زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
آئی سی اے آر کا 97 واں یومِ تاسیس منایا گیا؛ مرکزی وزیر زراعت نے اجتماع سے خطاب کیا
وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں زرعی انقلاب رونما ہوا ہے: جناب شو راج سنگھ چوہان
سائنسدان دورِ حاضر کے رِشی ہیں جو دوسروں کو خود پر ترجیح دیتے ہیں:مرکزی وزیرزراعت
گزشتہ 11 برسوں میں اناج، باغبانی اور دودھ کی پیداوار میں مسلسل اضافہ ہوا ہے: جناب شوراج سنگھ چوہان
دالوں اور تلہن کی پیداوار میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے؛ سائنسدانوں کو اس پر مرکوز تحقیق کرنی چاہیے: جناب شوراج سنگھ چوہان
وزیرموصوف نے بتایا کہ ‘وِکست کرشی سنکلپ ابھیان’ کے تحت 500 تحقیقی موضوعات سامنے آئے ہیں، جن پر سنجیدگی سے کام کیا جائے گا
ہم چھوٹے کسانوں کی ضروریات کے مطابق چھوٹی زرعی مشینیں تیار کرنے کو ترجیح دیں گے: جناب شوراج سنگھ چوہان
کسانوں کے ساتھ دھوکہ دہی برداشت نہیں کی جائے گی؛ انہیں غیر ضروری اشیاء خریدنے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا: جناب شوراج سنگھ چوہان
Posted On:
16 JUL 2025 9:04PM by PIB Delhi
زراعت، کسانوں کی فلاح و بہبود اور دیہی ترقی کے مرکزی وزیرشو راج سنگھ چوہان نے آج نئی دہلی کے پُوسا میں این اے ایس سی کمپلیکس کے بھارت رتن سی سبرامنیم آڈیٹوریم میں انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ(آئی سی اے آر)کے 97ویں یومِ تاسیس کی تقریب میں شرکت کی۔اس موقع پر، انہوں نے مختلف زمروں میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے سائنسداں، نوجوان محققین اور اختراع کاروں کو قومی زرعی سائنس ایوارڈز عطا کیے۔وزیر موصوف نے ’وکست کرشی نمائش ‘کا افتتاح بھی کیا، جس میں جدید زرعی ٹیکنالوجیز اور اختراعات کی نمائش کی گئی۔ اس کے علاوہ، انہوں نے 10 نئی زرعی اشاعتوں کا اجرا کیا اور تحقیقاتی اشتراک کو مضبوط بنانے کے لیے کئی مفاہمتی یادداشتوں(ایم او یوز)کا آغاز کیا۔
اس تقریب میں زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود کے مرکزی وزیر جناب بھاگی رتھ چودھری ، اس وزارت کے سکریٹری جناب دیویش چترویدی،سکریٹری (ڈی اے آر ای) اور ڈائریکٹر جنرل(آئی سی اے آر)،کے علاوہ ملک بھر سے مختلف زرعی تحقیقی اداروں کے ڈائریکٹرز، سینئر افسران، سائنسدانوں اور بڑی تعداد میں کسانوں نے شرکت کی۔
اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جناب شو راج سنگھ چوہان نے پوری آئی سی اے آر ٹیم کو ہندوستان کے تمام شہریوں کی جانب سے مبارکباد پیش کی۔مرکزی وزیر موصوف نے کہا کہ آئی سی اے آر اُن ممالک کی طرف سے بھی مبارکباد کی مستحق ہے جن کے ساتھ اس نے معاہدے کیے ہیں اور اُن ممالک کی طرف سے بھی جنہیں بھارت اپنی زرعی مصنوعات برآمد کرتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ آئی سی اے آر اُن 80 کروڑ بھارتی شہریوں کی طرف سے بھی شکریہ کی مستحق ہے جو سرکاری نظام تقسیم کے تحت اناج حاصل کرتے ہیں۔انھوں نے زور دے کر کہا کہ آئی سی اے آر کا یومِ تاسیس ایک بڑے فخر کا موقع ہے اور اسے ایک تہوار کے طور پر منایا جانا چاہیے۔
مرکزی وزیر زراعت نے سائنسدانوں کو جدید دور کے رِشی قرار دیا اور ان کی ذہانت و صلاحیت کو بے مثال قرار دیا۔انہوں نے اس پر زور دیا کہ اپنی محنت، لگن اور مہارت کے ذریعے سائنسدان کسانوں کی فلاح و ترقی کی راہیں ہموار کر رہے ہیں۔ انھوں نے سائنسی برادری کے تئیں دلی احترام اورتشکر ا ظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ عزت مآب وزیر اعظم کی قیادت میں ملک کے غذائی ذخائر وافر مقدار میں موجود ہیں۔ اب ہم گیہوں برآمد کر رہے ہیں اور چاول کی پیداوار میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ آج کی کابینہ میٹنگ میں چاول کے ذخیرے کے سلسلے میں بات چیت ہوئی، کیونکہ پیداوار اس قدر بڑھ چکی ہے کہ اضافی ذخیرہ کرنے کی سہولیات کا انتظام کیا جا رہا ہے۔ یہ زرعی پیداوار میں ایک ریکارڈ اضافہ ہے۔جناب شو راج سنگھ چوہان نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی بصیرت افروز قیادت میں زرعی شعبے میں ایک نیا انقلاب برپا ہو رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سبز انقلاب((1966–1979کے دوران ہندوستان میں غذائی اجناس کی پیداوار میں سالانہ 2.7 ملین ٹن اضافہ ہوا۔ 1980 سے 1990 کے درمیان یہ سالانہ اضافہ 6.1ملین ٹن تک پہنچ گیا۔ 2000 سے 2013-14 تک سالانہ اوسط اضافہ 3.9 ملین ٹن رہا۔ لیکن 2013–14 سے 2025 تک غذائی اجناس کی سالانہ پیداوار میں 8.1ملین ٹن کا اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ 11 برسوں میں، غذائی اجناس کی پیداوار میں 2.5 سے 3 گنا اضافہ ہوا ، جو زرعی پیداواری صلاحیت میں شاندار پیش رفت کا مظہر ہے۔
جناب شو راج سنگھ چوہان نے باغبانی کے شعبے میں قابل ذکر ترقی کو اجاگر کیا۔انہوں نے بتایا کہ 1966 سے 1980 کے درمیان پھلوں اور سبزیوں کی پیداوار میں سالانہ 1.3ملین ٹن اضافہ ہوا۔ یہ شرح 1980 سے 1990 کے دوران بڑھ کر2 ملین ٹن سالانہ ہو گئی، جبکہ 1990 سے 2000 کے درمیان یہ اضافہ 6 ملین ٹن سالانہ تک پہنچا۔ صرف گزشتہ 11 برسوں میں، باغبانی کی پیداوار میں سالانہ 7.5 ملین ٹن کا اضافہ ہوا ہے، جو ایک مسلسل اور قابلِ ذکر ترقی کی عکاسی کرتا ہے۔
دودھ کی پیداوار کے میدان میں بھی بڑی پیش رفت ہوئی ہے، جو جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کا نتیجہ ہے۔ 2000 سے 2014 تک دودھ کی پیداوار میں سالانہ 4.2 ملین ٹن کا اضافہ ہوا، جبکہ 2014 سے 2025 تک یہ شرح بڑھ کر سالانہ10.2 ملین ٹن ہو گئی۔ یہ اعداد و شمار ڈیری کے شعبے میں گزشتہ دہائی میں ہونے والی غیرمعمولی ترقی کو ظاہر کرتے ہیں۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ آب و ہوا میں تبدیلی، فریگمینٹڈ لینڈہولڈنگس، وائرس کی بیماریاں اور مویشی پروری کی پیچیدگیوں جیسے مسائل کے باوجود، بھارت میں سائنسی برادری کی شاندار کوششوں کے باعث زرعی پیداوار میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ اس کامیابی پر سائنسداں تعریف کے مستحق ہیں۔انہوں نے قدرتی کاشتکاری کو ایک پائیدار اقدام کے طور پر فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیا تاکہ آئندہ نسلوں کے لیے کرۂ ارض کا تحفظ کیا جاسکے۔ اس کاانقلاب انگیز تبدیلی کی قیادت کے لیے سائنسدانوں پر زور دیتے ہوئے انھوں نے قدرتی طریقوں سے اعلیٰ معیارکے ماحولیات کے موافق زرعی پیدوار پر زیادہ سے زیادہ توجہ دیے جانے کی اپیل کی۔جناب چوہان نے دالوں اور تلہن کی فصلوں کی فی ہیکٹر پیداوار بڑھانے کی فوری ضرورت پر زور دیا اور ان شعبوں میں مزید تحقیق اور اختراعات کی اپیل کی۔ انہوں نے اعتماد ظاہر کیا کہ سائنسدان اس سمت میں قابلِ قدر کردار ادا کریں گے۔
وزیر موصوف نے کہا کہ آئی سی اے آر کو خاص طور پر بیجوں اور زرعی اشیاء کی قیمتوں کا جائزہ لے کر مفاہمتی یادداشتوں (ایم او یوز)میں اخلاقی شراکت داری کو یقینی بنانا چاہیے، ۔ انہوں نے آئی سی اے آراور محکمہ زراعت کے درمیان تعاون پر مبنی حکمت عملی اپنائے جانے کی ہدایت دی۔انھوں نے کسانوں کے استحصال پر سخت موقف اپناتے ہوئے کہا کہ ناقص زرعی اشیاء جیسے غیر مجاز بائیو اسٹیمولنٹس کی فروخت برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے کسانوں کی شکایات کے لیے ٹول فری شکایتی نمبر جاری کرنے کا اعلان کیا۔انہوں نےادویات کے لیے جن اوشدھی کیندرکی طرز پر کم لاگت والے فرٹیلائزر سینٹرز قائم کرنے کی تجویز بھی دی۔
جناب شو راج سنگھ چوہان نے بتایا کہ وکست کرشی سنکلپ ابھیان دنیا کی سب سے بڑی زرعی پہل ہے۔ اس مہم نے فصلوں اور علاقوں کی مخصوص ضروریات کو سمجھنے اور مسائل و حل کی نشاندہی کے لیے کئی اہم نکات فراہم کیے۔انہوں نے کہا کہ سویا بین اور کپاس پر گفتگو کے بعد، اب گنا اور مکئی پر بھی اسی طرز کے مشاورتی اجلاس جلد منعقد کیے جائیں گے۔
مرکزی وزیر زراعت شیو راج سنگھ چوہان نے اس بات پر تشویش ظاہر کی کہ متعدد اقسام کی ترقی کے باوجود کپاس کی پیداوار میں کمی آ رہی ہے۔ انہوں نے اس کی ایک بڑی وجہ وائرس کے حملوں کو قرار دیا، جو بی ٹی کاٹن کو بھی متاثر کر رہے ہیں۔وکست کرشی سنکلپ ابھیان کے تحت 500 اہم تحقیقی موضوعات کی نشاندہی کی گئی ہے، جن پر اب مرکوز اور سنجیدہ تحقیق کی جائے گی۔
وزیر موصوف نے اس بات پر زور دیا کہ مستقبل میں تحقیق کا ایجنڈا صرف دہلی میں قائم تحقیقی اداروں میں بیٹھ کر طے نہیں کیا جائے گا، بلکہ یہ کسانوں کی ضروریات اور زمینی حقائق کی بنیاد پر بنایا جائے گا۔انہوں نے ’’ایک ٹیم، ایک مقصد‘‘ کے اصول کو اپنانے پر زور دیا اورکسانوں کی فلاح و بہبود کے لیے خصوصی سائنسی ٹیمیں تشکیل دینے کی اپیل کی جن کی توجہ کسانوں کی فلاح و بہبود پر مرکوز ہوں۔
مرکزی وزیر موصوف نے کہا کہ کسانوں کی ضروریات کو مدِنظر رکھتے ہوئے پورٹیبل فرٹیلائزر ٹیسٹنگ آلات سمیت جدید ٹیکنالوجیز تیار کی جائیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ چونکہ بھارت میں زیادہ تر کسانوں کے پاس چھوٹے رقبے کی زمینیں ہیں، اس لیے بڑی مشینری کے بجائے کم لاگت، مؤثر اور چھوٹے سائز کے آلات کی زیادہ ضرورت ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ جلد خراب ہونے والی زرعی مصنوعات کی شیلف لائف بڑھانے سے متعلق تحقیق پر توجہ دی جائے، تاکہ فصلوں کو خراب ہونے سے بچایا جا سکے اور کسانوں کو بہتر قیمت مل سکے۔ کسانوں کو درپیش زمینی چیلنجز ہی سائنسی تحقیق کی بنیاد بننے چاہئیں۔ مفاہمتی یادداشتوں(ایم او یوز)پر دستخط کرتے وقت انہوں نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ شریک کمپنیاں بیج اور زرعی اشیاء کی قیمتیں منصفانہ اور قابلِ استطاعت رکھیں۔انھوں نے آئی سی اے آراور محکمۂ زراعت سےزور دے کر کہا کہ وہ ان تمام معاملات پر قریبی تال میل سے کام کریں۔
مرکزی وزیر زراعت شو راج سنگھ چوہان نے کسانوں سے اپیل کی کہ اگر ان کے ساتھ کسی قسم کی دھوکہ دہی یا فراڈ ہوجائے تو وہ جلد ہی شروع ہونے والی ٹول فری ہیلپ لائن کے ذریعے اس کی اطلاع دیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ کسانوں کے ساتھ کسی بھی قسم کی دھوکہ دہی برداشت نہیں کی جائے گی اور ناقص بیج یا کھاد فروخت کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ 30 ہزارسے زائد بایو اسٹیمولنٹس کی غیر منظم فروخت پر سخت اقدامات کیے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے، انھوں نے اس بات کو اجاگر کیا کہ پہلے ہی فیصلہ کن اقدامات کیے جاچکے ہیں اور تمام ریاستوں اور مرکز کے زیرِ انتظام علاقوں کے وزرائے اعلیٰ کو خطوط بھیجے گئے ہیں، تاکہ فوری کارروائی کی جا سکے۔انھوں نے سختی سے کہا کہ کسی بھی کسان کو غیر ضروری یا بے فائدہ مصنوعات خریدنے پر مجبور نہیں کیا جانا چاہیے۔
وزیر موصوف نےیہ تجویز بھی پیش کی کہ کم قیمت پر کھاد فراہم کرنے والے مراکز قائم کیے جائیں، بالکل اسی طرز پر جیسے جن اوشدھی کیندر عوام کو سستی دوائیں فراہم کرتے ہیں۔
اپنے خطاب کے اختتام پر، جناب شو راج سنگھ چوہان نے آئی سی اے آر کے یومِ تاسیس کے موقع پر سائنسدانوں سے اپیل کی کہ وہ کسانوں کی فلاح و بہبود کے لیے اپنے عزم کی تجدید کریں۔انہوں نے کہا کہ سائنسداں صرف روزی روٹی کے لیے کام نہیں کرتے، بلکہ ان کی زندگی ایک مقدس نظرانہ (یجنہ) کی مانند ہے، جو سماج کی خدمت کے لیے وقف ہوتا ہے۔انہوں نے سائنسدانوں کی صلاحیتوں پر مکمل اعتماد ظاہر کرتے ہوئے انہیں وکست بھارت کے وژن میں بھرپور اور بامعنی کردار ادا کرنے کی ترغیب دی۔
**************
(ش ح۔ک ح ۔م ش)
U:2833
(Release ID: 2145440)