دیہی ترقیات کی وزارت
ڈی اے وائی-این آر ایل ایم کی طرف سے ایس ایچ جی کےاراکین کے لیے کاروبار کرنے میں آسانی پر غوروخوض کے لیے اجلاس کاانعقاد
Posted On:
24 JUN 2025 8:56PM by PIB Delhi
لکھ پتی دیدیوں اور نچلی سطح کے دیگرکاروباریوں کی زیرقیادت دیہی کاروباری اداروں کو بڑھانے کی سمت میں ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے دین دیال انتیودیہ یوجنا-نیشنل رورل لائیولی ہڈ مشن (ڈی اے وائی-این آر ایل ایم) کی طرف سے آج نئی دہلی میں ایک360- ڈگری ذہن سازی کے اجلاس کا انعقاد کیا گیا۔ اس مشاورتی اجلاس میں سیلف ہیلپ گروپ (ایس ایچ جی) کے اراکین کے لیے کاروبار کرنے میں آسانی کوفروغ دینے کے چیلنجوں ، مواقع اور قابل عمل حکمت عملیوں پر غور و فکر کرنے کے لیے سرکاری اور نجی شعبوں کے ماہرین کویکجا کیا گیا۔

اجلاس کا افتتاح کرتے ہوئے وزارت دیہی ترقیات (ایم او آر ڈی) کے ایڈیشنل سکریٹری جناب ٹی کے انل کمار نے ڈی اے وائی-این آر ایل ایم کی اس بات پرستائش کی کہ غربت کے مسئلہ سے ناقص طور پر نہیں بلکہ پیشہ ورانہ طور پر نمٹا جانا چاہیے ۔ انہوں نے مشن کے وژن میں نہ صرف خواتین بلکہ نوجوان کسانوں اور دیہی نوجوانوں کو بھی شامل کرکے کاروباری منظر نامے کو وسیع کرنے کی ضرورت پر زور دیا ۔

ہنر مندی کے فروغ اور انٹرپرینیورشپ کی وزارت (ایم ایس ڈی ای) کی جوائنٹ سکریٹری (انٹرپرینیورشپ) محترمہ حنا عثمان نے ایم ایس ڈی ای اور ڈی اے وائی-این آر ایل ایم کے درمیان مضبوط ہم آہنگی کے دائرہ کار پر روشنی ڈالی ۔ انہوں نے زیادہ سے زیادہ نمائش اور کامیابی کے لیے ایس ایچ جی کے اراکین کو میڈیا اور مارکیٹنگ کے بارے میں باخبر رکھنے کے قابل بنانے کی اہمیت پر زور دیا ۔

وزارت دیہی ترقیات کی جوائنٹ سکریٹری محترمہ سواتی شرما نے اس بات پر زور دیا کہ ایس ایچ جی کےممبران نہ صرف پروڈیوسر ہیں بلکہ اختراع کار بھی ہیں ۔متنوع سرگرم بازاروں تک رسائی کے لیے انہیں بااختیار بنانے کے واسطے ، انہوں نے اجتماعی صلاحیتوں کو جدید مہارتوں سے آراستہ کرنے اور انہیں عالمی ویلیو چین سے ہم آہنگ کرنے کی وکالت کی-یہ وہ طریق کار ہے جووکست بھارت2047 کے وژن کے مطابق ہے۔
اس کے بعد دیہی ترقیات کی وزارت کے ڈائریکٹر ڈاکٹر مولیشری نے ڈی اے وائی-این آر ایل ایم کے سفر اور سیلف ہیلپ گروپ کے تصور کا جائزہ پیش کرکے انٹرایکٹو سیشن کا آغاز کیا ۔ دیہی ترقیات کی وزارت کے ڈپٹی ڈائریکٹر رمن وادھوا نے مشن کے تحت صنعت کاری کو آگے بڑھانے والے اہم اقدامات پر روشنی ڈالی ۔
انڈیا پوسٹ ، ریلائنس فاؤنڈیشن ، بی ایم جی ایف ، فلپ کارٹ ، کریمیکا ، جی ٹی ، این آئی ایف ٹی ، بگ برانڈ تھیوری ، فاب انڈیا ، رنگ سوتر ، ٹرانسفارم رورل انڈیا (ٹی آر آئی) ویمن آن ونگز ، دی-ہاٹ ، جے کے انٹرپرائزز ، شاہی ایکسپورٹس ، منرووا ، آئی ٹی سی لمیٹڈ کے نمائندوں نے صنعت کے دیگر ماہرین کے ساتھ مختلف پہلوؤں پر عملی خیالات کا اشتراک کیا ، جن میں سے چندحسب ذیل ہیں:
- ایس ایچ جی کی مصنوعات کے لیے ایک یونیفائڈ قومی برانڈ کی تعمیر ، جو شہری بازاروں اور ایکسپورٹ مارکیٹ کے لیے موزوں ہو اور ساراس (ایس اے آر اے ایس)کا محافظ ہے ۔
- ایس ایچ جی کےاراکین پر اضافی بوجھ ڈالے بغیر ایس ایچ جی کی مصنوعات کے معیار کی یقین دہانی ۔
- ڈیجیٹل خواندگی اور بنیادی ڈھانچے کی مدد فراہم کرکے مارکیٹنگ ، ای -کامرس ، ٹریس ایبلٹی اور سی آر ایم سسٹم کے ڈیجیٹل پلیٹ فارم کا فائدہ اٹھانا۔
- مشترکہ پیداوار ، ڈیجیٹل انضمام اور مارکیٹ کے مستقل روابط پر مرکوز نجی شراکت داری کو مضبوط کرنا ۔
ذہن سازی کےسیشن میں معیاری مگر ایس ایچ جی کے دوستانہ کوالٹی پروٹوکول کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی گئی ، اور مارکیٹنگ ، ٹریس ایبلٹی اور صلاحیت سازی کے لیے ڈیجیٹل پلیٹ فارم کا فائدہ اٹھانے کی ضرورت ظاہر کی گئی ۔ بات چیت کا اختتام کرتے ہوئے ، جناب ٹی کے انل کمار نے تمام معززکا شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور اس بات پر زور دیا کہ ڈی اے وائی-این آر ایل ایم اجلاس کے دوران پیش کردہ قابل عمل خیالات اور معلومات پر عمل درآمدکرے گا ۔
------------------------
ش ح-م ش ع-ج ا
UN-NO-2124
(Release ID: 2139459)