ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
مرکزی وزیر جناب بھوپیندر یادو نے اراولی پہاڑی سلسلے کی بحالی کے لیے بڑی پہل کے تحت اراولی کے قدرتی مناظر کی بحالی کے لیے تفصیلی ایکشن پلان کی نقاب کشائی کی
اراولی پہاڑی سلسلے کی بحالی کے لیے پوری حکومت اورپورے سماج کا طریقہ اختیار کریں: جناب بھوپیندریادو
قومی ورکشاپ میں ہندوستان کے قدیم ترین پہاڑی سلسلے کو بحال کرنے کے لیے کثیرجہتی حکمت عملیوں کو اجاگر کیاگیا
Posted On:
21 MAY 2025 8:12PM by PIB Delhi
ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے مرکزی وزیر جناب بھوپیندر یادو نے آج ادے پور (راجستھان) میں ہندوستان کے قدیم ترین پہاڑی سلسلے – اراولی کو بحال کرنے کے واسطے حکمت عملی وضع کرنے کے بارے میں متعلقہ فریقوں سے مشاورت کے لیے قومی سطح کی ورکشاپ کا افتتاح کیا۔ اس ورکشاپ میں راجستھان حکومت کے جنگلات اور ماحولیات کے وزیر جناب سنجے شرما نے بھی شرکت کی۔
یہ ورکشاپ اراولی لینڈ اسکیپ کی بحالی کے لیے تفصیلی ایکشن پلان کو حتمی شکل دینے پر مرکوز تھی۔ اراولی کے قدرتی مناظر کی بحالی اور اس کی حیاتیاتی تنوع پر اعلیٰ سطحی ورکشاپ کا اہتمام مرکزی وزارت برائے ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی اور راجستھان کے محکمہ جنگلات نے عالمی یوم حیاتیاتی تنوع کے موقع پر کیا تھا۔ اس ورکشاپ میں تفصیلی ایکشن پلان کو حتمی شکل دینے پر توجہ مرکوز کی گئی جس میں پورے اراولی کےلیے ایکشن پلان کے اعلان سے پہلےزمینی کارکنوں اور پریکٹیشنرز سے موصول ہونے والی معلومات کو مدنظر رکھا گیا۔
اس موقع پر بات کرتے ہوئے، مرکزی وزیر نے ذکر کیا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے گزشتہ سال عالمی یوم ماحولیات کے موقع پر اراولی کا ایک حصہ دہلی ریج پر واقع بدھ جینتی پارک سے ‘ایک پیڑ ماں کے نام’ پہل کا آغاز کیا تھا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اراولی گرین وال پروجیکٹ نہ صرف جنگلاتی کثافت، جنگلات کی بحالی اور آبی ذخائر کی بحالی کے ذریعے اراولی کے سبز غلاف اور حیاتیاتی تنوع میں اضافہ کا باعث بنے گا، بلکہ اس سے علاقے کی مٹی کی زرخیزی، پانی کی دستیابی اور ماحولیاتی استحکام کو بھی بہتر بنایا جائے گا، اس کےساتھ ہی بامعنی ذریعہ معاش کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔
جناب بھوپندر یادو نے چاروں ریاستوں کے تمام متعلقہ فریقوں کو اراولی سلسلے کی بحالی میں ‘پوری حکومت’ اور ‘پورے سماج’ کا طریقۂ کار اپنانے کی تلقین بھی کی۔ انہوں نے کہا کہ منصوبہ بندی اور نگرانی میں اختراعی خیالات،تکنیکی مداخلتوں کواپنانا اور عوامی بیداری اور عوامی شرکت پر زوردینا پروگرام کی کامیابی کے لیے اہم ہیں۔
وزیر موصوف نے کہا کہ منریگا اور کیمپا کے ذریعے ہر پنچایت میں پودے اگانے کی نرسری کا قیام، اراولی کی ماحولیاتی بحالی میں نوجوانوں اور ایم وائی بھارت کے رضاکاروں کو شامل کرنا، اراولی میں ماحولیاتی بحالی کے کاموں کے لیے گرین کریڈٹ پروگرام کا نفاذ،آبی ذخائراور جنگلی حیات کی آماجگاہوں کے ذرائع کے طور پرمتروکہ کانوں کی بحالی اورپانی سے لبریز کانوں کے تالابوں کی دیکھ ریکھ جیسےعملی اقدامات بھی اس پہل میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سفاری، نیچر پارکس اور ٹریکنگ کے لیے اراولی کے مناظر اور حیاتیاتی تنوع کو فروغ دینا، ناپسندیدہ اقسام کو ہٹانا اور مقامی انواع اور بانسوں کو دوبارہ اگانا، شجرکاری اور بیداری پیدا کرنے کی مہم میں ایکو کلب اور ایکو ٹاسک فورس کو شامل کرنا، اراولی بحالی کےپروگرام میں امرت سروور اور آبی ذخائر کو جوڑنے کےمنصوبےکوشامل کرنا، این آئی آر اے این ٹی اےآر اداروں جیسے کہ بی ایس آئی اورزیڈ ایس آئی کے تحت تحقیق اور نگرانی کا عمودی نظام قائم کرنا اور سالانہ ورکشاپس کا انعقادکرنا بھی اس سمت میں موثر اقدامات ثابت ہو سکتے ہیں۔
راجستھان، گجرات، ہریانہ اور دہلی کے ریاستی محکمہ جنگلات اور دیگر متعلقہ فریقوں کی طرف سے کی جانے والی کوششوں کی ستائش کرتے ہوئے جناب بھوپندر یادو نے شرکاء سے اپیل کی وہ دہلی سے گجرات تک اراولی کی بحالی کے لیے مربوط نقطہ نظر اپنا کر اختراعی سائنسی اور تکنیکی نقطہ نظر کے ذریعہ تصورکردہ مقاصد کو حاصل کرنے میں باہمی تعاون کریں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ ہم آہنگی نہ صرف اسکیموں کے نفاذ میں بلکہ ان کے طرز سلوک اور منصوبہ بندی میں بھی ہونی چاہئے اور متعلقہ ریاستی حکومتوں کی طرف سے کی جانے والی پیش رفت کا جائزہ لینے، چیلنجوں کی نشاندہی کرنے اور بہترین طریقوں کا اشتراک کرنے کے لئے متعلقہ فریقوں کو ہر سال ملاقاتیں کرنی چاہئیں۔
یہ جاری کردہ ایکشن پلان میں اراولی کی ماحولیاتی سالمیت کو بحال کرنے کے لیے سائنس پر مبنی، کمیونٹی کی زیر قیادت اور پالیسی پر مرکوز روڈ میپ کا خاکہ پیش کیا گیا ہے۔ یہ ایکشن پلان پانچ ستونوں پر مرکوز ہے:
· ماحولیاتی بحالی : قدرتی مناظر کی بامعاونت تخلیق نو، مقامی انواع کی شجر کاری، مٹی اور نمی کا تحفظ ۔
· کمیونٹی کی شرکت : منصوبہ بندی اور نفاذ میں مقامی برادریوں، خاص طور پر خواتین اور نوجوانوں کی شمولیت۔
· پالیسی اور گورننس : ریگولیٹری فریم ورک کو مضبوط بنانا، اسکیموں کی ہم آہنگی اور موثر نگرانی۔
· پائیدار ذریعہ معاش : ماحولیاتی سیاحت، زرعی جنگلات اور لکڑی کے علاوہ جنگلات کی پیداوار (این ٹی ایف پی) پر مبنی کاروباری اداروں کو فروغ دینا۔
· تحقیق اور اختراع : باخبراقدام کےلیے جی آئی ایس پر مبنی میپنگ، ریموٹ سینسنگ، اور ماحولیات کی بحالی کی طریقوں کو بروئے کار لانا۔
ورکشاپ میں سکریٹری (ایم او ایف سی سی) جناب تنمے کمار،ڈی جی (جنگلات) اور خصوصی سکریٹری (ایم او ای ایف سی سی) جناب سشیل کمار اوستھی اور ایم او ای ایف سی سی کے ساتھ ساتھ راجستھان، ہریانہ، گجرات اور دہلی کی ریاستی حکومتوں کے دیگر سینئر عہدیداروں نے بھی شرکت کی۔ ورکشاپ میں کلیدی شراکت دار ادارے جی آئی زیڈ- انڈیا اور جنگلات اور ماحولیات کے ماہرین، سائنسدانوں، سول سوسائٹی کے نمائندوں اور مقامی کمیونٹی لیڈروں کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔
اس پروگرم میں مختلف متعلقہ فریقوں کی سرگرم شرکت اور وسیع بحثیں بھی دیکھنے میں آئیں جس کا اختتام حکومتی اداروں، سول سوسائٹی، اکیڈمی اور شہریوں کی جانب سے آئندہ نسلوں کے لیے اراولی کے منظر نامے کی حفاظت اور بحالی کے واسطے اجتماعی کوششوں کی اپیل کے ساتھ ہوا۔

UTRJ.jpeg)


***
ش ح۔ م ش ع۔اش ق
(U: 996)
(Release ID: 2130423)