وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
ماہی گیری کی کشتیوں سے کچھوؤوں کو ہٹانے والے آلات
Posted On:
23 JUL 2025 4:26PM by PIB Delhi
ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کے مرکزی وزیر مملکت جناب جارج کورین نے 23 جولائی 2025 کو راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ محکمہ ماہی پروری، حکومت ہند نے تمام ساحلی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں (یو ٹیز) سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنے متعلقہ میرین فشریز ریگولیشن ایکٹ (ایم ایف آر اے) کا جائزہ لینے کے لیے ضروری اقدامات کریں، خاص طور پر جنگلی جھینگے کے شکار اور ٹرٹل ایکسکلوڈر ڈیوائسز (ٹی ای ڈیز) کے استعمال کے حوالے سے اور اگر ضرورت ہو تو اس میں ترمیم کریں تاکہ سمندری کچھوؤں کے تحفظ کے پروگرام کے نفاذ کے لیے اسے ہم آہنگ بنایا جا سکے، نیز تحفظ کے مقصد کے لیے ایم ایف آر ایز کے موجودہ ضوابط کے تحت نوٹیفیکیشنز/سرکلرز بھی جاری کریں۔ تمام ساحلی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے یہ بھی درخواست کی گئی ہے کہ وہ فوری طور پر کچھوؤں کے تحفظ کے زونز کے اعلان، متعلقہ حکام اور ماہی گیروں کو اس بارے میں حساس بنانے اور ماہی گیری کے دوران کچھوؤں کے تحفظ کے اقدامات کی سختی سے پابندی کے لیے غور کریں۔تمام 9ساحلی ریاستوں یعنی گجرات، مہاراشٹر، گوا، کرناٹک، کیرالہ، تمل ناڈو، آندھرا پردیش، اوڈیشہ اور مغربی بنگال نے اپنے ایم ایف آر ایز میں ترمیم کر کے ٹی ای ڈیز کے استعمال کو لازمی قرار دیا ہے۔ انڈمان و نکوبار جزائر اور لکشدیپ کے مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی انتظامیہ نیچے سے گھسیٹ کر کی جانے والی ماہی گیری (بوٹم ٹرال) کی اجازت نہیں دیتی۔
آئی سی اے آر-سیٹرل انسٹی ٹیوٹ آف فشریز ٹیکنالوجی (سی آئی ایف ٹی) نے امریکہ کی نیشنل اوشینک اینڈ ایٹموسفیرک ایڈمنسٹریشن (این او اے اے ) کی خصوصیات کے مطابق ٹی ای ڈی ماڈل تیار کیا ہے، اور آئی سی اے آر-سی آئی ایف ٹی نے چار ایجنسیوں کو فی یونٹ 23,485 روپے کی لاگت سےٹی ای ڈی کی تیاری کے لیے فہرست میں شامل کیا ہے۔ٹرٹل ایکسکلوڈر ڈیوائسز کے نفاذ کو پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی) اسکیم کے ایک جزو کے طور پر شامل کیا گیا ہے، جس کے تحت 100فیصد مالی امداد (60فیصد مرکز + 40فیصد ریاست) فراہم کی جاتی ہے۔ اس سلسلے میں رہنما خطوط تمام ساحلی ریاستوں اور یو ٹیز کو ارسال کیے گئے ہیں تاکہ ٹرال ماہی گیری کے جالوں میں ٹی ای ڈیز نصب کرنے کی سرگرمی شروع کی جا سکے۔ایم پی ای ڈی اے-نیٹ فش اور ریاستی محکمہ جاتِ ماہی پروری کی جانب سے میدان میں مظاہرے اور بیداری کے پروگرام منعقد کیے جا رہے ہیں تاکہ نفاذ سے متعلق چیلنجوں سے نمٹا جا سکے۔ ایم پی ای ڈی اے کے مطابق، آندھرا پردیش حکومت کے محکمہ ماہی پروری نے ریاست میں 60 ٹرالرزکو 85 ٹی ای ڈیز تقسیم کیے ہیں۔
ماہی گیری کی کشتیوں پر ٹرٹل ایکسکلوڈر ڈیوائسز کے استعمال کے فوائد میں شامل ہیں:
- یہ قومی اور بین الاقوامی سمندری تحفظ کے ضوابط کی تعمیل کو یقینی بناتا ہے۔
- خطرے سے دوچار سمندری انواع بالخصوص سمندری کچھوؤں کے تحفظ کو فروغ دیتا ہے۔
- سمندری کچھوؤں کو ٹرال نیٹ سے بچاتا ہے، اس طرح کیچ سے ہونے والی اموات کو کم کرتا ہے
- ماہی گیری کی کارروائیوں کے دوران ٹرال نیٹ کھولنے کو بہتر بناتا ہے، پکڑنے کی کارکردگی کو بہتر بناتا ہے۔
- کچرے کے پھنسنے کو کم کرتا ہے اور ٹرال نیٹ کی کوڈ- اینڈکلینس کو بہتر بناتا ہے۔
- جھینگے- کیکڑے اور مچھلی پکڑنے کے معیار اور مارکیٹ ویلیو کو بہتر بناتا ہے۔
- امریکی قواعد و ضوابط کی تعمیل، جھینگوں کی ماہی گیری کے سرٹیفیکیشن کی حمایت کر سکتی ہے اور ریاست ہائے متحدہ امریکہ کو ہندوستانی جنگلی پکڑے گئے جھینگے کی برآمدات پر پابندی ہٹانے میں سہولت فراہم کر سکتی ہے۔
محکمہ ماہی پروری، حکومت کیرالہ نے مطلع کیا کہ وہ کیرالہ میں ٹرٹل ایکسکلوڈر ڈیوائسز کے استعمال کو شروع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ حکومت کیرالہ نے نوٹیفکیشن ایس آر او نمبر612/2019 مورخہ یکم ستمبر2019 کے ذریعے ٹرال نیٹ میں ٹی ای ڈی کے استعمال کو لازمی قرار دیا ہے۔ کیرالہ حکومت کے ماہی پروری کے محکمے نے 2,599 ٹرالروں میں 649.75 لاکھ روپے کی ٹرٹل ایکسکلوڈر ڈیوائسز (ٹی ای ڈیز) کی تنصیب میں تعاون کے لیے تجویز پیش کی ہے۔ کیرالہ حکومت کے ماہی پروری کے محکمے کی طرف سے کچھووں کو کم سے کم کرنے، ماہی گیری کے پائیدار طریقوں کو بڑھانے اورباٹم ٹرال میں ٹی ای ڈی کے نفاذ کے ذریعے سمندری ماحولیاتی نظام کی صحت کو بہتر بنانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے گئے ہیں۔
************
ش ح ۔ م م ۔ ص ج
Urdu Release No-3116
(Release ID: 2147412)