وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
بھارت کے مویشی پروری کے شعبے کو جدید بنانے اور معیاری پیداوار کے لیے اسٹیک ہولڈر ورکشاپ
Posted On:
09 JUL 2025 9:49PM by PIB Delhi
مویشی پروری نقدی پیدا کرنے والاایک شعبہ ہے، جس کی ملک کی کل زرعی مجموعی قیمت میں 30.7فیصد کی حصہ داری ہے
محکمہ مویشی پروری اور دودھ کی صنعت کی سکریٹری ڈاکٹر الکا اپادھیائے نے ملک میں مویشی پروری کے جدید ،پائیدار شعبے کے لیے عالمی معیارات کے ساتھ ہم آہنگ ہونے کے لیے ڈی اے ایچ ڈی کے عزم کا اعاددہ کیا
ماہی گیری کی وزارت کے محکمہ مویشی پروری اور ڈیری (ڈی اے ایچ ڈی) نے آج نئی دہلی کے وگیان بھون میں معیاری پیداوار کے لیے ہندوستان کے مویشی پروری کے شعبے کو جدید بنانے کے موضوع پر ایک ورکشاپ کا انعقاد کیا ۔ اس کا انعقاد "ٹیکنالوجی اور اختراع کے ذریعے ہندوستان کی زراعت ، باغبانی ، ڈیری ، ماہی گیری اور پروسیسنگ میں تبدیلی" کے موضوع پر کیا گیا جو چیف سکریٹریوں کے چھ محکمہ جاتی اجلاسوں کی چوتھی کانفرنس سے ہم آہنگ تھا ۔

یہ ورکشاپ محترمہ محکمہ مویشی پروری اور دودھ کی صنعت کی سکریٹری ڈاکٹر الکا اپادھیا ئے کی زیر صدارت منعقد ہوئی۔ اس اجلاس میں مرکزی حکومت، ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں، نیشنل ڈیری ڈویلپمنٹ بورڈ، دودھ فیڈریشن اور ملک بھر کے دیگر اہم فریقین کو یکجا کیا گیا۔ اس کا بنیادی مقصد مویشی پالنے کے شعبے کو جدید بنانے، پیداواریت میں اضافے اور جدت اور ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے معیار پر مبنی ترقی کو یقینی بنانے کی حکمت عملیوں پر غور و فکر کرنا تھا۔
کلیدی خطاب میں محترمہ الکا اپادھیا ئے ، سیکریٹری ،محکمہ مویشی پروری اور ڈیری حکومتِ ہند نے اس بات پر زور دیا کہ مویشی پالنا نقدی پیدا کرنے والا ایک شعبہ ہے جو ملک کی مجموعی زرعی جی وی اے میں 30.7 فیصد کا حصہ ڈال رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس شعبے میں جدت، بہتر معیار اور قومی و ریاستی سطح پر مضبوط تعاون کی ضرورت ہے، اور اس کے لیے کسان پروڈیوسر آرگنائزیشن(ایف پی او) کے قیام کی اہمیت پر روشنی ڈالی ۔انہوں نے زمینی سطح پر درپیش چیلنجوں کی طرف بھی توجہ مبذول کرائی اور انہوں نے ایک جدید ، پائیدار مویشی پروری کے شعبے کے لیے عالمی معیارات کے ساتھ ہم آہنگ ہونے کے لیے ڈی اے ایچ ڈی کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔
محترمہ ورشا جوشی ، ایڈیشنل سکریٹری (سی اینڈ ڈی ڈی) ڈی اے ایچ ڈی ، حکومت ہند نے شرکاء کا خیرمقدم کیا اور محکمہ کے تھیم کا تصور پیش کیا ۔ انہوں نے معیاری پیداوار کو یقینی بنانے کے چیلنج پر روشنی ڈالی اور مویشیوں کے شعبے میں اچھے معیار کے چارہ کی ضرورت پر زور دیا ۔ انہوں نے دودھ ، انڈے اور گوشت کی پیداوار میں ڈی اے ایچ ڈی کی اہم کامیابیوں کو بھی شیئر کیا اور بھارت کی مویشی پالنے کے شعبے میں بڑھتی ہوئی طاقت کو اجاگر کیا ۔ انہوں نے اس شعبے کو خاص طور پر افزائش نسل ، بیماریوں کی نگرانی اور ہنر مندی کے فروغ جیسے شعبوں کو جدید بنانے کی ضرورت پر زور دیا ۔

ورکشاپ میں شمالی ریاستوں (جموں و کشمیر ، لداخ ، پنجاب ، ہریانہ ، اتر پردیش ، اتراکھنڈ ، ہماچل پردیش) مغربی ریاستوں (گجرات ، مدھیہ پردیش ، مہاراشٹر ، گوا ، راجستھان) جنوبی ریاستوں (آندھرا پردیش ، تلنگانہ ، تمل ناڈو ، کرناٹک ، کیرالہ ، انڈمان اور نکوبار جزائر ، پڈوچیری) مشرقی اور شمال مشرقی ریاستوں (اروناچل پردیش ، آسام ، منی پور ، میگھالیہ ، میزورم ، ناگالینڈ ، سکم ، تریپورہ ، جھارکھنڈ ، اڈیشہ ، مغربی بنگال ، چھتیس گڑھ ، بہار) کے نمائندوں کے ساتھ توجہ مرکوز کرنے کے لیے چار علاقائی اجلاس شامل تھے ۔
ہر اجلاس میں خطے کے مخصوص چیلنجوں اور مواقع پر فعال طور پر تبادلہ خیال کیا گیا ، جس میں پیداواری صلاحیت کو بڑھانے ، بیماریوں پر قابو پانے اور مویشیوں کے پائیدار طریقوں کو فروغ دینے پر توجہ دی گئی ۔ اختتامی اجلاس میں ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے رائے حاصل کی گئی اور باہمی تعاون پر مبنی کارروائی کے لیے ایک روڈ میپ کا خاکہ پیش کیا گیا جس میں ریاستوں کے نمائندوں نے آگے کی حکمت عملی یعنی عملدرآمد کے لیے اجتماعی طور پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
***
ش ح۔ ش آ۔ع د
Uno-2618
(Release ID: 2143638)