زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

چھوٹے کسانوں کی فلاح و بہبود 

Posted On: 22 JUL 2025 6:04PM by PIB Delhi

 قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی منصوبے (این ڈی ایم پی) کے مطابق، آفات کے انتظام کی بنیادی ذمہ داری، بشمول نقصانات کا جائزہ اور زمینی سطح پر امدادی اقدامات فراہم کرنا، متعلقہ ریاستی حکومتوں کی ہے۔ مرکزی حکومت ریاستی حکومتوں کی کوششوں کے لیے ضروری نقل و حمل اور مالی تعاون فراہم کرتی ہے۔ ریاستی حکومتیں 12 نوٹیفائیڈ قدرتی آفات کی صورت میں متاثرہ افراد کو مالی امداد قدرتی آفات سے نمٹنے کا ریاستی فنڈ (ایس ڈی آر ایف) سے فراہم کرتی ہیں، جو پہلے سے ان کے اختیار میں رکھا جاتا ہے، اور یہ امداد حکومت ہند (جی او آئی) کے منظور شدہ اشیاء اور معیارات کے مطابق دی جاتی ہے۔ تاہم، ’شدید نوعیت‘ کی آفت کی صورت میں، قدرتی آفات سے نمٹنے کا قومی فنڈ(این ڈی آر ایف) سے اضافی مالی امداد فراہم کی جاتی ہے، جو کہ ایک مقررہ طریقہ کار کے مطابق ہوتی ہے، جس میں بین الوزارتی مرکزی ٹیم (آئی ایم سی ٹی) کے دورے پر مبنی جائزہ شامل ہوتا ہے۔ ایس ڈی آر ایف اور این ڈی آر ایف کے تحت فراہم کی جانے والی مالی امداد بحالی کے لیے ہے نہ کہ معاوضے کے لیے۔

 100 فیصد مرکزی فنڈ سے چلنے والی مرکزی شعبے کی اسکیم ’ترمیم شدہ  مفاد کی سبسڈی اسکیم‘ (ایم آئی ایس ایس) کو حکومت ہند پورے ہندوستان میں مختلف ریاستوں اور یو ٹیز میں نافذ کر رہی ہے۔ یہ اسکیم کسانوں کو ان کے فعّال سرمایے کے تقاضوں کے لیے کسان کریڈٹ کارڈز (کے سی سی) کے ذریعے حاصل کردہ قلیل مدتی زرعی قرضوں پر رعایتی سود کی شرح فراہم کرتی ہے۔

اس اسکیم کے تحت، کسانوں کو کے سی سی قرضوں پر 7 فیصد کی سبسڈی شدہ سود کی شرح پر قرض ملتا ہے۔ اس کو آسان بنانے کے لیے، مالیاتی اداروں کو 1.5 فیصد کی پیشگی سود سبسڈی (آئی ایس) فراہم کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ، جو کسان اپنے قرضوں کی بروقت ادائیگی کرتے ہیں، انہیں 3 فیصد فوری ادائیگی رعایت (پی آر آئی) ملتی ہے، جس سے سود کی شرح مؤثرطور پر 4 فیصد سالانہ ہو جاتی ہے۔ قدرتی آفات کے وقوع پر کسانوں کو راحت فراہم کرنے کے لیے، پہلے سال کے لیے دوبارہ تشکیل شدہ رقم پر سود رعایت کا جزو بینکوں کے لیے دستیاب ہوتا ہے اور اس طرح کے دوبارہ تشکیل شدہ قرضوں پر دوسرے سال سے آر بی آئی کی پالیسی کے مطابق عام سود کی شرح نافذ ہوتی ہے۔ شدید قدرتی آفات سے متاثرہ کسانوں کے لیے دوبارہ تشکیل شدہ فصل کے قرضوں پر سود سبسڈی اور فوری ادائیگی رعایت زیادہ سے زیادہ 5 سال کے لیے دی جاتی ہے، جو کہ این ڈی آر ایف امداد کے لیے بین الوزارتی مرکزی ٹیم (آئی ایم سی ٹی) کی رپورٹ اور نیشنل ایگزیکٹو کمیٹی (ایس سی-این ای سی) کی ذیلی کمیٹی کی بنیاد پر ہوتا ہے۔

مجموعی افراط زر اور زرعی طریقوں کی لاگت میں اضافے کو مدنظر رکھتے ہوئے، یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ بغیر ضمانت کے زرعی قرضوں کی حد، بشمول متعلقہ سرگرمیوں کے قرضوں کی، موجودہ سطح 1.6 لاکھ روپے سے بڑھا کر 2 لاکھ روپے فی قرض لینے والے کے لیے کی جائے، جو کہ یکم جنوری 2025 سے نافذ العمل ہوگی۔

حکومت ہند ایک مرکزی شعبے کی اسکیم ’ زرعی توسیع کیلئے ماس میڈیا کا تعاون‘ کو ڈی ڈی علاقائی کیندروں، ڈی ڈی کسان، اور آل انڈیا ریڈیو کے ذریعے نافذ کر رہی ہے تاکہ کسانوں کی برادری کو اسکیم کے فوائد اور مشوروں کی آگاہی اور ترسیل کی جا سکے۔ اس اسکیم کے تحت، 18 ڈی ڈی ریجنل کیندروں، آل انڈیا ریڈیو کے 97 ایف ایم اسٹیشنز، اور ڈی ڈی کسان کو محکمانہ اسکیموں، جاری اقدامات، پالیسی فیصلوں، اور مشوروں کی وسیع تشہیر کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ، ’فوکسڈ پبلسٹی اینڈ ایوئیرنیس کیمپین‘ کے ایک حصے کے طور پر آڈیو-ویژول اسپاٹس کو دوردرشن (ڈی ڈی)، آل انڈیا ریڈیو (اے آئی آر)، اور نجی ٹی وی اور ریڈیو چینلز پر نشر اور ٹیلی کاسٹ کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ، آؤٹ ڈور پبلسٹی اور ملک بھر کے معروف اخبارات میں پرنٹ اشتہارات کے ذریعے بھی تشہیر اور آگاہی کی جا رہی ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جیسے کہ فیس بک، ایکس، انسٹاگرام، تھریڈز، یوٹیوب، لنکڈ ان، واٹس ایپ، پبلک ایپ وغیرہ کو بھی کسانوں کی فلاح و بہبود کی اسکیموں کی تفصیلات کے لیے بہتر رسائی اور وسیع تشہیر کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

یہ معلومات زراعت و کسان بہبود کے وزیر مملکت جناب رام ناتھ ٹھاکر نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں دیں۔

****

 

ش ح ۔    م د  ۔  م  ص

 (U : 3051    )


(Release ID: 2147059)
Read this release in: English , Hindi