سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ٹرانسلیشنل ہیلتھ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی انسٹی ٹیوٹ (ٹی ایچ ایس ٹی آئی)نے  اشتراکیت پر مبنی ایکو نظام کے ذریعہ صحت کے شعبہ میں اختراع کی رفتار بڑھانے کے لیے صنعتی – کاروباری میٹنگ ، ایس وائی این سی ایچ این  کے دوسرے ایڈیشن کی میزبانی کی

Posted On: 14 JUL 2025 5:57PM by PIB Delhi

ٹرانسلیشنل ہیلتھ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی انسٹی ٹیوٹ (ٹی ایچ ایس ٹی آئی)نے  اشتراکیت پر مبنی ایکو نظام کے ذریعہ صحت کے شعبہ میں اختراع کی رفتار بڑھانے کے لیے صنعتی – کاروباری میٹنگ ، ایس وائی این سی ایچ این  -2025کے دوسرے ایڈیشن کی اپنے کیمپس میں کامیابی سے میزبانی کی۔ اس تقریب نے مختلف شعبوں سے صنعت کے نمائندوں، سرمایہ کاروں اور پالیسی سازوں کو یکجا کیا ، جو کہ صحت کی اختراع میں ہندوستان کی قیادت کو تیز کرنے کے لیے مشترکہ وژن کے ساتھ متحد ہیں۔

ایس وائی این سی ایچ این -2025 نے کثیر الضابطہ، بڑے پیمانے پر منصوبوں کی فوری ضرورت پر زور دیتے ہوئے باہمی تعاون پر مبنی ماحولیاتی نظام کو فروغ دینے کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم کے طور پر کام کیا۔ ٹی ایچ ایس ٹی آئی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر پروفیسر گنیسن کارتیکیان نے ایس وائی این سی ایچ این -2025 کے لیے لائحہ عمل طے کیا، قابل عمل شراکت داری اور اسٹریٹجک ترقی پر توجہ مرکوز کی۔ انہوں نے بڑے منصوبوں پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت پر روشنی ڈالی جو کثیر الضابطہ ہیں اور کہا کہ تعلیمی اداروں اور صنعتوں پر محیط باہمی تعاون پر مبنی ماحولیاتی نظام اہم ہیں اور ٹی ایچ ایس ٹی آئی اس ایکو نظام کی فراہمی کے لیے کام کر رہی ہے۔

ایک اہم حصہ، ’ٹرانسلیشنل سائنس میں بصیرت‘ سیشن نے ٹی ایچ ایس ٹی آئی کے ساتھ جاری صنعتی تعاون کی نمائش کی۔ پریماس بائیوٹیک کے ڈاکٹر پربدھ کنڈو نے ہندوستان کی ویکسین کی قیادت سے وابستگی کا اظہار کیا۔ملٹینی بائیوٹیک کے ڈاکٹر شیوکمار نٹراجن نے خصوصی تربیت کے ذریعے سیل اور جین تھراپی (سی جی ٹی) میں ٹیلنٹ کے فرق کو ختم کرنے پر تبادلہ خیال کیا۔ پیناشی بائیوٹیک کے ڈاکٹر خالد نے ’ آتم نربھربھارت‘کے لیے ویکسین کے امیدواروں کے درمیان کثیر سطحی تعاون پر روشنی ڈالی۔ سنڈیوٹا نمانڈیس فارماسیوٹیکلز کے ڈاکٹر ورون سوریجا نے ٹی ایچ ایس ٹی آئی سے تیز رفتار ٹیکنالوجی کی منتقلی اور مقامی مائکرو بایوم کمرشلائزیشن سمیت پراثر تعاون کو نوٹ کیا۔

’ صلاحیتوں کی توسیع‘کا سیشن ٹی ایچ ایس ٹی آئی کے میڈیکل ریسرچ سنٹر (ایم آر سی) پر مرکوز تھا، آنے والی ٹرانسلیشنل ریسرچ فیسلٹی ( ٹی آر ایف)، جو طبی مصنوعات کی ترقی کو بنچ سے بائیو مینوفیکچرنگ، کلسٹر کی جدید ترین سہولیات اور بائیوٹیک سائنس کلسٹر میں مجوزہ بائیوپارک کی راہ ہموار کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا۔ سیشن کا اختتام ایک ایسا ماڈل بنانے کے ساتھ ہوا جہاں ہندوستان نہ صرف ہندوستان کے لیے ترقی کرتا ہے بلکہ دنیا کے لیے اختراعات بھی کرتا ہے۔

اس تقریب میں ’صنعت میں چیلنجز اور مواقع – اکیڈمی تعاون‘ پر ایک متحرک پینل بھی پیش کیا گیا جہاں صنعت کے رہنماؤں نے مصنوعات کی کمرشلائزیشن ، قیمتوں کے تعین اور ادارہ جاتی آر اینڈ ڈی پر خصوصی توجہ کے ساتھ بصیرت کا تبادلہ کیا ۔

اپنے خصوصی خطاب کے دوران بایو ٹیکنالوجی  محکمہ (ڈی بی ٹی)کے سکریٹری ڈاکٹر راجیش گوکھلے اور بائیو ٹیکنالوجی ریسرچ اینڈ انوویشن کونسل (بی آر آئی سی)کے ڈائریکٹر جنرل نے کفایتی ویکسین اور جنرکس کے عالمی مرکز کے طور پر ہندوستان کے کردار پر روشنی ڈالی ۔ انہوں نے صنعت پر زور دیا کہ وہ ’وکِسِت بھارت‘کے لیے اختراعات کو فنڈ دیں، پائیدار حل تیار کرنے، بہترین عملی پالیسیوں کو اپنانے اور مثبت اور شمولیاتی اقتصادی نتائج کے لیے زرعی- صنعتی پیچیدگیوں کو حل کرنے کی ضرورت پر زور دیں۔

اے این آر ایف  انڈیا کے ڈاکٹر شیوکمار کلیانارمن نے کہا کہ ’ڈیپ ٹیک انوویشن ایکو سسٹم میں سرمایہ کاری‘ کے موضوع پر فائر سائیڈ چیٹ کے دوران بایو ٹیک ایکو نظام کو تیار کرنے کے لیے معیاری تعاون اہم ہے۔

’ڈیپ ٹیک ایکو سسٹمز کی اہمیت پر قومی اور عالمی تناظر‘ کے سیشن میں سرکاری اداروں میں کمرشلائزیشن میکانزم کو مضبوط بنانے پر زور دینے کے ساتھ تجارتی نتائج کے ساتھ تحقیق کے درمیان خلا کو پر کرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

حکومت ہند کے پرنسپل سائنسی مشیر (پی ایس اے ٹو جی او آئی)پروفیسر اجے کمار سود نے ورچوئل طریقے سے تقریب  سے خطاب کرتے ہوئے، بایو – ای3 جیسی پالیسیوں کے ذریعے سال 2030 تک ہندوستان کی متوقع بایو  معیشت کی نمو کو اجاگر کیا۔ پروفیسر سود نے یونیورسٹیوں اور کمپنیوں پر زور دیا کہ وہ ایک متحرک ماحولیاتی نظام تشکیل دیں جو کہ مشکل چیلنجوں سے نمٹنے، روزگار پیدا کرنے اور پائیدار ترقی کو آگے بڑھانے کے قابل ہو۔

 ایس وائی این سی ایچ این -2025کے دوران مکالمہ جاتی سیشینز بھی ہوئے جہاں طلباء ،صنعت کے رہنماؤں کے ساتھ  مصروف عمل رہے ، اس کے بعد ایک پچنگ سیشن بھی ہوا۔ تھیم پر مبنی بریک آؤٹ سیشنز نے ٹی ایچ ایس ٹی آئی کے ٹیکنالوجی ڈویلپرز اور ممکنہ شراکت داروں  کے درمیان بات چیت کی سہولت فراہم کی۔ تقریب  نے ٹی ایچ ایس ٹی آئی کے ایک مضبوط اور باہمی تعاون پر مبنی ایکو نظام کی تعمیر کے عزم کو تقویت بخشی جو ہندوستان کو صحت کی عالمی جدت طرازی میں سب سے آگے رکھتا ہے۔

ٹی ایچ ایس ٹی آئی کے بارے میں:  ٹرانسلیشنل ہیلتھ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی انسٹی ٹیوٹ (ٹی ایچ ایس ٹی آئی) ، حکومت ہند کی سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت کے  بایوٹیکنالوجی کے محکمہ کے بایو ٹیکنالوجی ریسرچ اینڈ انوویشن کونسل (بی آر آئی سی) کا ایک ادارہ ہے ۔ یہ فریدآباد کے این سی آر بایوٹیک سائنس کلسٹر کا ایک حصہ ہے ۔  یہ ادارہ کلسٹر کے بین الضابطہ ماحول کا ایک لازمی حصہ ہے اور ہیلتھ سائنس کے مختلف شعبوں میں اختراعی تحقیق میں مصروف  عمل ہے ۔

************

ش ح۔ض ر۔ ج ا

 (U: 2739)


(Release ID: 2144636)
Read this release in: English , Hindi