شماریات اور پروگرام کے نفاذ کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

شماریات اور پروگرام کے نفاذ کی وزرات  نے ‘‘پالیسی سازی کے لیے متبادل ڈیٹا ذرائع اور جدیدٹیکنالوجیز کا استعمال’’ کے موضوع پر بھارت منڈپم میں ایک قومی ورکشاپ کا انعقاد کیا


جناب سمن کے بیری، وائس چیئرپرسن نیتی آیوگ اور وزیر اعظم کی اقتصادی مشاورتی کونسل کے چیئرمین نے کہاکہ ڈیٹا  کی پروسیسنگ اور انضمام پر زور دینے کے ساتھ روایتی اور متبادل ذرائع سے حاصل کردہ معلومات کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت ہے

ڈاکٹر وی اننتھا ناگیشورَن، چیف اکنامک ایڈوائزر (سی ای اے) نے کہا  کہ اعدادی نظاموں سے حاصل شدہ ڈیٹا اور متبادل ذرائع سے حاصل شدہ ڈیٹا ایک دوسرے کا نعم البدل نہیں بلکہ ایک دوسرے کی تکمیل کرتے ہیں اور ٹیکنالوجی میں آنے والے رجحانات کو انسانی وسائل کی مہارت سازی کے ساتھ ہم آہنگ ہونا چاہیے

ڈاکٹر سوربھ گرگ، سیکریٹری ایم او ایس پی آئی نے ڈیٹا کو ہم آہنگ بنانے کے لیے پانچ اہم ستونوں میٹا ڈیٹا اسٹرکچرز،بین الاقوامی اور قومی درجہ بندیاں،منفرد شناخت کنندہ گان ،خودکار معیار جانچنے کے آلات  اورمتنوع ڈیٹا کی تطبیق کی نشاندہی  کی

Posted On: 05 JUN 2025 4:24PM by PIB Delhi

وزارت شماریات و پروگرام نفاذ (ایم او ایس پی آئی )نے نیتی آیوگ اور عالمی بینک کو بطور علمی شراکت دار کے ساتھ مل کر آج نئی دہلی کے بھارت منڈپم میں پالیسی سازی کے لیے متبادل ڈیٹا ذرائع اور جدید ٹیکنالوجیز کے استعمال پر قومی ورکشاپ کا کامیاب افتتاح کیا۔ یہ دو روزہ ورکشاپ 5 سے 6 جون، 2025 کو منعقد کی جائے گی۔

افتتاحی اجلاس میں نیتی آیوگ کے وائس چیئرپرسن اور وزیر اعظم کے ای اے سی کے چیئرمین جناب سمن کے بیری ، حکومت ہند کے چیف اکنامک ایڈوائزر (سی ای اے) ڈاکٹر وی اننت ناگیشورن ، ایم او ایس پی آئی کے سکریٹری ڈاکٹر سوربھ گرگ اور ایم او ایس پی آئی کے ڈائریکٹر جنرل (ڈیٹا گورننس) جناب پی آر مشروم نے مہمان خصوصی کے طور پر شرکت کی ۔ اس تقریب میں مرکزی وزارتوں ، ریاستی حکومتوں ، عالمی بینک سمیت بین الاقوامی تنظیموں ، تعلیمی اور تحقیقی اداروں اور نجی شعبے کے اداروں کے 450 سے زیادہ شرکاء نے شرکت کی ۔

اپنے کلیدی خطاب میں جناب سمن کے بیری، نائب چیئرمین، نیتی آیوگ اور چیئرمین، ای اے سی ٹو دی پی ایم نے روایتی ڈیٹا کو متبادل ذرائع سے حاصل شدہ ڈیٹا کے ساتھ ضم کرنے کے طریقہ کار پر زور دیا۔ جناب بیری نے روایتی طریقوں سے حاصل شدہ ڈیٹا اور سخت شماریاتی تجزیے کے ذریعے شواہد پر مبنی پالیسی سازی کی بنیاد بنانے پر توجہ مرکوز کی۔ انہوں نے انتظامی ڈیٹا کے معیار کو یقینی بنانے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ روایتی اور متبادل ڈیٹا ذرائع کی بصیرت کو ایک ہی وقت میں ڈیٹا پروسیسنگ اور انضمام پر زور دینے کے ساتھ مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔

ڈاکٹر وی اننتھا ناگیشورَن، سی ای اےحکومتِ ہند نے اس بات پر زور دیا کہ شماریاتی نظاموں سے حاصل کردہ ڈیٹا اور متبادل ذرائع سے حاصل کردہ ڈیٹا ایک دوسرے کا نعم البدل نہیں بلکہ ایک دوسرے کی تکمیل کرتے ہیں۔ ڈاکٹر ناگیشورَن نے رائے دی کہ جدید ٹیکنالوجی کے رجحانات، جیسے مصنوعی ذہانت (اے آئی )، انٹرنیٹ آف تھنگز (آئی اوٹی )، کو انسانی وسائل کی مہارتوں کی ترقی کے ساتھ ساتھ چلنا ہوگا۔ اس کے ساتھ ڈیٹا کے معیار کی صداقت اور اعتبار کو یقینی بنانا، اور جدید الگورتھمز کے ڈیزائن کو بہتر بنانا، اس کوشش میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شماریاتی نظاموں سے حاصل کردہ ڈیٹا پالیسی سازی کا بنیادی ستون رہا ہے اور آج بھی اس کی اہمیت برقرار ہے۔

ڈاکٹر سوربھ گرگ، سیکرٹری ایم او ایس پی آئی نے اپنے خطاب میں اس بات پر روشنی ڈالی کہ وزارت نے پچھلے کچھ سالوں سے غور و فکر کیا ہے کہ متبادل ذرائع سے حاصل شدہ ڈیٹا کو موجودہ قومی شماریاتی نظام میں کیسے شامل کیا جا سکتا ہے، اور یہ ورکشاپ ان تمام کوششوں کا نتیجہ ہے جو ماضی میں کی گئی ہیں۔

ڈیٹا میں ہم آہنگی بڑھانے کے مقصد کے ساتھ، جس کا عملی فائدہ ہو، ڈاکٹر گرگ نے پانچ کلیدی ستونوں کا ذکر کیا، جن میں میٹا ڈیٹا اسٹرکچر،بین الاقوامی اور قومی درجہ بندیاں، منفرد شناخت کنندگان ، خود کار معیار جانچنے کے اوزار (ٹول )،  اورمختلف ذرائع سے حاصل شدہ ڈیٹا میں مفاہمت  شامل ہیں۔

انہوں نے زور دیا کہ متبادل ذرائع سے حاصل شدہ ڈیٹا کو روایتی ذرائع کے ساتھ استعمال کرنے کے لیے ایک سازگار ماحول مہیا کیا جائے، اور جدید ترین ٹیکنالوجیز کو استعمال میں لایا جائے تاکہ عوامی خدمات کی فراہمی بہتر بنائی جا سکے اور پالیسی سازی کو مضبوط بنایا جا سکے۔

اپنے استقبالیہ خطاب میں جناب پی آر مشرام، ڈائریکٹر جنرل (ڈیٹا گورننس)، ایم او ایس پی آئی نے کہا کہ این ایس اوانڈیا نے اپنی وقت کی کسوٹی پر پوری اترنے والی شماریاتی مصنوعات کے ذریعے ایک طویل عرصے سے ثبوت پر مبنی پالیسی سازی کو ممکن بنایا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وقت کی ضرورت ہے کہ متبادل ڈیٹا ذرائع اور جدید ترین ٹیکنالوجیز کا استعمال کیا جائے تاکہ ملک کے ڈیٹا ایکو سسٹم کو مضبوط بنایا جا سکے اور بروقت فیصلے سازی کے لیے حقیقی وقت میں ڈیٹا فراہم کیا جا سکے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ ہماری ترقی یافتہ قوم ’وِکست بھارت‘ کے وژن کی حمایت میں بہتر شماریاتی صلاحیتوں کی ترقی کے مطابق ہے۔

ورکشاپ کے افتتاحی دن ایم او ایس پی آئی نے سالانہ اشاعت ‘این وی اسٹیٹس انڈیا ، 2025: ماحولیاتی شماریات’ بھی جاری کی ۔ یہ اشاعت پالیسی سازوں ، محققین اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے لیے ایک کلیدی وسیلہ ہے ، جو ملک کے ماحولیاتی منظر نامے کا ایک جامع جائزہ پیش کرتی ہے ۔

افتتاحی اجلاس نے مکمل اور چار متوازی تکنیکی اجلاسوں کے لئے مرحلہ طے کیا جو 5-6 جون 2025 کے دوران دو دن کے لئے منعقد ہوں گے ، جس میں متبادل ڈیٹا ذرائع اور فرنٹیئر ٹیکنالوجیز پر توجہ دی جائے گی ۔ مرکزی اجلاس میں ممتاز مقررین جناب آگسٹے ٹانو کومے ، کنٹری ڈائریکٹر ، عالمی بینک ، ڈاکٹر اروند کمار ، سربراہ (این ایس ٹی ایم آئی ایس) جناب دلیپ سنگھ ، اے ڈی جی ، ایم او ایس پی آئی اور جناب رچرڈ کیمبل ، ڈپٹی ڈائریکٹر ، یوکے آفس آف نیشنل سٹیٹسٹکس نے جیو اسپیشل ڈیٹا کے حصول اور اشتراک ، شماریاتی کاروباری رجسٹر کی ترقی اور شماریاتی جدید کاری کے لیے ڈیٹا سائنس کے استعمال وغیرہ پر مخصوص کیس اسٹڈیز پر غور کیا ۔

زیر عمل سرگرمیاں

چار تکنیکی اجلاس  جن کے موضوعات مصنوعی ذہانت  اور ڈیٹا سائنس،سیاحتی شماریات کے لیے موبائل فون ڈیٹا، سیمپلنگ اور سمندری حساب کتاب کے لیے جیو-اسپیشیل ڈیٹا اور سی پی آئی کی تیاری کے لیے اسکینر ڈیٹا ہیں۔ نیتی  آیوگ، ایم او ایس پی آئی ، دیگر وزارتوں/محکموں، ریاستی حکومتوں اور مختلف قومی/بین الاقوامی تنظیموں کے ماہرین شرکت کریں گے، اور ان میں پیشکشیں اور پینل مباحثے شامل ہوں گے۔یہ اجلاس پالیسی سازی میں متبادل ڈیٹا ذرائع کے ادارہ جاتی استعمال کے لیے درکار نظاموں کی بہتر سمجھ بوجھ پیدا کرنے میں مددگار ثابت ہوں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(ش ح۔ ش آ۔ع ر)

U. No.1479


(Release ID: 2134279)
Read this release in: English , Hindi