وزارات ثقافت
قدیم یادگاروں کا تحفظ اور بحالی
Posted On:
04 AUG 2025 5:09PM by PIB Delhi
ملک میں محکمہ آثار قدیمہ(اے ایس آئی) کے دائرہ اختیار میں 3685 مرکزی طور پر محفوظ یادگاریں/مقامات ہیں۔ ان مرکزی طور پر محفوظ یادگاروں/مقامات کا تحفظ اور دیکھ بھال ایک مسلسل عمل ہے اور اس پرقومی پالیسی برائے تحفظ، 2014 کے قواعد و ضوابط کے تحت وسائل کی ضرورت اور دستیابی کے مطابق اقدامات کیے جاتے ہیں۔
سنگیت ناٹک اکادمی (ایس این اے)، جو وزارت ثقافت کے تحت ایک خود مختار ادارہ ہے، پرفارمنگ آرٹس اور دیگر غیر محسوس ثقافتی ورثہ (آئی سی ایچ) عناصر کی دستاویزی اور ڈیجیٹل آرکائیونگ کے لیے مختلف پروگرام باقاعدگی سے منعقد کرتی ہے۔ یہ کوششیں آئی سی ایچ کے ڈیجیٹل تحفظ میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ، صلاحیتوں میں اضافے اور آئی سی ایچ کے بارے میں بیداری بڑھانے کے لیے باقاعدہ ورکشاپ کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ تنظیموں، سول سوسائٹی گروپوں، مقامی کمیونٹیز اور آئی سی ایچ عناصر کے تحفظ اور فروغ کے لیے وقف افراد کو بھی مالی امداد فراہم کی جاتی ہے۔ اسی طرح پورے ہندوستان میں زونل کلچرل سینٹرز (زیڈ سی سی ایس) موسیقی، رقص، تھیٹر، ادب اور فنون لطیفہ جیسے شعبوں میں ویزول اور پرفارمنگ آرٹس کے تحفظ اور فروغ کے لیے تحقیق اور دستاویزات کا انعقاد کرتے ہیں۔ یہ اقدام ان روایات کو پرنٹ اور صوتی و بصری دونوں شکلوں میں دستاویز کرتا ہے، آرٹ فارموں کا انتخاب ریاستی ثقافتی محکموں کی مشاورت سے کیا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ ساہتیہ اکادمی اپنے پروگرام کے سلسلے کے ذریعے نچلی سطح پر روایتی فن کی شکلوں اور ثقافتی تبادلوں کو فروغ دیتی ہے جس کا نام ‘‘لوک : دی مینی وائسز’’ ہے، یہ پروگرام لیکچروں کے ساتھ ساتھ فنی نمائش پر مشتمل ہے۔ اس پروگرام کا تصور ملک کے لوک اور قبائلی فن اور ثقافت کے تحفظ اور دیکھ بھال کے لیے کیا گیا تھا۔
یہ اے ایس آئی کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے دائرہ اختیار کے تحت اداروں کو ہر ممکن حد تک قابل رسائی بنائے، جس کا مقصد معذور افراد کے حقوق کو برقرار رکھنا اور امتیازی سلوک کو روکنا ہے، جبکہ معاشرے میں ان کی مکمل شرکت کو یقینی بنانے کے لیے تمام معذور افراد کے لیے مساوات، وقار اور احترام کے حق پر زور دینا ہے۔ لہذا اار پی ڈبلیو ڈی ایکٹ 2016 کی فراہمی کے مؤثر نفاذ کے لیے،اے ایس آئی قابل رسائی معیارات اور رہنما خطوط کی پیروی کرتا ہے، جیسا کہ 2023 میں ثقافت کی وزارت کی طرف سےنوٹیفائی کیا گیا تھا، جس میں محفوظ یادگاریں، مقامات اور عجائب گھرشامل ہیں۔
حکومت نے ثقافتی املاک کی لوٹ مار اور غیر قانونی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے ضروری اقدامات کیے ہیں۔ باقاعدگی سے واچ اور وارڈ کے عملے کے علاوہ پرائیویٹ سیکورٹی گارڈز اور سینٹرل انڈسٹریل سیکورٹی فورس کو یادگاروں، مقامات اور عجائب گھروں میں ضرورت کے مطابق تعینات کیا گیا ہے۔ جب بھی نوادرات کی چوری کی اطلاع ملتی ہے، ایف آئی آر درج کی جاتی ہے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں بشمول کسٹم ایگزٹ چینلز کو ’لُک آؤٹ نوٹس‘ جاری کیا جاتا ہے تاکہ چوری شدہ نوادرات کا سراغ لگانے اور اس کی برآمد کو روکنے کے لیے چوکس رہیں۔ پچھلے پانچ سالوں میں بیرون ممالک سے حاصل کی گئی نوادرات کی تفصیلات کو ‘ضمیمہ اے’ کے طور پر منسلک کی گئی ہیں۔
سنگیت ناٹک اکادمی (ایس این اے) آئی سی ایچ کے مختلف عناصر کو تلاش کرنے اور اسکول کے نصاب میں پرفارمنگ آرٹس کے انضمام کے لیے این سی ای آر ٹی کے اہلکاروں کے ساتھ سرگرم رہتی ہے۔
یہ معلومات ثقافت اور سیاحت کے مرکزی وزیر جناب گجیندر سنگھ شیخاوت نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔
ضمیمہ-I
پچھلے پانچ سالوں کے دوران باز یافت کیے گئے نمونے کی تفصیلات
نمبرشمار
|
سال
|
ملک
|
نمونے واپس لائے
|
سال وار کل
|
1۔
|
2020
|
آسٹریلیا
|
03
|
08
|
برطانیہ
|
05
|
2.
|
2021
|
برطانیہ
|
01
|
159
|
کینیڈا
|
01
|
امریکہ
|
157
|
3۔
|
2022
|
آسٹریلیا
|
29
|
30
|
برطانیہ
|
01
|
4.
|
2023
|
آسٹریلیا
|
02
|
115
|
برطانیہ
|
07
|
امریکہ
|
105
|
اٹلی
|
01
|
5۔
|
2024
|
تھائی لینڈ
|
01
|
298
|
امریکہ
|
297
|
|
کل
|
610
|
************
UR-4016
(ش ح۔ع و۔اش ق)
(Release ID: 2152268)