سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

پارلیمنٹ کا سوال: بایو ای3 (بایو ٹیکنالوجی برائے معیشت، ماحولیات اور روزگار) پالیسی

Posted On: 23 JUL 2025 3:23PM by PIB Delhi

مرکزی کابینہ نے 6 موضوعاتی شعبوں میں آر اینڈ ڈی اور انٹرپرینیورشپ کے لیے جدت پر مبنی تعاون کو بڑھانے اور بایو مینوفیکچرنگ اور بایو فاؤنڈ AI ہب اور بایو فاؤنڈری مرکز قائم کر کے ٹیکنالوجی کی ترقی اور تجارت کاری کو تیز کرنے کے لیے اگست 2024 میں بایو ای 3 (بایو ٹیکنالوجی فار اکانومی، انوائرمنٹ اور ایمپلائمنٹ) پالیسی کو منظوری دی ہے۔ یہ پالیسی کچھ اہم سماجی مسائل جیسے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں میں تخفیف، خوراک کی حفاظت اور انسانی صحت کے حل کے لیے پائیدار اور سرکلر طریقوں کو فروغ دینے کے لیے حیاتیات کی صنعت کاری کو قابل بنا رہی ہے۔ یہ پالیسی ہمارے ملک میں بایو مینوفیکچرنگ ماحولیاتی نظام کی تعمیر بھی کر رہی ہے تاکہ حیاتیات پر مبنی مصنوعات تیار کرنے کے لیے جدید اختراعات کو تیز کیا جا سکے۔

تین مقامی مضبوط مائیکرو ایلگل انواع یعنی Chlorella sorokiniana-I، Parachlorellakessleri-I اور Dysmorphococcus globosus-HI، کو بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) پر خلا اور زمین پر بیک وقت مائکروگرویٹی، کاربن ڈائی آکسائیڈ (CO2) اور آکسیجن (O2) کی سطحوں کے اثرات کا مطالعہ کرنے کے لیے تجربہ کیا گیا۔ دوسرے تجربے میں، دو سائنوبیکٹیریا اقسام یعنی ہندوستان میں پائی جانے والی اسپیرولینا کی ایک قسم، اور ایک نہایت تیزی سے بڑھنے والی Synechococcus قسم پر بھی تجربات کیے گئے۔ ان کا مشاہدہ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) میں فراہم کردہ مائیکرو گریوِٹی حالات میں دو مختلف نائٹروجن ذرائع، نائٹریٹ اور یوریا پر نشوونما کے لیے کیا گیا۔

یہ مائیکرو ایلگل مائیکرو گریوٹی کے ماحول میں مؤثر طریقے سے کام کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں اور زمین پر بھی تیزی سے نشوونما پا کر صنعتی اہمیت کی حامل ویلیو ایڈیڈ مصنوعات تیار کر سکتی ہیں۔ خلا میں یہ نہ صرف بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) کے کیبن سے اضافی کاربن ڈائی آکسائیڈ (CO) کو جذب کر سکتی ہیں بلکہ خلا نوردوں کی زندگی کو سہارا دینے کے لیے اہم غذائی اجزا اور فوڈ سپلیمنٹس بھی فراہم کر سکتی ہیں۔ دوسری جانب، سائنوبیکٹیریا پر کیا گیا تجربہ اس بات کا مظاہرہ کرے گا کہ یہ جاندار کاربن (C) اور نائٹروجن (N) دونوں کو ری سائیکل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، جو مستقبل کے خلائی مشن کے لیے سائنوبیکٹیریا پر مبنی حیاتیاتی لائف سپورٹ سسٹمز کی تیاری کی جانب ایک اہم پیش رفت ثابت ہوگا۔

محکمہ حیاتیاتی ٹیکنالوجی کے تعاون سے قائم کردہ بایوفاؤنڈری مائیکروبیل بایومینوفیکچرنگ کے لیے ایک مرکز کا کردار ادا کرے گی، جہاں بین لسانی اشتراک، تحقیق اور ترقی کو فروغ دیا جائے گا۔ یہ مرکز مائیکروبیل مصنوعی حیاتیات، میٹابولک انجینئرنگ، جینیاتی انجینئرنگ اور بایومینوفیکچرنگ کے شعبوں میں کام کرے گا۔ آئی سی جی ای بی بایو فاؤنڈری سائنسی انقلابات کو مہمیز دے گا، معاشی ترقی کو آگے بڑھائے گا اور صحت، زراعت اور ماحولیاتی پائیداری جیسے اہم مسائل کو حل کرنے میں معاون ہوگا۔ اس مرکز کے ذریعے مائیکروبیل بایومینوفیکچرنگ کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجی، مہارت اور وسائل تک رسائی ممکن بنائی جائے گی۔

بایوفاؤنڈری کا ڈیزائن جزو مصنوعی ذہانت (AI)، بگ ڈیٹا، کمپیوٹیشنل بایولوجی، بایو انفارمیٹکس اور ڈی این اے سیکوینس، راستے کے تجزیے، میزبان کے انتخاب اور تجرباتی خاکے سے متعلق مخصوص شعبہ جاتی علم کے استعمال پر مشتمل ہوتا ہے۔ تعمیر کے مرحلے میں ڈی این اے اسمبلی، کمبی نیشنل اسمبلی اور جانداروں کی تبدیلی شامل ہوتی ہے۔ اس کے بعد جانچ کا مرحلہ آتا ہے، جس میں تبدیل شدہ جانداروں کی اسکریننگ، مصنوعات کا تجزیہ اور راستوں کی اصلاح شامل ہے۔ آخر میں، سیکھنے کا جزو تجربے کے نتائج کا تجزیہ کرتا ہے اور راستے کی مزید اصلاح کے لیے مشین لرننگ کا استعمال کرتا ہے۔

مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) برائے سائنس اور ٹیکنالوجی، وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ارضیاتی سائنس، ایم او ایس پی ایم او، محکمہ جوہری توانائی اور خلائی محکمہ، ایم او ایس پرسنل، عوامی شکایات اور پنشن کے مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ معلومات دی۔

**********

 

ش ح۔ ف ش ع

                                                                                                                                       U: 3159


(Release ID: 2147545)
Read this release in: English , Hindi