ارضیاتی سائنس کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

پارلیمانی سوال: موسم کی پیش گوئی کو مضبوط بنانا

Posted On: 23 JUL 2025 3:32PM by PIB Delhi

بھارت کے محکمہ موسمیات(آئی ایم ڈی)نے آپریشنل مانسون پیش گوئی کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال شروع کر دیا ہے۔ سال 2017 سےآئی ایم ڈی ، مانسون مشن کلائمیٹ فورکاسٹ سسٹم(ایم ایم سی ایف ایس)استعمال کر رہا ہے، جو کہ ایک جدید اور مربوط سمندر-فضاماڈل ہے۔ اس ماڈل کی مدد سے ہر ماہ اور پورے موسم کے لیے تقریباً 38 کلومیٹر کی اعلیٰ ریزولیوشن کے ساتھ بارش اور درجہ حرارت کی پیش گوئی کی جاتی ہے۔ایم ایم سی ایف ایس ماڈل کو استعمال کرتے ہوئے ہر ماہ ایل نینو سدرن  آسکیلیشن (ای این ایس او) اور’انڈین اوشین ڈائپول(آئی او ڈی) کا بلیٹن تیار کیا جاتا ہے۔سال 2021 سےآئی ایم ڈی  نے جنوب مغربی مانسون کی ماہانہ اور موسمی پیش گوئی کے لیے ایک نئی حکمتِ عملی اپنائی ہے، جو دو طریقوں پر مبنی ہے:شماریاتی پیش گوئی کا نظام ، نئے تیار کردہ ملٹی ماڈل انسیمبل(ایم ایم ای) پر مبنی پیش گوئی کا نظام۔ملٹی ماڈل انسیمبل(ایم ایم ای) نقطۂ نظر میں دنیا کے مختلف عالمی موسمیاتی تحقیقی اور پیش گوئی مراکز کے مربوط عالمی موسمیاتی ماڈل(سی جی سی ایم ایس)استعمال کیے جاتے ہیں، جن  میں آئی ایم ڈی کاایم ایم سی ایف ایس ماڈل بھی شامل ہے۔ایم ایم سی ایف ایس اورایم ایم ایسے حاصل کردہ ڈیٹا ہر مہینے اپ ڈیٹ کیا جاتا ہے تاکہ مختلف صارفین اور حکومتی اداروں کی ان ضروریات کو پورا کیا جا سکے، جنہیں موسمی بارش کی علاقائی تقسیم اور خطے کی سطح پر اوسط بارش کی پیش گوئی درکار ہوتی ہے۔ اس سے علاقائی منصوبہ بندی میں بہتری لانے میں مدد ملتی ہے۔

قلیل مدتی موسم کی پیش گوئی کے لیے، بھارت کے محکمہ موسمیات(آئی ایم ڈی)نے حال ہی میں بھارت فورکاسٹنگ سسٹم (بھارت پیش گوئی نظام )متعارف کرایا ہے، جو دنیا کا سب سے زیادہ ریزولیوشن والا آپریشنل موسمیاتی ماڈل ہے۔ یہ ماڈل 6 کلومیٹر گرڈ پر کام کرتا ہے، جو بھارت کی موسمی پیش گوئی کی صلاحیتوں، خصوصاً مقامی سطح پر پیش گوئی کے میدان میں ایک بہت بڑی پیش رفت ہے۔اس سے قبل آئی ایم ڈی عددی ماڈلز استعمال کرتا تھا جن کی ریزولیوشن 9 کلومیٹر تھی، اور یہ ضلعی سطح پر موسم کی پیش گوئی فراہم کرتے تھے۔ اگرچہ یہ ماڈلز مؤثر تھے، لیکن ان میں چھوٹے پیمانے پر موسمی تغیرات کو مکمل طور پر سمجھنے اور پیش گوئی کرنے کی صلاحیت محدود تھی۔ ایسے تغیرات مقامی برادریوں، زراعت اور آفات سے نمٹنے کے اقدامات پر گہرا اثر ڈال سکتے ہیں۔

ساحلی سیلاب سے بچاؤ کے اقدامات میں بنیادی طور پر سمندری دیواروں، ریویٹمنٹس(بندھوں)، پشتوںوغیرہ کی تعمیر شامل ہوتی ہے۔ یہ اقدامات متعلقہ ساحلی ریاستوں/مرکزی زیر انتظام علاقوںکی حکومتوں کی ضروریات کے مطابق منصوبہ بندی اور عمل درآمد کے تحت کیے جاتے ہیں۔مرکزی حکومت اس ضمن میں صرف ترغیبی، مشاورتی اور سہولت کار کا کردار ادا کرتی ہے۔یہ منصوبے عموماً ریاستی/مرکز کے زیر انتظام علاقے حکومتوں کے اپنے مالی وسائل سے، یا کثیر فریقی مالی معاونت یامرکزی امدادکے ذریعے مکمل کیے جاتے ہیں۔

تاہم، مرکزی حکومت نے ساحلی علاقوں میں سیلاب سے نمٹنے کی کوششوں کو تقویت دینے کے لیے سائنسی ڈیٹا تک رسائی کی سہولت فراہم کرتے ہوئے چند اقدامات کیے ہیں۔ان میں ایک اہم اقدام کوسٹل مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم(سی ایم آئی ایس) کی تیاری ہے، جو اہم ساحلی ڈیٹا کو جمع کرنے میں مدد دیتا ہے تاکہ متعلقہ اسٹیک ہولڈرز درست اور باخبر فیصلے کر سکیں۔

سی ایم آئی ایس کا آغاز حکومتِ ہند کی جانب سے بارہویں پنچ سالہ منصوبے کے دوران کیا گیا تھا، جس کا مقصد ساحلی کٹاؤجیسے چیلنجز سے سائنسی اور ڈیٹا پر مبنی طریقے سے نمٹنا تھا۔ساحلی ڈیٹا کا کوئی مخصوص اور منظم ذخیرہموجود نہ ہونے کے پیش نظر، سی ایم آئی ایس کا منصوبہ بنایا گیا تاکہ اہم ساحلی عوامل کی منظم طریقے سے معلومات جمع اور تجزیہ کیا جا سکے۔

سی ایم آئی ایس کے مقامات کی تفصیل درج ذیل ہے:

  • نانی دنتی-موتی دنتی (گجرات)
  • ستپتی (مہاراشٹر)
  • مالوان (مہاراشٹر)
  • باگا (گوا)
  • بیناولیم (گوا)
  • پونانی (کیرالہ)
  • دیوانری (تمل ناڈو)
  • کرائیکل (پانڈیچیری)

سی ایم آئی ایس  کا ایک اور اہم مقصد یہ ہے کہ مؤثر ساحلی تحفظ کی منصوبہ بندی، ساحلی کٹاؤ کی روک تھام، اور ماحولیاتی تبدیلی سے مطابقت کے لیے قابل اعتماد اور مخصوص مقامات پر مبنی ڈیٹا فراہم کیا جائے۔

سیلاب سے نمٹنے کے غیر تعمیراتی اقداماتک ے طور پر، سنٹرل واٹر کمیشن(سی ڈبلیو سی)مختص کردہ مقامات پر متعلقہ ریاستی حکومتوں کو 24 گھنٹے قبل تک کی قلیل مدتی سیلابی پیش گوئی فراہم کرتا ہے۔جب پانی کی سطح کسی مقررہ حد کو عبور کرتی ہے تو بروقت سیلابی وارننگ جاری کی جاتی ہے، تاکہ مقامی انتظامیہ ضروری اقدامات کر سکے۔

حکومتِ ہند، ارضیاتی سائنس کی وزارت (ایم او ای ایس) کے تحت نیشنل سینٹر فار سیسمولوجی (این سی ایس) کے ذریعے اپنے زلزلہ نگرانی نیٹ ورک کو وسعت دے رہی ہے، جس کے تحت مزید 100 زلزلہ نگرانی اسٹیشن قائم کیے جا رہے ہیں۔ زلزلہ نگرانی کے اس نیٹ ورک میں توسیع بھارت کی قدرتی آفات سے نمٹنے کی صلاحیت کو نمایاں طور پر مضبوط کرے گی، کیونکہ اس سے زلزلے سے متعلق معلومات فوری طور پر فراہم کی جا سکیں گی تاکہ امدادی سرگرمیاں جلد شروع کی جا سکے۔مزید برآں، زلزلے سے متعلق جو ڈیٹا(اعداد وشمار) حاصل ہوتا ہے، وہ زلزلے خطرات کے تجزیے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، جسے آگے چل کر سیسمک مائیکرو زونیشن اسٹڈیز کے ذریعے بہتر منصوبہ بندی اور محفوظ تر انفرااسٹرکچر کی تعمیر کے لیے بروئے کار لایا جائے گا۔

ویلوور لوک سبھا حلقے میں محکمہ موسمیات کا ایک دفتر قائم ہے، جو موسمی نگرانی اور مشاہداتی سہولیات سے لیس ہے۔ ہندوستانی محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) نے ویلوور ہوائی اڈے پر بھی ایک موسمیاتی سہولت قائم کی ہے، جہاں ایک آن لائن بریفنگ سسٹم کے ذریعے ایئرپورٹ میٹ سروسز فراہم کی جاتی ہیں۔ویلوور ضلع کے ورِنچی پورم میں قائم کرشی وگیان کیندر (کے ای کے) میں ایک خودکار موسمی اسٹیشن (اے ڈبلیو ایس ) بھی فعال ہے، جو ہر 15 منٹ کے وقفے سے موسمی معلومات فراہم کرتا ہے۔چونکہ ویلوور ہوائی اڈے پر تجارتی پروازوں کا آغاز ابھی نہیں ہوا ہے، اس لیے ایک موبائل وین میں ایک عارضی موسمیاتی سہولت قائم کی گئی ہے، جہاں ضرورت پڑنے پر تازہ موسمی معلومات فراہم کرنے کی گنجائش موجود ہے۔

آئی ایم ڈی ایک اسکیم چلاتا ہے جسے گرامین کرشی موسم سیوا (جی کے ایم ایس ) کہا جاتا ہے۔ اس اسکیم کا مقصد موسم پر مبنی زرعی موسمی مشاورتی خدمات (اے اے ایس ) فراہم کرنا ہے، تاکہ کسانوں کو فائدہ پہنچایا جا سکے۔

یہ خدمات ملک کی کئی سرکردہ تنظیموں جیسے کہ انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ (آئی سی اے آر) ، ریاستی زرعی جامعات (ایس اے یو)،انڈین انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (آئی آئی ٹی)،ریاستی زرعی محکمے، غیر سرکاری تنظیمیں (این جی او) وغیرہ کے اشتراک سے فراہم کی جاتی ہیں۔اس اسکیم کا مقصد کسانوں کو ان کے روزمرہ کے زرعی کاموں کے لیے درست اور بروقت فیصلے کرنے میں مدد دینا ہے تاکہ وہ خراب موسم کی وجہ سے فصل کو ہونے والے نقصان کو کم کر سکیں اور سازگار موسمی و ماحولی حالات سے بھرپور فائدہ اٹھا سکیں۔

جی کے ایم ایس کے تحت ، ملک بھر میں مختلف ایس اے یو ، آئی آئی ٹی ، آئی سی اے آر کے اداروں وغیرہ میں واقع 127 زرعی آب و ہوا والے علاقوں کا احاطہ کرنے والے 130 ایگرومیٹ فیلڈ یونٹ (اے ایم ایف یو) کام کر رہے ہیں ۔ آئی ایم ڈی بارش ، درجہ حرارت ، نمی ، بادل کا احاطہ ، ہوا کی رفتار ، اور اگلے پانچ دنوں کے لیے ضلع اور بلاک کی سطح پر سمت کے ساتھ ساتھ موسمیاتی ذیلی ڈویژن کی سطح پر اگلے ہفتے کی بارش اور درجہ حرارت کے نقطہ نظر کے لیے درمیانی مدت  کی موسمی پیش گوئیاں فراہم کرتا ہے ۔ مشاہدہ شدہ اور پیش گوئی شدہ موسم کی بنیاد پر ، اے ایم ایف یو اپنے متعلقہ اضلاع کے لیے ہر ہفتے دو بار زرعی موسمی مشورے (ہر منگل اور جمعہ) تیار کرتے ہیں تاکہ کاشتکار برادری کو فصل اور اقسام کے انتخاب ، بوائی ، کٹائی ، آبپاشی اور کھاد کے استعمال کے بارے میں مناسب فیصلے کرنے میں مدد مل سکے ۔

ہر ہفتے دو بار جاری کیے جانے والے مشاورتی بلیٹن کے ساتھ ساتھ، ہندوستانی محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی ) کے علاقائی موسمیاتی مراکز (آر ایم سی ) اور موسمیاتی مراکز (ایم سی ) کی جانب سے روزانہ موسم کی پیش گوئی اور موجودہ موسم  کی معلومات بھی فراہم کی جاتی ہیں۔مزید برآں،اے ایم ایف یو ایس جانب سے زرعی شعبے کے لیے اثراتی بنیاد پر پیش گوئیاں(آئی بی ایف ) بھی تیار کی جا رہی ہیں۔ یہ پیش گوئیاں ملک بھر کی مختلف ریاستوں اور مرکزی زیر انتظام علاقوں کے اضلاع کے لیے شدید موسم کی وارننگز کی بنیاد پر تیار کی جاتی ہیں، جو کہ نیشنل ویدر فورکاسٹنگ سینٹر نئی دہلی ور آئی ایم ڈی کے آر ایم سی اور اور ایم ایس  کی جانب سے جاری کی جاتی ہیں۔

ان پیش گوئیوں کا مقصد کسانوں کو ممکنہ موسمی خطرات سے بروقت آگاہ کرنا اور زرعی نقصان کو کم سے کم کرنا ہے۔ مذکورہ ایگرومیٹ سروسز ایسے مواقع کے دوران کاشتکاری کی کارروائیوں کے لیے ضروری رہنما خطوط کے ساتھ ساتھ کم بارش/خشک موسم سمیت شدید موسمی حالات کی وجہ سے مختلف فصلوں پر پڑنے والے اثرات کا خیال رکھتی ہیں ۔

موسم کی پیش گوئی کے بارے میں بروقت انتباہات فراہم کرنے کے لیے ، بشمول مانسون کی بارشوں سے متعلق معلومات ، موسم کی پیش گوئی ، اور زرعی موسمی رہنمائی ، ایک ملٹی چینل پھیلاؤ کا نظام استعمال کیا جا رہا ہے ، جس میں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا ، دوردرشن ، ریڈیو ، انٹرنیٹ ، اور کسان پورٹل اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی) اقدامات کے ذریعے ایس ایم ایس شامل ہیں ۔ کسان پورٹل کے ذریعے طوفان ، گہرے دباؤ وغیرہ جیسے شدید موسمی واقعات کے دوران ایس ایم ایس پر مبنی انتباہات اور انتباہات کے ساتھ مناسب تدارک کے اقدامات بھیجے جا رہے ہیں ۔ تکنیکی ترقی نے رسائی کو مزید بڑھا دیا ہے ، جس سے کسان موبائل ایپ جیسے میگھدوت اور موسم ، اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم جیسے واٹس ایپ ، فیس بک وغیرہ کے ذریعے مقام سے متعلق پیشن گوئی اور مشورے حاصل کر سکتے ہیں ۔ مزید برآں ، آئی ایم ڈی نے اپنی خدمات کو 18 ریاستی حکومتوں کے آئی ٹی پلیٹ فارموں کے ساتھ مربوط کیا ہے ، جس سے کسانوں کو انگریزی اور علاقائی دونوں زبانوں میں معلومات تک رسائی حاصل ہے ۔

آئی ایم ڈی  نے حال ہی میں پنچایتی راج وزارت (ایم او پی آر) کے تعاون سے ملک کے تقریباً تمام گرام پنچایتوں کے لیے پنچایت سطح کی موسمی پیش گوئیاں جاری کرنا شروع کی ہیں۔ یہ پیش گوئیاں ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے ذریعے دستیاب ہیں، جن میں شامل ہیں:ای-گرام سراج ([https://egramswaraj.gov.in](https://egramswaraj.gov.in)) میری پنچایت ایپ، وزارت پنچایتی راج کا ای-منچتر اور آئی ایم ڈی، وزارت ارضیاتی سائنس (ایم او ای ایس) کا موسَم گرام ([https://mausamgram.imd.gov.in](https://mausamgram.imd.gov.in))

گرامین کرشی موسم سیوا (جی کے ایم ایس ) خدمات کی پہنچ اور مؤثریت کو بڑھانے کے لیے،آئی ایم ڈی مختلف متعلقہ فریقین جیسے کہ ریاستی زرعی محکمے، غیر سرکاری تنظیمیں (این جی او)، اور ایس اے یو کے ساتھ فعال طور پر رابطہ قائم کر رہا ہے۔ اس سلسلے میں،اے ایم ایف ہوکے تعاون سے ملک کے مختلف علاقوں میں کسانوں میں آگاہی بڑھانے کے لیے کسان آگاہی پروگرام ( ایف اے پی )منعقد کیے جا رہے ہیں۔مزید برآں، آئی ایم ڈی  اور اے ایم ایف یو کے ماہرین کسان میلوں، کسان دن کے پروگرامز، اور فیلڈ وزٹ میں فعال طور پر حصہ لیتے ہیں، جہاں کسانوں سے براہِ راست ملاقات کر کے انہیں موسمیاتی بنیادوں پر دی جانے والی زرعی مشاورتی خدمات کے استعمال کی ترغیب دی جاتی ہے تاکہ کسان برادری کو ان خدمات سے زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل ہو سکے۔

ضرورت کے مطابق خودکار موسمی اسٹیشن (اے ڈبلیو ایس) نصب کیے جاتے ہیں ۔ ملک بھر میں اب تک 1008 اے ڈبلیو ایس ، 1382 خودکار بارش ناپنے والے آلات(آٹومیٹک رین گیجز) اور 200 ایگرو اے ڈبلیو ایس نصب کیے جا چکے ہیں ۔

یہ معلومات سائنس اور ٹیکنالوجی ، ارضیاتی سائنس کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ، وزیر اعظم کے دفتر کے وزیر مملکت ، عملہ ، عوامی شکایات اور پنشن کے وزیر مملکت ، ایٹمی توانائی کے محکمے اور خلائی محکمے کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں  دی۔

ش ح۔ ش آ۔ش ہ ب

Uno-3179

 


(Release ID: 2147692)
Read this release in: English , Hindi