زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

مصنوعی ذہانت پر مبنی ٹیکنالوجی کے ذریعے زراعت کا فروغ

Posted On: 22 JUL 2025 6:00PM by PIB Delhi

وزیر مملکت برائے زراعت اور کسانوں کی بہبود جناب رام ناتھ ٹھاکر نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ جانکاری دی ہے کہ حکومت نے فصلوں کی پیداواری صلاحیت، پائیداری اور کسانوں کی روزی روٹی کو بہتر بنانے اور کسانوں کی مدد کے لیے زرعی شعبے میں مختلف چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے طریقے اور آئی او ٹی سے چلنے والے نظام کو استعمال کیا ہے۔ کچھ اقدامات ذیل میں دیئے گئے ہیں:

‘کسان ای-مترا’ آواز پر مبنی اے آئی  سے چلنے والا ایک چیٹ بوٹ ہے جو کسانوں کو پی ایم کسان سمان ندھی اسکیم پر ان کے سوالات کے جوابات دینے میں مدد کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ یہ حل 11 علاقائی زبانوں کو سپورٹ کرتا ہے اور دیگر سرکاری پروگراموں میں مدد کے لیے تیار ہو رہا ہے۔ فی الحال، یہ روزانہ 20,000 سے زیادہ کسانوں کے سوالات کے جوابات دے سکتا ہے اور اب تک، 95 لاکھ سے زیادہ سوالات کے جوابات دیئے جا چکے ہیں۔

 فصلوں کوکیڑوں سے بچانےکاقومی نظام، موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے پیداوار کے نقصان سے نمٹنے کے لیے، فصلوں کے مسائل میں کیڑوں کے انفیکشن کا پتہ لگانے کے لیے اے آئی اور مشین لرننگ کا استعمال کرتا ہے، جس سے صحت مند فصلوں کے لیے بروقت مداخلت کو ممکن بنایا جا سکتا ہے۔ یہ نظام جو فی الحال 10,000 سے زیادہ ایکسٹینشن ورکرز کے زیر استعمال ہے، کسانوں کو کیڑوں کے حملوں کو کم کرنے اور فصلوں کے نقصانات کو کم کرنے میں مدد کرنے کے لیے اس میں کیڑوں کی تصاویر لینے کی  صلاحیت موجود  ہے۔ اس وقت یہ 61 فصلوں اور 400 سے زیادہ کیڑوں کا پتہ لگانے میں مدد  فرام کررہا ہے۔

مصنوعی سیارہ کی بنیاد پر فصل کی نقشہ سازی کے لیے فیلڈ فوٹوز کا استعمال کرتے ہوئے اے آئی پر مبنی تجزیات بوائی گئی فصلوں کی فصل کے موسم کی مماثلت کی نگرانی میں استعمال کیے جا رہے ہیں۔

مزید برآں، انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ (آئی سی اے آر)، فارم مشینری ٹریننگ اینڈ ٹیسٹنگ انسٹی ٹیوٹ، کرشی وگیان کیندرز (کے وی کے) کے تحت اداروں کی طرف سے کسانوں کے ذریعے زراعت میں ایس ایم اے ایم کے تحت ڈرون کے استعمال کو فروغ دینے کے لیے زیادہ سے زیادہ دس لاکھ روپے مالیت  تک  کےڈرون  پر 100فیصد کے حساب سے مالی تعاون دیا جاتا ہے۔ریاستی زرعی یونیورسٹیاں (ایس اے یو)، ریاستی اور دیگر مرکزی حکومت کے زرعی ادارے/محکمے، اور حکومت ہند کے پبلک سیکٹر انڈرٹیکنگز(پی ایس یو) ملک کی ریاستیں/ضلع زرعی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ کسانوں کے کھیتوں پران ڈرون کے کام کاج کو دکھانے کے لئے کسان ڈرون کی لاگت کا 75فیصد تک کسانوں کی پیداواری تنظیموں (ایف پی او) کو گرانٹ فراہم کی جاتی ہے۔ کسانوں کو کرائے کی بنیاد پر ڈرون خدمات فراہم کرنے کے لیے،40فیصد کی شرح سے زیادہ سے زیادہ روپے تک کی مالی امدادجبکہ کوآپریٹو سوسائٹی آف فارمرز، ایف پی اوز اور دیہی کاروباریوں کے تحت سی ایچ سی کے ذریعے ڈرون کی خریداری کے لیے 4.00 لاکھ روپے فراہم کیے جاتے ہیں۔ سی ایچ سی قائم کرنے والے ایگریکلچر گریجویٹس ڈرون کی قیمت کے 50فیصد کی شرح سے زیادہ سے زیادہ 5.00 لاکھ روپے فی ڈرون تک مالی امداد حاصل کرنے کے اہل ہیں۔ انفرادی ملکیت کی بنیاد پر ڈرون کی خریداری کے لیے، چھوٹے اور پسماندہ، درج فہرست ذات/  درج فہرست قبائل ، خواتین اور شمال مشرقی ریاست کے کسانوں کو زیادہ سے زیادہ روپے تک لاگت کے 50فیصد کے حساب سے مالی امداد فراہم کی جاتی ہے۔ 5,00 لاکھ اور دیگر کسان @ 40فیصد زیادہ سے زیادہ روپے تک۔ 4.00 لاکھ فی ڈرون کے حساب سے مالی مدد کے اہل ہے۔

حکومت نے ‘نمو ڈرون دیدی’ کو سنٹرل سیکٹر اسکیم کے طور پر منظور کیا ہے جس کی لاگت 3 سال (2024-2023 سے 2026-2025 ) کی مدت کے لیے 1261 کروڑ روپےہے۔ بڑے اغراض و مقاصد کے ساتھ زراعت میں ایڈوانس ٹکنالوجی کو فروغ دینے کے لیے بہتر کارکردگی، فصل کی بہتر پیداوار اور آپریشن کی کم لاگت اور خواتین کے سیلف ہیلپ گروپس(ایس ایچ جی) کو بااختیار بنانے کے لیے ان کی آمدنی میں اضافہ کرنے کے لیے ڈرون خدمات فراہم کرنے کے لیے ان کی زندگی میں مدد فراہم کرنے کے لیے یہ اسکیم منظور کی گئی ہے۔ نمو ڈرون دیدی اسکیم کے تحت خواتین کے ایس ایچ جی کو 15,000 ڈرون فراہم کرنے کا ہدف ہے۔ لیڈ فرٹیلائزر کمپنیوں کے ذریعہ 2024-2023 میں اپنے اندرونی وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے 1094 ڈرون ایس ایچ جی میں تقسیم کیے گئے ہیں۔ محکمہ کی طرف سے 14,500 ڈرون کی تقسیم کا ہدف رکھا گیا ہے جس کے لیے حکومت ڈرون پیکج پر 80فیصدسبسڈی فراہم کرے گی (زیادہ سے زیادہ 8.0 لاکھ فی ایس ایچ جی)۔ بقایا 20فیصد اخراجات  ایس ایچ جی برداشت کرے گی۔ وہ ایگری انفرا فنانسنگ(اے آئی ایف کے تحت 3فیصد سود کی رعایت کے ساتھ قرض بھی لے سکتے ہیں۔

لیڈ فرٹیلائزر کمپنیوں کی طرف سے 2024-2023 میں اپنے اندرونی وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے 1094 ڈرون ایس ایچ جی میں تقسیم کیے گئے ہیں۔ ان 1094 ڈرونز میں سے 500 ڈرون نمو ڈرون دیدی اسکیم کے تحت ایس ایچ جی میں تقسیم کیے گئے ہیں۔ ریاست کے لحاظ سے تقسیم کیے گئے ڈرونز کی تفصیلات ضمیمہ میں دی گئی ہیں۔

ضمیمہ

زرعی میکانائزیشن اور نمو ڈرون دیدی کے ذیلی مشن کے تحت ڈرونز کی ریاست وار تعداد منظور/تقسیم

نمبرشمار

ریاست

ایس ایم اے ایم کے تحت ڈرون منظور / تقسیم شدہ( انفرادی /سی ایچ سی )

(عدد میں )

ایل ایف سی کے ذریعہ نمو ڈرون دیدی کے تحت

تقسیم کیے گئےڈرون  کی تعداد  

تعداد

 

آندھرا پردیش

1475

96

1571

 

اروناچل پردیش

2

0

2

 

آسام

0

9

9

 

بہار

5

5

10

 

چھتیس گڑھ

50

12

62

 

گجرات

0

18

18

 

ہریانہ

0

22

22

 

ہماچل پردیش

0

4

4

 

جھارکھنڈ

0

1

1

 

کرناٹک

24

82

106

 

کیرالہ

24

2

26

 

مدھیہ پردیش

300

34

334

 

مہاراشٹر

25

30

55

 

منی پور

4

0

4

 

ناگالینڈ

2

0

2

 

پنجاب

0

23

23

 

راجستھان

0

19

19

 

تلنگانہ

0

72

72

 

اوڈیشہ

0

12

12

 

تمل ناڈو

10

17

27

 

اتر پردیش

158

32

190

 

اتراکھنڈ

34

3

37

 

مغربی بنگال

4

7

11

 

پڈوچیری

5

0

5

 

کل تعداد

2122

500

2622

********

 

ش ح-ش ب -  رض

3084U. No.

 


(Release ID: 2147147)
Read this release in: English , Hindi