کامرس اور صنعت کی وزارتہ
ہندوستان نے معیارات پر نظر رکھنے والے احکامات کی تعداد 14 سے بڑھا کر 156 کی: مرکزی وزیرِ تجارت و صنعت جناب پیوش گوئل
معیار کے نظام کو مضبوط بنانے کے لیے جانچ کی ضروریات کی شناخت کریں،ایم ایس ایم ایز کو عالمی معیارات پر پورا اترنے میں مدد دیں اور متعلقہ فریقین کی شراکت داری میں اضافہ کریں: جناب گوئل
ہندوستان گھریلو اور عالمی بازاروں کے لیے یکساں معیار کے نظام کی طرف بڑھ رہا ہے: جناب پیوش گوئل
Posted On:
04 JUL 2025 10:08PM by PIB Delhi
مرکزی وزیر برائے تجارت و صنعت، جناب پیوش گوئل نے کہا ہے کہ ملک میں کوالٹی کنٹرول آرڈرز یعنی معیارت پر نظر رکھنے والے احکامات کی تعداد 2014 میں صرف 14 تھی جو 106 مصنوعات کا احاطہ کرتی تھی، لیکن گزشتہ ایک دہائی میں یہ تعداد بڑھ کر 156 کیو سی اوز ہو گئی ہے جو 672 مصنوعات کا احاطہ کرتی ہیں۔ انہوں نے یہ بات آج نئی دہلی میں ایس جی ایس انڈیا کے 75ویں یوم تاسیس کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت مصنوعات سے متعلق مخصوص معیارات متعارف کرانے پر کام کر رہی ہے تاکہ بھارت میں تیار ہونے والی تمام اشیاء اور خدمات عالمی معیار پر پوری اتریں۔
جناب گوئل نے وزیر اعظم کے ویژن ’’زیرو ڈیفیکٹ، زیرو ایفیکٹ‘‘ کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’زیرو ڈیفیکٹ‘‘ کے ذریعے وزیر اعظم اعلیٰ معیار کے معیارات، اعلیٰ معیار کی مصنوعات، اشیاء اور خدمات کی بات کرتے ہیں، جب کہ ’’زیرو ایفیکٹ‘‘ سے مراد پائیداری پر توجہ ہے۔
وزیر موصوف نے بھارت کے معیار کے سفر میں صنعت اور متعلقہ فریقین کے لیے تین اہم نکات واضح کیے:
’’صنعت کو ان شعبوں کی نشاندہی کرنی چاہیے جہاں جانچ کی ضرورت ہے — بی آئی ایس کے پاس خاطر خواہ فنڈز موجود ہیں۔‘‘
’’بڑی صنعتی تنظیمیں چھوٹے ایم ایس ایم ایز کی ان کے معیار کو عالمی سطح پر لانے میں مدد کریں۔‘‘
’’متعلقہ فریقین سے مشاورت میں اضافہ کیا جائے اور صنعت، اختراع کاروں، تعلیمی اداروں اور اسٹارٹ اپس کی شمولیت کو بڑھایا جائے تاکہ بھارت عالمی معیارات طے کرنے میں پیش پیش ہو سکے۔‘‘
جناب گوئل نے بھارت کے معیار کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کرنے اور بھارتی مصنوعات و خدمات پر عالمی اعتماد کو فروغ دینے کے حکومتی عزم پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت بتدریج ایک متحدہ معیار کے نظام کی طرف بڑھ رہا ہے جو گھریلو اور بین الاقوامی دونوں منڈیوں کے لیے یکساں ہو گا۔ انہوں نے کہا: ’’ہم آہستہ آہستہ اس سوچ سے باہر آ رہے ہیں کہ ایک مقامی معیار ہو اور ایک برآمدی معیار۔ آج بھارت اس سمت میں تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے کہ صرف ایک ہی معیار ہو اور وہ اعلیٰ معیار ہو۔ ایسا معیار جو بھارت میں بھی چلے اور دنیا بھر میں بھی برآمد ہو سکے۔‘‘
انہوں نے بھارت کی دہائیوں پر محیط غیر ملکی معیارات پر انحصار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اب بھارت کی ترقی اور وقار کا انحصار ہمارے اپنے بھارتی معیارات پر ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی ایجنسیاں جیسے کہ بی آئی ایس، ایف ایس ایس اے آئی اور مختلف لائن وزارتیں مل کر بھارتی معیارات کو عالمی معیارات کے مطابق ہم آہنگ کرنے پر کام کر رہی ہیں۔
جانچ اور تصدیق کے شعبے پر بات کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا: ’’میں ملک کی ہر اس صنعت کو دعوت دینا چاہوں گا جسے جدید جانچ سہولیات کی ضرورت ہے، جو عالمی معیار کے مطابق جانچ کی سہولیات چاہتی ہے، کہ وہ مطالبہ کرے کہ بھارت میں ایسی سہولیات دستیاب ہوں اور بی آئی ایس اس بات کے لیے تیار ہے کہ ایسی جانچ سہولیات کو ملک میں لانے کے لیے درکار رقم کا 100 فیصد خرچ برداشت کرے۔‘‘
انہوں نے جانچ کے ذریعے اعتماد قائم کرنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا: ’’ہر جانچ کا نتیجہ 140 کروڑ ہندوستانیوں کے اعتماد کا وزن اپنے ساتھ لے کر آئے۔ عوام معیار کے سرٹیفکیٹ پر بھروسہ کرتے ہیں۔‘‘
وزیر نے ملک بھر کی جانچ لیبارٹریوں کو جدید بنانے اور دستی مداخلت کو ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ نتائج کی خودکار اور شفاف فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا: ’’ہم چاہتے ہیں کہ ہماری تمام لیبارٹریاں صرف ایک یا دو مصنوعات یا طریقوں کے لیے نہیں بلکہ مکمل طور پر کوالٹی کونسل آف انڈیا کی مختلف شاخوں سے تسلیم شدہ ہوں تاکہ جو بھی حتمی نتیجہ ہو، وہ اعتماد کے ساتھ آئے۔‘‘
انہوں نے تیسری پارٹی کی تصدیق کے عمل کو فروغ دینے کی بھی اپیل کی۔ انہوں نے کہا: ’’ہم آہستہ آہستہ تیسری پارٹی کے ذریعے تصدیق کو فروغ دے رہے ہیں، لیکن ہم اپیل کرتے ہیں کہ تیسری پارٹی اس اعتماد کو ٹھیس نہ پہنچائے۔ ہر جانچ ایجنسی کو جانچ کے اعلیٰ ترین معیارات کی یقین دہانی کرنی ہوگی، کیونکہ قوم آپ پر اعتماد کرتی ہے۔‘‘
تصدیق کو مزید قابل رسائی بنانے کے لیے انہوں نے کہا: ’’ہم کوشش کر رہے ہیں کہ بی آئی ایس اور این ٹی ایچ لیبارٹریوں سمیت تمام اداروں کی جانچ فیس کو نصف کر دیا جائے جو پہلے لی جا رہی تھی، اور مجھے امید ہے کہ نجی لیبارٹریاں بھی اس کی پیروی کریں گی۔‘‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جانچ کے حجم میں اضافے سے اس عمل میں اقتصادی پیمانے پیدا ہوں گے اور اخراجات مزید مسابقتی ہوں گے۔
ایس جی ایس کی 1950 سے اب تک کی خدمات کی ستائش کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا: ’’واقعی ایس جی ایس نے 1950 سے بھارت میں بہت عمدہ کام کیا ہے۔ ایس جی ایس بھارت کے مینوفیکچرنگ سیکٹر کے سفر کا حصہ رہا ہے۔‘‘انہوں نے ایس جی ایس کی عالمی ساکھ کو تسلیم کیا اور کہا کہ یہ ادارہ بھارت کے سوئٹزرلینڈ اور دیگر ای ایف ٹی اے ممالک کے ساتھ باہمی شناختی معاہدوں میں بھی اہم کردار ادا کرتا رہے گا۔
سوئٹزرلینڈ، لیجٹن سٹائن، ناروے اور آئس لینڈ جیسے ای ایف ٹی اے ممالک کے ساتھ حکومت کی شراکت داری کو اجاگر کرتے ہوئے جناب گوئل نے کہا کہ حال ہی میں حتمی شکل دی جانے والی فری ٹریڈ ایگریمنٹ جلد ہی نافذ العمل ہوگی۔ انہوں نے کہا: ’’ہم سب ایک ساتھ آئے ہیں تاکہ تجارت، سرمایہ کاری کو فروغ دیں، اور عوام کی مشترکہ خوشحالی کے لیے مل کر کام کریں۔۔۔ یہ معاہدے اعلیٰ معیار کی جانچ، معائنہ، اور تعمیل کی بنیاد پر قائم ہوں گے اور مجھے یقین ہے کہ ایس جی ایس اس شراکت داری میں اپنا تعاون جاری رکھے گا۔‘‘
******
ش ح۔ ش ا ر۔ ول
Uno- 2477
(Release ID: 2142423)