دیہی ترقیات کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

مرکزی وزیر جناب  چندر شیکھر پیما سانی  نے ریاستوں سے آدھار نمبروں کو  آر او آر کے ساتھ مربوط  کرنے کی اپیل کی


غیر درست اور فرسودہ  اراضی ریکارڈ تنازعات کا باعث بن رہے ہیں: جناب پیما سانی

مرکزی حکومت مربوط اور ٹیکنالوجی پر مبنی سروے اور زمین کا دوبارہ سروے کرے گی

اس کا آغاز 3 لاکھ مربع کلومیٹردیہی زرعی زمین سےہوگا اور یہ پانچ مرحلوں میں مکمل کیا جائے گا

آندھرا پردیش کے گنٹور میں ڈی آئی ایل آر ایم پی کے تحت سروے/دوبارہ سروے پر قومی ورکشاپ کا افتتاح کیاگیا

Posted On: 15 MAY 2025 2:22PM by PIB Delhi

دیہی ترقی اور مواصلات کے مرکزی وزیر مملکت جناب چندر شیکھر پیما سانی نے ریاستوں سے  زور دے کر کہا ہے کہ وہ آدھار نمبروں کو  ریکارڈ آف رائٹس  (آر او آر)) کے ساتھ مربوط کئے جانے کے عمل کو مکمل کریں۔  یہ ایک ایسی اصلاح ہے،  جو زمین کی ملکیت کو منفرد ڈیجیٹل شناخت سے جوڑنے، فرضی شناخت  کو ختم کرنے اور ایگری اسٹیک، پی ایم –کسان اور فصل بیمہ جیسے فوائد کی ٹارگٹ ڈیلیوری کو یقینی بنائے گی۔ آج آندھرا پردیش کے گنٹور میں ڈیجیٹل انڈیا لینڈ ریکارڈز ماڈرنائزیشن پروگرام (ڈی آئی ایل آر ایم پی) کے تحت سروے/دوبارہ سروے  سے متعلق  دو روزہ قومی ورکشاپ کا افتتاح کرتے ہوئے وزیرموصوف نے کہا کہ ری سروے، ڈیجیٹائزیشن، پیپر لیس دفاتر، کورٹ کیس مینجمنٹ اور آدھار انٹیگریشن جیسی اصلاحات ایک جامع اور شفاف زمینی نظام تشکیل دیں گی۔ یہ بتاتے ہوئے کہ جب ریکارڈ زمینی حقیقت سے میل کھاتا ہے ، تو مناسب سروے زمین کی معاشی صلاحیت کو اَن لاک کرتے ہیں، بینک اعتماد کے ساتھ قرض دے سکتے ہیں، تاجر یقین کے ساتھ سرمایہ کاری کر سکتے ہیں اور کسان زرعی امداد تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0017ZXY.jpg

وزیر موصوف نے کہا کہ مرکزی حکومت  واضح، حتمی اور موجودہ زمینی ریکارڈ فراہم کرانے کے طویل التواء کام کو مکمل کرنے کے لئے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل انڈیا لینڈ ریکارڈز ماڈرنائزیشن پروگرام (ڈی آئی ایل آر ایم پی) کا تصور زمین کی حکمرانی کو بدلنے کے لئے کی گئی تھی۔ وزیر موصوف نے کہا کہ ‘‘ اگر ہم تیز رفتار شاہراہیں، اسمارٹ شہر، محفوظ رہائش اور پائیدار زراعت چاہتے ہیں، تو ہمیں قطعی طور پر درستگی کے ساتھ  زمین سے شروعات کرنی ہوگی۔ ’’

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002IDMC.jpg

انہوں نے کہا کہ اگرچہ ڈی آئی ایل آر ایم پی کے تحت خاطر خواہ پیش رفت ہوئی ہے، لیکن ایک اہم زیر التواء جزو - سروے اور دوبارہ سروے ابھی تک صرف چار فیصد دیہاتوں میں مکمل ہوا ہے،  کیونکہ یہ کام بڑے پیمانے پر انتظامی، تکنیکی اور عوامی شرتک پر مبنی کام  ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003SEAW.jpg

جناب  چندر شیکھر نے کہا کہ ہندوستان میں زمین صرف ایک اثاثہ نہیں ہے، بلکہ یہ شناخت، سلامتی اور وقار کی علامت ہے۔ ہمارے تقریباً 90 فیصد شہریوں کے لئے زمین اور جائیدادسب سے قیمتی اثاثہ ہے۔ اس کے باوجود، غلط یا پرانا زمینی ریکارڈ طویل عرصے سے وسیع پیمانے پر تنازعات، ترقی میں رکاوٹ اور انصاف سے محرومی کی اصل وجہ رہا ہے۔ ہمارے عدالتی اعدادوشمار بہت کچھ ظاہر کرتے ہیں - نچلی عدالتوں میں 66فیصد سے زیادہ دیوانی مقدمات زمین اور جائیداد کے تنازعات سے متعلق ہیں۔ سپریم کورٹ میں بھی تمام زیر التواء تنازعات میں سے ایک چوتھائی زمین سے متعلق ہیں۔انہوں نے کہا کہ  اس لئے یہ جامع ترقی کے تصور کے لئے ایک چیلنج ہے۔

وزیر موصوف نے کہا کہ  ہمارے گزشتہ سروے 100 سال پہلے - 1880 اور 1915 کے درمیان - چینس اور کراس اسٹاف جیسے آلات کا استعمال کرتے ہوئے کئے گئے تھے۔  وزیر  موصوف نے کہا کہ ملک کے بہت سے حصوں، خاص طور پر شمال مشرقی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں، اصل کیڈسٹرل سروے کبھی بھی مکمل نہیں ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ سروے کی کوشش کرنے والی ریاستوں نے پایا کہ اس عمل میں زمینی سچائی، نقشہ کے مسودے کی اشاعت، اعتراضات کے حل اور حتمی نوٹیفکیشن کے لیے بہت زیادہ  افرادی قوت  کی ضرورت ہے۔

جناب چندر شیکھر نے کہا کہ‘‘بہت سی ریاستوں نے نقشہ پر مبنی ذیلی تقسیم نہیں کئے ہیں، یا مقامی ریکارڈ کو متنی اپ ڈیٹس کے ساتھ ہم آہنگ نہیں رکھا ہے، جس سے موجودہ کیڈسٹرل نقشے متروک ہو گئے ہیں، ہمارا تجربہ بتاتا ہے کہ سیاسی مرضی اور مضبوط تال میل کے بغیر، سروے اپنی رفتار کھو دیتے ہیں اور نامکمل رہ جاتے ہیں۔ اسی لئے حکومت ہند نے ایک مرکزی طور پر مربوط عمل شروع کرنے کا عزم کیا ہے، زمینی  ریکارڈس کو 21ویں صدی میں لے آئےگا’’۔

مرکزی طور پر اسپانسر شدہ پروگرام کے بارے میں مزید وضاحت کرتے ہوئے، وزیرموصوف  نے کہا کہ یہ ٹیکنالوجی پر مبنی ہوگا –ڈرون  اور چھوٹے طیاروں کی مددسے فضائی سروے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے،  روایتی طریقوں کی لاگت کا صرف 10 فیصدخرچ آئے گا۔ اس میں اے آئی، جی آئی ایس اور اعلی درستگی والے آلات کا بھی استعمال کیاجائے گا۔ یہ ریاستوں کے ساتھ مل کر زمینی سچائی اور توثیق کرے گا ، جبکہ مرکز پالیسی، فنڈنگ ​​اور تکنیکی بنیاد فراہم کرے گا۔یہ پروگرام پانچ مرحلوں میں  نافذ کیاجائے گا، جس کا آغاز 3 لاکھ مربع کلومیٹر دیہی زرعی اراضی سے ہوگی اور 2 سال کی مدت میں پہلے مرحلے کے لئے لاگت 3,000 کروڑ روپے مقرر کیاگیا ہے۔

وزیر موصوف نے مطلع کیا کہ مرکزی حکومت شہری اور پیری –اربن لینڈ ریکارڈ  کےلئے ایک اہم پہل-نقشہ بھی شروع کر رہی ہے۔  150 سے زیادہ اربن لوکل باڈیز کا پہلے ہی احاطہ کیا جا رہا ہے۔ شہری اراضی کی قیمتیں زیادہ ہیں، لین دین متواتر ہوتے رہتے ہیں  اور اونچی عمارتیں بن رہی ہیں۔وزیر موصوف نے کہا کہ اس سے تنازعات  اور غیر رسمی تصفیوں  میں اضافہ ہو رہا ہے۔ لہذا، شہری منصوبہ بندی، سستی رہائش اور میونسپل آمدنی کے لیے درست ریکارڈ اہم ہیں’’۔

وزیر موصوف نے کہا کہ محکمہ زمینی وسائل (ڈی او ایل آر)  ریاستوں کو اپنے رجسٹریشن سسٹم اور ریونیو کورٹ کیس مینجمنٹ سسٹم (آر سی سی ایم ایس) کو آن لائن اور پیپر لیس بنانے، خودکار ورک فلو کو اپنانے اور شہریوں اور اہلکاروں کے لیے کہیں بھی رسائی کے قابل بنانے کی ترغیب دے رہا ہے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ اس سے زمین سے متعلق عدالتی معاملات کو ٹریک کرنے اور ان کا انتظام کرنے، جوابدہی لانے اور تاخیر کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔

وزیر موصوف  نے کہا کہ درست سروے ہمارے درمیان سب سے زیادہ کمزور لوگوں کی مدد کرتے ہیں۔ چھوٹے اور پسماندہ کسانوں، قبائلی برادریوں اور دیہی خواتین کے لیے، زمین کے واضح ٹائٹل راحت  کی چیزیں نہیں ہیں بلکہ استحصال کے خلاف ضروری تحفظات ہیں۔ آئیے ہم ٹیم لینڈ ریکارڈز کے طور پر - مرکز اور ریاستیں مل کر - ہندوستان کے لوگوں کے لیے اس طویل عرصے سے زیر التواء کام کو مکمل کرنے کے لئے آگے بڑھیں۔ آئیے ہم ایک ایسی قوم کی تعمیر کریں جہاں زمین اب انتشار اور تنازعات کا باعث نہ ہو بلکہ اعتماد، سلامتی اور خوشحالی کا باعث ہو۔انہوں نے کہا کہ  بھو ویواد سے بھو وشواس تک کا سفر ہم سے شروع ہوتا ہے - اور اس پر چلنے کا وقت یہی  ہے۔

اس موقع پر آندھرا پردیش حکومت کے ریونیو، رجسٹریشن اور ڈاک ٹکٹ کے وزیر جناب انگنی ستیہ پرساد، اسپیشل چیف سکریٹری اور چیف کمشنر لینڈ ایڈمنسٹریشن محترمہ جی جیا لکشمی، سکریٹری  جناب منوج جوشی جی اور حکومت ہند کےمحکمہ زمینی وسائل کےجوائنٹ سکریٹری جناب کنال ستیارتھی، مرکز اور ریاستوں کے کئی سینئر افسران اور اس شعبے سے وابستہ  ماہرین موجود تھے۔

***

ش ح۔ ک ا۔ ع ر


(Release ID: 2128852)
Read this release in: English