حکومت ہند کے سائنٹفک امور کے مشیر خاص کا دفتر
azadi ka amrit mahotsav

پرنسپل سائنٹفک ایڈوائزر پروفیسر اجے کمار سود نے ’’سائنس اور ٹکنالوجی (ایس اینڈ ٹی) کلسٹرز کی سالانہ رپورٹ 2024-2025‘‘ جاری کی

Posted On: 26 JUN 2025 7:48PM by PIB Delhi

 بھارت سرکار کے پرنسپل سائنٹفک ایڈوائزر (پی ایس اے) پروفیسر اجے کمار سود نے 26 جون، 2025 کو نئی دہلی میں منعقدہ ایک میٹنگ کے دوران ’’سائنس اور ٹکنالوجی (ایس اینڈ ٹی) کلسٹرز کی سالانہ رپورٹ 2024-2025‘‘ جاری کی۔ اس میٹنگ میں پی ایس اے آفس کے سائنٹفک سکریٹری ڈاکٹر پرویندر مینی کے علاوہ تمام چیف ایگزیکٹیو آفیسرز، چیف آپریٹنگ آفیسرز، کلسٹرز کے پرنسپل انویسٹی گیٹرز اور او پی ایس اے میں ایس اینڈ ٹی کلسٹرز کی ٹیم نے شرکت کی۔

رپورٹ میں کلسٹرز کے کئی اہم نتائج کو اجاگر کیا گیا ہے، جن میں دہلی / این سی آر میں ای وی چارجنگ انفراسٹرکچر کی  تنصیب، Kalaanubhav.in – اے آر / وی آر سے چلنے والا کاریگر بازار – اور ’’ون دہلی‘‘ ڈیجیٹل ٹرانزٹ ایپ شامل ہیں ، جس نے 3 لاکھ سے زیادہ صارفین حاصل کیے ہیں۔ اضافی موثر اختراعات میں صحت سے متعلق تکنیکی حل جیسے ذیابیطس کے پاؤں کی اسکریننگ، ون ہیلتھ اقدامات، ای ویسٹ مینجمنٹ سسٹم، اور اے ایم ٹی زیڈ ویزاگ میں پیس میکر لیڈز کی ترقی شامل ہیں۔ یہ مثالیں کلسٹروں کی مشترکہ کوششوں کے وسیع اور اعلی اثر کی صلاحیت کی نشاندہی کرتی ہیں۔

بھارت سرکار کے لیے او پی ایس اے کا ایک فلیگ شپ پروگرام ایس اینڈ ٹی کلسٹرس انیشی ایٹو 2020 میں وزیر اعظم کی سائنس ، ٹکنالوجی اور جدت طرازی مشاورتی کونسل (پی ایم -ایس ٹی آئی اے سی) کی سفارشات کی بنیاد پر شروع کیا گیا تھا۔ ان کلسٹرز کا مقصد اسٹیک ہولڈروں جیسے تعلیمی اداروں، ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ (آر اینڈ ڈی) تنظیموں، صنعت، اسٹارٹ اپس اور مقامی حکومتوں کو ایک ساتھ لانا ہے تاکہ جدید آئیڈیاز کے ذریعے طلب پر مبنی حل فراہم کیے جاسکیں۔

کلسٹرز کا مقصد اہم اسٹیک ہولڈروں بشمول تعلیمی اداروں، آر اینڈ ڈی تنظیموں، صنعت، اسٹارٹ اپس اور مقامی حکومتوں کو ایک ساتھ لانا ہے، جو طلب پر مبنی حل تیار کرنے کے لیے اپنے مشترکہ اختراعی خیالات کو یکجا کرتے ہیں۔ کنسورشیم پر مبنی ماڈل کے ذریعے کام کرتے ہوئے ایس اینڈ ٹی کلسٹرس کی توجہ سائنس اور ٹکنالوجی کی قیادت میں حل کے ذریعے علاقائی چیلنجوں سے نمٹنے پر مرکوز ہے، جبکہ ’’آتم نربھر بھارت‘‘ کے وژن کے تحت قومی ترجیحات کے ساتھ ہم آہنگ ہے۔

ایس اینڈ ٹی کلسٹر پہل کے مستقبل کے تناظر کے ایک حصے کے طور پر ، پروفیسر سود نے ’’بین کلسٹر تعاون‘‘ کی اہمیت پر زور دیا جس کا مقصد قومی سطح پر کامیاب علاقائی اختراعات کو بڑھانے اور نقل کرنے کے لیے کلسٹروں کے مابین ہم آہنگی کو فروغ دینا ہے۔ توقع ہے کہ یہ مشترکہ ماڈل مجموعی اثر کو بڑھائے گا اور بھارت کے جدت طرازی ایکو سسٹم کی طاقت کو تقویت دے گا۔ ڈاکٹر مینی نے اس اقدام کے مرحلے 2.0 میں صنعت کی شمولیت کے اہم کردار کو اجاگر کیا۔ انھوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ جدت طرازی کو آگے بڑھانے، تحقیقی نتائج کے عملی اطلاق کو مہمیز کرنے اور حقیقی دنیا کی مارکیٹ اور معاشرتی ضروریات کے ساتھ سائنسی کوششوں کی صف بندی کو یقینی بنانے کے لیے صنعت اور سائنسی برادری کے درمیان فعال تعاون ضروری ہے۔

فی الحال پورے بھارت میں آٹھ کلسٹر فعال ہیں۔ ان میں آندھرا پردیش میڈٹیک زون (اے ایم ٹی زیڈ ویزاگ)، بنگلورو سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کلسٹر (بی ای ایس ٹی)، بھونیشور سٹی نالج اینڈ انوویشن کلسٹر (بی سی کے آئی سی)، دہلی ریسرچ امپلیمنٹیشن اینڈ انوویشن کلسٹر (ڈی آر آئی آئی وی)، جودھپور سٹی نالج اینڈ انوویشن کلسٹر (جے سی کے آئی سی)، پنجاب یونیورسٹی – آئی آئی ٹی روپڑ ریجنل ایکسلریٹر فار ہولسٹک انوویشنز (پی آئی-راہی)، پونے نالج کلسٹر (پی کے سی) اور ریسرچ اینڈ انوویشن سرکل آف حیدرآباد (آر آئی ایچ) شامل ہیں۔

ایس اینڈ ٹی کلسٹرز کی مکمل سالانہ رپورٹ 2024-2025 پی ایس اے کی ویب سائٹ پر دیکھی جا سکتی ہے:

https://psa.gov.in/CMS/web/sites/default/files/2025-06/Science%20and%20Technology%20Clusters%20Annual%20Report%20%282024%20-%202025%29.pdf

 

***

(ش ح – ع ا)

U. No. 2195


(Release ID: 2139993)
Read this release in: English , Hindi