سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

سی ایس آئی آر-این اے ایل اور سی ایس آئی آر-این پی ایل کے اشتراک سے ’’متحدہ ایئراسپیس بندوبست اور متعلقہ ٹیکنالوجی‘‘ پر دو روزہ ورکشاپ

Posted On: 18 JUL 2025 6:35PM by PIB Delhi

ستّرہ جولائی2025 کو سی ایس آئی آر-نیشنل ایرواسپیس لیبارٹریز (سی ایس آئی آر-این اے ایل) اور سی ایس آئی آر-نیشنل فزیکل لیبارٹری (سی ایس آئی آر-این پی ایل) کے اشتراک سے دو روزہ ورکشاپ بعنوان ’’یونائیفائیڈ ایئر اسپیس مینجمنٹ اور متعلقہ ٹیکنالوجیز‘‘کا افتتاح کیا گیا۔ یہ ورکشاپ ایک اسٹریٹجک پلیٹ فارم کے طور پر کام کرنے کا مقصد رکھتی ہے، جس کے ذریعے ٹیکنالوجی ماہرین، صنعت کے رہنما، تعلیمی شعبہ، ضابطہ ساز ادارے، آپریٹرز اور پالیسی ساز ایک جگہ جمع ہو کر شہری فضائی نقل و حمل کے لیے ایک مضبوط ایکو سسٹم کی تیاری میں درپیش چیلنجز اور مواقع پر غور و خوض کر سکیں گے۔

اس ورکشاپ کے کلیدی مقاصد درج ذیل ہیں:

  • پالیسی سازوں، تحقیق و ترقی (آر آینڈ ڈی) کے اداروں، تعلیمی شعبے اور صنعت کے درمیان تعاون کا آغاز کرنا۔
  • شہری فضائی نقل و حمل سے متعلق ٹیکنالوجیز جیسے کہ رہنمائی و کنٹرول نظام، جیو فینسنگ الگورتھم، جی پی ایس کے بغیر نیویگیشن، مواصلاتی ٹیکنالوجیز، سینس اینڈ ایوائڈ نظام اور ڈرون مخالف نظام کے اطلاقی تحقیق کے شعبوں کو دریافت کرنا۔
  • شہری فضائی نقل و حمل (یو اے ایم) اور ہندوستانی فضائی حدود میں ڈرونز کے انضمام کے لیے پالیسی، تحقیق و ترقی کی پہل، ماحولیاتی نظام، ٹیکنالوجی کی ترقی اور اس کی توثیق میں موجود خلا کی نشاندہی کرنا۔
  • یو اے ایم ؍ اے اے ایم آپریشنز اور فضائی حدود میں انضمام کے لیے ایک روڈ میپ کی تشکیل۔
  • شہری اور ایڈوانسڈ فضائی نقل و حمل (یو ؍ اے اے ایم) اور ڈرونز کے فضائی حدود میں انضمام کے لیے ایک نیشنل سینٹر آف ایکسیلنس قائم کرنا۔

سی ایس آئی آر-این اے ایل شہری فضائی نقل و حمل کے مختلف پہلوؤں پر کام کرنے کی تجویز پیش کر رہا ہے، جیسے کہ دو نشستوں پر مشتمل اربن ایئر ٹیکسی کا ڈیزائن اور ترقی اور شہری فضائی ٹریفک مینجمنٹ اور متحدہ فضائی حدود کے انتظام کے لیے ٹیکنالوجیز کی تشکیل۔

ڈائریکٹر، این اے ایل ڈاکٹر ابھیے اے پشیلکر نے تمام معزز مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور ورکشاپ کے پہلے دن کے لیے ماحول بنایا۔

ڈائریکٹر جنرل، سیمیر ڈاکٹر ہنومنت راؤ نے ورکشاپ کے انعقاد پر ٹیم کو سراہا اور کہا کہ یہ وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ انہوں نے موجودہ مواصلاتی ٹیکنالوجیز جیسے 4G  اور 5 G پر ایک مختصر جائزہ پیش کیا، جو اس وقت مختلف ماحولیاتی نظاموں میں استعمال ہو رہی ہیں۔ تاہم، موجودہ سیاق و سباق میں انہوں نے غیر زمینی مواصلاتی ٹیکنالوجیز پر تحقیق کی اہمیت پر زور دیا۔

انہوں نے متوقع پیچیدہ تعاملات کو مدنظر رکھتے ہوئے، جن میں طیارے، ہیلی کاپٹر جیسے رَوٹَر کرافٹس، خودکار ڈرونز کے جُھنڈ اور مستقبل کی ہوائی ٹیکسیاں شامل ہیں، تحقیق و تدریس کے شعبے سے اپیل کی کہ وہ غیر زمینی مواصلاتی نظاموں سے متعلق مختلف تحقیقی شعبوں پر باہمی اشتراک سے عملی تحقیق انجام دیں۔

سکریٹری ڈی ایس آئی آر اور ڈائریکٹر جنرل سی ایس آئی آر ڈاکٹر کلائی سلوی نے ہوائی نقل و حمل کے اُن چیلنجز پر روشنی ڈالی جو طیاروں، ہیلی کاپٹروں اور بڑی تعداد میں ڈرونز سے متعلق ہیں۔ انہوں نے پائیدار نقل و حمل کے لیے مصنوعی ذہانت (اے آئی)، بلاک چین، ورچوئل کنٹرول رومز اور ذہین ایجنٹس جیسے شعبوں میں تحقیق کے ذریعے شہری فضائی حدود کو ہم آہنگ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ یہ ورکشاپ ایسی پوشیدہ مشکلات کی نشاندہی میں معاون ثابت ہوگی جو ان ٹیکنالوجیز کو متحدہ فضائی حدود کے نظم و نسق کے لیے موزوں بنانے میں درپیش آتی ہیں۔ تعاون کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سی ایس آئی آر مختلف وزارتوں، تحقیقی اداروں اور تعلیمی شعبوں کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے۔

محکمہ خلائی سائنس  کے سابق سکریٹری، ڈاکٹر سومناتھ نے بروقت ورکشاپ کے انعقاد کو سراہا اور کہا کہ یہ ورکشاپ بھارت کے سیاق میں متحدہ فضائی نظم و نسق اور متعلقہ ٹیکنالوجیز پر تحقیق کو آگے بڑھائے گی، جس کی مستقبل میں عالمی سطح پر بھی افادیت ہوگی۔ انہوں نے ضابطہ جاتی فریم ورکس، موزوں ٹیکنالوجیز کی شناخت، اور بی وی ایل او ایس(یعنی دکھائی دینے کی لکیر سے پرے) جیسے چیلنجز کے حل کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے محفوظ اور ہموار فضائی نظام کے لیے کمیونیکیشن سسٹمز، امیج بیسڈ آبجیکٹ ٹریکنگ، اور ملٹی سینسر ڈیٹا فیوژن کے انضمام کو ضروری قرار دیا۔ ساتھ ہی خبردار کیا کہ اس کے لیے متعدد ٹیسٹ سہولیات اور سمیولیٹرز کی ضرورت ہوگی۔ ڈاکٹر سومناتھ نے سی ایس آئی آر-این اے ایل پر زور دیا کہ وہ ڈیزائن، پالیسی معاونت، انفراسٹرکچر کی تیاری، انسانی وسائل کی تربیت، ٹیکنالوجی کی دیسی کاری اور متعلقہ فریقین کے درمیان ہم آہنگی میں قیادت کرے۔ انہوں نے اس ورکشاپ کو ایک پہلا قدم قرار دیتے ہوئے مسلسل کوششوں اور وقف فنڈنگ کی اپیل کی۔

وزارت شہری ہوا بازی میں سکریٹری جناب سمیر کمار سنہا نے بھارت کی ہوا بازی مارکیٹ کی تیزی سے ترقی کو اجاگر کیا اور وزارت کے کلیدی اقدامات بیان کیے جیسے کہ ڈرون رولز2021، پیداوار سے جڑی ترغیبات (پی ایل آئی) کی اسکیمیں، نیشنل ایئر اسپیس میپنگ، یو ٹی ایم انضمام اور سول و ملٹری ہم آہنگی۔ انہوں نے بڑھتی ہوئی ڈرون سرگرمیوں اور مستقبل میں انسانی ایئر ٹیکسیوں کے استعمال سے درپیش چیلنجز پر روشنی ڈالی اور مضبوط حفاظتی پالیسیوں اور تصدیقی نظام کی ضرورت پر زور دیا۔ مشن موڈ میں تعاون کو اہم قرار دیتے ہوئے انہوں نےایم او سی اے، سی ایس آئی آر، ڈی جی سی اے اسٹارٹ اپس، دفاعی اداروں، تعلیمی اداروں اور یو ٹی ایم فراہم کنندگان سے اپیل کی کہ وہ ’’وِکست بھارت 2047‘‘  کے ویژن کی تکمیل کے لیے یکجا ہوکر کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس ورکشاپ کو ایک قابلِ عمل روڈ میپ پیش کرنا چاہیے اور سی ایس آئی آر-این اے ایل جیسے مشترکہ اقدامات کو وزارت کی مکمل حمایت حاصل ہوگی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002CHVY.jpg https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001487B.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003TFWA.jpg https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0044OFW.jpg

******

ش ح۔ ش ا ر۔ ول

Uno- 2893


(Release ID: 2145925)
Read this release in: English , Hindi