پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ہندوستان نے 9ویں اوپیک بین الاقوامی سیمینار میں ایکسپلوریشن ویژن اور توانائی کے تحفظ کی حکمت عملی  پیش کی


ہندوستان کا مقصد 2047 تک توانائی  کی خود انحصاری  اور 2070 تک خالص  صفر اخراج کا ہدف حاصل کرنا ہے: مرکزی وزیرہردیپ سنگھ پوری

عالمی توانائی کی منتقلی منصفانہ، جامع اور مساوی ہونی چاہیے:ہردیپ سنگھ پوری

Posted On: 09 JUL 2025 8:52PM by PIB Delhi

پیٹرولیم و قدرتی گیس کے مرکزی وزیرجناب  ہردیپ سنگھ پورینے آج ویانہ، آسٹریا میں منعقدہ 9ویں اوپیک انٹرنیشنل سیمینار میں’تیل کی منڈیاں: توانائی کے تحفظ، ترقی اور خوشحالی‘ کے موضوع پر رہنماؤں، صنعت کے ماہرین اور پیشہ ور افراد کے اجتماع سے خطاب کیا۔

1.jpg

وزیر موصوف نے  ہندوستان کی جانب سے ہائیڈروکاربن کی دریافت اور ڈرلنگ میں نئی رفتار اختیار کرنے کا ذکر کیا، جس کے لیےاواے ایل پی راؤنڈ-10 کے تحت 2.5 لاکھ مربع کلومیٹر رقبہ کھولا گیا ہے۔ انہوں نے کہا:’’اس بڑے اقدام کےساتھ ہندستان بحیرہ انڈمان میں گیانا کے حجم کے تیل کے ذخیرے کی دریافت کے قریب ہونے کے باعث، وزیر اعظم  جناب نریندر مودی جی کی سرگرم قیادت میں ہائیڈروکاربن کی تلاش کو وسعت دینے کی انتہائی  اہم کوشش کر رہا ہے۔ ہمارا ہدف ہے کہ 2025 تک دریافت  کا رقبہ بڑھا کر 0.5 ملین مربع کلومیٹر، اور 2030 تک 1.0 ملین مربع کلومیٹر تک پہنچایا جائے۔’’

اس وژن کو اہم پالیسی اصلاحات سےحمایت دی گئی ہے، جن میں پروڈکشن شیئرنگ کنٹریکٹ (پی ایس سی) کے نظام سے ریونیو شیئرنگ ماڈل (آر ایس سی) کی طرف منتقلی شامل ہے، جو کہ ہائیڈروکاربن ایکسپلوریشن اینڈ لائسنسنگ پالیسی (ایچ ای ایل پی) کے تحت  اختیار کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ  ہائیڈروکاربن کےمنصوبوں میں قابلِ تجدید توانائی کو شامل کرتے ہوئے، اوآر ڈی ایکٹ 1948 میں ترمیم کی گئی ہے تاکہ لیز مینجمنٹ، تحفظ اور تنازعات کے حل کو بہتر بنایا جا سکے۔

مزید برآں، ’نو-گو‘ علاقےمیں 99فیصد کمی کے نتیجے میں 10 لاکھ مربع کلومیٹر سے زائد رقبہ کو  دریافت کے لیے خالی کرایا گیا ہے، جسے نیشنل سیزمک پروگرام، انڈمان آف شور پروجیکٹ، مشن انویشن، اور ایکسٹینڈڈ کانٹینینٹل شیلف سروے جیسے قومی ڈیٹا اکویزیشن کے  منصوبوں کےذریعے تقویت دی گئی ہے۔

جناب ہردیپ سنگھ پوری نے  ہندوستا ن کو ساختہ ترقیاتی انجن اور عالمی تیل کی منڈیوں میں طویل مدتی استحکام فراہم  کنندہ ملک قرار دیا،جو توانائی کی کھپت کے لحاظ سے دنیا کے تیسرے سب سے بڑے صارف ملک  ہے،جس کی یومیہ توانائی کی طلب تقریباً 5.4 ملین بیرل ہے۔انہوں نے کہا:’’آنے والے برسوں میں ہندوستان  عالمی توانائی کی طلب میں اضافے کا تقریباً 25 فیصد حصہ  ادا کرے گا۔‘‘

عالمی توانائی کے غیر مستحکم منظرنامے میں ہندوستان کے ہمہ جہت نقطہ نظر پر بات کرتے ہوئے، انہوں نے خام تیل کی درآمدات کے ذرائع کو 27 سے بڑھا کر 40 ممالک تک وسیع کرنے، گھریلو پیداوار بڑھانے، متبادل ایندھن کی ترقی، گیس پر مبنی معیشت کی طرف منتقلی، اور ہندوستان کو عالمی ریفائننگ ہب بنانے پر زور دیا، جس کے تحت ریفائننگ کی صلاحیت کو 2028 تک 310 ایم ایم ٹی پی اے تک بڑھایا جائے گا اور پیٹروکیمیکل صلاحیت  میں اضافہ کرکے2030 تک اسے 300 ارب امریکی ڈالر کی صنعت بنایا جائے گا۔

2.jpg

جناب ہردیپ سنگھ پوری نے کہا کہ عالمی جغرافیائی و سیاسی چیلنجز کے باوجودہندوستان نے توانائی کی دستیابی، استطاعت اور پائیداری  کے درمیان کامیابی سے توازن قائم رکھا - اور عالمی سطح پرتیل کی قیمتوں میں اضافے کے باوجود ایندھن کی قیمتوں میں کٹوتی کرنے والی واحد بڑی معیشت بنا۔انہوں نے اس بات پر زور دے کرکہا:’’ہم 2047 تک توانائی  کی خود انحصاری اور 2070 تک خالص صفر اخراج کوحاصل کرنے کا ہدف رکھتے ہیں۔‘‘

وزیر موصوف نے بایو فیولز(حیاتیاتی ایندھن)کی اہمیت پر زور دیتےہوئے ’گلوبل بایو فیولز الائنس‘‘ کا ذکر کیا، جس میں اب 29 سے زائد ممالک اور 14 بین الاقوامی تنظیمیں شامل ہیں، جو پائیدار  حیاتیاتی ایندھن  کےفروغ کے لیے ساتھ مل کر کام کر رہی ہیں۔ملک  کی سطح پر، ہندوستان اپنے کاربن اخراج میں کمی کے روڈ میپ کے ضمن میں اتھنول، کمپریسڈ بایو گیس (سی بی جی)، بایو ڈیزل، اور پائیدارایوی ایشن ایندھن (ایس ا ےایف) کے استعمال  میں تیزی لا رہا ہے۔انہوں نے کہا:’’ہندوستان یہ  پختہ یقین رکھتا ہے کہ عالمی توانائی کی منتقلی منصفانہ، جامع اور مساوی ہونی چاہیے۔یہ منتقلی 1.4 ارب ہندوستانیوں اور گلوبل ساؤتھ کے اربوں دیگر شہریوں کے لیےباوقار ترقی کو بھی یقینی بنانے کا باعث ہونا چاہیے۔‘‘

اوپیک کے 9ویں بین الاقوامی سیمینار کا روشن لمحہ

جناب  ہر دیپ سنگھ پوری نےتوانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کےواسطے ہندوستان کے  جامع اور شمولیتی نقطہ نظر کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ دنیا کا سب سے بڑا صاف ایندھن سے کھانا پکانے کا پروگرام  پردھان منتری اجولا یوجنا کے تحت، معاشی طور پر کمزور گھرانوں سے تعلق رکھنے والی خواتین کو 10 کروڑ 30 لاکھ سے زائد ایل پی جی کنکشن فراہم کیے جا چکے ہیں-جس سے توانائی تک رسائی اور صحت عامہ میں نمایاں بہتری آئی ہے۔

ان کوششوں  کی بدولت،ہندوستان میں ایل پی جی کوریج 2014 کے 55فیصدسے بڑھ کر آج تقریباً ملک کے ہر گھر تک پہنچ چکی ہے۔ ایل پی جی  کی عالمی قیمتوں میں 58فیصدکے تیز اضافے کے باوجود، اجولا یوجنا کے مستفیدین کو 14.2 کلوگرام کے سلنڈر کے لیے صرف 6 سے 7 امریکی ڈالر ادا کرنے پڑتے ہیں-جو جولائی 2023 میں 10 سے 11 ڈالر ادا کی جانے والی قیمت سے تقریباً 39فیصدکم ہے۔یہ سب حکومت کی بھرپور معاونت اور آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کی بدولت ممکن ہوا ہے ، جنہوں نےصرف گزشتہ سال قیمتوں کو  کفایتی  رکھنے کے لیے 4.7 ارب ڈالر کا خسارہ برداشت کیا۔

****

U.N-2620

(ش ح۔ م ش ع ۔ش ا)


(Release ID: 2143652)
Read this release in: English , Hindi