ایس ایس پی کے ذریعے، پورٹل پر رجسٹرڈ کاروباری اداروں اور آجروں کو ایک منفرد لیبر شناختی نمبر (ایل آئی این) آن لائن فراہم کیا جاتا ہے۔ اس پورٹل نے کاروباری اداروں کو آن لائن رجسٹریشن، لائسنس اور ریٹرن فائل کرنے کی سہولت دے کر تعمیل کے عمل کو آسان بنایا ہے، نیز ایک بے ترتیب، خطرے پر مبنی انسپیکشن سسٹم فراہم کر کے قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے لیے جانبداری میں کمی کی ہے۔
محنت و روزگار کی وزارت نے 26 اگست 2021 کو غیر منظم مزدوروں کے لیے ایک جامع قومی ڈیٹابیس تیار کرنے کے لیے ای-شرم پورٹل (eshram.gov.in) کا آغاز کیا، جسے آدھار سے جوڑا گیا ہے۔ اس کا مقصد خود اعلان کی بنیاد پر غیر منظم مزدوروں کو یونیورسل اکاؤنٹ نمبر (یو اے این) فراہم کر کے ان کا اندراج اور تعاون کرنا ہے۔
محنت و روزگار کی وزارت کی وہ اہم اسکیمیں جو سماجی تحفظ فراہم کرتی ہیں اور ای پی ایف او (ای پی ایف او) کے ذریعے نافذ کی جاتی ہیں، درج ذیل ہیں:
- آتم نربھر بھارت روزگار یوجنا(اے بی آر وائی): مرکزی حکومت نے کووڈ-19 کی بحالی کے مرحلے کے دوران نئے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے 01.10.2020 سے 31.03.2022 تک اے بی آر وائی کو نافذ کیا۔ اس کا مقصد ان افراد کو دوبارہ روزگار فراہم کرنا تھا جو وبا کے دوران بے روزگار ہو گئے تھے، اور نئے افراد کی بھرتی کے لیے ای پی ایف او سے رجسٹر شدہ اداروں کے آجروں کو مدد فراہم کرنا تھا۔اے بی آر وائی کے تحت مستفید افراد کی کل تعداد 60,49,287 ہے
- پردھان منتری روزگار پروتساہن یوجنا (پی ایم آر پی وائی):اس اسکیم کو نئے روزگار پیدا کرنے کے لیے آجروں کو ترغیب دینے کے مقصد سے تیار کیا گیا تھا۔ یہ اسکیم 01.04.2016 سے 31.03.2019 تک نافذ رہی۔ رجسٹر شدہ ملازمین کے لیے اس کے فوائد ان کی تقرری کی تاریخ سے تین سال تک، یعنی اسکیم کی آخری تاریخ 31.03.2022 تک جاری رہے۔ پی ایم آر پی وائی کے تحت مستفید افراد کی کل تعداد 1,22,70,966ہے۔
- پردھان منتری غریب کلیان یوجنا (پی ایم جی کے وائی ):اس اسکیم کا اعلان ’’پردھان منتری غریب کلیان پیکیج‘‘ کے تحت مارچ 2020 سے مئی 2020 کے دوران کیا گیا تھا۔ بعد ازاں، اسے ’’آتم نربھر بھارت ابھیان 1.0‘‘ کے تحت جون سے اگست 2020 تک تین ماہ کے لیے بڑھا دیا گیا۔اس اسکیم کے تحت، حکومت ہند نے منصوبہ جاتی مدت کے دوران ملازمین اور آجروں دونوں کے ای پی ایف اور ای پی ایس حصے (کل 24 فیصد حصہ تنخواہ کا) کی ادائیگی کی۔اس کا مقصد ان اداروں میں، جہاں 100 تک ملازمین کام کرتے ہیں، کم تنخواہ والے ای پی ایف او ارکان کی ملازمت کو برقرار رکھنا تھا۔ پی ایم جی کے وائی کے تحت مستفیدین کی کل تعداد 38,91,968 ہے۔
علاوہ ازیں ای ایس آئی سی کے ذریعے نافذ کی جانے والی سماجی تحفظ اسکیمیں
ای ایس آئی ایکٹ ان فیکٹریوں پر لاگو ہوتا ہے جہاں 10 یا اس سے زیادہ ملازمین کام کرتے ہیں۔ فی الحال، ایک ملازم کے لیے زیادہ سے زیادہ تنخواہ کی حد21,000 روپے ماہانہ (پی ڈبلیو ڈی ملازمین کے لیے 25,000 روپے ماہانہ) ہے۔ای ایس آئی ایکٹ کی دفعہ 1(3) کے مطابق، ای ایس آئی اسکیم کو مرکزی حکومت کی جانب سے صنعتی ارتکاز اور طبی سہولیات کی دستیابی کی بنیاد پر مرحلہ وار توسیع دی جاتی ہے۔
है:
عمل درآمد کی حیثیت
|
اضلاع کی تعداد
|
مطلع شدہ اضلاع
|
695
|
مکمل طور پر مطلع
|
602
|
جزوی طور پر اطلاع دی گئی
|
93
|
غیر مطلع شدہ
|
83
|
کل اضلاع
|
778
|
سال 2014 میں یہ اسکیم ملک کے 393 اضلاع میں نافذ کی گئی تھی جسے اب 695 اضلاع تک بڑھا دیا گیا ہے۔ 2020-21 سے 2024-25 تک کی پانچ سالہ مدت میں ایمپلائز اسٹیٹ انشورنس کارپوریشن (ای ایس آئی سی)کے تحت آنے والے کارکنوں کی تعداد 174484600 ہے۔
********
ش ح۔ ک ح ۔ رض
4356U-
(Release ID: 2154071)