سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

’’عالمی یوم ماحولیات‘‘ کے موقع پر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، ’’ہم اگلی نسل کے لیے ماحول کو محفوظ کرنے کے مرہون منت ہیں‘‘


’سائنس، پائیداری اور نوجوان مزید تبدیلی لائیں گے‘: ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ماحول کے تئیں سازگار مستقبل کے لیے ڈی ایس ٹی کے وژن سے روشناس کرایا

عالمی یوم ماحولیات کی تقریب میں ہندوستان نے موسمیات سے متعلق کاموں کو دوگنا کیا اور سائنس پر منبی حکمت عملی کا مظاہرہ کیا

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے جدت اور عالمی تعلقات کے ساتھ ہندوستان کے موسمیات سے متعلق،مستقبل کا خاکہ پیش کیا

Posted On: 05 JUN 2025 4:52PM by PIB Delhi

آج ’’عالمی یوم ماحولیات‘‘ کے موقع پر، مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) برائے سائنس اور ٹیکنالوجی؛ ارتھ سائنسز اور وزیر مملکت برائے پی ایم او، محکمہ جوہری توانائی، محکمہ خلائی، عملہ، عوامی شکایات اور پنشن، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بطور مہمان خصوصی ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئےکہا، ’’ہم اگلی نسل کے لئے ماحول کو محفوظ کرنے کے تئیں ذمہ دار ہیں‘‘۔

سائنس وٹیکنالوجی کے وزیر نے آب وہواسے متعلق عالمی سرگرمیوں میں ہندوستان کے قائدانہ رول کا ایک بارپھر ذکر کیا۔ انہوں نے شہریوں اوراداروں سے زور دے کر کہا کہ وہ ملک کے تئیں اپنے فرض کے طورپر پائیدار طورطریقے اختیارکریں۔ آج ورچوئل وسیلے سے تتوتقریب سے خطاب کرتے ہوئے جس کا عنوان تھا ’’ٹرانسفارمنگ امیشنس ایئر‘‘(بڑھتاہوا) درجہ حرارت، پانی(کوالٹی)، آب وہوا سے متعلق کارروائیوں کے ذریعہ جس کا اہتمام عالمی یوم ماحولیات کے موقع پر سائنس وٹیکنالوجی کے محکمہ نے کیاتھا۔ انہوں نے خاص طورپر کہا کہ آب و ہوا کی مزاحمت کرنے کے بھارت کے طریقے سائنسی اختراعات اور عوامی شمولیت دونوں سے وابستہ ہیں۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے سائنسدانوں، پالیسی سازوں، اسٹارٹ اپس اور طلباء سے کھچاکھچ بھرے ہوئے ہال سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’’زمین ہمیں سب کچھ دیتی ہے،صاف ہوا، تازہ پانی، زرخیز زمین۔ لیکن ہم ان نعمتوں کو قدر کی نگاہ سے نہیں دیکھتے،‘‘ آلودگی، جنگلات کی کٹائی اور موسمیاتی تبدیلی سے بڑھتے ہوئے خطرات کے بارے میں انتباہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان چیلنجوں کا مقابلہ کرنا ایک اجتماعی ذمہ داری ہونی چاہیے، جس کو طرز عمل میں تبدیلی اور طرز زندگی پر چلنے والی تحریکوں جیسے مشن لائف-لائف اسٹائل فار انوائرمنٹ کے ذریعے فعال کیا جانا چاہیے۔

وزیرموصوف نے وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں ہندوستان کے آب و ہوا کے جرات مندانہ وعدوں پر روشنی ڈالی، خاص طور پر سی اوپی26 میں اعلان کردہ ’پنچامرت‘ وعدوں پر۔ ان میں500 گیگا واٹ غیر جیواشم ایندھن کی توانائی کی صلاحیت کا حصول اور 2030 تک قابل تجدید ذرائع کے وسیلے سے توانائی کی ضروریات کا 50 فیصدحصہ پورا کرنا، کاربن کے اخراج میں ایک ارب ٹن کمی، کاربن کی شدت میں 45 فیصد کمی، اور 2070 تک اخراج کامکمل خاتمہ شامل ہے۔

1 image00170GF.jpg

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ان مقاصد کو حاصل کرنے میں محکمہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے اسٹریٹجک کردار پر بھی زور دیا۔ انہوں نے موسمیاتی تبدیلی پر قومی ایکشن پلان کے تحت ڈی ایس ٹی کے زیر قیادت دو قومی موسمیاتی مشنوں کی طرف اشارہ کیا: ہمالیائی ماحولیاتی نظام کو برقرار رکھنے کے لئے قومی مشن (این ایم ایس ایچ ای)، اور قومی مشن برائے سٹریٹیجک نالج فار کلائمیٹ چینج (این ایم ایس کے سی سی)۔ دونوں کا مقصد آب و ہوا کی تحقیق کو مضبوط بنانا، نازک ماحولیاتی نظام کی حفاظت کرنا، اور طویل مدتی پائیداری کی تعمیر کرنا ہے۔

وزیرموصوف نے کہا کہ ڈی ایس ٹی سائنسی بنیادی ڈھانچے اور صلاحیت کی تعمیر میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ کلیدی اقدامات میں کشمیر یونیورسٹی میں ہندوستان کی دوسری آئس کور ریسرچ سہولت، خودکار موسمی اسٹیشنوں کی تنصیب، اور تعلیمی اداروں میں اعلیٰ درجے کی کمپیوٹنگ کی صلاحیتیں شامل ہیں۔ ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے موسمیاتی جدت طرازی میں نوجوانوں کے بڑھتے ہوئے کردار پر بھی روشنی ڈالی، آئی آئی ٹی منڈی کے ’ہمالین اسٹارٹ اپ ٹریک‘ کو پہاڑی ماحولیاتی نظام کے چیلنجوں پر توجہ مرکوز کرنے والے اسٹارٹ اپس کی مدد کرنے والے ایک شاندار اقدام کے طور پر حوالہ دیا۔

ایک اہم پالیسی پر زور دیتے ہوئے، ڈی ایس ٹی نے شہری آب و ہوا اور انتہائی درجے کے واقعات میں تحقیق میں مدددینے کے لیے ایک خصوصی کال شروع کی ہے۔ تخفیف کے محاذ پر، ڈی ایس ٹی بجلی اور سیمنٹ کے شعبوں کے لیے ہائیڈروجن ویلی انوویشن کلسٹرز (ایچ وی آئی او) اور کاربن کیپچر اینڈ یوٹیلائزیشن (سی سی یو) ٹیکنالوجیز جیسے اقدامات کے ذریعے ڈی کاربنائزیشن اور صاف توانائی میں جدید کام کو آگے بڑھا رہا ہے۔ ان پروگراموں نے مشن انوویشن فریم ورک کے تحت برطانیہ اور سویڈن جیسے ممالک کے ساتھ مضبوط بین الاقوامی شراکت داری کو بھی فعال کیا ہے۔

2 image002BGP3.jpg

ان کوششوں کی تکمیل کرتے ہوئے، کئی سی ایس آئی آر لیبزبشمول آئی آئی سی ٹی، این سی ایل، این ای ای آرآئی، این آئی آئی ایس ٹی اورآئی آئی پی گرین ہائیڈروجن اور بائیوڈیگریڈیبل پولیمر سے لے کر کچرے کو دولت میں بدلنے کے طریقے اور آب و ہوا کے موافق تعمیراتی سامان تک کی ٹیکنالوجیز پر کام کر رہی ہیں۔

وزیر موصوف نے ہندوستان کی بایوای 3 پالیسی، بایو ٹکنالوجی برائے معیشت، ماحولیات اور روزگار  کو ملک کے نیٹ زیرو کاربن اکانومی روڈ میپ کے ایک اہم جزو کے طور پر بھی اجاگر کیا۔ یہ پالیسی بائیو مینوفیکچرنگ، بائیو بیسڈ کیمیکلز، اور آب و ہوا سے لچکدار زراعت کی حمایت کرتے ہوئے ایک سرکلر بایو اکانومی کو فروغ دیتی ہے، جبکہ بائیوٹیک اختراعات اور روزگار کو بڑھانے کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کو فروغ دیتی ہے۔

وسیع آب و ہوا کی حکمت عملیوں کا بھی خاکہ پیش کیا گیا، بشمول بلیو اکانومی پر قومی پالیسی، جس کا مقصد ماہی گیری، سیاحت اور سمندری توانائی جیسے شعبوں میں سمندری وسائل کو بہتر بنانا ہے۔بھوج میں وزیر اعظم کے حالیہ50,000 کروڑروپے کے ترقیاتی کام کو پائیدار سمندر پر مبنی ترقی کے لیے ہندوستان کے عزم کے ثبوت کے طور پر پیش کیا گیا۔ ’مشن موسم‘ جیسے اقدامات کو بھی اگلی نسل کی پیش گوئی کرنے والی ٹیکنالوجیز کا استعمال کرتے ہوئے ہندوستان کی موسمی نگرانی اور آب و ہوا کی لچک کو بڑھانے کے لیے اہم قرار دیا گیا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ان متنوع سرمایہ کاری کو ’’حکومت ہند کی طرف سے موسمیاتی کارروائی کے لیے عجلت اور اہمیت کی گواہی‘‘ کے طور پر بیان کیا۔ انہوں نے ڈی ایس ٹی ٹیم کوٹی اے ٹی ڈبلیواے ایونٹ کے انعقاد اور ہندوستان کے تحقیق پر مبنی پائیداری کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے مبارکباد دیتے ہوئے اختتام کیا۔ انہوں نے کہاکہ ’’پروفیسر ابھے کرندیکر، سکریٹری، ڈی ایس ٹی کی قیادت میں، اور ڈاکٹر انیتا گپتا، سربراہ، سی ای ایس ٹی ڈویژن، ڈی ایس ٹی کی رہنمائی میں سائنس کی قیادت میں، لوگوں کی طاقت سے چلنے والے سبز مستقبل کی بنیاد رکھ رہا ہے‘‘۔

محکمہ سائنس اور ٹیکنالوجی (ڈی ایس ٹی) نے کئی بڑے اقدامات کی نقاب کشائی کی ہے جس کا مقصد ایک صاف، پائیدار، اور لچکدار توانائی اور موسمیاتی مستقبل کی طرف ہندوستان کی منتقلی کو تیز کرنا ہے۔ کلیدی ریلیز میں کلین کول ٹیکنالوجیز کا کمپینڈیم بھی شامل تھا، جو 2017 میں شروع کیے گئے کلین کول آر اینڈ ڈی پروگرام کی کامیابیوں کو اجاگر کرتا ہے۔ کمپنڈیم میں کثیر ادارہ جاتی اور پی آئی کے زیر قیادت تعاون کے ذریعے تیار کی گئی 34 اختراعی ٹیکنالوجیز کی نمائش کی گئی ہے، جن کی18 کروڑ روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ ڈیکاربونائزیشن پر ٹیکنالوجی کی ضروریات کی تشخیص (ٹی این اے) کی ایگزیکٹو سمری بھی جاری کی گئی، جو توانائی، نقل و حمل، صنعت، زراعت، اور بہت کچھ میں موسمیاتی تخفیف اور موافقت کے لیے اہم شعبے کی مخصوص ٹیکنالوجیز کو ترجیح دیتی ہے۔

اس کے علاوہ، ڈی ایس ٹی نے پائیداری کے اہم شعبوں کوشامل کرتے ہوئے نئے منصوبے شروع کیے ہیں۔ ان میں سرکلر اکانومی کو فروغ دینے کے لیے 15 منتخب تجاویز کی حمایت کرتے ہوئے اینڈ آف لائف سولر پی وی ماڈیولز کی بحالی اور ری سائیکلنگ کے اقدامات شامل ہیں۔ اور شہری موسمیاتی تبدیلی کی تحقیق، جس کا مقصد تیزی سے بڑھتے ہوئے ہندوستانی شہروں میں لچک کو بڑھانا ہے۔ بین الاقوامی تعاون پر بھی روشنی ڈالی گئی، بشمول انڈو-ڈینش گرین ہائیڈروجن پروجیکٹس اور انڈو-ڈچ ہائیڈروجن ویلی فیلوشپ پروگرام، دونوں ہی گرین ہائیڈروجن شعبے میں جدت اور ہنر کی نشوونما کو فروغ دیتے ہیں۔ مزید یہ کہ گرتھ-کول آراینڈ ڈی کال کے آغاز کا مقصد عمارتوں کے لیے گرڈ ریسپانسیو، پائیدار حرارتی اور کولنگ ٹیکنالوجیز کو تیار کرنا ہے، جو قومی سطح پر طے شدہ شراکت (این ڈی سیز) کے تحت ہندوستان کے آب و ہوا کے وعدوں میں مزید تعاون کرتا ہے۔

اس تقریب میں پروفیسر ابھے کرندیکر سمیت محترمہ ماریسا جیرارڈز، ہندوستان میں نیدرلینڈ کے سفیر؛ ڈاکٹر آر آر سونڈے، پروفیسر ایمریٹس، بی آئی ٹی ایس پیلانی؛ اور ڈاکٹر انیتا گپتا، بین الاقوامی سائنسدانوں، کاروباری افراد، طلباء اورممتاز شخصیات نے شرکت ۔

************

 

ش ح ۔ ا س ۔ م ا

Urdu Release No-1482

 


(Release ID: 2134269)
Read this release in: English , Hindi , Tamil