سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
گزشتہ 11 سالوں میں ٹیکنالوجی بھارت کی ترقی کی کہانی کا انجن بن گئی ہے:ڈاکٹر جتیندر سنگھ
پچھلی ایک دہائی کے تبدیل شدہ منظرنامے میں، بھارت نہ صرف شریک ہوا ہے بلکہ سائنسی مذاکرے کو شکل دے رہا ہے: ڈاکٹر سنگھ
بھارت میں تیار شدہ بائیوٹیک کٹس کو خلاباز شوبھانشو شکلا آئندہ ایگزوم 4 مشن کے دوران تجربات کرنے کے لیے استعمال کریں گے: سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے وزیر
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے زور دیا کہ کس طرح بھارت عالمی سائنسی ایکو سسٹم کے کنارے سے مرکزی دھارے میں شامل ہو گیا ہے
مرکزی وزیر نے سائنس وزارتوں کے مشترکہ میڈیا بات چیت کی صدارت کی؛ وزیراعظم مودی کی قیادت میں 11 سال کے بے مثال سائنس اور ٹیکنالوجی سنگ میل کو اجاگر کیا
Posted On:
23 JUN 2025 6:40PM by PIB Delhi
مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، ارضیاتی سائنسز، اور وزیر مملکت برائے وزیر اعظم دفتر، خلائی اور ایٹمی توانائی ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج اعلان کیا کہ گزشتہ 11 سال نے ٹیکنالوجی کو بھارت کی ترقی کی کہانی کا انجن بنا دیا ہے اور اس طرح قومی معیشت میں ایک اہم شراکت دار بن گیا ہے، جو وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے ہر شعبے میں متعارف کرائی گئی سائنس کی رہنمائی والی گورننس اور ٹیکنالوجی پر مبنی اصلاحات کی بدولت ممکن ہوا ہے۔
قومی میڈیا مرکز میں منعقدہ تمام سائنس وزارتوں، بشمول وزارت ارضیاتی سائنسز، کی مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، ’’پچھلی ایک دہائی کے تبدیل شدہ منظرنامے میں، بھارت نہ صرف شریک ہو رہا ہے بلکہ عالمی سائنسی گفتگو کو شکل دے رہا ہے۔ ہم دوسروں کے لیے معیارات قائم کر رہے ہیں جن کی پیروی کی جائے۔‘‘

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے زور دیا کہ کس طرح بھارت عالمی سائنسی ایکو سسٹم کے کنارے سے مرکزی دھارے میں آ گیا ہے، جس کا سہرا پی ایم مودی کے تحت شروع کی گئیں جدید اصلاحات، شہریوں پر مرکوز جدت، اور غیر روایتی فیصلوں—جیسے کہ خلائی اور جوہری شعبوں کو کھولنے—کے سر جاتا ہے۔
وزیر موصوف نے کہا، “ان اصلاحات کا کثیر جہتی اثر زراعت، تعلیم، قدرتی آفات کے انتظام، دفاع، گورننس، اور حتیٰ کہ موسمیاتی تبدیلی جیسے شعبوں میں دیکھا جا رہا ہے۔”
وزیرموصوف نے بھارت کو بائیوٹیک کے عالمی مرکز کے طور پر ابھرتا ہوا قرار دیا، جسے BioE3 پالیسی—معیشت، ماحولیات، اور روزگار کے لیے بائیو ٹیکنالوجی—نے فروغ دیا ہے۔
انہوں نے کہا، “آج بھارت بائیو ٹیکنالوجی کے لیے سب سے زیادہ سازگار ماحول فراہم کرتا ہے۔ وقت مناسب ہے، ایکو سسٹم پختہ ہے، اور ہمارے پاس ایک دور اندیش قیادت ہے جو ہمیں عالمی بائیو اکانومی لیڈر بننے کی طرف رہنمائی کر رہی ہے۔”
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے، دور اندیش قیادت، سائنس اور ٹیکنالوجی کے لیے غیر متزلزل عزم، اور بھارت کے سائنسی برادری کو بااختیار بنانے والے سازگار ماحول بنانے کا سہرا وزیر اعظم نریندر مودی کے سر باندھا۔ انہوں نے زور دیا کہ وزیر اعظم کی سرپرستی میں، سائنسدانوں کو آج بے مثال آزادی، اعتماد، اور جدت، تحقیق، اور قومی ترقی میں معنی خیز حصہ دینے کے لیے اداراتی حمایت حاصل ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے مزید کہا کہ سائنسی برادری کو دی گئی یہ آزادی اور حوصلہ افزائی ہی ہے جس نے بائیو ٹیک اور خلائی تحقیق سے لے کر موسمیاتی سائنس اور زرعی ٹیکنالوجی تک مختلف شعبوں میں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ قیادت کی اعلیٰ سطح سے سائنس پر اس طرح کا اعتماد نایاب ہے، اور اس نے بھارت کو جدت اور ٹیکنالوجی کا عالمی مرکز بنا دیا ہے۔
انہوں نے بائیوٹیک کے شعبے (ڈی بی ٹی) کے تحت کئی اہم کامیابیوں کو اجاگر کیا، بشمول بھارت کا پہلا مقامی طور پر تیار کردہ ڈی این اے پر مبنی کوویڈ ویکسین، جو ملک کی وبائی بیماری کے خلاف ایک تاریخی سنگ میل تھا۔ انہوں نے ہیموفیلیا کے علاج کے لیے کامیاب کلینکل ٹرائیلز کا بھی ذکر کیا، جو بھارت کی جدید بائیو میڈیکل تحقیق میں بڑھتی ہوئی صلاحیتوں کو ظاہر کرتا ہے۔ ایک اور قابل ذکر کامیابی کسان بائیوک کوچ کی تیّاری تھی، جو ایک جدید اینٹی کیڑے مار سوٹ ہے جو کسانوں کو نقصان دہ کیمیکلز سے بچانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، جو بھارت کے زرعی مزدوروں کی حفاظت اور عزت دونوں کو یقینی بنانے کی خاطر حکومت کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اجاگر کیا کہ بھارت میں تیار کردہ بائیوٹیک کٹس کو خلاباز شوبھانشو شکلا آئندہ ایگزوم 4 مشن کے دوران تجربات کرنے کے لیے استعمال کریں گے، جو ہندوستانی سائنس کے خلائی حیاتیات میں ایک اور پائیدان کی نشاندہی کرتا ہے۔
سائینسی اور صنعتی ریسرچ کی کونسل(سی ایس آئی آر) کی تعریف کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے زرعی بنیاد پر اسٹارٹ اپس کو فروغ دینے میں اس کے اہم کردار کا ذکر کیا، بشمول پرپل انقلاب اور ہمالیائی خطے میں لیوینڈر کی وسیع کاشت، جو خوشبو پر مبنی کاروبار کے ذریعے زندگیوں کو تبدیل کر رہی ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ہمسایہ ممالک کے ساتھ موسمیاتی اور آفاتی پیش گوئیوں کو وقف سیٹلائٹ بنیادی ڈھانچے کے ذریعے اشتراک کرکے پڑوس سب سے پہلے پالیسی کو وسعت دینے کا سہرا وزارت ارضیاتی سائنسز کو دیا۔
انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ سمدر یان مشن اپنی راہ پر ہے اور بھارت کا گہرے سمندر کی تلاش کا جہاز، متسیا 6000، فی الحال حتمی حفاظتی جانچ سے گزر رہا ہے۔ سمندری آزمائشوں کا آغاز 2026 میں متوقع ہے۔
سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے (ڈی ایس ٹی) کے تحت، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بتایا کہ کس طرح جدید ٹیکنالوجیز کو دیہی بااختیار بنانے اور گورننس کو تبدیل کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مٹی کی صحت کارڈ اور سوامیتوا مشن کے لیے ڈرون اور سیٹلائٹ میپنگ کے استعمال کو اجاگر کیا، جس نے کسانوں کو درست زرعی ڈیٹا فراہم کرکے بااختیار بنایا اور ریونیو حکام پر ان کی انحصار کو کم کیا۔ مزید برآں، انہوں نے آفات کے انتظام اور زمینی ریکارڈ کی جدید کاری کے لیے جیو میپنگ کے اطلاق کی طرف اشارہ کیا، جس سے ڈیجیٹل طور پر تصدیق شدہ جائیداد کے حقوق اور زیادہ موثر زمینی انتظام کی تخلیق ہوئی۔ ڈاکٹر سنگھ نے تبصرہ کیا کہ’’ہمارا کسان اب سائنس کی بدولت اپنی تقدیر کا خود مالک ہے،‘‘ اور دیہی بھارت میں ٹیکنالوجی کے تبدیلی کردار کو واضح کیا۔

وزیرموصوف نے زور دیکر کہا کہ آج بھارت بہترین طریقوں کو ادھار نہیں لے رہا بلکہ دوسروں کو اپنی طرف راغب کر رہا ہے—قابل توسیع، کفایتی، اور عوام کو اولین ترجیح دینے والے سائنسی حل کے ساتھ ممالک کی رہنمائی کر رہا ہے۔
خصوصی سائنسی مشیر پروفیسر اجے کمار سود نے کہا، “سائنس واقعی بھارت کے ترقیاتی سفر میں مرکزی حیثیت اختیار کر چکی ہے۔”
ڈی ایس ٹی کے سیکریٹری ڈاکٹر ابھے کرندیکر نے گزشتہ دہائی میں ہونے والی سائنسی ترقی کا جامع جائزہ پیش کیا، تحقیقی اداروں اور اسٹارٹ اپس کے درمیان ہم آہنگی کی تعریف کی جس نے خیالات کو معاشی کامیابی کی کہانیوں میں بدل دیا۔
سیکریٹری ڈاکٹر ایم روی چندرن نے بتایا کہ پیش گوئی کی درستگی، ریڈار کی تعیناتی، اور ریئل ٹائم ڈیزاسٹر ایڈوانس وارننگ میں نمایاں بہتری آئی ہے، خاص طور پر دہلی-این سی آر خطے میں۔
سی ایس آئی آر کی ڈی جی ڈاکٹر این کلائسلوی نے سی ایس آئی آر کے 37 لیبز میں ہونے والی اختراعات کا ذکر کیا جو بھارت بھر میں صنعتی سطح کا اثر پیدا کر رہی ہیں۔
ڈی بی ٹی کے سیکریٹری ڈاکٹر راجیش گوکھلے نے سات ویکسینز کی تیاری، 1,750 سے زائد پیٹنٹس کی فائلنگ، 3 لاکھ سے زیادہ کووڈ جینومز کی سیکوئنسنگ، اور بائیوٹیک معیشت کے 165.7 بلین ڈالر تک بڑھنے کا حوالہ دیا۔
************
ش ح ۔ م د ۔ م ص
(U : 2066 )
(Release ID: 2139032)