سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

پتوں کے فوسلز سے پتہ چلا ہے کہ کس طرح  ہمالیہ نے 4 ملین سال پہلے  کشمیر کے موسم کو  بدل دیا تھا

Posted On: 10 JUL 2025 4:53PM by PIB Delhi

ایک اہم تحقیق میں بھارتی سائنسدانوں نے انکشاف کیا ہے کہ کشمیر وادی، جو اب اپنے ٹھنڈے اور خشکی سے بھری ہوئی     آب و ہوا  کے  لیے مشہور ہے، کبھی ایک گرم اور مرطوب نیم حاری  جنت تھی۔ یہ قدیم  آب و ہوا  جو عرصہ دراز سے ماضی  میں دبی ہوئی  تھی، اب فوسل پتّوں اور پہاڑی ساختی قوتوں کی جانچ پڑتال سے دوبارہ زندہ ہوئی ہے۔

بیربل ساہنی انسٹی ٹیوٹ آف پیلیوسائنسز (بی ایس آئی پی)، لکھنؤ، جو محکمہ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (ڈی ایس ٹی) کا ایک خودمختار ادارہ ہے، میں آنجہانی پروفیسر بیر بل ساہنی اور ڈاکٹر جی  ایس  پوری کے جمع کردہ فوسل پتّوں کے ایک وسیع مجموعے  کے حصے کے طور پر کشمیر وادی کے کاریوا تلچھٹ سے یہ کلیکشن برآمد ہوا۔ ان نمونوں میں زبردست تنوع اور محفوظ حالت دیکھی گئی۔ ان میں سے بہت سے نمونے ایسے سبٹروپیکل پودوں سے ملتے جلتے تھے جو اب اس خطے کے موجودہ معتدل موسم میں موجود نہیں ہیں۔

بی ایس آئی پی کے ایک گروپ کو ماضی اور حال کی نباتات کے درمیان نمایاں فرق نے حیران کیا، جس کی وجہ سے انہوں نے جدید پیلیوبوٹینیکل (قدیم پودوں کی سائنس) طریقوں کا استعمال کرتے ہوئے کشمیر وادی کی موسمی اور ساختی تاریخ کی سائنسی تحقیقات شروع کیں ۔

ڈاکٹر ہرشیتا بھاٹیا، ڈاکٹر ریاض احمد دار اور ڈاکٹر گورو سریواستو نے اس نمایاں تبدیلی کو پیر پنجال رینج کی ساختی بلندی سے منسلک کیا، جو ایک ذیلی ہمالیائی پہاڑی سلسلہ ہے جو بتدریج اوپر اٹھا اور بھارتی گرمیوں کے مانسون کو وادی تک پہنچنے سے روک دیا۔

شکل 1: کشمیر وادی میں واقع فوسل کی جگہ کا نقشہ (ماخذ: بھاٹیا وغیرہ، 2025)

 

یہ بڑھتے ہوئے پہاڑ پانی کی فراہمی کو روک دیتے ہیں، جس سے گھنے جنگلات خشک ہو جاتے ہیں اور ہزاروں سالوں میں اس خطے کا موسم سبٹروپیکل سے میڈیٹرینیئن میں تبدیل ہو جاتا ہے۔

سائنسدانوں نے کلیمپ (کلائمنٹ لیف انالائسز ملٹی ویریٹ پروگرام) کا استعمال کرتے ہوئے فوسل پتّوں کی شکل، حجم اور کناروں کا تجزیہ کیا تاکہ درجہ حرارت اور بارش کے نمو نوں کا تعین کیا جا سکے۔ ساتھ ہی، انہوں نے موجودہ دور کے قریبی پودوں کے ساتھ فوسل پلانٹس کا موازنہ وجودی نقطہ نظر کی مدد سے کیا تاکہ موسمی حدود کا اندازہ لگایا جا سکے۔ اس تحقیق سے انہیں کشمیر وادی کے قدیم ماحول کی تفصیلی تصویر بنانے میں مدد ملی، جو کہ گرمی اور بارش سے بھرپور تھا — جب تک کہ پہاڑوں نے دخل نہ دیا۔

شکل 2: کشمیر وادی سے دریافت شدہ فوسل پتّے، جن کی حیات  تقریباً 40 لاکھ سال بتائی گئی ہے

 

یہ تحقیق، جو معروف سائنسی جریدے پیلیو جیو گرافی،  پیلیوکلائیمیٹولوجی ، پیلیو ایکو لوجی  میں شائع ہوئی ہے، صرف ماضی کی سیر نہیں بلکہ ہمارے ماحولیاتی مستقبل کی ایک جھلک بھی ہے۔ یہ سمجھنا کہ لاکھوں سال پہلے زمینی ساختیاتی تبدیلیوں نے کس طرح آب و ہوا کو متاثر کیا، ہمیں اس بات کی اہم معلومات حاصل ہوتی ہے کہ زمین کے نظام تبدیلی کے جواب میں کس طرح ردِعمل ظاہر کرتے ہیں۔

آج جب جدید ماحولیاتی تبدیلی بارش اور درجہ حرارت کے نظام کو بدل رہی ہے، اس قسم کی تحقیق سائنس دانوں کو بہتر ماڈل بنانے میں مدد دیتی ہے تاکہ وہ یہ پیش گوئی کر سکیں کہ ماحولیاتی نظام ان تبدیلیوں کے سامنے خود کو کیسے ڈھالیں گے — یا شاید تباہ ہو جائیں گے۔یہ تحقیق ہمالیائی جیسے نازک پہاڑی علاقوں کے تحفظ کے لیے بھی نہایت اہم ہے، جو ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کے لیے نہایت حساس سمجھے جاتے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ع ح۔ ن م۔

U- 2636


(Release ID: 2143807)
Read this release in: English , Hindi