اسٹیل کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

مرکزی وزیر ایچ ڈی کمارسوامی نے راس الخیمہ کے حکمراں سے ملاقات کی اور دبئی میں  ایم ای سی او این اوراین ایم ڈی سی کے دفاتر کا افتتاح کیا


اسٹریٹجک معدنی شراکت داریوں کو مضبوط بنانا: بھارت اور متحدہ عرب امارات  نےصنعتی تعاون  میں مزید استحکام بخشا 

 بھارت  نے خام مال کی حفاظت، انجینئرنگ کی توسیع اور خلیج میں تارکین وطن کی فلاح وبہبود کی خاص طورپر نشاندہی کی

  ایم ای سی او این اور این ایم ڈی سی نے عالمی مشغولیت اور گرین اسٹیل ڈپلومیسی کو آگے بڑھانے کے لیے دبئی آپریشنز کا آغاز کیا

  یو اے ای اہم معدنیات، صنعتی مشاورت اور توانائی کے اختراع کے لیے ہندوستان کا گیٹ وے بن گیا ہے

Posted On: 30 JUN 2025 10:22PM by PIB Delhi

 بھارت  کی عالمی صنعتی رسائی کے لیے ایک اہم پیش رفت میں فولاد کےمرکزی وزیر جناب ایچ ڈی کمارسوامی نے متحدہ عرب امارات کے اپنے سرکاری دورے کا آغاز سپریم کونسل کے رکن اور راس الخیمہ (آر اے کے)کے حکمراں عزت مآب شیخ سعود بن صقر القاسمی کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کے ساتھ کیااور اس کے بعد دبئی میں این ایم ڈی سی لمٹیڈ اور ایم ای سی او این کے بین الاقوامی دفاتر کا افتتاح کیا۔

1.jpg

یہ دورہ  بھارت  اور متحدہ عرب امارات کے درمیان گہری اور اُبھرتی ہوئی شراکت داری کو اُجاگر کرتا ہے، جو باہمی اقتصادی مفادات، ثقافتی رشتوں  اور ترقی پذیر بھارت  نثراد  برادری کے تعاون پر مبنی ہے۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی دور اندیش قیادت میں بھارت نے دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے  دانشمندانہ اقدامات کیے ہیں، جس میں اسٹریٹجک معدنیات، صنعتی تعاون اور متحدہ عرب امارات میں مقیم 3.5 ملین سے زیادہ ہندوستانیوں کی فلاح و بہبود پر توجہ دی گئی ہے۔

راس الخیمہ کے حکمراں کے ساتھ اعلیٰ سطحی بات چیت: صنعتی تعاون اور گرین اسٹیل کے امکانات

عزت مآب شیخ سعود بن صقر القاسمی کے ساتھ ملاقات کے دوران مرکزی وزیر نے متعدداسٹریٹجک مواقع   سے متعلق پر تبادلہ خیال کیا، جن میں درج ذیل امورشامل ہیں:

  • راس الخیمہ سے لو- سلکا لائیو اسٹون تک طویل مدتی رسائی کو محفوظ بنانا
  •  بھارت  سے ویلیو ایڈڈ اسٹیل کی برآمدات کے ذریعے تجارتی شراکت داریوں کو بڑھانا
  • گرین ہائیڈروجن اور گرین اسٹیل تعاون کی تلاش
  •   آر اے کے،کے مقامی چونا پتھر اور قدرتی گیس کا استعمال کرتے ہوئے  کیلکائنڈ لائم پروڈکشن یونٹس کا قیام
  • سیل، این ایم ڈی سی اور ایم ای سی او این جیسے سی پی ایس ایز کے ذریعے کام کاج کو بڑھانا

2.jpg

جناب کمارسوامی نے کہا، ‘‘ بھارت  اسٹیل کو صرف ایک اشیاء کے طور پر نہیں، بلکہ ہمارے بنیادی ڈھانچے، نقل و حرکت، توانائی اور مینوفیکچرنگ کے شعبوں کی ریڑھ کی ہڈی کے طور پر دیکھتا ہے۔’’ ‘‘راس الخیمہ کی معدنی دولت، صنعتی صلاحیت، اور صاف توانائی کی توجہ اسے ہندوستان کی اگلی نسل کے فولاد اور وسائل کی حکمت عملی کے لیے ایک مثالی شراکت دار بناتی ہے۔’’

 سیل ، بھارت کی اسٹیل پیدا کرنے والی سب سے بڑی کمپنیوں میں سے ایک ہے، فی الحال یہ کمپنی سالانہ تقریباً 2.5 ملین ٹن چونا پتھر آر اے کے پر مبنی سٹیون راک ایل ایل سی سے حاصل کرتی ہے، جس کے ساتھ مستقبل میں خریداری سیل کی صلاحیت کی توسیع کے حصے کے طور پر 20 سے 35 ملین ٹن سالانہ تک بڑھ جائے گی۔  جناب کمارسوامی نے راس الخیمہ کو انفرااسٹرکچر کی ترقی، توانائی کے اجزاء اور خام مال کی ویلیو چین میں تعاون تلاش کرنے کی دعوت بھی دی۔

این ایم ڈی سی: بھارت کی سبز تبدیلی کے لیے اہم معدنیات کی حفاظت

بعد ازاں   دبئی میں، وزیر موصوف نے این ایم ڈی سی لمیٹڈ کے بین الاقوامی دفتر کا افتتاح کیا جو کہ بھارت  کی سرکردہ خام لوہا پیداوار کرنےو الی کمپنیوں میں سے ایک ہے۔ نیا دفتر این ایم ڈی سی کو معدنی اثاثہ جات کے حصول کو آگے بڑھانے اسٹریٹجک جوائنٹ وینچرز بنانے اور کلیدی ان پٹ جیسے کہ اسٹیل گریڈ کے چونا پتھر، ڈولومائٹ، اور دیگر اہم معدنیات کی سورسنگ کو متنوع بنانے کے لیے  بھارت  کی صاف توانائی اور صنعتی مینوفیکچرنگ سیکٹرز کے لیے ضروری ہے۔

3.jpg

جناب  کمارسوامی نے کہا، ’’یہ اقدام ایک دانستہ عالمی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ ‘‘ بھارت  کی توانائی کی منتقلی اور صنعتی توسیع اسٹیل، قابل تجدید توانائی کے بنیادی ڈھانچے، اور جدید مینوفیکچرنگ کے لیے ضروری خام مال کو محفوظ کرنے پر انحصار کرے گی۔’’

انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘ایشیا، افریقہ اور یورپ کے سنگم پر دبئی کی پوزیشن این ایم ڈی سی کو بین الاقوامی معدنی سپلائی چینز کی تعمیر کے لیے ایک اسٹریٹجک پلیٹ فارم کے طور پر کام کرنے کی اجازت دیتی ہے جو ہندوستان کی گھریلو صنعتوں کو براہ راست سپورٹ کرتی ہے۔’’

میکون: انجینئرنگ انڈیا کی عالمی موجودگی

ایک متوازی تقریب میں، جناب کمارسوامی نے ایم ای سی او این لمیٹڈ کے دبئی دفتر کا بھی افتتاح کیا، جو کہ ہندوستان کی سب سے معزز پبلک سیکٹر انجینئرنگ کنسلٹنسی میں سے ایک کی عالمی توسیع کی پہچان ہے۔

وزیرموصوف نے کہا ‘‘دبئی صرف ایک مقام نہیں ہے بلکہ یہ ایک لانچ پیڈ ہے’’ ‘‘یہاں ایم ای سی او این کی موجودگی، عالمی سطح پر عالمی سطح کے انجینئرنگ حل فراہم کرنے کی بھارت کی بڑھتی ہوئی صلاحیت کی عکاسی کرتی ہے۔’’

ایم ای سی او این کے دبئی آپریشنز  درج ذیل امور پر فوکس ہوگا:

  • صنعتی منصوبے پر عملدرآمد اور منصوبہ بندی
  • تیل اور گیس کے بنیادی ڈھانچے کا ڈیزائن
  • اسٹیل پلانٹ کی فزیبلٹی اور توسیعی مشاورت
  • گرین اسٹیل اور  عدم ارتکاز کی حکمت عملی
  • اسمارٹ مینوفیکچرنگ اور ڈیجیٹل ٹوئن ٹیکنالوجیز

جناب کمارسوامی نے کہا ‘‘یہ قدم قومی اسٹیل پالیسی اور آتم نر بھر بھارت کے اہداف سے ہم آہنگ ہے۔ یہ پائیدار، ٹیکنالوجی پر مبنی چلنے والی بنیادی ڈھانچے میں عالمی حل فراہم کرنے والے کے طور پر ہندوستان کے کردار کو مضبوط کرتا ہے’’

متحدہ عرب امارات میں بھارتی  کاروباری رہنماؤں کے ساتھ بات چیت

مرکزی وزیر نے متحدہ عرب امارات میں بھارت کے سفیر اور آر اے کے کے حکمراں کے مشیر کی موجودگی میں خلیج میں کام کرنے والی بھارتی ملکیتی کمپنیوں کے سی ای او اور ایم ڈی کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی بات چیت بھی کی۔ اجلاس میں درج ذیل مواقع دریافت کیے گئے:

  • معدنی  پروسیسنگ اور فائدہ مند شراکت داری
  • گرین ٹیکنالوجیز میں مشترکہ تحقیق و ترقی
  • صنعتی منصوبوں میں تارکین وطن کی شمولیت

4.jpg

وزیر  موصوف نے  کہا کہ ‘‘ بھارت  کا نجی اور سرکاری شعبہ اب پہلے سے کہیں زیادہ عالمی معیشت کے ساتھ مربوط ہو گیا ہے،’’ ‘‘اسٹریٹجک اتحاد اور ڈائیسپورا قیادت کے ذریعے، ہم  بھارت  کو جدت، صنعت اور جامع ترقی کے مرکز کے طور پر پوزیشن میں رکھنا جاری رکھیں گے۔’’

انڈیا-یو اے ای:مستقبل پر مبنی شراکت داری

اس دن کی تقریبات بھارت  کی بین الاقوامی صنعتی حکمت عملی میں ایک وسیع تر تبدیلی کی عکاسی کرتی ہیں- جو کہ اہم معلومات کو محفوظ بنانے، انجینئرنگ کے اثر و رسوخ کو بڑھانے اور بیرون ملک بھارتی  برادریوں کی ترقی کے لیے عالمی شراکت داری کو بروئے کار لانا ہے۔

جناب  کمارسوامی نے  اپنے اختتامی  تقریر میں کہا کہ‘‘ بھارت  کی  داستان اب اس کی سرحدوں میں محدود نہیں ہے’’ ‘‘اس کی داستان شراکت داری کے ذریعے اب  دبئی جیسے عالمی شہروں میں، این ایم ڈی سی اور ایم ای سی او این جیسے اداروں کے توسط سے رقم کی جارہی ہے جو براعظموں میں خوشحالی پیدا کر نے کے لئےہے۔’

********

 

 

ش ح۔ع ح۔ رض

U-2316


(Release ID: 2141032)
Read this release in: English , Hindi