وزارات ثقافت
’’دنیا کو بدھ کی حکمت دینے سے پہلے ضروری ہے کہ ہم خود اس پر عمل کریں اور اسے اپنی زندگی میں اُتاریں’’— قابلِ احترام گیشے دورجی ڈمدل
Posted On:
01 AUG 2025 9:52PM by PIB Delhi
اندرا گاندھی نیشنل سینٹر فار دی آرٹس(آئی جی این سی اے) نے اپنے ‘‘برہتّر بھارت’’ اور ‘‘علاقائی مطالعات’’(ایریا اسٹڈیز) کے تحت ایک نمائش کا انعقاد کیا جس کا عنوان تھا: ‘‘بدھ کے قدموں کے نشانات: ایک مقدس نقشہ’’۔ یہ نمائش بدھ کی زندگی اور ان کی تعلیمات کے پورے ایشیا میں دور رس اثرات پر ایک غور و فکر سے بھرپور سفر پیش کرتی ہے۔یہ نمائش اس لازوال تمنا سے جڑی ہوئی ہے:‘‘بدھ ساسنم چِرم تستھتو’’ (بدھ کی تعلیمات ہمیشہ قائم رہیں)۔نمائش میں ایک نہایت باریک بینی سے تیار کردہ فائبر کا نقشہ پیش کیا گیا ہے، جو سال بھر کی تحقیق اور فنکارانہ محنت کا نتیجہ ہے۔

یہ نقشہ بدھ مت کے چار مقدس مقامات —لمبنی، بودھ گیا، سارناتھ اور کشی نگر — کو صرف جغرافیائی نقطہ نظر سے نہیں، بلکہ بیداری، روحانی وراثت اور یادداشت کے زندہ مراکز کے طور پر پیش کرتا ہے۔مزید برآں، یہ نقشہ ‘‘دھرم’’ کے سفر کو بھی اجاگر کرتا ہے جو متھرا، گندھار، کھوتن، لوو یانگ، دُون ہوانگ، یانگون، انگکور واٹ، بورو بودور اور دیگر خطوں سے گزرتا ہوا پھیلا۔ یہ سفر نہ صرف ریگستانوں، سمندروں اور تہذیبوں سے ہوتا ہوا گزرا، بلکہ اسے راہبوں، زائرین، علما اور سفیروں نے اپنی کاوشوں سے ممکن بنایا، جن کی محنت نے ایشیا کے ثقافتی اور روحانی ورثے کو شکل دی۔یہ نمائش15 اگست تک عوام کے لیے کھلی رہے گی۔

اس موقع پر مہمان خصوصی وینریبل گیشے دورجی دمدول موجود تھے جنہوں نے تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ اس کے علاوہ محترمہ للی پانڈیہ، جوائنٹ سکریٹری، وزارت ثقافت اور دیگر معزز مہمانوں نے بھی شرکت کی۔ جن میں شامل تھے: ؛ ڈاکٹر سچیدانند جوشی، ممبر سکریٹری، آئی جی این سی اے؛ جناب رویندر پنت، ڈائریکٹر، اکیڈیمکس، آئی بی سی؛ جناب شیام پراندے، انٹرنیشنل کوآرڈینیٹر، سیوا انٹرنیشنل اور سکریٹری جنرل، انتراشٹریہ سہیوگ پریشد؛ جناب بال مکند پانڈیہ، اکھل بھارتیہ اتحاد سنکلن یوجنا سے؛ ڈاکٹر پرینکا مشرا، ڈائریکٹر، آئی جی این سی اے؛ اور پروفیسر دھرم چند چوبے، سربراہ، برہتر بھارت اور آئی جی این سی اے کے ساؤتھ ایسٹ ایشیا اسٹڈیز یونٹ ۔اس موقع پر منگولیا اور ویتنام کے معزز راہب اور راہبائیں بھی موجود تھیں جنہوں نے تقریب کو خاص اہمیت دی۔

وینریبل گیشے دورجی ڈمدل نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ محض یہ کہنا کافی نہیں کہ ہمیں بدھ مت کا پیغام دنیا تک پہنچانا ہے، بلکہ سب سے پہلے ہمیں اسے اپنی ذات میں جذب کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہمدردی اور شفقت کو دوسروں تک پھیلانے سے پہلے ہر فرد کو خود سے یہ سوال کرنا چاہیے: کیا میں خوش ہوں؟ کیا میرا خاندان خوش ہے؟ اگر گھر کے اندر شفقت موجود نہیں ہے، تو باہر کی کوئی بھی کوشش دھرم کے اصل جوہر کو منتقل نہیں کر سکتی۔ جس طرح کوئی شخص سونا اس وقت تک برآمد نہیں کر سکتا جب تک وہ اس کا مالک نہ ہو، اسی طرح ہم بدھ کی دانشمندی کو اس وقت تک دوسروں تک نہیں پہنچا سکتے جب تک ہم خود اسے نہ جئیں۔انہوں نے مزید کہا کہ عزت مآب دلائی لامہ کی 90ویں سالگرہ کے موقع پر اور اس سال کو ‘‘سالِ شفقت’’ کے طور پر مناتے ہوئے، ہمیں سب سے پہلے اپنے دلوں اور گھروں میں ہمدردی پیدا کرنی ہوگی۔ صرف اسی صورت میں بھارت واقعی اس شفا اور ہم آہنگی کے پیغام کو دنیا تک پہنچا سکتا ہے۔

محترمہ للی پانڈیہ، جوائنٹ سیکریٹری، وزارت ثقافت، نے اس موقع کو بھارت کے لیے ایک نہایت اہم اور قابلِ فخر لمحہ قرار دیا۔ انہوں نے اس بات کو اجاگر کیا کہ ایک غیر معمولی پیش رفت کے تحت، بدھ کے مقدس تبرکات، جنہیں ایک بین الاقوامی نیلامی میں فروخت کے لیے پیش کیا جانا تھا، عزت و احترام کے ساتھ بھارت واپس لائے گئے ہیں۔ یہ اقدام معزز وزیر اعظم کے ثقافتی نوادرات کی واپسی کے وژن کے عین مطابق ہے۔انہوں نے بتایا کہ گودریج انڈسٹریز گروپ کی حمایت اور عوام و نجی شعبے کے اشتراک سے وزارتِ ثقافت نے ان تبرکات کی محفوظ واپسی کو ممکن بنایا۔ یہ تبرکات 30 جولائی کو دہلی پہنچے اور اب نیشنل میوزیم کی نگرانی میں ہیں۔انہوں نے کہا: ‘‘ہم ایک بڑی نمائش کی تیاری کر رہے ہیں، جس میں ان مقدس تبرکات کو آئی جی این سی اے کے اُس نقشے کے ماڈل کے ساتھ پیش کیا جائے گا جو بدھ مت کے عالمی پھیلاؤ کو دکھاتا ہے۔’’اس اقدام کو انہوں نے بھارت کے اس دائمی عزم کی علامت قرار دیا جو امن، ہمدردی، اور مکالمے یعنی بدھ کے ابدی پیغام سے جڑا ہوا ہے۔

ڈاکٹر سچیدانند جوشی نے اس موقع پر کہا کہ بھگوان بدھ کے مقدس تبرکات کی واپسی اور نمائش کا افتتاح ایک گہری خوشی کا لمحہ تھا—یہ واقعی کامیابی پر موتی کی مانند ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ نمائش خاص طور پر نوجوان نسل کے لیے ترتیب دی گئی ہے اور اداروں، اسکولوں، اور کالجوں پر زور دیا کہ وہ اس نمائش کا دورہ کریں اور اس بات کو سمجھیں کہ بھگوان بدھ کا پیغام—امن، خوشی، اور ہمدردی—کس طرح مختلف تہذیبوں میں پھیلا اور آج بھی اتنا معنی خیز کیوں ہے۔معزز بھکشوؤوں کےپھیلائے گئے خیالات کی روشنی میں انہوں نے کہا کہ جتنا زیادہ کوئی شخص بدھ کی زندگی اور تعلیمات میں غور کرتا ہے، اتنا ہی وہ اپنے اندر جھانکنے لگتا ہے۔ یہ خود شناسی کا موقع فراہم کرتا ہے اور بالآخر خود حقیقت تک پہنچنے کا ذریعہ بنتا ہے، جو کہ آج کے دور کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔
نمائش کے افتتاحی کلمات میں پروفیسر دھرم چند چو بی نے کہا کہ یہ نمائش شہزادہ سدھارتھ کے بدھ بننے کے سفر اور ان کی تعلیمات کے وسیع پھیلاؤ کی ایک دلچسپ بصری کہانی پیش کرتی ہے۔ یہ نقشہ دکھاتا ہے کہ دھرم کس طرح بھارت سے باہر پہنچا، اُن بھکشوؤں اور علما کی لگن کی بدولت جنہوں نے پہاڑوں اور سمندروں کو عبور کیا—اکثر ذاتی قربانیوں کے باوجود۔انہوں نے بتایا کہ یہ محض ایک جغرافیائی نقشہ نہیں ہے، بلکہ ان لوگوں کو خراج تحسین ہے جنہوں نے بدھ کے پیغام کو ایشیا بھر میں پہنچایا، اور ساتھ ہی بھارت کی تہذیبی دولت،اخلاقیات، سائنس، فنون اور علمی نظامات کا بھی اعتراف ہے، جنہوں نے ایشیا کو ثقافتی طور پر بھارتی رنگ دیا۔
اس موقع پر دیگر معزز مہمانوں نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ آخر میں ڈاکٹر اجے مشرا نے شکریہ ادا کیا۔ یہ نقشہ محض ایک بصری نمائش سے بڑھ کر ہے؛ یہ اس وسیع تحریک کے پیچھے انسانوں کی کہانیاں بھی یاد دلاتا ہے۔حوصلے، قربانی، استقامت، اور گہری وابستگی کی داستانیں۔یہ بدھ کی تعلیمات کو صرف مذہبی فلسفہ کے طور پر نہیں بلکہ ایک تہذیبی قوت کے طور پر پیش کرتا ہے جس نے قوموں کے درمیان مکالمہ، فنون کے تبادلے اور مشترکہ اقدار کو فروغ دیا۔ اس نمائش کے ذریعے، آئی جی این سی اے ایک بار پھر بھارت کے کردار کو وسوامیتر کے طور پر تسلیم کرتا ہے۔دنیا کا دوست۔جو ہمارے زمانے میں غور و فکر، اتحاد، اور عالمی ہم آہنگی کے لیے بدھ کی دائمی حکمت پیش کرتا ہے۔
********
ش ح۔ ش ت ۔ رض
3883U-
(Release ID: 2152039)