وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
حکومتِ ہند جموں و کشمیر میں پی ایم ایم ایس وائی مرحلہ-II کے تحت ایک مربوط ایکوا پارک کے لیے 100 کروڑ روپے کی تجویز پر غور کر رہی ہے:ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری کےمرکزی وزیر جناب راجیورنجن سنگھ
مرکزی وزیر اور جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ شری عمر عبداللہ نے مشترکہ طور پر جموں کے ستواری علاقے میں 50,000 لیٹر کی یو ایچ ٹی دودھ پلانٹ کا ورچوئل طریقے سے افتتاح بھی کیا
Posted On:
02 JUL 2025 9:18PM by PIB Delhi
ایک اہم پیش رفت کے طور پر، مرکزی حکومت کی اہم اسکیمیں جیسے کہ نیلگو معیشت ،فشریز اینڈ آکواکلچر انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ فنڈ (ایف آئی ڈی ایف) اورپردھان منتری متسیا سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی) نے جموں و کشمیرکے مرکزی خطہ میں ماہی پروری کے نظام کو مضبوط بنانے میں انقلابی کردار ادا کیا ہے۔ یہ بات ماہی پروری، مویشی کی افزائش و ڈیری کے مرکزی وزیرجناب راجیورنجن سنگھ عرف لالن سنگھ نے آج شالیمار کنونشن سینٹر، شیرِ کشمیر یونیورسٹی آف ایگریکلچرل سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی کشمیر میں منعقدہ ایک پروگرام کے دوران کہی۔
اس موقع پر زرعی پیداوار و پنچایتی راج کے ریاستی وزیرجناب جاوید احمد ڈار، مویشی پروری و ڈیری کے محکمہ کی سکریٹری محترمہ الکا اپادھیائے، مرکزی و ریاستی انتظامیہ کے سینئر افسران اور کشمیر کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے ترقی پسند کسان بھی موجود تھے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی وزیر نے جموں و کشمیر میں مویشی پروری اور ماہی پروری کو دیہی آمدنی اور غذائی تحفظ کے اہم ستون کے طور پر فروغ دینے کے لیے حکومتِ ہند کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ملک بھر میں 10 کروڑ سے زائد کسان مویشی پروری پر انحصار کرتے ہیں، جن میں 90 فیصد سے زائد ڈیری جانور چھوٹے اور معمولی کسانوں کے پاس ہیں۔ یہ شعبہ دیہی گھرانوں کی آمدنی میں 12 سے 26 فیصد تک تعاون کرتا ہے، جبکہ خواتین کی شراکت داری ڈیری شعبے میں 70 فیصد سے زیادہ ہے اور 32 فیصد خواتین ڈیری کوآپریٹوز کی رکن ہیں، جو اس شعبے کی جامع ترقی میں اہم کردار کو ظاہر کرتا ہے۔
جناب راجیورنجن سنگھ نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر میں دودھ کی پیداوار 15-2014 میں 19.50 لاکھ ٹن سے بڑھ کر 24-2023 میں 28.74 لاکھ ٹن ہو گئی ہے، جو کہ 47 فیصد کا اضافہ ہے، جبکہ فی کس دودھ کی دستیابی فی دن 413 گرام ہے۔
اعلیٰ معیار کے بیج کی دستیابی یقینی بنانے کے لیے حکومتِ ہند نے جموں و کشمیر حکومت کے لیے ڈنمارک سے رینبو اور براؤن ٹراؤٹ کی 13.40 لاکھ جینیاتی طور پر بہتر آئیڈ اووا درآمد کیے، جس سے ٹراؤٹ فارمرز کو معیاری بیج کی فراہمی ممکن ہوئی اور پیداوار21-2020 میں 650 میٹرک ٹن سے بڑھ کر24-2023 میں 2,380 میٹرک ٹن ہو گئی، جو کہ 266 فیصد کا اضافہ ہے۔
اس سے قبل سری نگر کے سول سیکرٹریٹ میں منعقدہ ایک اعلیٰ سطحی جائزہ اجلاس کی صدارت مرکزی وزیر اور جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ جناب عمر عبداللہ نے مشترکہ طور پر کی۔ اس موقع پر انہوں نے جموں کے ستواری میں 50,000 لیٹر فی دن صلاحیت کے الٹرا ہائی ٹمپریچر (یوایچ ٹی) دودھ پروسیسنگ پلانٹ کا ورچوئل افتتاح بھی کیا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی وزیر نے جموں و کشمیر میں مویشی پروری اور ماہی پروری کے شعبوں میں موجود بے پناہ ممکنات کو اجاگر کیا اور مرکز کی جانب سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
انہوں نے کہاکہ ہم یہاں آپ کی بات سننے، آپ کے چیلنجز کو سمجھنے اور مل کر کام کرنے آئے ہیں۔ جہاں امکان ہو، وہاں عمل ہونا چاہیے۔ انہوں نے مرکز اور جموں و کشمیر حکومت کے درمیان اشتراکِ عمل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دیہی خوشحالی تب ہی ممکن ہے جب اقتصادی ترقی نچلی سطح تک پہنچے اور پائیدار روزگار کے مواقع پیدا ہوں۔
مرکزی وزیر جناب راجیورنجن سنگھ نے کہا کہ نوجوانوں کو بہت چھوٹے اور چھوٹے پیمانے پر مویشی پروری اور ماہی پروری کے کاروبار کی طرف راغب کرنا، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور جامع ترقی کے لیے اہم ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومتِ ہند نیشنل ڈیری ڈیولپمنٹ بورڈ (این ڈی ڈی بی) اور نیشنل فشریز ڈیولپمنٹ بورڈ (این ایف ڈی بی) جیسے کلیدی قومی اداروں کی شمولیت سے ایک جامع منصوبہ تیار کر رہی ہے، جس کا مقصد مضبوط انفراسٹرکچر کی تعمیر اور کسانوں کو منڈیوں سے جوڑنا ہے۔
مرکزی وزیر نے یہ بھی بتایا کہ حکومتِ ہند نے پی ایم ایم ایس وائی (پی ایم ایم ایس وائی) کے تحت ہمالیائی اور شمال مشرقی ریاستوں کے لیے 852 کروڑ روپے مختص کیے ہیں، جن میں سے 300 کروڑ صرف جموں و کشمیر کے لیے رکھے گئے ہیں تاکہ پیداوار، پیداواری صلاحیت، انفراسٹرکچر اور روزگار کے مواقع کو فروغ دیا جا سکے۔
جناب راجیورنجن سنگھ نے کہا کہ جموں و کشمیر میں سالانہ مچھلی کی پیداوار 14-2013 میں 20,000 میٹرک ٹن سے بڑھ کر25-2024 میں 29,000 میٹرک ٹن ہو گئی ہے، جبکہ ٹراؤٹ کی پیداوار 262 میٹرک ٹن سے بڑھ کر 2,380 میٹرک ٹن ہو گئی ہے جو کہ 800 فیصد سے زائد کا اضافہ ہے۔ ٹراؤٹ کے بیج کی پیداوار 90 لاکھ سے بڑھ کر 1.52 کروڑ ہو گئی ہے، جبکہ کارپ مچھلی کے بیج کی پیداوار 4 کروڑ سے بڑھ کر 6.35 کروڑ ہو گئی ہے۔
وزیر موصوف نے بتایا کہ بیج کے معیار کو یقینی بنانے کے لیے حکومتِ ہند نے ڈنمارک سے جینیاتی طور پر بہتر 13.4 لاکھ آئیڈ اووا یعنی رینبو اور براؤن ٹراؤٹ کے بیضے درآمد کیے ہیں، اور ٹھنڈے پانی کی ماہی پروری میں 120 کروڑ سے زائد کی نجی سرمایہ کاری کو ایف آئی ڈی ایف کے ذریعے فروغ دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں ٹھنڈے پانی کی ماہی پروری کی زبردست صلاحیت کو تسلیم کرتے ہوئے، وزارت نے باضابطہ طور پر ضلع اننت ناگ کو ‘‘کولڈ-واٹر فشریز کلسٹر’’ قرار دیا ہے، جبکہ کلگام اور شوپیان کو شراکت دار اضلاع کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔ اس کا مقصد مربوط ویلیو چین کی ترقی کے ذریعے پائیدار روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہے۔
جناب راجیورنجن سنگھ نے مزید کہا کہ حکومتِ ہند پی ایم ایم ایس وائی مرحلہ-II کے تحت جموں و کشمیر میں 100 کروڑ روپے کے ایک مربوط ایکوا پارک کی تجویز پر غور کر رہی ہے، جو کہ ٹھنڈے پانی کی جامع آبی کاشت کاری کے لیے ایک ماڈل کے طور پر کام کرے گا۔ انہوں نے دیہی ترقی، کسانوں کو بااختیار بنانے اور خود انحصار و ترقی یافتہ بھارت کے وژن کو حقیقت بنانے کے لیے حکومت کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔






****
ش ح۔ ع ح۔ ت ع
UNO-2398
(Release ID: 2141733)