زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
زراعت کے مرکزی وزیر جناب شیو راج سنگھ چوہان نے جموں کے آر ایس پورہ کا دورہ کیا اور ‘‘وِکست کرشی سنکلپ ابھیان( وی کے ایس اے ) ’’ کے پروگرام میں شرکت کی
شیو راج سنگھ چوہان نے کہا کہ وی کے ایس اے ترقی یافتہ زراعت کے اہداف کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا ہے
وزیر موصوف نے سرحدی علاقوں میں تعینات فوجیوں کو بھرپور خراجِ عقیدت پیش کیا؛ زراعت میں اصلاحات اور کسانوں کے لیے معاون نظام فراہم کرنے کا وعدہ کیا
شیو راج سنگھ چوہان نے کہا کہ وی کے ایس اے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ‘‘ لیب سے زمین تک ’’ کے ویژن کو عملی جامہ پہنا رہا ہے
Posted On:
30 MAY 2025 6:09PM by PIB Delhi
زراعت، کسانوں کی فلاح و بہبود اور دیہی ترقی کے مرکزی وزیر جناب شیو راج سنگھ چوہان نے کہا ہے کہ حکومت کسانوں کو خود کفیل بنائے گی اور بھارت کے زرعی شعبے میں انقلابی تبدیلی لائے گی۔ وزیر موصوف نے آج جموں کے آر ایس پورہ میں منعقد ‘ وِکست کرشی سنکلپ ابھیان( وی کے ایس اے) ’ کے تحت کسانوں کے ایک کنونشن سے خطاب کر تے ہوئے یہ بات کہی ۔ اس موقع پر ، ان کے ہمراہ سائنس و ٹیکنالوجی کے وزیر مملکت ، وزیر اعظم کے دفتر، عملے ، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت میں وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ بھی موجود تھے۔

زراعت، کسانوں کی فلاح و بہبود اور دیہی ترقی کے مرکزی وزیر جناب شیو راج سنگھ چوہان نے سرحدی علاقوں میں تعینات بہادر فوجیوں کو خراج عقیدت پیش کیا اور اُن کسانوں کے عزم و حوصلے کو سراہا ، جو سرحد پار خطرات کے سائے میں زندگی گزار کر زمین کاشت کرتے ہیں۔ وزیر موصوف نے قومی سلامتی اور زرعی خوشحالی کے حکومت کے عزم پر زور دیا۔
انہوں نے بھارتی فوج کے شجاعت کے جذبے کو سراہتے ہوئے ‘‘ آپریشن سندور ’’ کی اہمیت کو اجاگر کیا، جس کے تحت سرحد پار دہشت گردی کے ٹھکانوں پر مؤثر کارروائیاں کی گئیں۔ اسے ایک ضروری قدم قرار دیتے ہوئے ، انہوں نے کہا کہ ‘‘ پاکستان کی جانب سے ڈرون اور میزائل کے ذریعے دراندازی کی کوششوں کا بھرپور جواب دیا گیا ہے ، جو ہماری مسلح افواج کی بے مثال طاقت اور بھارت کے عوام کے عزم کا مظہر ہے۔ ’’
وزیر موصوف نے سرحدی علاقوں میں رہنے والے کسانوں کو ‘‘ دفاع کی دوسری صف ’’ قرار دیا اور ان کی جرأت کو بے مثال قرار دیتے ہوئے کہا کہ ‘‘مسلسل خطرات کے باوجود، یہ کسان زمین کی کاشت کر کے ملک کو غذا فراہم کرتے ہیں، ان کا حوصلہ قابلِ ستائش ہے ۔ ’’
انہوں نے مقامی کسان برادری کو، اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ حکومت ان کے مسائل ، زمین کے حقوق، سکیورٹی بنیادی ڈھانچے اور سرکاری اسکیموں تک رسائی سبھی امور پر توجہ دے رہی ہے ۔ انہوں نے مزید اس بات کا اعادہ کیا کہ ‘‘ کمزور علاقوں میں مزید بنکروں کی مانگ کو دلّی میں مؤثر طریقے سے اٹھایا جائے گا کیونکہ آپ کی سلامتی ہماری اولین ترجیح ہے۔ ’’
پانی کی تقسیم کے مسئلے پر بات چیت کرتے ہوئے ، وزیر موصوف نے سابقہ حکومتوں کو تنقید کا نشانہ بنایا ، جنہوں نے بھارت کے 80 فی صد پانی کے وسائل کو ملک سے باہر جانے کی اجازت دی ۔ وزیر موصوف نے کہا کہ ‘‘ یہ وسائل جموں، کشمیر، لداخ، پنجاب، راجستھان اور ملک کے دیگر علاقوں کے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ عزت مآب وزیر اعظم کا اس بات کے لیے شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے سندھ آبی معاہدے کو مؤخر کرنے کا فیصلہ کیا۔ وزیر موصوف نے کہا کہ سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی جی نے بھی ہمارے قیمتی وسائل کو دیئے جانے کی پالیسی کی مخالفت کی تھی ۔ ’’
وزیر موصوف نے آر ایس پورہ کے مشہور باسمتی چاول کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ جدید زرعی تکنیک اور تحقیق کی مدد سے پیداوار میں اضافہ متوقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘ میں یہاں اس لیے ہوں تاکہ سرحدی علاقوں کے کسانوں کی زندگی اور ان کو در پیش مشکلات کو قریب سے سمجھ سکوں۔ ہم سب مل کر اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ پی ایم کسان ندھی جیسی اسکیمیں ہر مستحق کسان تک پہنچیں ۔ ’’
’وِکست بھارت’ کے ویژن کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ ‘‘ وِکست بھارت کا خواب وِکست کرشی کے بغیر ممکن نہیں ہو سکتا ہے۔ ’’ انہوں نے بتایا کہ اس سال زرعی پیداوار اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے، جس کا سہرا کسانوں اور زرعی سائنسدانوں کی محنت کو جاتا ہے۔ زراعت میں جاری تبدیلیوں کا ذکر کرتے ہوئے ، انہوں نے یہ اعلان کیا کہ اب تحقیق سے متعلق سائنسداں گاؤوں کا دورہ کریں گے، کسانوں کے سوالات کے جواب دیں گے اور فصلوں کی بیماریوں پر قابو پانے اور پیداوار کو بڑھانے کے لیے عملی طور پر رہنمائی فراہم کریں گے۔ انہوں نے اِس بات پر زور دیا کہ ‘‘ ان سائنسدانوں سے قریبی رابطے میں رہیں کیونکہ یہ آپ کی ترقی کے ساتھی ہیں ۔ ’’
وزیر موصوف نے وزیر اعظم، ریاستی حکومت اور جموں کے کسانوں کا ، اُن کی کوششوں اور تعاون کے لیے شکریہ ادا کیا ۔ انہوں نے اِس بات کا اعادہ کیا کہ اُن کا مشن زراعت کے شعبے کو نئی بلندیوں تک لے جانا ہے تاکہ جموں و کشمیر کو قومی سطح پر ایک مثالی زرعی خطہ بنایا جا سکے۔ وزیر موصوف نے مزید کہا کہ ‘‘ وزیر اعظم کی قیادت میں ہم زراعت میں جدید رجحانات، ٹیکنالوجی اور تحقیق کو شامل کر کے اسے ایک نئی سمت عطا کر رہے ہیں۔ ’’

جناب شیو راج سنگھ چوہان نے زور دے کر کہا کہ اُن کی زندگی کسانوں کی خدمت، زرعی پیداوار میں اضافے ، پیداواری لاگت میں کمی اور ملک کی غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے وقف ہے۔ انہوں نے اس بات کو اجاگر کیا کہ کھادوں کے متوازن استعمال، مقامی حالات کی گہری سمجھ اور اعلیٰ معیار کے بیجوں تک رسائی ، وہ اہم عناصر ہیں ، جو کسانوں کی پیداوار میں نمایاں اضافہ کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود کی مرکزی وزارت ، ریاستی زرعی وزارت، انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ ( آئی سی اے آر ) ، کرشی وگیان کیندر ( کے وی کے ) اور تمام زرعی ادارے مل کر ایک ٹیم کی طرح کام کریں تاکہ اس ہدف کو حاصل کیا جا سکے۔
اشتراک کی اہمیت پر زو ر دیتے ہوئے ، جناب چوہان نے کہا کہ ‘ وِکست کرشی سنکلپ ابھیان( وی کے ایس اے ) ایک ترقی پسند قدم ہے ، جو سائنسدانوں، سرکاری اہلکاروں اور کسانوں کو منسلک کرنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ انہوں نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ حکومت زرعی تحقیق کو فروغ دینے کے تئیں سرگرم عمل ہے اور اس کے لیے فنڈز کی کوئی کمی نہیں ہونے دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘ وزیر اعظم جناب نریندر مودی ، ملک کو آگے لے جانے کے لیے پُرعزم ہیں۔ مودی جی کا مقصد ایک شاندار، مضبوط، خوشحال، مالا مال اور ترقی یافتہ بھارت کی تعمیر کرنا ہے ۔ ’’
وِکست کرشی سنکلپ ابھیان کو ایک نتیجہ خیز قدم قرار دیتے ہوئے، انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ اس مہم کے فوائد — جیسے فصلوں کی بہتر پیداوار اور ان پٹ لاگت میں کمی — آنے والے خریف سیزن سے ہی نمایاں طور پر سامنے آنا شروع ہو جائیں گے۔

وزیر موصوف نے بتایا کہ انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ ( آئی سی اے آر ) کے ملک بھر میں 113 ادارے ہیں اور حکومت لیباریٹریوں اور کھیتوں کے درمیان فرق کو کم کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘ آئی سی اے آر کے تحت تقریباً 16000 زرعی سائنسدان ہیں ، جو ٹیم کی صورت میں زرعی توسیعی افسران کے ساتھ گاؤوں کا دورہ کریں گے تاکہ کسانوں کو بیج کی نئی اقسام اور جدید زرعی طریقوں کے بارے میں تعلیم دی جا سکے۔ ’’
جناب شیو راج سنگھ چوہان نے مزید کہا کہ 29 مئی سے 12 جون تک چلنے والی 15 روزہ اس مہم کے دوران زرعی سائنسدان گاؤوں کا دورہ کریں گے تاکہ کسانوں کو پائیدار زرعی طریقوں کے ضمن میں رہنمائی فراہم کرسکیں اور خریف سیزن کی منصوبہ بندی میں بھی مدد فراہم کرسکیں۔
اس مہم کا مقصد مختلف علاقوں کے لیے خریف کی اہم فصلوں کے جدید تکنیکی طریقوں سے کسانوں کو آگاہ کرنا، فائدہ مند سرکاری اسکیموں اور پالیسیوں کے بارے میں بیداری بڑھانا، کسانوں کو ‘‘ سوائل ہیلتھ کارڈز’’ کے ذریعے فصل کے انتخاب اور کھاد کے متوازن استعمال میں رہنمائی فراہم کرنا اور کسانوں کی جدتوں سے متعلق رائے جمع کر کے تحقیق میں مدد فراہم کرنا ہے۔
اس سے قبل وزیر موصوف نے ایک نئے قائم کردہ فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشن ( ایف پی او ) کا باضابطہ طور پر افتتاح بھی کیا، جو چھوٹے اور حاشیے پر رہنے والے کسانوں کو بااختیار بنانے کی ایک اجتماعی کوشش ہے۔ یہ تنظیم کسانوں کی بولی لگانے کی طاقت کو بڑھانے، مارکیٹ تک رسائی کو بہتر بنانے اور پائیدار زرعی طریقوں کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ ایف پی او کا مقصد زرعی پیداوار کو منظم کرنا اور اجتماعی مارکیٹنگ اور ویلیو ایڈیشن کے ذریعے کسانوں کو بہتر منافع فراہم کرنا ہے۔

افتتاحی تقریب کے بعد، وزیر موصوف نے اصل تقریب کے مقام تک پیدل مارچ (پد یاترا) کی قیادت کی۔ اس جلوس میں بڑی تعداد میں ترقی پسند کسان، محنتی زرعی کارکنان اور مقامی کمیونٹی کے ارکان شریک ہوئے، جس سے یکجہتی اور جوش و جذبے کا مظاہرہ ہوتا ہے ۔ یہ یاترا زرعی شعبے کو مضبوط بنانے اور دیہی ترقی میں بنیادی طور سے وابستہ شراکت داری کی اہمیت کو اجاگر کرنے کا ایک علامتی اظہار بھی تھی۔
بعد میں ، وزیر موصوف نے میگا فروٹ پلانٹ نرسری چکروہی کا بھی دورہ کیا اور اس بات کو اجاگر کیا کہ حکومت نے کلین پلانٹ پروگرام شروع کیا ہے۔ انہوں نے کسانوں اور زرعی ماہرین کو اس بات کی بھی یقین دہانی کرائی کہ حکومتِ ہند زرعی کارکردگی اور پیداوار کو مزید بہتر بنانے کے لیے ہر ممکن مدد فراہم کرے گی۔

.................. . ............................................. . ......................
( ش ح ۔ ش م ۔ ع ا )
U. No. 1359
(Release ID: 2133321)