وزارات ثقافت
azadi ka amrit mahotsav

''کشمیری عوام نے اپنی جگہ اور روح کو دوبارہ حاصل کر لیا ہے": منوج سنہا


کتاب ‘‘ری امیجننگ جموں اینڈ کشمیر: اےپیکٹوریل جرنی’’ کا اجرا

ری امیجننگ جموں  اینڈ کشمیر: اے پیکٹوریل کی نمائش کا اہتمام

Posted On: 16 JUN 2025 9:30PM by PIB Delhi

1808-1.jpg

حکومت ہند کی وزارت ثقافت کے زیر اہتمام اندرا گاندھی نیشنل سینٹر فار دی آرٹس (آئی جی این سی اے) نے معروف فوٹو جرنلسٹ جناب  آشش شرما کی کتاب ‘‘ری امیجننگ جموں  اینڈ کشمیر: اے پیکٹوریل جرنی’’کے اجرا اور فوٹو نمائش کا انعقاد کیا گیا، جس کی اشاعت بلومزبری نے کی ہے۔ کالا ندھی ڈویژن، آئی جی این سی اے کے زیرِ اہتمام یہ تقریب 16 جون 2025 کو سموت آڈیٹوریم، آئی جی این سی اے، نئی دہلی میں منعقد ہوئی، جس میں معزز شخصیات، اسکالرز اور ثقافتی ماہرین نے شرکت کی۔ یہ تقریب جموں و کشمیر کی بصری کہانی اور اس کی بدلتی ہوئی شناخت کے جشن کے طور پر منعقد کی گئی۔

1808-2.jpg

تقریب کے مہمانِ خصوصی جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر جناب منوج سنہا تھے، جبکہ سابق وزیر مملکت برائے ثقافت و امور خارجہ محترمہ میناکشی لیکھی نے مہمانِ اعزاز کے طور پر شرکت کی۔ اجلاس کی صدارت  آئی جی این سی اے ٹرسٹ کے صدرجناب رام بہادر رائے نے کی، جبکہ افتتاحی خطاب ڈاکٹر سچچدانند جوشی، ممبر سکریٹری، آئی جی این سی اے نے پیش کیا۔ استقبالیہ اور تعارفی کلمات پروفیسر (ڈاکٹر) رمیش سی گور، ڈائریکٹر اور سربراہ کالا ندھی ڈویژن، آئی جی این سی اے نے پیش کیے۔ اس کے ساتھ یہ تصویری نمائش 16 جون سے 25 جون 2025 تک درشنم–1 ایگزیبیشن ہال، آئی جی این سی اے میں عوام کے لیے کھلی رہے گی۔

1808-3.jpg

اپنے خطاب میں جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر  جناب منوج سنہا نے دو تاریخی دنوں – 5 اگست 2019 اور 6 جون 2025 – کو خطے کے انضمام اور تبدیلی کے اہم سنگ میل قرار دیا۔ پہلی تاریخ آئین کے آرٹیکل 370 کے خاتمے کی علامت ہے، جبکہ دوسری تاریخ اُس دن کی نمائندگی کرتی ہے، جب عزت مآب وزیر اعظم جناب  نریندر مودی نے کنیاکماری سے کشمیر تک چلنے والی ٹرین کا افتتاح کیا۔ یہ دونوں مواقع کئی دہائیوں کی جمود کا خاتمہ اور رابطے و ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ دونوں تاریخیں ملک کی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی اور ان کے پس پردہ کارفرما عوام کو بھی یاد رکھا جائے گا۔ ری امیجننگ جموں اینڈ کشمیر کے نویں باب  کا حوالہ دیتے ہوئے جس میں چناب پُل کو دکھایا گیا ہے،  جو اب کشمیر کو کنیاکماری سے جوڑتا ہے – جناب سنہا نے ریاست کے جمود سے ترقی کی طرف سفر کو اجاگر کیا۔ انہوں نے دہرایا کہ سات دہائیوں تک جمود کا شکار رہنے والا یہ خطہ اب ہر شعبے میں بے مثال رفتار سے آگے بڑھ رہا ہے۔ یہ 225 صفحات پر مشتمل کافی ٹیبل بک، جو 2024 میں عام انتخابات سے کافی پہلے مکمل کی گئی، اس تبدیلی کو حقائق اور جذبات کے امتزاج کو ایک ساتھ دستاویزی شکل میں پیش کرتی ہے۔

1808-4.jpg

جناب منوج سنہا نے کہا کہ‘‘ری امیجننگ جموں  اینڈ کشمیر: اے پیکٹوریل جرنی’ایک بصری تخیل کا مظہر ہے ،جو بڑے پیمانے پر تبدیل  ہوئی حقیقت کی عکاسی کرتا ہے۔ خطے کے عوام کی سابقہ مشکلات پر روشنی ڈالتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ ایک وقت ایسا بھی تھا جب ،نہ صبحیں ان کی تھیں، نہ شامیں؛ سڑکیں ان کی نہیں تھیں اور بعض اوقات شہر بھی اجنبی لگتے تھے۔ آج کشمیری عوام نے اپنی جگہ اور اپنی روح کو دوبارہ حاصل کر لیا ہے۔’’

انہوں نے حکومت کے مؤقف کو دوہرایا اور زور دے کر کہا کہ امن خریدا نہیں جا سکتا، بلکہ قائم کیا جاتا ہے۔ انہوں نے سیکورٹی فورسز کو دی گئی ہدایت کو یاد دلایا: ‘بے گناہوں کو نہ ستاؤ، مجرموں کو ہرگز نہ چھوڑو۔’

انہوں نے 22 اپریل 2025 کو پہلگام میں ہونے والے المناک حملے کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ یہ واقعہ قوم کے ذہن میں ہمیشہ تازہ رہے گا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تاریخ میں پہلی بار جموں و کشمیر کے عوام نے ایسی بربریت کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج کے نکلے ،جو اجتماعی شعور اورارادے کا بے مثال اظہار ہے۔

آشش شرما کے فوٹوگرافی کام پر تبصرہ کرتے ہوئے جناب منوج سنہا نے کہاکہ میں نے ان کی محنت کو محسوس کیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ کتاب صرف مناظر کی عکاسی تک محدود نہیں بلکہ اس میں سرزمین کے بدلتے ہوئے مزاج اور جذبات کو بھی قید کیا گیا ہے۔ کتابوں کو ایک دور کا دستاویزی ریکارڈ قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘ری امیجننگ جموں  اینڈ کشمیر: اے پیکٹوریل جرنی’ تبدیلی کی ایک متاثرکن جھلک پیش کرتی ہے اور جیسے جیسے عام شہری مضبوط ہوتا جائے گا، ویسے ویسے ریاست بھی مضبوط ہوگی۔

تقریب کی صدارت کرتے ہوئے آئی جی این سی اے کے چیئرمین جناب رام بہادر رائے نے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد اس کتاب کی اہمیت میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ یہ صرف ایک بڑی فارمیٹ کی تصویری کتاب نہیں، بلکہ اس میں ہزاروں ان کہی کہانیاں پوشیدہ ہیں۔ یہ کشمیر کے بدلاؤ کی کہانی بیان کرتی ہے—ایک ایسی کہانی جو دنیا کو سننی چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ یہ ایک خوش آئند اتفاق ہے کہ اس کتاب کا اجرا اُن لوگوں نے کیا ،جنہوں نے کشمیر کی تبدیلی میں اہم کردار ادا کیا۔انہوں نے مزید تجویز دی کہ اس کتاب کو ای-بک کی صورت میں بھی شائع کیا جائے اور ایک چھوٹے سائز کے ایڈیشن میں شائع کیا جائے تاکہ یہ لاکھوں لوگوں تک پہنچ سکے۔

مہمانِ اعزاز کی حیثیت سے محترمہ میناکشی لیکھی نے کہا کہ ہر ہندوستانی، چاہے وہ ملک کے کسی بھی گوشے میں رہتا ہو، ذہنی اور روحانی طور پر کشمیر سے جڑا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر میں جو تبدیلیاں رونما ہوئیں، انہیں آشش شرما نے اس کتاب میں مؤثر انداز میں پیش کیا ہے۔ انہوں نے کہا: ‘میں نے کشمیر کو بدلتے ہوئے دیکھا ہے—اچھے وقتوں میں بھی اور مشکل حالات میں بھی۔’’انہوں نے خاص طور پر کتاب میں شامل لال چوک کی ایک تصویر کا ذکر کیا، جس میں خواتین رات کے وقت وہاں سیلفیاں لے رہی ہیں۔ انہوں نے یاد دلایا: ‘یہی وہ لال چوک ہے، جہاں کبھی ڈاکٹر شیاما پرساد مکھرجی، جناب مرلی منوہر جوشی اور یہاں تک کہ جناب نریندر مودی کے لیے بھی قومی پرچم لہرانا ایک مشکل چیلنج تھا۔’

افتتاحی کلمات میں ڈاکٹر سچچدانند جوشی نے ری امیجننگ جموں  اینڈ کشمیر: اے پکٹورل جرنی’ کو ایک جذباتی سفر قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کتاب کاغذ پر نہیں، دل پر لکھی گئی ہے—ایسی روشنائی سے جو درد، خوشی، خوشحالی اور جشن سے کشید کی گئی ہے۔یہ صرف تصاویر کا مجموعہ نہیں بلکہ اس دھرتی کے جذبے اور ورثے کی عکاسی ہے، جو صرف فطری حسن نہیں بلکہ انسانی تجربات کی گہرائی کو بھی نمایاں کرتی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ یہ کتاب ترقیاتی جھلکیوں سے آگے بڑھ کر ایک صدی پر محیط ثقافتی سفر کی دستاویز ہے۔کشمیر کو ایک مقدس اور وراثتی سرزمین قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئی جی این سی اے کے لیے اس کتاب کے اجرا کی میزبانی کرنا باعثِ فخر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر تصویر ایک کہانی بیان کرتی ہے، جو جموں و کشمیر کے نئے پہلوؤں کو اجاگر کرتی ہے اور ساتھ ہی ساتھ  ہندوستان کے وسیع تر سفر کی عکاسی بھی کرتی ہے۔

اپنے استقبالیہ خطاب میں پروفیسر (ڈاکٹر) آر سی گور نے آئی جی این سی اے کے بُک سرکل کا ذکر کیا، جس کے ذریعے ثقافتی اہمیت کی حامل کتابوں کا اجرا کیا جاتا ہے اور جناب آشش شرما کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے ری امیجننگ جموں  اینڈ کشمیر: اے پیکٹوریل جرنی  کے اجرا کے لیے آئی جی این سی اے کو منتخب کیا۔انہوں نے شریمد بھگوت گیتا کی شاردہ رسم الخط میں کتابت میں آئی جی این سی اے کے کردار کو اجاگر کیا، جو کشمیر سے گہرے طور پر منسلک ہے اور کشمیری فلسفی ابھینوگپت کے کاموں پر یونیسکو کے میموری آف دی ورلڈ پروگرام میں مرکز کے تعاون کا بھی ذکر کیا۔انہوں نے اس خطے کی گہری روحانی میراث اور اس کے عوام کی دیرینہ فلسفیانہ روایات پر بھی روشنی ڈالی۔

کتاب کے بارے میں:

اس کتاب کا مقصد جموں و کشمیر کے بدلتے ہوئے منظرنامے کو پیش کرنا ہے — اس کے ثقافتی ورثے، قدرتی حسن اور اس کے عوام کے بلندحوصلے اور امید کو اُجاگر کرنا۔ مصنف آشش شرما، خود کشمیر کے رہائشی ہیں اور انہوں نے دہائیوں پر محیط جدوجہد، خوف اور تبدیلی کو قریب سے مشاہدہ کیا ہے۔ ان  کا مشن تھا کہ  وہ دنیا کو اپنے آبائی وطن کی اصل تصویر دکھائیں — ایک پُرامن، ترقی یافتہ اور متحرک زندگی سے بھرپور خطہ۔

تصویروں کے ذریعے وہ یہ دکھانا چاہتے ہیں کہ آج کا جموں و کشمیر محض ماضی کے تنازعات کا علاقہ نہیں، بلکہ امید، ترقی،ا سمارٹ شہروں، فنون، دستکاری اور روحانیت کی علامت بھی ہے۔ اس کتاب میں خطے کی قدرتی خوبصورتی، تاریخی ورثے اور چھپے ہوئے خزانے — جیسے کہ دور دراز دیہات، وادیاں اور عظیم پہاڑ — کی دلفریب تصاویر شامل ہیں۔اس میں سرینگر اور جموں میں جاری اسمارٹ سٹی منصوبوں، نئے  بنیادی ڈھانچے، ازسرنو آباد عوامی مقامات، بدلتی ہوئی کشمیریت کی روح، زراعت، دستکاری اور اہم روحانی مقامات کی جھلکیاں بھی پیش کی گئی ہیں۔کتاب میں شامل تصاویر صرف جموں و کشمیر کی خوبصورتی کو  پیش نہیں کرتی بلکہ امید، امن اور ترقی کی ایک نئی کہانی بھی  بیان کرتی ہیں۔ اس اہم تقریب کے ذریعے فنونِ لطیفہ کے شائقین، محققین اور عام لوگوں کو جموں و کشمیر کے مختلف پہلوؤں اور وہاں کی جیتی جاگتی زندگی کے تجربات سے قریب سے جڑنے کا موقع فراہم کیا گیا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(ش ح –م ع ن-ع ر)

U. No.1808

 


(Release ID: 2136871)
Read this release in: English , Hindi