زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
زرعی انفراسٹرکچر کو بڑھانے کے لیے اقدامات
Posted On:
25 JUL 2025 6:28PM by PIB Delhi
جی ہاں، حکومت نے زراعت کے بنیادی ڈھانچے کو بڑھانے اور کسانوں کی بہتر آمدنی کو یقینی بنانے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں جیسے اگریکلچر انفراسٹرکچر فنڈ (اے آئی ایف)، اگریکلچر مارکیٹنگ انفراسٹرکچر (اے ایم آئی)، باغبانی کی مربوط ترقی کے لیے مشن (ایم آئی ڈی ایچ)، راشٹریہ کرشی وکاس یوجنا (آر کے وی وائی)، پردھان منتری کسان سمان ندھی (پی ایم – کسان) پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا (پی ایم - ایف بی وائی)وغیرہ۔ ان اسکیموں کی مختصر تفصیل اس طرح ہے:
I. ایگریکلچر انفراسٹرکچر فنڈ (اے آئی ایف) ، قرضوں کے سود پر سبسڈی اور فصل کے بعد کے انتظام کے انفراسٹرکچر اور کمیونٹی فارمنگ اثاثوں کے قابل عمل منصوبوں میں سرمایہ کاری کے لیے کریڈٹ گارنٹی سپورٹ کے ذریعے ایک درمیانی مدت کے قرض کی مالی امداد کی سہولت ہے۔ اس اسکیم کے تحت مستفیدین کو 2کروڑ روپے تک کے قرض کے لیے بینکوں اور مالیاتی اداروں کی جانب سے سالانہ 3 فیصد سود سبسڈی کے ساتھ قرض کے طور پر فراہم کیا جائے گا اور سی جی ٹی ایم ایس کے تحت اہل استفادہ کنندگان کوگارنٹی کوریج کے ساتھ قرض کے طور پر ایک لاکھ کروڑروپے دیئے جائیں گے۔ مورخہ 30.06.2025 تک اے آئی ایف کے تحت 1,13,419 پروجیکٹوں کے لیے 66,310 کروڑ روپے کی منظوری دی گئی ہے۔ ان منظور شدہ پروجیکٹوں نے زراعت کے شعبہ میں 107,502 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کو متحرک کیا ہے۔ اے آئی ایف کے تحت منظور کیے گئے بڑے پروجیکٹوں میں 30,202 کسٹم ہائرنگ سینٹرز، 22,827 پروسیسنگ یونٹس، 15,982 (ویئر ہاؤس)گودام، 3,703 چھنٹائی اور گریڈنگ یونٹس، 2,454 کولڈ اسٹوریج پروجیکٹس، تقریباً 38,251 دیگر قسم کے پوسٹ ہارویسٹ مینجمنٹ پروجیکٹس اور قابل عمل سیٹیگ شامل ہیں۔
II. اگریکلچر مارکیٹنگ انفراسٹرکچر (اے ایم آئی)، انٹیگریٹیڈ اسکیم فار اگریکلچرل مارکیٹنگ (آئی ایس اے ایم) کی ایک ذیلی اسکیم ہے جس کے تحت ریاستوں کے دیہی علاقوں میں گوداموں/ ویئر ہاؤسز کی تعمیر/تزئین و آرائش کے لیے زرعی پیداوار کی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے مدد فراہم کی جاتی ہے۔ اے ایم آئی ایک ڈیمانڈ پر مبنی اسکیم ہے جس میں اہل مستفید کے زمرے کے لحاظ سے پروجیکٹ کی سرمایہ لاگت پر 25 فیصد اور 33.33 فیصد کی شرح سے سبسڈی فراہم کی جاتی ہے۔ اس اسکیم کے تحت امدادیافتہ افراد، کسانوں، کاشتکاروں/پیداواروں کے گروپ، زرعی صنعت کاروں، رجسٹرڈ فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشنز (ایف پی اوز)، کوآپریٹیو سوسائٹیز اور ریاستی ایجنسیوں وغیرہ کے لیے دستیاب ہے۔ اسکیم کے آغاز کے بعد سے یعنی یکم اپریل 2001 سے 30 جون- 2025 تک مجموعی طور پر اس پروجیکٹ کے تحت982.94 میٹرک ٹن اسٹوریج کی گنجائش کے ساتھ49796 اسٹرکچر اسٹوریج کے منصوبے کے تحت منظوری دی گئی ہے اور 4829.37 کروڑ روپے کی سبسڈی جاری کی گئی ہے۔
III. نیشنل اگریکلچر مارکیٹ (ای- این اے ایم) اسکیم، ایک ورچوول پلیٹ فارم ہے جو مختلف ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی براہ راست تھوک منڈیوں/مارکیٹوں کو مربوط کرتا ہے تاکہ زرعی اور باغبانی اجناس کی آن لائن تجارت کو آسان بنایا جا سکے اور کسانوں کو ان کی پیداوار کی بہتر منافع بخش قیمتیں حاصل کرنے کے قابل بنایا جا سکے۔ مورخہ 30.06.2025 تک، 1.79 کروڑ کسانوں اور 2.67 لاکھ تاجروں کو ای- این اے ایم پورٹل پر رجسٹر کیا گیا ہے۔ ای- این اے ایم پلیٹ فارم پر مجموعی طور پر 12.03 کروڑ میٹرک ٹن اور 49.15 کروڑ اقسام (بانس، پان، ناریل، لیموں، کھٹی اور سویٹ کارن) کی تقریباً 4.39 لاکھ کروڑ روپے کی مجموعی طور پر تجارت ہوئی ہے۔
IV. باغبانی کی مربوط ترقی کے لیے مشن (ایم آئی ڈی ایچ)، جس کے تحت عام علاقوں میں پروجیکٹ لاگت کا 35 فیصد اور پہاڑی اور طے شدہ علاقوں میں 50فیصد فی استفادہ کنندہ مالی امداد دستیاب ہے جس میں کولڈ اسٹوریج، باغبانی کی پیداوار کے لیے کولڈ اسٹوریج کی سہولیات شامل ہیں۔ یہ جزو ڈیمانڈ/انٹرپرینیوریل ہے جو تجارتی منصوبوں کے ذریعے چلایا جاتا ہے جس کے لیے یہ حکومتی امداد کریڈٹ سے منسلک اور بیک - اینڈڈ ہے۔
V. راشٹریہ کرشی وکاس یوجنا (آر کے وی وائی)، ایک مرکزی اسپانسر شدہ اسکیم ہے جس کے تحت متعلقہ ریاست کے چیف سکریٹری کی سربراہی میں ریاستی سطح کی منظوری کمیٹی (ایس ایل ایس سی) کے ذریعہ زراعت اور اس سے منسلک شعبوں میں پروجیکٹوں کی منظوری کی بنیاد پر ریاستی حکومتوں کو گرانٹ ان ایڈ کے طور پر فنڈز جاری کیے جاتے ہیں، جو کہ اسکیم کے تحت بااختیار ادارہ ہے۔ اس اسکیم کے تحت ریاستوں کو اپنی ترجیحات کے مطابق زراعت اور اس سے منسلک شعبوں میں پروجیکٹس کے انتخاب، منصوبہ بندی، منظوری اور عمل آوری کے عمل میں لچک اور خود مختاری حاصل ہے۔آر کے وی وائی بنیادی طور پر ایک پروجیکٹ پر مبنی اسکیم ہے، جس سے کاشتکار برادری کے تمام طبقات کو فائدہ ہوتا ہے۔
VI. پردھان منتری کسان سمان ندھی (پی ایم - کسان) اسکیم کے تحت تمام زمیندار کسان خاندانوں کو تین مساوی قسطوں میں ہر سال 6,000 کی آمدنی کی امداد دی جاتی ہے۔ مورخہ 30.06.2025 تک، اس اسکیم سے سے فائدہ اٹھانے والے کسان خاندانوں کو3.69 لاکھ کروڑ سے زیادہ کی رقم بطور فائدہ دی گئی ہے۔
VII. پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا ( پی ایم – ایف بی وائی)، جو 2016 میں شروع کی گئی تھی، اعلی پریمیم شرحوں اور حد کے تعین کی وجہ سے کسانوں کے لیے کم بیمہ کی رقم کے مسائل کو حل کرتی ہے۔ مورخہ 30.06.2025 تک 78.41 کروڑ کسانوں نے درخواست دی ہے اور 22.67 کروڑ (عارضی) کسان درخواست دہندگان سے 1,83,259 کروڑ روپے سے زیادہ کے دعوے موصول ہوئے ہیں۔
(i) قرض: اے آئی ایف کے ذریعہ سی جی ٹی ایم ایس ای کوریج کے تحت 2 کروڑ روپے تک سود کی سبسڈی اور کولیٹرل فری قرضوں کے ساتھ کریڈٹ سے منسلک مالی امداد فراہم کی جاتی ہے۔ فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشنز (ایف پی اوز)، پی اے سی ایس ،سیلف ہیلپ گروپس اور چھوٹے کسانوں کو فائدہ پہنچانے والے زرعی کاروباری اداروں کو ترجیح دی جاتی ہے۔ مزید برآں، کسان کریڈٹ کارڈ ( کے سی سی) اسکیم فصلوں، مویشی پالنے، ماہی پروری اور اس سے منسلک سرگرمیوں کے لیے مختصر مدتی، گھومنے والے(ریوولونگ) قرضے فراہم کرتی ہے۔ مورخہ 31.03.2025 تک 7.72 کروڑ کسان فعال کے سی سی ہولڈر ہیں۔
(ii) ٹیکنالوجی سپورٹ: اے آئی ایف اپنے آن لائن اے آئی ایف پورٹل کے ذریعے جدید ٹیکنالوجی تک رسائی کی سہولت فراہم کرتے ہوئے درست زراعت، بنیادی پروسیسنگ، اسٹوریج اور مارکیٹنگ کے لیے بنیادی ڈھانچے کو فروغ دیتا ہے۔ پی ایم ایف بی وائی نے دعویٰ کے تصفیے کو تیز کرنے کے لیے موبائل پر مبنی فصل کاٹنے کے تجربات (سی سی ای)، ڈرونز اور ریموٹ سینسنگ کو مربوط کیا ہے۔ مزید برآں، ڈجیٹل ایگریکلچر مشن، ڈرون دیدی اور نیشنل ای گورننس پلان برائے زراعت چھوٹے اور پسماندہ کسانوں کی مدد کرنے والے دیگر تکنیکی اقدامات ہیں۔
(iii) آبپاشی: 16-2015 کے دوران شروع کی گئی فی ڈراپ مور کراپ ( پی ڈی ایم سی) اسکیم کا مقصد ملک کے کسانوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے ڈرپ اور اسپرنکلر اریگیشن سسٹم جیسی مائیکرو اریگیشن تکنیکوں کے ذریعے کھیت کی سطح پر پانی کے استعمال کی کارکردگی کو بڑھانا ہے۔ 16-2015 سے 2022-2021کے دوران، پی ڈی ایم سی کو پردھان منتری کرشی سینچائی یوجنا ( پی ایم کے ایس وائی) کے ایک جزو کے طور پر لاگو کیا گیا تھا۔ 23-2022 سے پی ڈی ایم سی کو راشٹریہ کرشی وکاس یوجنا ( پی کے وی وائی) کے تحت لاگو کیا جا رہا ہے۔
مندرجہ بالا اسکیموں کے تحت چھوٹے اور پسماندہ کسانوں کو قرض، ٹیکنالوجی اور آبپاشی کے قرض تک رسائی کے سلسلہ میں درج ذیل امداد فراہم کی جاتی ہے:
حکومت حالیہ موسم اور مارکیٹ کے چیلنجوں کے پیش نظر پائیدار زراعت کو فروغ دینے اور پیداوار میں اضافہ کر رہی ہے۔ ان اقدامات میں شامل ہیں:
(i) قدرتی کاشت کاری کا مشن: حکومت ہند کی طرف سے سال 23-2022 میں ملک بھر میں کیمیکل سے پاک، دوبارہ تخلیق کرنے والی زراعت کو فروغ دینے کے لیے شروع کیا گیا۔ اس کا مقصد کیمیائی کھادوں اور جراثیم کش ادویات پر کسانوں کے انحصار کو کم کرنا اور پائیدار طریقوں کے ذریعے مٹی کی صحت، حیاتیاتی تنوع اور زراعت کی آمدنی میں اضافہ کرنا ہے۔
(ii) ایف پی او پالیسی: ایف پی اوز زراعت اور اس سے منسلک شعبوں کی پیداوار اور مارکیٹنگ میں بڑے پیمانے پر معیشتوں کے ذریعے اجتماعی فوائد حاصل کرنے کے مقصد سے بنائے گئے ہیں۔ اس کا مقصد پروڈیوسر کیلئے بہتر آمدنی کو یقینی بنانا اور کاشتکار-پیداواروں اور کاشتکار برادریوں کو موثر،کم لاگت اور پائیدار وسائل کے استعمال کے ذریعہ پیداوار میں اضافہ کرنے کے قابل بنانا ہے۔
(iii) راشٹریہ کرشی وکاس یوجنا ( آر کے وی وائی) کی مٹی کی صحت اور زرخیزی اسکیم: ملک کے تمام کسانوں کو سوائل ہیلتھ کارڈ ( ایس ایچ سی) جاری کرنے میں ریاستی حکومتوں کی مدد کرنے کے لیے سال 15-2014 میں سوائل ہیلتھ کارڈ ( ایس ایچ سی) اور سوائل ہیلتھ مینجمنٹ (ایس ایچ ایم) شروع کیے گئے تھے۔ سال 23-2022 سے ایس ایچ سی اور ایس ایچ ایم کو راشٹریہ کرشی وکاس یوجنا ( آر کے وی وائی) کی مٹی کی صحت اور زرخیزی کے طور پر انضمام کردیا گیا ہے۔ سوائل ہیلتھ کارڈ ( ایس ایچ سی) ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو مٹی کی صحت اور اس کی پیداواری صلاحیت کو بہتر بنانے کے لیے کیمیائی کھادوں کے ساتھ ثانوی اور مائیکرو غذائی اجزاء کے ساتھ نامیاتی کھادوں اور بایو کھادوں کے معقول استعمال کے ذریعہ مربوط غذائیت کے انتظام ( آئی این ایم) کو فروغ دینے میں مدد کرتا ہے۔ اس اسکیم میں ذیلی اجزاء ہیں جیسے مٹی کی جانچ کے لیے مٹی کے نمونوں کی جانچ، کھاد/بایو فرٹیلائزر اور نامیاتی کھاد کی کوالٹی کنٹرول لیبارٹریوں کا قیام/مضبوطی، مائیکرو نیوٹرینٹس کا فروغ اور سوائل ہیلتھ کارڈ کا اجرا۔ سوائل ہیلتھ کارڈ کسانوں کو ان کی مٹی کی غذائیت کی حیثیت کے بارے میں معلومات فراہم کرتا ہے اور مٹی کی صحت اور اس کی زرخیزی کو بہتر بنانے کے لیے مناسب مقدار میں غذائی اجزاء تجویز کرتا ہے۔ مورخہ 30.06.2025 تک کسانوں میں 25.13 کروڑ سوائل ہیلتھ کارڈ تقسیم کیے جا چکے ہیں۔
ان اقدامات کا مقصد بدلتی ہوئی آب و ہوا اور مارکیٹ کے حالات کے مطابق زراعت کو زیادہ پیداواری، موافقت پذیر اور منافع بخش بنانا ہے۔
یہ معلومات زراعت اور کسانوں کی بہبود کے وزیر مملکت جناب رام ناتھ ٹھاکر نے آج ایوا ن بالا-راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔
*******
ش ح- ظ ا-ع ن
UR No.3576
(Release ID: 2150025)